• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا صحیح مسلم میں مسنون رفع الیدین کے ترک کی دلیل ہے؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
کن دلائل فقہی سے موافقت کر لینگے آپ ، امام شافعی رحمہ اللہ یا کہ امام احمد رحمہ اللہ ؟
دلائل ہمیشہ قرآن و حدیث سے ہوتے ہیں باقی لوگوں کا فہم ہوتا ہے جس میں اختلاف بھی ہوجاتا ہے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
یہاں بات میرے اختلاف کی نہیں ،بلکہ حنفیہ کی مسلک کی ہے ،جس کی ترجمانی اس وقت ماشاء اللہ آپ
بیک ڈور چینل "کے سہارے انجام دے رہے ہیں ؛
محترم! کیا یہاں حنفی مسلک زیرِ بحث ہے؟ آپ کے اختلاف کی بات کیوں نہیں؟ آپ یا تو میری بات سے متفق ہوں یا اختلاف رکھیں تو واضح ہو۔ یہ کیا بات ہوئی کہ معاملہ کو مشتبہ بنا دیا جائے۔
یہ ”بیک ڈور چینل“ کے فقرہ کو میں سمجھ نہیں پایا براہِ کرم وضاحت فرما دیں۔ شکریہ
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
آپ نے بقلم خود کئی پوسٹوں میں اس بات کو لکھا ہے کہ نماز میں رفع یدین کرنا " شریر گھوڑوں کی دموں "
کے مشابہ ہے
محترم! میں نے ”بقلم خود“ حدیث عربی متن اور ترجمہ سمیت لکھی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کی رفع الیدین کو شریر گھوڑوں کی دُموں سے مشابہت دی میں نے نہیں۔ آپ اس بات کو میری طرف منصوب کرکے دیانتداری کا ثبوت نہیں دے رہے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
نماز وتر کے قنوت والا رفع یدین ۔۔اور ۔۔نماز عیدین کی تکبیرات زوائد میں رفع یدین شریر گھوڑوں کی دُموں کی طرح ہے ، جو حنفیہ صدیوں سے بڑے اہتمام کیساتھ عبادت سمجھ کر رہے ہیں ،
محترم! صرف حنفیہ ہی یا اہلحدیث کہلانے والے بھی۔ جواب ہاں یا ناں
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی ان روایات میں موجود رفع الیدین کا محل اور مقام خود اسی مسند اور دیگر کتب میں موجود ان کی دوسری روایات کر رہیں کہ یہ نماز کے شروع ،اور رکوع جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت کا رفع یدین تھا
جسے عبد الرحمن تقلیدی صاحب شریر گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دیتے نہیں تھکتے ؛
مسند احمدؒ میں ان کی واضح حدیث ہے :
عن وائل بن حجر الحضرمي قال: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: لأنظرن كيف يصلي، قال: " فاستقبل القبلة، فكبر، ورفع يديه حتى كانتا حذو منكبيه "، قال: " ثم أخذ شماله بيمينه "، قال: " فلما أراد أن يركع رفع يديه حتى كانتا حذو منكبيه، فلما ركع وضع يديه على ركبتيه، فلما رفع رأسه من الركوع رفع يديه حتى كانتا حذو منكبيه، فلما سجد وضع يديه من وجهه، بذلك الموضع،

ترجمہ :سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں (اپنے ملک یمن سے مدینہ منورہ ) جناب نبی کریم ﷺ کی خدمت اس لئے حاضر ہوا کہ دیکھوں آپ نماز کیسے پڑھتے ہیں ، تو میں نے دیکھا کہ آپ نماز کیلئے قبلہ رخ ہوئے ،
اور تکبیر کہی ،اور اپنے دونوں مبارک ہاتھ کندھوں تک اٹھائے ، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑ لیا ، اور جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھائے،اور رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے ،اور جب رکوع سے سر مبارک اٹھایا تو اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھائے "))

اس اتنے محدثین نے نقل کیا ہے جن کا شمار نہیں ۔۔۔اس کی تخریج میں ایک حنفی عالم لکھتے ہیں :

إسناده صحيح، رجاله ثقات. عبد الواحد: هو ابن زياد العبدي.
وأخرجه البيهقي 2/72 من طريق مسدد، و2/111 من طريق صالح بن عبد الله الترمذي، كلاهما عن عبد الواحد، بهذا الإسناد.
وأخرجه الشافعي في "مسنده" 1/73 (بترتيب السندي) - ومن طريقه البيهقي 2/24- والحميدي (885) - ومن طريقه الطبراني 22/ (85) - والنسائي 2/236 و3/34-35، والدارقطني 1/290
وأخرجه مقطعا ابن أبي شيبة 1/244 و284 و390 و2/485-486، والبخاري في "رفع اليدين" (72) ، والترمذي (292) ، وابن ماجه (810) و (912) ، وابن خزيمة (690) و (713) ، والطبراني 22/ (79) و (89) و (92) و (94) من طرق عن عاصم، به. قال الترمذي: هذا حديث حسن صحيح.
محترم! معذرت کے ساتھ یاتو آپ بات کو سمجھ ہی نہیں رہے یا خواہ مخواہ الجھانا چاہتے ہیں۔ میں نے یہ احدیث اس لئے ذکر کیں کہ نماز میں ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین کرنے کی بھی صحیح احادیث موجود ہیں۔ ان سے میں نے کہیں کسی مراسلہ میں انکار نہیں کیا۔ بات ہو رہی ہے کہ یہ تمام رفع الیدین جو پہلے مسنون تھیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کردیا تو مسنون نہ رہیں بلکہ سنت کی مخالف ٹھہریں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
پانچویں دلیل:
یہ ممنوع عمل صرف صحابہ کی طرف منسوب ہواہے۔

مسلم کی زیربحث حدیث میں ’’ «مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ‘‘ کے الفاظ پرغور کریں اس میں جس رفع الیدین پرعمل سے روکا گیا ہے اس عمل کو صرف صحابہ کی طرف منسوب کیا گیا ہے۔
یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کا تعلق مسنون رفع الیدین سے نہیں ہے، کیونکہ ایسا ہوتا تویہ عمل صرف صحابہ کی طرف منسوب نہ کیا جاتا اس لئے کہ یہ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی عمل تھا جیسا کہ فریق دوم کو بھی یہ بات تسلیم ہے۔
ایسی صورت میں جمع متکم کا صیغہ استعمال ہونا چاہئے یعنی اس طرح ’’مالنا نرفع ایدینا‘‘ ۔ اورحدیث میں ایسا نہیں لہٰذا ثابت ہوا کہ ممنوعہ رفع الیدین صرف صحابہ کا اپنا عمل تھا اورمسنون رفع الیدین جس پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام سب عمل کرتے تھے اس کا اس حدیث سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
محترم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو دیکھا کہ وہ نماز میں رفع الیدین کر رہے ہیں تو انہیں اس سے منع کیا۔ جمع متکلم کا صیغہ تو تب استعمال ہوتا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ساتھ ساتھ رفع الیدین کر رہے ہوتے۔
دوسری بات یہ کہ جو دوسری حدیث صحیح مسلم کی آپ لوگ پیش کرتے ہو (اور بضد ہو کہ یہ دونوں ایک ہی ہیں) کیا اس میں بھی یہی کلیہ قاعدہ لگے گا؟ کیا آپ کے خیال میں اس میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی سلام کے وقت ہاتھ کا اشارہ کر رہے تھے؟ سمجھداری سے کام لیں۔
کیا صحابہ کرام کا یہ عمل بدعی تھا؟
کیا صحابہ کرام (نعوذ باللہ) بدعتی تھے؟
وضاحت فرمادیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
محترم! میں نے ”بقلم خود“ حدیث عربی متن اور ترجمہ سمیت لکھی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کی رفع الیدین کو شریر گھوڑوں کی دُموں سے مشابہت دی میں نے نہیں۔ آپ اس بات کو میری طرف منصوب کرکے دیانتداری کا ثبوت نہیں دے رہے۔

خود آپ نے بڑے دھڑلے سے آنکھیں بند کرکے لکھا تھا :


نماز میں ہاتھ جس کیفیت کے ساتھ بھی اٹھائے جائیں وہ منع ہوگئے۔ خواہ وہ دعاء کی کیفیت میں ہوں یا رفع الیدین کی دوسری مختلف کیفیات کی حامل، بہر حال وہ منع ہوگئیں۔ اب اس کے جواز کی کوئی صورت نہ رہی۔

اور خیر سے دوسرے تھریڈ کا عنوان ہی " شوخیء تقلید " سے یہ رکھ دیا:

جس نےبھی یہ حدیث سنی پھر بھی رفع الیدین کیا تو وہ شریر گھوڑا ہے
حالانکہ :
اس حدیث سے رکوع والی رفع الیدین مراد لینا سوائے شرارت و جہالت کے اور کچھ نہیں ،
امام محی الدین النووی ؒ فرماتے ہیں :
(وأما حديث جابر بن سمرة فاحتجاجهم به من أعجب الأشياء وأقبح أنواع الجهالة )
یعنی مخالفین رفع یدین کا حديث جابر بن سمرة کو دلیل بنانا انتہائی عجیب ،اور پرلے درجہ کی جہالت ہے "
(المجموع شرح المهذب )

اور تمام علمائے اسلام جانتے ہیں کہ :

جناب امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ حدیث پڑھی بھی تھی اور پھر بھی نہ صرف یہ کہ رفع یدین کرتے تھے بلکہ رفع الیدین کے حق میں ایک کتاب بھی لکھ دی ،
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
محترم! معذرت کے ساتھ یاتو آپ بات کو سمجھ ہی نہیں رہے یا خواہ مخواہ الجھانا چاہتے ہیں۔ میں نے یہ احدیث اس لئے ذکر کیں کہ نماز میں ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین کرنے کی بھی صحیح احادیث موجود ہیں۔ ان سے میں نے کہیں کسی مراسلہ میں انکار نہیں کیا۔ بات ہو رہی ہے کہ یہ تمام رفع الیدین جو پہلے مسنون تھیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کردیا تو مسنون نہ رہیں بلکہ سنت کی مخالف ٹھہریں۔
پیارے بات آپکی تقلیدی سمجھ میں نہیں آرہی ،بلکہ آپ کو سرے سے حقیقت کا علم ہی نہیں ، محض اوکاڑوی بس کی دھن میں مغالطہ آمیزی سے کام لے رہے ہیں :
سیدناوائل بن حجررضیاللہ عنہ سن 9 ھجری کو دامن اسلام میں آئے ،
قدوم وائل بن حجر وإسلامه كان في سنة تسع
قال الحافظ صلاح الدين العلائي في كتابه تحقيق منيف الرتبة لمن ثبت له شريف الصحبة وائل بن حجر ومعاوية بن الحكم السلمي وخلق كثير ممن أسلم سنة تسع وبعدها وقدم على رسول الله صلى الله عليه وسلم فأقام عنده أياما ثم رجع إلى قومه وروى عنه أحاديث انتهى

اور یہاں وہ خود ارشاد فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ پھر نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں ان کی نماز کا نظارہ کرنے حاضر ہوا
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی ان روایات میں موجود رفع الیدین کا محل اور مقام خود اسی مسند اور دیگر کتب میں موجود ان کی دوسری روایات کر رہیں کہ یہ نماز کے شروع ،اور رکوع جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت کا رفع یدین تھا
جسے عبد الرحمن تقلیدی صاحب شریر گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دیتے نہیں تھکتے ؛
مسند احمدؒ میں ان کی واضح حدیث ہے :
عن وائل بن حجر الحضرمي قال: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: لأنظرن كيف يصلي، قال: " فاستقبل القبلة، فكبر، ورفع يديه حتى كانتا حذو منكبيه "، قال: " ثم أخذ شماله بيمينه "، قال: " فلما أراد أن يركع رفع يديه حتى كانتا حذو منكبيه، فلما ركع وضع يديه على ركبتيه، فلما رفع رأسه من الركوع رفع يديه حتى كانتا حذو منكبيه، فلما سجد وضع يديه من وجهه، بذلك الموضع،

ترجمہ :سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں (اپنے ملک یمن سے مدینہ منورہ ) جناب نبی کریم ﷺ کی خدمت اس لئے حاضر ہوا کہ دیکھوں آپ نماز کیسے پڑھتے ہیں ، تو میں نے دیکھا کہ آپ نماز کیلئے قبلہ رخ ہوئے ،
اور تکبیر کہی ،اور اپنے دونوں مبارک ہاتھ کندھوں تک اٹھائے ، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑ لیا ، اور جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھائے،اور رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے ،اور جب رکوع سے سر مبارک اٹھایا تو اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھائے "))

اس اتنے محدثین نے نقل کیا ہے جن کا شمار نہیں ۔۔۔اس کی تخریج میں ایک حنفی عالم لکھتے ہیں :


إسناده صحيح، رجاله ثقات. عبد الواحد: هو ابن زياد العبدي.
وأخرجه البيهقي 2/72 من طريق مسدد، و2/111 من طريق صالح بن عبد الله الترمذي، كلاهما عن عبد الواحد، بهذا الإسناد.
وأخرجه الشافعي في "مسنده" 1/73 (بترتيب السندي) - ومن طريقه البيهقي 2/24- والحميدي (885) - ومن طريقه الطبراني 22/ (85) - والنسائي 2/236 و3/34-35، والدارقطني 1/290
وأخرجه مقطعا ابن أبي شيبة 1/244 و284 و390 و2/485-486، والبخاري في "رفع اليدين" (72) ، والترمذي (292) ، وابن ماجه (810) و (912) ، وابن خزيمة (690) و (713) ، والطبراني 22/ (79) و (89) و (92) و (94) من طرق عن عاصم، به. قال الترمذي: هذا حديث حسن صحيح.

تو ثابت ہوا کہ جناب وائل نے وفات النبی سے تھوڑے دن پہلے پیغمبر اکرم ﷺ کو نماز میں رفع الیدین کرتے دیکھا تھا ، جس کے بعد منسوخ ہونے کا شوشہ بے بنیاد ہے ،اور اس کو شریر گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دینا نری شرارت ہے ؛
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
دلائل ہمیشہ قرآن و حدیث سے ہوتے ہیں باقی لوگوں کا فہم ہوتا ہے جس میں اختلاف بھی ہوجاتا ہے۔
محدث فورم کو دعاء دیں ۔ کیا جملہ نکل گیا ۔ پہلی بار ایسا لگا کہ آپ نے حق حاصل کرلیا ۔ ادارہ اس پوسٹ کو محفوظ رکہے تو محترم اقوال اصحاب ابوحنیفہ کو بهی آپ اسی انداز سے لینگے ؟
سارا جہگڑا آپکا اور فورم پر جاری ساری بحث کا کا اسی پوسٹ پر ختم ہو گیا ۔
اسی لئیے پوچہتا رہا میں کہ آپ کی فکر تو ہماری طرح لگتی ہے تو پہر آپ ترجمہ کہاں سے لیتے ہیں جوابا آپ نے آپ کے پیش کردہ تراجم کو آپکا مفہوم بتانا شروع کر دیا
یہ واقعی متعلق ہے اسکو بهی غیر متعلق کا بٹن دبا دیا تو پہر میں آپکی فورم پر موجودگی کا سبب پوچہوں گا
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top