• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا صحیح مسلم میں مسنون رفع الیدین کے ترک کی دلیل ہے؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
مارچ 04، 2015
پیغامات
139
ری ایکشن اسکور
42
پوائنٹ
56
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔
ایک مناظرہ دیکھ رہا تھا کہ دیوبندی صاب کہہ رہے تھے کہ اس حدیث میں اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ ۔ ہے
یعنی نماز کے اندر سکون اختیار کرو ،
اور سلام کے وقت کا رفع الیدین ہرگز مراد نہیں ہے کیونکہ وہ تو نماز کے باہر ہے ۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
زیادہ مدلل جواب تو کوئی اور شیخ ہی دے سکیں گے۔ مگر اس پر اعتراضی سوال کیئا جا سکتا ہے کہ اگر ایسا ہی ہے کہ نماز کے اندر نہ کیا جائے تو پھر اپنا خود ساختہ رفع الیدین وتر میں کیوں کیا کرتے ہیں؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
نماز میں چارمقامات پررفع الیدین ثابت ہے لیکن بعض حضرات صحیح‌ مسلم کی ایک غیرمتعلق حدیث پیش کرکے عوام کو یہ مغالطہ دیتے ہیں کہ اس میں مسنون رفع الیدیں سے منع کردیا گیا ہے:
ابتداء اسلام میں نماز میں صرف چار جگہ ہی نہیں بلکہ ہر اونچ نیچ پر رفع الیدین کی جاتی تھی۔
مسند أحمد: بَاقِي مُسْنَدِ الْمُكْثِرِينَ: مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ:
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي كُلِّ تَكْبِيرَةٍ مِنْ الصَّلَاةِ
جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
رفع الیدین کم ہوتے ہوتے صرف تکبیر تحریمہ تک محدود رہ گئی۔ اسی کی وضاحت صحیح مسلم کی حدیث میں ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ» قَالَ: ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا فَرَآنَا حَلَقًا فَقَالَ: «مَالِي أَرَاكُمْ عِزِينَ» قَالَ: ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا فَقَالَ: «أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟» فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللهِ، وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟ قَالَ: «يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الْأُوَلَ وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ» [صحيح مسلم (1/ 322) رقم 430]
جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کیا وجہ ہے کہ میں تم کو ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھتا ہوں جیسا کہ سرکش گھوڑوں کی دمیں ہیں، نماز میں سکون رکھا کرو فرماتے ہیں دوبارہ ایک دن تشریف لائے تو ہم کو حلقوں میں بیٹھے ہوئے دیکھا تو فرمایا کیا وجہ ہے کہ میں تم کو متفرق طور پر بیٹھے ہوئے دیکھتا ہوں پھر ایک مرتبہ ہمارے پاس تشریف لائے تو فرمایا کیا تم صفیں نہیں بناتے جیسا کہ فرشتے اپنے رب کے پاس صفیں بناتے ہیں فرمایا کہ پہلی صف کو مکمل کیا کرو اور صف میں مل مل کر کھڑے ہوا کرو۔
یاد رہے کہ عربی کے لفظ ”رفع الیدین“ کو اردو میں ”ہاتھ اٹھانا“ کہتے ہیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اس حدیث پر جو دس اشکالات پیش کیئے گئے ہیں ان کی حقیقت کو واضح کیا جاتا ہے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
پہلی دلیل:
اس میں ہاتھ اٹھانے کا موقع ومحل ذکرنہیں ہے۔

یعنی یہ صراحت نہیں ہے کہ اس حدیث میں‌ قبل الرکوع وبعدہ یا بعدالقیام من الرکعتین والے رفع الیدین سے روکا جارہا ہے جبکہ ان مواقع پررفع الیدین صراحتا ثابت ہے، لہٰذا یہ روایت ان مواقع کے علاوہ دیگرمواقع کے لئے ہے اوران مواقع پرہم بھی کسی طرح کا رفع الیدین نہیں‌ کرتے۔
صحیح مسلم کی حدیث میں نماز میں رفع الیدین کی ممانعت وارد ہوئی ہے۔ نماز میں جو بھی رفع الیدین ہو وہی اس سے مراد ہیں۔ رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد یا دو رکعت کے بعد کی جانے والی رفع الیدین نماز میں ہی ہے نماز سے باہر نہیں۔ لہٰذا اس مذکورہ صحیح مسلم کی حدیث میں انہی سے ممانعت ہے۔
یہ بعین ایسے ہی ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے نماز میں قراءتِ قرآن کے وقت خاموش رہنے کا حکم صادر فرمایا تو سورۃ الفاتحہ بھی اس حکم میں آئی (بلکہ اسی کی ممانعت کے لئے یہ آیت نازل ہوئی)۔ اگر کوئی یہ کہے کہ فلاں فلاں سورہ کی اس میں تصریح نہیں تو یہ کہنا ٹھیک نہ ہوگا۔
صحیح مسلم کی حدیث میں صحابہ کرام کو نماز میں رفع الیدین کرتے دیکھ کر ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا ”اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ“ نماز میں سکون سے رہو۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top