• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا لفظ اہل الحدیث سے عوام خارج ہے؟

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
یہ سب سے بڑی مصیبت ہوتی ہے، کہ جب بات نقطہ بانقطہ چل رہی ہو، مگر کاپی پیسٹ یا پھر اضافی باتوں کو ساتھ شامل کردیا جائے، جس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ بات نہ کسی نتیجہ پر پہنچتی ہے، اور نہ کسی کو سمجھ آتی ہے۔آصف بھائی آپ نے بھی یہی حرکت کرنا شروع کردی ہے۔آپ سے جو پوچھا گیا، آپ کا فرض تھا کہ بس اس کا جواب دیتے، مزید کاپی پیسٹ وغیرہ سے گریز کرتے، کیونکہ یہی دلائل تو تب بھی دینے ہیں جب بات دعویٰ پر شروع ہوگی۔

آپ سے یہ پوچھا گیا تھا کہ کیا لفظ اہل حدیث سے جہلاء خارج ہیں؟جس کا جواب آپ نے اتفاق میں دیا ہے۔آپ کا بھی یہی کہنا ہے کہ لفظ اہلحدیث سےجہلاء خارج ہیں۔ہم صرف اسی دعویٰ پر بات کریں گے۔ ان شاءاللہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم​
کیا بات نقطہ بانقطہ چل رہی ہے؟
جناب ابوعبد الرافع صاحب! بات تو نقطہ بانقطہ ہی چل رہی ہے لیکن چونکہ آپ نے اپنے نقطے خود ہی متعین کر لیئے ہیں اس لئے آپ ان نقطوں کے علاوہ کسی دوسرے نقطے پر بات دیکھنا ہی نہیں چاہتے، اس لئے آپ کو یہ محسوس ہورہا ہے کہ شاید بات نقطہ بانقطہ نہیں ہورہی۔
اصل نکات کیا ہیں؟
بات دراصل یہ ہے کہ جناب نے میرے نکات کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی ابھی تک اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جناب میرے بیان کردہ نکات پر بات کرنا ہی شاید پسند نہیں کرتے، صرف اپنے ما فی الضمیر پر ہی بات کرنے کے لئے بضد ہیں، اس لئے موصوف کو سب سے بڑی مصیبت یہی نظر آرہی ہے یعنی دوسرے کے نکات پر دوسرے کے دلائل کا سامنہ کرنا جناب کے لئے سب سے بڑی مصیبت ہے۔
کاپی پیسٹ کا عذر لنگ:
انتہائی معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ ہمارے غیرمقلدین حضرات (نام نہاد اہل حدیث) کا یہ طرز عمل اکثر دیکھنے کو آتا ہے کہ جب گفتگو سے عاجز آجاتے ہیں تو پھر کاپی پیسٹ کا طعنہ دے کر گفتگو سے بھاگنے کی کوشش ہوتی ہے۔ بھائی جب میں نے اپنے دعوی پر دلیل دینی ہے تو اس کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں کہ ایک تو وہ عبارت میرے پاس لکھی لکھائی موجود ہے لیکن اس کے باوجود میں اسے ٹائپ کرنے بیٹھ جاؤں تو مجھ سے بڑا بے وقوف کوئی نہیں ہوگا، دوسری صورت یہ ہے کہ میں اس لکھی لکھائی عبارت کو اٹھا کر پیسٹ کردوں تو یہی دانش مندی کا تقاضۃ ہے۔ اس لئے کاپی پیسٹ سے پریشان نہ ہوا کریں بلکہ یہ دیکھا کریں کہ جو عبارت کاپی پیسٹ کی ہے اس عبارت کا مطلب کیا ہے۔
عجیب بات:
عام طور پر دیکھنے میں یہی آتا ہے کہ مدعی اپنا دعوی خود بیان کرتا ہے اور اس کی وضاحت بھی خود کرتا ہے اور پھر اپنے دعوی کے مطابق دلیل بھی دیتا ہے، لیکن یہاں پر ایک عجیب بات دیکھنے میں آرہی ہے کہ جناب ابوعبد الرافع صاحب میرا دعوی خود بیان کر رہے ہیں اور دلیل مجھ سے مانگ رہے ہیں ، ارے بھائی اگر میرے دعوی بھی آپ نے ہی بیان کرنا ہے تو دلائل بھی آپ خود ہے دے لیں ، میں تو اپنے دعوی پر دلیل دینے کا پابند ہوں آپ کے بیان کردہ دعوی پر دلیل دینے کا پابند نہیں ہوں۔
 
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
56
اہم بات
جب آپ کو محدث فورم پر آنے کا کہا، تو آپ نے بلاک ہوجانے کا خدشہ ظاہر کیا، اس ٹائم آپ کو کہا گیا تھا کہ اگر آپ محدث فورم کے رولز پر رہیں گے، تو آپ کو کبھی یہ خدشہ خطرہ نہیں ہوگا۔ آپ جس انداز سے لکھ رہے ہیں؟ گزارش ہے کہ لکھنے سے پہلے ٹھنڈا پانی پی لیا کریں۔شکریہ

٭ مصیبت والی بات جس طور کی، کلیئر بات ہونے کے بعد بھی آپ نہ سمجھ سکے، اس لیے اسے یہاں ہی ختم کر رہا ہوں۔ جزاک اللہ
٭ میرے بھائی بحث کا موضوع آپ نے بھی طے کردیا ہے، جب میری طرف سے لکھا گیا کہ ’’ کیا لفظ اہل حدیث سے جہلاء خارج ہیں؟‘‘ آپ اس کی وضاحت کریں(پوسٹ نمبر4) تو آپ نے جواباً کہا (پوسٹ نمبر7) میرے دعویٰ اور آپ کی بات میں کوئی فرق نہیں۔ جس سے بات واضح ہوگئی کہ آپ کا دعویٰ ہے کہ لفظ اہلحدیث سے جہلاء خارج ہیں۔تو پھر اب آپ کہنا شروع ہوگئے ہیں کہ میں آپ کے نکات پر بات کرنا ہی پسند نہیں کرتا؟ عجیب
٭کاپی پیسٹ کا اس لیے کہا تھا، کیونکہ بات دلائل پر آئی ہی نہیں تھی، اور ذرا آپ اس بات کو پڑھ لیتے تو میرے خیال میں کاپی پیسٹ کا عنوان دے کر ذیل میں جتنی بات لکھی، اس پر ٹائم ضائع نہ کرتے۔(کیونکہ یہی دلائل تو تب بھی دینے ہیں جب بات دعویٰ پر شروع ہوگی۔) فتدبر
٭ ابتسامہ ... جب موصوف نے خود کہہ دیا کہ ’’ جناب ابو عبد الرافع صاحب! میرے دعوی اور آپ کی بات میں کوئی فرق نہیں ہے۔‘‘ تو پھر عجیب بات کی ہینڈنگ دے کر کیوں اپنی توانائی صرف کی؟

نوٹ
لفظ اہلحدیث سے جہلاء خارج ہیں یہ آپ کا دعویٰ ہے اور میرا جواب دعویٰ ہے کہ اہلحدیث لفظ عام ہے جو ہر اس بندے کو شامل ہے جو قرآن وحدیث پر عمل کرنے والا ہو۔

اب آپ سے دوبارہ گزارش کر رہا ہوں کہ
اپنے دعویٰ پر رہتے ہوئے دلیل دیں، جس میں جہلاء کو خارج کرنے کی تصریح ہو۔ وہ حوالہ جات کاپی پیسٹ نہ کریں، جس میں اہل حدیث محدثین کو کہا گیا ہو، کیونکہ ہم بھی محدثین کو اہل حدیث میں شمار کرتے ہیں، اور ساتھ جہلاء کو خارج نہیں کرتے۔ جبکہ آپ جہلاء کو خارج کر رہے ہیں، اس لیے جہلاء کے خروج کی تصریح پر دلیل دیں، ادھر ادھر کا مواد کاپی پیسٹ نہ کریں۔جزاک اللہ

آپ نے خود تسلیم کرلیا کہ اہل حدیث تو موجود ہیں، مگر ہیں نام نہاد۔ ابتسامہ۔ ایک طرف کہتے ہیں کہ اہلحدیث لفظ سے جہلاء خارج ہیں، دوسری طرف سے کہتے ہیں کہ غیر مقلدین (نام نہاد اہلحدیث) اپنے دعویٰ کی خود ہی مخالفت ۔۔ خیر بڑے بڑے شہروں میں چھوٹے چھوٹے موڑ بھی آجایا کرتے ہیں۔ ابتسامہ محب
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
س ضمن میں آپ نے چار دلائل دیئے، جو کہ دعویٰ پر ہیں ہی نہیں۔ اور آپ کو علم ہی ہوگا، کہ جب دعویٰ پر دلائل نہ ہوں، تو وہ بس کاپی پیسٹ ہی شمار کیے جاتے ہیں۔

٭ پہلی دلیل آپ کے دعویٰ پر نہیں۔ کیونکہ آپ کا دعویٰ ہے کہ لفظ اہلحدیث سے جہلاء خارج ہیں، جب کہ اس دلیل میں ایسی کوئی بات نہیں۔ اگر ہے تو دکھائیں۔
٭دوسری دلیل بھی آپ کے دعویٰ پر نہیں، کیونکہ اس میں بھی اس کی قید نہیں کہ جہلاء لفظ اہلحدیث سے خارج ہیں۔
٭ تیسری دلیل بھی خارج از موضوع ہے۔
٭چوتھی دلیل کے طور پر آپ نے کتاب کا اسکین لگایا، جس کتاب کے مصنف تو ڈاکٹر ابو جابر عبداللہ دامانوی ہیں، لیکن مضمون شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا ہے۔ آپ نے جو صفحہ نمبر8 لگایا، اگر آپ صفحہ نمبر6 پر لکھی تقریظ (جوکہ شیخ رحمہ اللہ کی ہی ہے) کا مطالعہ کرلیتے، تو آپ کو سمجھ آجاتا، کہ یہاں اہل الحدیث کے ساتھ بریکٹ میں محدثین کیوں لکھا گیا ہے۔ ایک لائن کی طرف میں اشارہ کردیتا ہوں
’’ یہ فرقہ محدثین(اہل الحدیث) کا سخت دشمن ہے، انہوں نے کئی محدثین کی تکفیر بھی کی ہے۔ ‘‘
اگر آپ یہ کہیں کہ شیخ رحمہ اللہ نے بھی محدثین کو صرف اہل حدیث کہا ہے، جہلاء کو اس لفظ سے خارج کیا ہے، تو یہ کہنا آپ کا ناکافی ہے، کیونکہ خود شیخ رحمہ اللہ نے ’’ اہل حدیث ایک صفاتی نام ‘‘ کتاب لکھ کر یہ ثابت کیا ہے، کہ لفظ اہلحدیث جہلاء کو بھی شامل ہے۔

اس لیے میرے بھائی اپنے دعویٰ پر رہتے ہوئے دلیل دیں، جس میں جہلاء کو خارج کرنے کی تصریح ہو۔وہ حوالہ جات کاپی پیسٹ نہ کریں، جس میں اہل حدیث محدثین کو کہا گیا ہو، کیونکہ ہم بھی محدثین کو اہل حدیث میں شمار کرتے ہیں، اور ساتھ جہلاء کو خارج نہیں کرتے۔ جبکہ آپ جہلاء کو خارج کر رہے ہیں، اس لیے جہلاء کے خروج کی تصریح پر دلیل دیں، ادھر ادھر کا مواد کاپی پیسٹ نہ کریں۔جزاک اللہ
میرا دعوی کیا ہے؟
جناب ابو عبد الرافع صاحب! میرا دعوی ایک دفعہ پھر ملاحظہ فرما لیں ’’ لفظ اہل حدیث ، اصحاب الحدیث اور صاحب الحدیث کا اطلاق محدثین پر ہوتا ہے، جھلاء پر لفظ اہل حدیث، اصحاب الحدیث اور صاحب الحدیث کا اطلاق نہیں ہوتا‘‘
اب آپ اس چیز پر بضد ہیں کہ میں یہ کہوں کہ جھلاء اور عوام الناس کے بارے میں یہ کہوں کہ وہ اہل حدیث سے خارج ہیں تو جناب میرے دعوی پر غور کرنے سے آپ کویہ مفہوم واضح مل جائے گا کہ جب جھلاء یا عوام الناس یعنی غیر المحدثین پر لفظ اہل حدیث کا اطلاق نہیں ہوتا تو لازمی تو عوام اس لفظ اہل حدیث کے مفہوم اور دائرہ کار سے خارج ہیں۔

کیا جھلاء اہل حدیث سے خارج ہیں؟ کیسے پتہ چلے گا؟
ایک بات تو طے شدہ ہے کہ اہل حدیث کا مصداق محدثین ہیں، شاید غیرمقلدین حضرات کو اس پر میرے ساتھ اتفاق ہوگا۔
رہی بات جھلاء کی تو اس جھلاء کا اہل حدیث کے مصداق نہیں ہیں، اس کے ثبوت کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں،
پہلی صورت: کہ کسی نے یہ تصریح کی ہے کہ جھلاء اہل حدیث سے خارج ہیں، اس سلسلہ میں عرض ہے کہ خاص وصف رکھنے والے حضرات کا اہل حدیث میں شامل کیا گیا ہے اور جو لوگ ان خواص و صفات کے حامل نہ ہوں وہ اہل حدیث میں شامل نہیں ہیں،
اس کی پہلی دلیل تو میں نے دی تھی لیکن آپ نے سمجھا کہ شاید یہ میرے دعوی کے مطابق نہیں،
اصبغ بن زيد الوراق سمع سعيد بن جبير وغيره يخرج في كتب الائمة والعلماء من اهل واسط سمعت عبد الصمد بن احمد الخولاني يقول سمعت احمد بن ثابت يقول سمعت محمد بن خلف بن المرزبان يقول قال هشيم ليس مناصحاب الحديث من لم يحفظ الحديث
ھشیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جو حافظ الحدیث نہ ہو وہ اصحاب الحدیث میں سے نہیں ہے،
دوسری دلیل:
قال ابن قتيبة رحمه الله: "فأما أصحاب الحديث فإنهم التمسوا الحق من وجهته، وتتبعوه من مظانه وتقربوا من الله تعالى باتباعهم سنن رسول الله صلى الله عليه وسلم وطلبهم لآثاره وأخباره براً وبحراً، وشرقاً وغرباً، يرحل الواحد منهم راجلاً مقوياً في طلب الخبر الواحد أو السنة الواحدة حتى يأخذها من الناقل لها مشافهة. ثم لم يزالوا في التنقير عن الأخبار والبحث لها، حتى فهموا صحيحها وسقيمها، وناسخها ومنسوخها، وعرفوا من خالفها من الفقهاء إلى الرأي فنبهوا على ذلك حتى نجم الحق بعد أن كان عافياً، وبسق بعد أن كان دارساً، واجتمع بعد أن كان متفرقاً، وانقاد للسن من كان عنها معرضاً، وتنبه عليها من كان عنها غافلاً، وحكم بقول رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد أن كان يحكم بقول فلان وفلان، وأن كان فيه خلاف على رسول الله صلى الله عليه وسلم
الكتاب : الانتصار لأهل الحديث
المصدر: مكتبة مشكاة

درج بالا عبارت میں واضح لکھا ہے کہ اہل حدیث نے ایک ایک حدیث کے حصول کے لئے کتنے اسفار کئے، خشکی و تری، مشرق و مغرب مین کس قدر اسفار کئے تاکہ حدیث بیان کرنے والے سے مشافھۃ حدیث حاصل کی جائے پھر اس حدیث کی صحت اور عدم صحت کی جانچ پڑتال بھی کرتے ہیں،

دوسری صورت: کہ لفظ اہل حدیث کا اطلاق کس پر ہوا ہے، یہ صورت اظھر من الشمس ہے کہ اہل الحدیث ، اصحاب الحدیث اور صاحب الحدیث کا اطلاق سوائے محدثین کے جھلاء پر نہیں ہوتا اور نہ ہی ہوا ہے

درج بالا دونوں عبارات کو دیکھنے اور سمجھنے کے بعد غور کریں کہ کیا موجودہ دور کے نام نہاد اہل حدیث سب کے سب حفاظ الحدیث ہیں (ایک دو حدیث نہیں ہزاروں احادیث) اگر نہیں تو پھر کیا اس کے باوجود اہل حدیث کہلانے کے حقدار ہیں؟
کیا موجودہ دور کے نام نہاد اہل حدیث احادیث کے حصول کے لئے وہ محنت و مشقت کرتے اور وہ اہلیت رکھتے ہیں کہ احادیث، متن، سند کے بارے مین کوئی فیصلہ کر سکیں، اگر نہیں تو کیا اسکے باوجود اہل حدیث میں شامل ہیں۔

کیا میرے دلائل میرے دعوی کے مطابق تھے؟
جناب ابو عبد الرافع صاحب نے میرے دلائل کو صرف اتنا کہہ کر رد کر دیا کہ یہ دلائل دعوی کے مطابق نہیں، حالانکہ میرے دعوی کے دو حصے ہیں ایک یہ کہ اہل حدیث کا اطلاق محدثین پر ہوتا ہے، تمام دلائل سے یہ بات ثابت ہوتی ہے، لیکن نہ معلوم ابوعبد الرافع صاحب کو موافقت کیوں نظر نہیں آرہی۔ دوسرا حصہ یہ ہے کہ اہل حدیث کا اطلاق جھلاء پر نہیں ہوتا، تو جناب اہل حدیث کا اطلاق جھلاء پر نہ کرنا بہت بڑی دلیل ہے لیکن سمجھنے والوں کے لئے،

اہل حدیث کی کتاب کا حوالہ اور اس کی تاویل کی ناکام کوشش:

جناب ابوعبد الرافع صاحب! میں نے جو آپ کی کتاب پیش کی ہے اس میں واضح اہل حدیث کے ساتھ بین القوسین محدثین لکھا ہے اسے استدراک بھی کہتے ہیں کہ کہیں اہل حدیث کے لفظ سے لوگوں کے دل میں کوئی خیال پیدا نہ ہو اس لئے ساتھ محدثین لکھ کر واضح کر دیا کہ اہل حدیث سے مراد محدثین ہیں، اسی طرح جہاں پر محدثین لکھا ہے وہ بھی بین القوسین اہل حدیث لکھ کر واضح کر دیا کہ یہ دونوں ایک دوسرے کے مترادف ہیں،

اہل حدیث صفاتی نام ہے:
جی جناب اہل حدیث صفاتی نام ہے، یہ نام ایسے لوگوں کو دیا جاتا ہے جن میں وہ صفات پائی جاتی ہیں ، جیسا کہ میں نے اوپر ھشیم رحمہ اللہ کا قول نقل کیا ہے کہ جو حافظ الحدیث نہ ہو وہ اصحاب الحدیث میں سے نہیں، گویا کہ اصحاب الحدیث اور محدثین ہونے کے لئے حافظ الحدیث ہونا ضروری ہے، اسی طرح حدیث کے فن کی مہارت ہونا اور پھر حدیث پر عمل ہونا محدث کے لئے بنیاد شرائط ہیں جن میں یہ شرائط نہیں پائی جاتیں وہ اہل حدیث کہلانے کا حق نہیں رکھتا۔ لہذا آپ کے اپنے قول کے مطابق یہ ایک صفاتی نام ہے ہرکوئی اپنے آپ کو اہل حدیث نہیں کہلا سکتا بلکہ مطلوبہ صفات کا حامل ہی اہل حد ہوگا،
جزاکم اللہ خیر اللہ جل شانہ حقیقت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے
 
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
56
٭ابتسامہ ...میرے بھائی جب آپ نے پہلے اتفاق کرلیا، اور اب خود ہی کہہ دیا کہ جہلاء لفظ اہلحدیث سے خارج ہیں۔ تو پھر میری طرف ضد کو کیوں منسوب کر رہے ہیں؟ اور کیوں بار بار لکھ رہے ہیں کہ میں اپنی مرضی کا دعویٰ آپ کی طرف مسنوب کر رہا ہوں، یا اپنی مرضی کے نکات پر بات کرنا چاہتا ہوں۔

٭اہل حدیث لفظ محدثین کو شامل ہے، اس سے کسی کو انکار نہیں، کیا جہلاء لفظ اہلحدیث سے خارج ہیں؟ مطلب جو عوام ہے، کیا وہ اپنے آپ کو اہلحدیث کہہ سکتے ہیں؟ یا اپنا نام اہلحدیث رکھ سکتے ہیں؟ یا جہلاء کا نام اہلحدیث رکھا جاسکتا ہے؟ یا جہلاء کو اہلحدیث کہا جاسکتا ہے؟ اس پر ہمارا اختلاف ہے۔آپ کا کہنا ہے کہ نہیں کہا جاسکتا، نہیں رکھا جاسکتا، جبکہ ہمارا کہنا ہے کہ کہا جاسکتا ہے۔اور اہل حدیث نام رکھا جاسکتا ہے۔ اور عامی اپنے آپ کو اہلحدیث کہہ سکتا ہے۔کیونکہ جواب دعویٰ یہ ہے کہ اہلحدیث ہر اس بندے کو کہا جاسکتا ہے، یا ہر وہ بندہ لفظ اہلحدیث میں شامل ہے، جو قرآن وحدیث پر عمل کرنے والا ہو۔

٭آپ وہ خاص اوصاف گنوا دیں، جن کے حاملین کو اہل الحدیث کا نام دیا جائے گا، باقی جو ان اوصاف کا حامل نہ ہو، اسے اہلحدیث نہ کہا جائے گا، نہ وہ اپنا نام اہلحدیث رکھ سکتا ہے اور نہ اس کا نام اہلحدیث رکھا جاسکتا ہے۔ جتنے بھی خاص اوصاف ہیں، آپ ایک دو تین کرکے لکھ دیں۔جزاک اللہ

٭میرے بھائی ہماری بحث میں دو جماعتیں شامل ہیں۔ ایک محدثین اور ایک عوام۔محدثین کو اہلحدیث کہنے میں کسی کو کوئی اختلاف نہیں، اور نہ یہ ہماری بحث میں شامل ہے۔ دوسری بحث یہ کہ کیا اہلحدیث لفظ جہلاء کو شامل نہیں؟ یا جہلاء لفظ اہلحدیث سے خارج ہیں؟ وغیرہ وغیرہ تو یہ ہمارا موضوع ہے۔ آپ کے دلائل پہلی جماعت پر ہیں، جو کہ ہمارا موضوع ہی نہیں، اس لیے آپ کو کہا گیا کہ آپ اپنے دعویٰ پر ایک دلیل پیش کردیں، جس میں تصریح ہو کہ اہلحدیث لفظ سے جہلاء خارج ہیں۔ ہماری بات ہی ختم ہوجائے گی۔

نوٹ:
باقی ایسے دلائل میں بھی پیش کرسکتا ہوں، کہ جن میں آپ عوام کو لفظ اہلحدیث سے خارج کسی بھی صورت نہیں کرسکیں گے، لیکن چونکہ ابھی بات اس طرز پہ آئی ہی نہیں، لہذا آپ پہلے اپنے دعویٰ پر دلیل دے دیں، جب آپ دلیل پیش نہ کرسکیں گے، تو ان شاءاللہ پھر میں دلیل دونگا، اور اس سے ثابت کرونگا کہ عوام کو بھی اہلحدیث کہا جاسکتا ہے۔یا عوام کا نام بھی اہلحدیث رکھا جاسکتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ
 
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
56
آپ سے بات ہوئی تھی کہ مقلد کی ضد کیا غیر مقلد ہے؟ وہاں بھی آپ نے مقلد کی ضد غیرمقلد ثابت کرنے کےلیے کاپی پیسٹس کے انبار لگا دیئے، اور سب وہ عبارات تھیں، جہاں پر غیر کا لفظ استعمال کیا گیا تھا، کوئی ایک بھی دلیل مقلد کی ضد غیرمقلد ہے؟ پر نہیں دی تھی، جب کہ آپ کو کہا بھی گیا تھا کہ یہ الفاظ کی بحث ہے، اور الفاظ پر بحث کو حل کرنے کےلیے دلائل ایسی کتب سے دیئے جاتے ہیں جو الفاظ کی بحث پر لکھی گئی ہوتی ہیں۔ مگر آپ تب بھی ایسی دلیل پیش نہیں کرسکے تھے، اور اس موضوع پر بھی آپ وہی کام کر رہے ہیں۔ اس لیے میرے بھائی گزارش ہے کہ جو اصل موضوع ہے، اس پر دلیل دیں، وہ عبارت جس میں اہلحدیث کا لفظ محدثین پر بولا گیا ہے۔ ان عبارات کو کاپی پیسٹ نہ کریں۔ بلکہ ایسی عبارات پیش کریں جس میں تصریح ہو کہ عوام جہلاء لفظ اہلحدیث سے خارج ہیں۔ یا عامی اپنے آپ کو اہلحدیث نہیں کہہ سکتا، یا عامیوں کا نام اہلحدیث نہیں رکھا جاسکتا۔وغیرہ وغیرہ
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
محترم ابو عبد الرافع صاحب! میرے دعوی کو جناب غور سے پڑھنے کی زحمت ہی نہیں کر رہے، برائے مہربانی میرے دعوی کو غور سے پڑھیں
کیا عوام اہل الحدیث میں شامل ہیں؟
باقی جناب صراحت کی بات کر رہے ہیں تو میں ھشیم رحمہ اللہ کا قول نقل کر چکا ہون کہ جو حافظ الحدیث نہ ہو وہ اصحاب الحدیث میں سے نہیں ہے، لہذا یہ ذمہ داری ہے آپکی کہ عوام کو حافظ الحدیث ثابت کرکے اہل الحدیث میں شامل کریں۔ اہل الحدیث ہونے کے لئے اصول الحدیث، اور حدیث کے فن پر مکمل مہارت کے ساتھ ساتھ حدیث پر عمل ضروری ہے،
لہذا اگر کوئی اصو ل الحدیث سے جاہل ہو لیکن حدیث پر عمل ہوتو اسے اہل الحدیث نہیں اہل السنہ کہتے ہیں کیونکہ امت مسلمہ میں اہل السنۃ والجماعت ایک ایسی اصطلاح ہے جس کا اطلاق تمام مسلمانوں پر ہوتا ہے۔

مسلمانوں کے ہاں مختلف قسم کے فن ہیں اور ہر فن کے ماہر کے اس کی نسب سے اہل کہا جاتا ہے
لغت کے ماہر کو اہل اللغہ کہتے ہیں اس میں عوام اور علم لغت سے جاہل شامل نہیں بلکہ خارج ہیں
فقہ کے ماہر کو اہل الفقہ کہتے ہیں فقہ کے فن سے جاہل شخص اس میں شامل نہیں بلکہ خارج ہیں
تفسیر کے ماہر کو اہل التفسیر کہتے ہیں ، تفسیر کے فن سے جاہل شخص اس میں شامل نہیں بلکہ خارج ہے
اسی طرح حدیث کے فن کے ماہر کو اہل الحدیث کہتے ہیں اور اس فن کے جاہل شخص اس مین شامل نہیں ہوتے بلکہ اس سے خارج ہیں۔ اہل الحدیث ہونے کے لئے احادیث کے بڑے مجموعہ کا حفظ ضروری ہے، تمام محدثین احادیث کے مجموعہ کے حافظ ہوتے تھے اگر کسی کے حافظہ میں تھوڑا سا بھی فرق آتا تھا توا س سے حدیث لینے میں بھی احتیاط کیا جاتی تھی، لہذا اصول الحدیث کی روشنی میں معلوم ہوا کہ جو حافظ الحدیث نہیں ہوگا وہ اہل الحدیث نہیں کہلا سکتا،
نوٹ: میں نے اہل الحدیث کے بنیادی اوصاف میں سے ایک وصف محدث کے فرمان کی روشنی میں بیان کر دیا، لہذا آپ کو چاہیے کہ اس وصف کی نفی کریں یا پھر ہر غیرمقلد کو حافظ الحدیث ثابت کریں
اگر اہل الحدیث میں عوامل شامل نہیں تو پھر عوام کو کیا کہا جائے گا؟
تو جناب اہل السنۃ والجماعت کی ایک ایسی اصطلاح ہے جس میں امت مسلمہ کا ہر فرد شامل ہوگا، کیونکہ یہ کوئی فن نہیں بلکہ عملی نام ہے۔
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
آپ سے بات ہوئی تھی کہ مقلد کی ضد کیا غیر مقلد ہے؟ وہاں بھی آپ نے مقلد کی ضد غیرمقلد ثابت کرنے کےلیے کاپی پیسٹس کے انبار لگا دیئے، اور سب وہ عبارات تھیں، جہاں پر غیر کا لفظ استعمال کیا گیا تھا، کوئی ایک بھی دلیل مقلد کی ضد غیرمقلد ہے؟ پر نہیں دی تھی، جب کہ آپ کو کہا بھی گیا تھا کہ یہ الفاظ کی بحث ہے، اور الفاظ پر بحث کو حل کرنے کےلیے دلائل ایسی کتب سے دیئے جاتے ہیں جو الفاظ کی بحث پر لکھی گئی ہوتی ہیں۔ مگر آپ تب بھی ایسی دلیل پیش نہیں کرسکے تھے، اور اس موضوع پر بھی آپ وہی کام کر رہے ہیں۔ اس لیے میرے بھائی گزارش ہے کہ جو اصل موضوع ہے، اس پر دلیل دیں، وہ عبارت جس میں اہلحدیث کا لفظ محدثین پر بولا گیا ہے۔ ان عبارات کو کاپی پیسٹ نہ کریں۔ بلکہ ایسی عبارات پیش کریں جس میں تصریح ہو کہ عوام جہلاء لفظ اہلحدیث سے خارج ہیں۔ یا عامی اپنے آپ کو اہلحدیث نہیں کہہ سکتا، یا عامیوں کا نام اہلحدیث نہیں رکھا جاسکتا۔وغیرہ وغیرہ

غیرمقلد ، کی ضد کے طور پر بولا جاتا ہے اور عربی قواعد کی رو سے اس کو کوئی مائی کا لعل غلط ثابت نہیں کر سکتا اس لئے کہ لفظ غیر ضد بیان کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے
چند مثالیں پیش خدمت ہیں
مسلم کی ضد کافر ہوتی ہے لیکن اسے غیرمسلم بھی کہا جاسکتا ہے
حق کی ضد باطل ہے لیکن اسے غیر حق بھی کہا جاسکتا ہے
اسی طرح مقلد کے ضد کو آپ جو بھی نام دیں اسے غیرمقلد بھی کہا جاتا ہے۔
بلکہ علامہ البانی کی کتاب سے صراحت لفظ غیرمقلد دکھا چکا ہوں لیکن نہ ماننے کا کوئی علاج نہیں
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
شرح الکوکب المنیر میں تقلید نہ کرنے والے کو غیرمقلد کہا گیا ہے
ثم اعلم أن له أربع حالات الأولى : أن يكون غير مقلد لإمامه في الحكم والدليل ، لكن سلك طريقه في الاجتهاد والفتوى .
فواتح الرحموت میں کسی کی تقلید نہ کرنے والے کو غیرمقلد کہا گیا ہے
(والتقليد طريق آمن) فلابد من ايجابه (قلنا) هذا (منقوض بالمقلد) على صيغة المفعول أي من قلد به فانه غير مقلد للغير
اس کے بعد بھی اگر کوئی یہ کہے کہ ہمیں غیرمقلد کیوں کہتے ہیں تو اس کو کیا کہا جانا چاہیے آپ ہی فیصلہ کرلیں کیونکہ ہم عرض کریں گے تو گلہ ہوگا اور ہمیں بلاک کی دھمکیاں بھی مل سکتی ہیں

ہو سکتا ہے اسے کاپی پیسٹ کا نام دے کر جواب دینے سے فرار کی کوشش کی جائے لیکن لیکن عذر لنگ ہوگا اس لئے کاپی پیسٹ کی بات کرنے کی بجائے جواب دیا جائے تو بہتر ہوگا
 
Top