• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا صحیح مسلم میں مسنون رفع الیدین کے ترک کی دلیل ہے؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ نماز نہیں پڑھ رہے تھے جو صحابہ کرام ایسی بات کہتے (اہل سنت تو اس پر یقین رکھتے ہیں کہ صحابہ نے اگر دیکھا بھی ہوتا تو ادب کی وجہ سے خاموش رہتے)۔ یہاں تو معاملہ یہ ہے کہ صحابہ نماز پڑھ رہے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد تشریف لاتے ہیں اور صحابہ کرام کو یہ حرکت کرتے دیکھتے ہیں۔ اس پر ڈانٹ پلاتے ہوئے کہتے ہیں ’’ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ‘‘۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس ڈانٹ کے بعد صحابہ کرام سے دوبارہ ایسی حرکت جانتے بوجھتے نہیں ہوئی۔
آپکے فہم کی دلیل؟
اور
مصدر بهی؟
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
وہ حدیث لکھ دیں۔
آپ نے پیارے نبی ﷺ کی سنت رفع الیدین کو شریر گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دینے کیلئے درجنوں پوسٹیں لگادیں،
اور خیر سے آپ کو یہ بھی نہیں پتا کہ:
سید المحدثین جناب امام بخاری ؒ نے یہ حدیث کہیں نقل فرمائی ہے۔۔یا۔۔نہیں ،
اور ان کا اس بارے کیا موقف ہے ،
لیکن آپ کا بھی قصور نہیں ۔۔۔دراصل اوکاڑوی بس میں سوار مقلدین کو بخاری اور صحیح بخاری سے کچھ زیادہ ہی پرہیز ہے ،
خیر آپ کی پسند ، اور مرضی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم دیگر قارئین کیلئے سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے متعلق جناب امام بخاریؒ کی توضیح و بیان
نقل کرتے ہیں :
امام بخاری رحمہ اللہ " قرة العينين برفع اليدين في الصلاة " میں اس حدیث کو بالاسناد نقل کرکے فرماتے ہیں :
قال البخاري: وأما احتجاج بعض من لا يعلم بحديث وكيع عن الأعمش عن المسيب بن رافع عن تميم بن طرفة عن جابر بن سمرة قال: دخل علينا النبي صلى الله عليه وسلم , ونحن رافعي أيدينا في الصلاة فقال:
«ما لي أراكم رافعي أيديكم كأنها أذناب خيل شمس؟ اسكنوا في الصلاة،
فإنما كان هذا في التشهد لا في القيام»
كان يسلم بعضهم على بعض فنهى النبي صلى الله عليه وسلم عن رفع الأيدي في التشهد , ولا يحتج بمثل هذا من له حظ من العلم، هذا معروف مشهور لا اختلاف فيه , ولو كان كما ذهب إليه لكان رفع الأيدي في أول التكبيرة , وأيضا تكبيرات صلاة العيد منهيا عنها؛ لأنه لم يستثن رفعا دون رفع "

یعنی "جہاں تک علم حدیث سے محروم کچھ لوگوں کا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے استدلال کرنا
جس میں ہے کہ :

جابر بن سمرہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم نماز میں اپنے ہاتھ اٹھا رہے تھے ،تو فرمایا کیا وجہ ہے کہ میں تم کو ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھتا ہوں گویا کہ سرکش گھوڑوں کی ہیں، نماز میں سکون رکھا کرو "
بخاری ؒ فرماتے ہیں : یہ عمل ( نماز کے آخری قعدہ کے ) تشہد میں تھا ،کہ وہ ایک دوسرے کو ہاتھ کے اشارے سے سلام کررہے تھے ،
تو اس واقعہ کے حکم سے (رکوع والے رفع یدین کے خلاف ) کوئی اہل علم دلیل نہیں لیتا ،
یہ معروف و مشہور بات ہے (کہ یہ واقعہ سلام والے تشہد کے وقت سے متعلق ہے ) اس میں کوئی اختلاف نہیں ،

اور اگر واقعی ایسا ہوتا ،جیسا کہ علم حدیث سے تہی دامن کچھ لوگوں کا استدلال ہے تو نماز کی افتتاحی تکبیر کے ساتھ رفع الیدین ،اور عیدین کی نمازوں میں (تکبیرات زوائد ) میں رفع الیدین بھی منع ہوتی "
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

آپ نے دیکھا امام بخاریؒ نے اس حدیث کو باقاعدہ اس کی سند کے ساتھ نقل فرماکر
وضاحت فرمائی کہ اس کا رکوع والے مسنون رفع یدین سے کوئی تعلق نہیں ، یہ نماز کے سلام کے وقت دائیں ،بائیں موجود نمازیوں کو ہاتھوں کے اشارے سے سلام کرنے کے بارے میں ہے ،
اور ساتھ ہی فرمایا کہ اس حدیث سے رکوع جانے ،اور رکوع سے اٹھنے کے وقت والے رفع الیدین کی ممانعت کیلئے استدلال کرنے والا ،علم حدیث سے محروم ہے ،،
اس لئے پیارے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے محبت کرنے والو :
اس سنت کو بڑی محبت اور اہتمام سے اپناؤ ۔۔اور دوسرں تک بھی پہنچاؤ ۔
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانِ عالیشان کے آگے سرِ تسلیم خم کر دینا نہ تو ”شرارت“ ہے اور نہ ہی ”جہالت“۔ البتہ جو اس حدیث سے مطلع ہو کر بھی اس کی مخالفت پر کمر بستہ ہیں وہ اس کے مصداق ضرور ٹھہریں گے۔


حدیث صحیح مسلم کی ہے۔
بهٹی صاحب
اس پوسٹ کو روز سو بار پڑہنا
جسطرح بچے 2 اور 3 کا پہاڑا یاد کرتے ہیں ۔
آپ خود کی پوسٹ بهی نہیں پڑہتے کیا لکہا ہے آپ نے ؟
میں اسی وقت توجہ نا کرسکا میری غلطی ہے ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
آپ نے پیارے نبی ﷺ کی سنت رفع الیدین کو شریر گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دینے کیلئے درجنوں پوسٹیں لگادیں،
اور خیر سے آپ کو یہ بھی نہیں پتا کہ:
سید المحدثین جناب امام بخاری ؒ نے یہ حدیث کہیں نقل فرمائی ہے۔۔یا۔۔نہیں ،
اور ان کا اس بارے کیا موقف ہے ،
لیکن آپ کا بھی قصور نہیں ۔۔۔دراصل اوکاڑوی بس میں سوار مقلدین کو بخاری اور صحیح بخاری سے کچھ زیادہ ہی پرہیز ہے ،
خیر آپ کی پسند ، اور مرضی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم دیگر قارئین کیلئے سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے متعلق جناب امام بخاریؒ کی توضیح و بیان
نقل کرتے ہیں :
امام بخاری رحمہ اللہ " قرة العينين برفع اليدين في الصلاة " میں اس حدیث کو بالاسناد نقل کرکے فرماتے ہیں :
قال البخاري: وأما احتجاج بعض من لا يعلم بحديث وكيع عن الأعمش عن المسيب بن رافع عن تميم بن طرفة عن جابر بن سمرة قال: دخل علينا النبي صلى الله عليه وسلم , ونحن رافعي أيدينا في الصلاة فقال:
«ما لي أراكم رافعي أيديكم كأنها أذناب خيل شمس؟ اسكنوا في الصلاة،
فإنما كان هذا في التشهد لا في القيام»
كان يسلم بعضهم على بعض فنهى النبي صلى الله عليه وسلم عن رفع الأيدي في التشهد , ولا يحتج بمثل هذا من له حظ من العلم، هذا معروف مشهور لا اختلاف فيه , ولو كان كما ذهب إليه لكان رفع الأيدي في أول التكبيرة , وأيضا تكبيرات صلاة العيد منهيا عنها؛ لأنه لم يستثن رفعا دون رفع "

یعنی "جہاں تک علم حدیث سے محروم کچھ لوگوں کا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے استدلال کرنا
جس میں ہے کہ :

جابر بن سمرہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم نماز میں اپنے ہاتھ اٹھا رہے تھے ،تو فرمایا کیا وجہ ہے کہ میں تم کو ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھتا ہوں گویا کہ سرکش گھوڑوں کی ہیں، نماز میں سکون رکھا کرو "
بخاری ؒ فرماتے ہیں : یہ عمل ( نماز کے آخری قعدہ کے ) تشہد میں تھا ،کہ وہ ایک دوسرے کو ہاتھ کے اشارے سے سلام کررہے تھے ،
تو اس واقعہ کے حکم سے (رکوع والے رفع یدین کے خلاف ) کوئی اہل علم دلیل نہیں لیتا ،
یہ معروف و مشہور بات ہے (کہ یہ واقعہ سلام والے تشہد کے وقت سے متعلق ہے ) اس میں کوئی اختلاف نہیں ،

اور اگر واقعی ایسا ہوتا ،جیسا کہ علم حدیث سے تہی دامن کچھ لوگوں کا استدلال ہے تو نماز کی افتتاحی تکبیر کے ساتھ رفع الیدین ،اور عیدین کی نمازوں میں (تکبیرات زوائد ) میں رفع الیدین بھی منع ہوتی "
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

آپ نے دیکھا امام بخاریؒ نے اس حدیث کو باقاعدہ اس کی سند کے ساتھ نقل فرماکر
وضاحت فرمائی کہ اس کا رکوع والے مسنون رفع یدین سے کوئی تعلق نہیں ، یہ نماز کے سلام کے وقت دائیں ،بائیں موجود نمازیوں کو ہاتھوں کے اشارے سے سلام کرنے کے بارے میں ہے ،
اور ساتھ ہی فرمایا کہ اس حدیث سے رکوع جانے ،اور رکوع سے اٹھنے کے وقت والے رفع الیدین کی ممانعت کیلئے استدلال کرنے والا ،علم حدیث سے محروم ہے ،،
اس لئے پیارے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے محبت کرنے والو :
اس سنت کو بڑی محبت اور اہتمام سے اپناؤ ۔۔اور دوسرں تک بھی پہنچاؤ ۔
یعنی :
حدیث کو سمجہایا ہمیں امام اعظم بخاری رحمہ اللہ نے اور ایک باب بهی باندہا کتاب میں۔
اسے کہتے ہیں مسنون رفع الیدین اور امام اعظم بخاری رحمہ اللہ کے درجات اللہ بلند کرے۔
آمین
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
یعنی :
حدیث کو سمجہایا ہمیں امام اعظم بخاری رحمہ اللہ نے اور ایک باب بهی باندہا کتاب میں۔
اسے کہتے ہیں مسنون رفع الیدین اور امام اعظم بخاری رحمہ اللہ درجات اللہ بلند کرے۔
آمین
یہ حدیث امام بخاری رحمہ اللہ نے رفع الیدین پر اپنی علیحدہ مستقل تصنیف
" قرة العينين برفع اليدين "
یعنی " جزء رفع الیدین " میں نقل کی ہے ؛
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
یہ دوسرا تھریڈ ہے ، جس میں ہٹ دھرمی اور جہالت کی انتہا اور اس پر اصرار کیا جارہا ہے ، میرے خیال میں بھٹی صاحب اپنی عقل و خرد اور اخلاقیات کی قربانی دے کر لوگوں کو قرآن وسنت کا نام لینے والوں سے متنفر کرنے کی ذرا بالواسطہ چال چل رہے ہیں ۔ یعنی بظاہر تو قرآن و حدیث کا نام لے رہے ہیں ، لیکن استدلال ، اور فہم اس قدر بھونڈا ، اور سطحی ہے کہ دیکھنے والے یہ سمجھنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ شاید جو بھی قرآن و سنت کا نام لیتا ہے ، وہ اسی طرح کے عقل و فہم کا مالک ہوتا ہے ۔ انا للہ و انا الیہ رجعون ۔
ٹھیک ہے ، بحث و مباحثہ ہونا چاہیے ، لیکن کسی صاحب علم کی پوسٹوں کے نیچے اس طرح کی ہزلیات مناسب نہیں ہیں ۔ میں اسحاق سلفی صاحب سے گزارش کروں گا کہ اگر وہ اس بحث و مباحثہ کو روکنے پر راضی ہیں تو میں اس تھریڈ کو مقفل اور ۔۔۔۔ کرنا چاہتا ہوں ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
میں اسحاق سلفی صاحب سے گزارش کروں گا کہ اگر وہ اس بحث و مباحثہ کو روکنے پر راضی ہیں تو میں اس تھریڈ کو مقفل اور ۔۔۔۔ کرنا چاہتا ہوں ۔
جی بالکل اس تھریڈ کو مقفل کردیں ،میں اپنے دلائل و جوابات پیش کر چکا ،
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

محترم خضر بهائی اور محترم اسحاق بهائی ۔
جیسا مناسب سمجہیں ۔
والحمد لله رب العالمين
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

معذرت اور اعتراف
بعض تہریڈ میں میری بعض تحریروں کی وجہ سے مخالف باحث کو تکلیف پہونچی اور میرا انداز تحریر معیار سے گرا ہوا تہا جو کہ میری فطرت سے مطابق نہیں ۔ مجہے اعتراف اور ندامت ہے ۔ متعلقہ فرد سے ، جملہ قارئین سے اور موقر ادارہ سے معذرت۔
اللہ سبحانہ تعالی مجہے معاف کرے۔
میں اپنی اصلاح کی کوشش ضرور کرونگا ۔
آپ سب کی دعاوں کی ضرورت مجہے ہمیشہ رہیگی ، اپ سب اپنی دعاوں میں مجہے شامل رکہیں ۔
اب آپ چاہیں تو یہ تہریڈ بند کرلیں ۔
والسلام
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top