• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا لفظ اہل الحدیث سے عوام خارج ہے؟

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
جناب ابوعبد الرافع صاحب نے میرا دعوی خود بیان کیا ہے حالانکہ یہ دعوی میں نے خود بیان کرنا ہے۔
میرا دعوی نوٹ کر لیا جائے’’ لفظ اہل الحدیث، اصحاب الحدیث، صاحب الحدیث کا اطلاق محدثین پر ہوتا ہے، محدثین کے علاوہ جھلاء پر اس کا اطلاق کبھی نہیں ہوا‘‘
اب جھلاء میں یقینا عوام الناس شامل ہوجاتے ہیں
میرا دعوی محدث فورم پر کیا تھا خود ہی ملاحظہ کر لیں اور اس دعوی کے مطابق گفتگو کریں، جس کا میں پابند ہوں
 
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
56
پوسٹ نمبر27

چونکہ آپ اہل الحدیث صرف محدثین کو کہتے ہیں، اس لیے یہ پوچھا گیا تھا کہ جن کو آپ اہل الحدیث سمجھتےکہتے ہیں ان کے اوصاف کیا ہیں؟ یا کن کن اوصاف کا حامل اہل حدیث ہے؟۔ آپ نے کچھ اوصاف بتائے، جو صرف محدثین اہلحدیث سے ہی متعلق ہیں، جب کہ محدثین اہلحدیث ہمارا موضوع بحث ہی نہیں۔ ہاں شرط نمبر9 میں امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ کی جو بات آپ نے پیش کی (جو کہ ہمارے موضوع پر ہے) اس پر تبصرہ ملاحظہ فرمائیں

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا فرمان
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی پیش کردہ عبارت میں تین باتیں سمجھ آتی ہیں
1۔حدیث کی کتابت وغیرہ تو ہے مگر احادیث پر عمل نہیں۔
2۔حدیث کی کتابت بھی ہے اور احادیث پر عمل بھی ہے۔
3۔حدیث کی کتابت تو نہیں مگر حدیث پر عمل ہے۔

ان تین سمجھ آنے والی باتوں میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اہل الحدیث کہلوانے کےلیے حدیث پر عمل کو خاص کردیا ہے۔ کہ اہل حدیث صرف وہ ہے جس کا عمل قرآن وحدیث کے موافق ہے۔ اور یہی میرا دعویٰ بھی تھا۔ لہذا آپ کی پیش کردہ عبارت نے میرے دعویٰ کو ہی ثابت کردیا ہے۔ جزاک اللہ واحسن الجزاء فی الدارین
اہم بات
جیسے یہاں سے میرا مؤقف ثابت ہوتا ہے، اگر آپ اس کا انکار کریں گے تو آپ کےلیے ضروری ہوگا کہ آپ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے ایسی دلیل پیش کریں کہ جس میں انہوں نے واضح طور عامل بالحدیث کو بھی لفظ اہل حدیث سے خارج کیا ہو۔ جیسے صرف کاتب حدیث کو اہل حدیث نہیں لکھا، بلکہ عمل کو لازم کیا ہے۔ جس سے ثابت ہے کہ امام صاحب کے نزدیک جو صرف کتابت کرے، مگر حدیث پر عمل نہ کرے وہ اہل الحدیث نہیں۔ اور آپ کو اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ الحمدللہ ہم بھی ایسے لوگوں کو قطعاً اہلحدیث نہ کہتے ہیں نہ سمجھتے ہیں اور نہ لکھتے ہیں کہ جن کا عمل قرآن وحدیث پر نہ ہو۔

آپ کے پاس صرف دو راستے
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی بات پیش کرکے الحمدللہ آپ نے یہ تسلیم کرلیا ہے کہ عامل بالحدیث بھی اہلحدیث ہی ہیں، باقی جتنی بھی شرائط آپ نے لکھیں وہ تمام اس وقت تک اہلحدیث ہونےکےلیے قابل قبول ہی نہیں، جب تک عمل بالحدیث نہیں۔عمل بالحدیث ہو، چاہے بیان کردہ شرائط ہوں یا نہ ہوں، ایسا بندہ اہلحدیث ہی ہے۔ ہاں جب یہ شرائط آجائیں گی تو پھر ایسا بندہ محدث (اہلحدیث) کہلائے گا۔لیکن اہلحدیث ہونے کےلیے بس عامل بالحدیث ہونا ہی کافی ہے۔

1۔ ایک یہ کہ ہمارے دعویٰ کو تسلیم کریں کہ عامل بالحدیث کو اہل حدیث کہا جاسکتا ہے، ایسی جماعت کو اہل حدیث لکھا جاسکتا ہے، یا ایسی جماعت کا نام اہلحدیث رکھا جاسکتا ہے۔ جن کا منشور ودستور قرآن وحدیث پر عمل کرنا ہو۔
2۔ یا پھر امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے جس طرح کتابت حدیث کو اہلحدیث ہونا کافی نہیں سمجھا، بلکہ عمل بالحدیث کو اہلحدیث کےلیے لازم سمجھا ہے۔ جو کہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ عامل بالحدیث اہل حدیث ہی ہے، اور جو عامل بالحدیث نہ ہو، چاہے وہ آپ کی پہلی شرط کے مطابق حافظ الحدیث ہو، چاہے وہ دوسری شرط کے مطابق عربی لغت کا ماہر وماسٹر ہو، چاہے وہ تیسری شرط کے مطابق سیرت وفضائل کا علم رکھنے والا ہو، چاہے وہ چوتھی، پانچویں ،چھٹی اور ساتویں شرائط کے مطابق رواۃ کے احوال، تاریخ کا علم اور رواۃ کی مکمل چھان بین رکھتا ہو یا چاہے وہ کاتب حدیث ہو۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے نزدیک بھی اور الحمدللہ ہمارے نزدیک بھی ایسے تمام لوگ اہلحدیث کہلوانے کے حق دار نہیں اور نہ کسی نے ان کو اہلحدیث لکھا ہے۔ مگر ایک شرط کے ساتھ کہ یہ سب عامل بالحدیث ہونگے تو اہلحدیث ہونگے۔ ورنہ نہیں۔ اب آپ امام صاحب سے یہ دکھائیں کہ جو صرف عامل بالحدیث ہو وہ اہلحدیث نہیں، نہ ایسے شخص کو اہل حدیث کہا جاسکتا ہے، نہ اہلحدیث لکھا جاسکتا ہے۔
 
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
56
پوسٹ نمبر28

عجیب بات ہے، کتنی بار کہہ چکا ہوں، اور آپ سے پوچھا بھی تھا، جس پر آپ نے اقرار بھی کیا تھا، اور اب اطلاق کے لفظ کو ہی لے کر بیٹھ گئے ۔ میرے عزیز جب آپ نے دعویٰ کیا کہ اہلحدیث صرف محدثین کو کہا جاتا ہے۔(پوسٹ نمبر1) جس سے واضح طور ثابت ہے کہ ایسے لوگ جو عامل بالحدیث ہیں نہ وہ اہلحدیث ہیں، نہ انہیں اہلحدیث کہا جاسکتا ہے، نہ اہلحدیث لکھا جاسکتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ (اگر میری یہ بات ثابت نہیں آپ کے دعویٰ سے تو آپ انکار کریں، اس طرح عجیب وغریب حرکتیں تو نہ کریں) کیونکہ آپ نے صرف کے ساتھ محدثین کو خاص کردیا۔ اس بات پر میں نے جواب دعویٰ کچھ اس طرح لکھا تھا کہ اہلحدیث ہر اس بندے کو کہا جاسکتا ہے، یا ہر وہ بندہ لفظ اہلحدیث میں شامل ہے، جو قرآن وحدیث پر عمل کرنے والا ہو۔

اب آپ کئی بار اس بات کو لکھ چکے ہیں، کہ میرے دعویٰ کو سمجھا نہیں جا رہا ۔جب کہ میری باتوں سے اتفاق بھی کرچکے ہیں۔ تو کیا آپ کو اتفاق کے معنیٰ ومفہوم کا نہیں پتہ تھا جو اتفاق ظاہر کردیا؟

دعویٰ میں اثبات وانکار
ابتسامہ ... میرے بھائی دعویٰ ہوتا ہی دو حصوں پر ہے۔ آپ نے اپنے دعویٰ پر جو دلائل دیئے، وہ صرف اسی کے ساتھ خاص نہیں۔ یہی تو ہمارا رونا ہے یہاں پر۔ آپ اسے خاص کر رہے ہیں، جبکہ ہمارا کہنا ہے کہ خاص کرنے کی کوئی دلیل چاہیے۔صرف ایک جماعت کا ذکر دوسری جماعت کو خارج نہیں کرسکتا۔ بلکہ دوسری جماعت کے خروج پر دلیل چاہیے۔ یا کوئی قرینہ وغیرہ ... اگر آپ کا یہ اصول ہے کہ جہاں جہاں جن جن کا نام آجائے بس وہی اس سے مراد ہونگے، اس کے علاوہ باقی تمام اس سے خارج ، تو لکھیں اپنے اس اصول کو۔ تاکہ پھر آپ کے اس اصول پر رہتے ہوئے آپ سے بات کی جائے۔

باتیں دو مگر دلیل صرف ایک پر۔ابتسامہ
آپ نے کہا کہ میرے دعویٰ کے دو حصے ہیں ایک اثبات اور دوسرا انکار۔لیکن دلیل صرف اثبات پر دونگا، انکار پر نہیں۔ھاھاھا، اور پھر آپ نے اس کی ذمہ داری لینے سے بھی انکار کردیا۔ڈبل ابتسامہ ۔۔۔
آپ کو ابھی تک یہ بات ہی سمجھ نہیں آئی کہ آپ کے اثبات پر تو ہماری بحث ہی نہیں، ہماری بحث تو آپ کے انکار پر ہے۔ڈبل ڈبل ڈبل ڈبل ابتسامہ، مجھے یہ سمجھ نہیں آرہا، کہ اب آپ سے کیا گفتگو کروں؟ اور کیا آپ کو گفتگو کے لائق بھی سمجھوں کہ نہیں؟ کہ جس کو اب تک یہ بھی معلوم نہیں ہوا کہ ہماری بحث کس پر ہے؟
آپ نے لفظ اہلحدیث میں عامل بالحدیث کو خارج کہا، جبکہ میں نے اس سے انکار کیا۔ اور یہ ہماری بحث کا اصل موضوع بنا، جس وجہ سے ہم فورم پر تشریف لائے۔لیکن اب کہہ رہے ہیں کہ میں اس دلیل دینے کا ذمہ دار ہی نہیں۔
 
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
56
پوسٹ نمبر29

آپ کا دعویٰ جس کا سکرین شارٹ پہلی پوسٹ میں موجود ہے یہ تھا کہ ’’ میرا دعویٰ ہے کہ اہل الحدیث اور اصحاب الحدیث صرف محدثین کو کہا جاتا ہے‘‘۔ جس سے واضح طور ثابت ہے کہ آپ کے ہاں صرف محدثین ہی اہلحدیث ہیں، باقی عامل بالحدیث اہلحدیث نہیں۔ اب آپ یوں دعویٰ کرر ہے ہیں کہ ’’ لفظ اہل الحدیث کا اطلاق محدثین پر ہوتا ہے اس کے علاوہ لفظ اہل الحدیث کا اطلاق جھلاء پر نہیں ہوتا‘‘

اپنے دونوں بیانوں میں آپ نے عامل بالحدیث کو اہلحدیث لفظ سے خارج کیا ہے۔ تو اس پر میری اس طرح وضاحت کہ کیا جہلاء (عامل بالحدیث) لفظ اہلحدیث سے خارج ہیں؟ یا عوام (عامل بالحدیث) کو اہلحدیث نہیں کہا جاسکتا؟ یا عامی( عامل بالحدیث) کو اہلحدیث نہیں لکھا جاسکتا؟ وغیرہ وغیرہ سے آپ کنارہ کش ہورہے ہیں۔ میرے بھائی جب آپ کے دعویٰ میں یہ سب کچھ ہے، تو آپ ماننے کو تیار کیوں نہیں؟ اور کیوں بار بار کہہ رہے ہیں کہ اپنی طرف سے دعویٰ لکھ کر اس کا جواب لیا جا رہا ہے؟۔

آپ بتائیں کہ آپ کے دعویٰ میں یہ باتیں ہیں یا نہیں؟ یا آپ کا دعویٰ کی آڑ میں اصل مقصد یہ ہے کہ نہیں؟


اگر ہے تو بار بار انکار کیوں؟ اوراگر نہیں تو پھر بحث کا مطلب ومقصد ہی نہیں بنتا، کیونکہ جس پر ہماری بحث کا مدار ہے، کہ عامل بالحدیث اہلحدیث ہے، اسے آپ بھی مان لیں گے۔
 
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
56
پوسٹ نمبر30

میری کیا مجال کہ آپ کے دعویٰ میں اضافہ کروں، میرے بھائی اہلحدیث لفظ محدثین کےلیے کتب میں استعمال ہوا ہے، اس سے کسی کو انکار نہیں، کہ محدثین اہلحدیث ہیں۔اور ہماری یہ بحث ہی نہیں۔ ہماری بحث یہ ہے کہ کیا عامل بالحدیث کو اہلحدیث کہا جاسکتا ہے؟ لکھا جاسکتا ہے؟ یا ایسی جماعت کا نام اہلحدیث رکھا جاسکتا ہے۔آپ کے دعویٰ میں یہ بات ہے کہ نہیں کہا، لکھا جا سکتا، جبکہ ہمارا کہنا ہے کہ کہا جاسکتا ہے۔اور پھر برملا کہتا ہوں کہ آپ کے دعویٰ میں اگر یہ بات نہیں کہ عامل بالحدیث کو اہلحدیث نہیں کہاجاسکتا، نہیں لکھا جاسکتا اور ایسی جماعت کا اہلحدیث نام نہیں رکھا جاسکتا، تو انکار کریں۔ جب آپ شروع سے اب تک انکار بھی نہیں کررہے، اور الٹا دعویٰ نہ سمجھنے کا الزام بھی لگاتے جا رہے ہیں۔ تو یہ بات قابل قبول نہیں۔
 
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
56
پوسٹ نمبر31

الحمدللہ آپ کے دعویٰ پر گفتگو کرر ہا ہوں، اور آخر تک اسی دعویٰ پر ہی گفتگو رہے گی،باقی آپ کا دعویٰ وہی ہے جو فیس بک سے میں نے کاپی کرکے پہلی پوسٹ میں لگا رکھا ہے۔ الفاظ کی ہیر پھیر اور رد وبدل کی ضرورت نہیں۔ وہ دعویٰ ہے
اہل الحدیث اور اصحاب الحدیث صرف محدثین کو کہا جاتا ہے۔

لفظ صِرف کو صَرف نہ کریں
اپنے دعویٰ میں لفظ صرف کو لازمی سامنے رکھیں، کیونکہ اس صرف نے آپ کی جان لے رکھی ہے۔ ھاھاھا۔ کیونکہ لفظ صرف بول کر آپ نے محدثین کو ہی بس اہلحدیث لفظ میں شامل کیا، باقی عامل بالحدیث کو اس سے خارج کردیا۔خروج کی صراحت تو آپ کو ہی پیش کرنا ہوگی، کہ کس دلیل پر آپ نے عامل بالحدیث کو اہلحدیث لفظ میں شامل نہیں کیا۔ اور یہی بات شروع سے کہتا آرہا ہوں، اور جب تک آپ اس پر دلیل پیش نہیں کریں گے، آپ کی جان نہیں چھوٹے گی۔
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
چونکہ آپ اہل الحدیث صرف محدثین کو کہتے ہیں، اس لیے یہ پوچھا گیا تھا کہ جن کو آپ اہل الحدیث سمجھتےکہتے ہیں ان کے اوصاف کیا ہیں؟ یا کن کن اوصاف کا حامل اہل حدیث ہے؟۔ آپ نے کچھ اوصاف بتائے، جو صرف محدثین اہلحدیث سے ہی متعلق ہیں، جب کہ محدثین اہلحدیث ہمارا موضوع بحث ہی نہیں۔ ہاں شرط نمبر9 میں امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ کی جو بات آپ نے پیش کی (جو کہ ہمارے موضوع پر ہے) اس پر تبصرہ ملاحظہ فرمائیں
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
کیا محدثین ہماری گفتگو کا موضوع نہیں؟
آپ کو کس نے کہہ دیا کہ محدثین یعنی اہل حدیث ہمارا موضوع نہیں ہے، جناب ہمارا موضوع ہیں ہی محدثین ،اس لئے کہ میرا دعوی ہی یہ ہے کہ اہل حدیث محدثین کو کہا جاتا ہے، جب میرا دعوی ہے ہی محدثین کے بارے میں تو جناب کیسے محدثین کو موضوع سے نکال رہے ہیں۔
اہل حدیث ایک صفاتی نام ہے جو خاص صفات کے حاملین کے لئے بولا جاتا ہے، جن کے اندر وہ صفات نہیں ہونگی وہ کسی بھی صورت میں اہل الحدیث نہیں کہلا سکتا، میں نے محدثین یعنی اہل الحدیث میں مطلوبہ نو صفات ذکر کی ہیں جن میں یہ صفات پائی جائیں گے بشمو دیگر شرائط جو یہاں مذکور نہیں وہ اہل الحدیث کہلائے گا۔
حدیث میں سنت کا بیان ہوتا ہے لہذا جب کوئی مسلمان حدیث پر عمل کرتا ہے تو صرف عمل کی وجہ سے اسے اہل الحدیث نہیں بلکہ اہل السنہ کہا جاتا ہے ، ۔

شرط نمبر9 میں امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ کی جو بات آپ نے پیش کی (جو کہ ہمارے موضوع پر ہے) اس پر تبصرہ ملاحظہ فرمائیں

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا فرمان
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی پیش کردہ عبارت میں تین باتیں سمجھ آتی ہیں
1۔حدیث کی کتابت وغیرہ تو ہے مگر احادیث پر عمل نہیں۔
2۔حدیث کی کتابت بھی ہے اور احادیث پر عمل بھی ہے۔
3۔حدیث کی کتابت تو نہیں مگر حدیث پر عمل ہے۔

ان تین سمجھ آنے والی باتوں میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اہل الحدیث کہلوانے کےلیے حدیث پر عمل کو خاص کردیا ہے۔ کہ اہل حدیث صرف وہ ہے جس کا عمل قرآن وحدیث کے موافق ہے۔ اور یہی میرا دعویٰ بھی تھا۔ لہذا آپ کی پیش کردہ عبارت نے میرے دعویٰ کو ہی ثابت کردیا ہے۔ جزاک اللہ واحسن الجزاء فی الدارین
اہم بات
جیسے یہاں سے میرا مؤقف ثابت ہوتا ہے، اگر آپ اس کا انکار کریں گے تو آپ کےلیے ضروری ہوگا کہ آپ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے ایسی دلیل پیش کریں کہ جس میں انہوں نے واضح طور عامل بالحدیث کو بھی لفظ اہل حدیث سے خارج کیا ہو۔ جیسے صرف کاتب حدیث کو اہل حدیث نہیں لکھا، بلکہ عمل کو لازم کیا ہے۔ جس سے ثابت ہے کہ امام صاحب کے نزدیک جو صرف کتابت کرے، مگر حدیث پر عمل نہ کرے وہ اہل الحدیث نہیں۔ اور آپ کو اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ الحمدللہ ہم بھی ایسے لوگوں کو قطعاً اہلحدیث نہ کہتے ہیں نہ سمجھتے ہیں اور نہ لکھتے ہیں کہ جن کا عمل قرآن وحدیث پر نہ ہو۔

آپ کے پاس صرف دو راستے
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی بات پیش کرکے الحمدللہ آپ نے یہ تسلیم کرلیا ہے کہ عامل بالحدیث بھی اہلحدیث ہی ہیں، باقی جتنی بھی شرائط آپ نے لکھیں وہ تمام اس وقت تک اہلحدیث ہونےکےلیے قابل قبول ہی نہیں، جب تک عمل بالحدیث نہیں۔عمل بالحدیث ہو، چاہے بیان کردہ شرائط ہوں یا نہ ہوں، ایسا بندہ اہلحدیث ہی ہے۔ ہاں جب یہ شرائط آجائیں گی تو پھر ایسا بندہ محدث (اہلحدیث) کہلائے گا۔لیکن اہلحدیث ہونے کےلیے بس عامل بالحدیث ہونا ہی کافی ہے۔

1۔ ایک یہ کہ ہمارے دعویٰ کو تسلیم کریں کہ عامل بالحدیث کو اہل حدیث کہا جاسکتا ہے، ایسی جماعت کو اہل حدیث لکھا جاسکتا ہے، یا ایسی جماعت کا نام اہلحدیث رکھا جاسکتا ہے۔ جن کا منشور ودستور قرآن وحدیث پر عمل کرنا ہو۔
2۔ یا پھر امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے جس طرح کتابت حدیث کو اہلحدیث ہونا کافی نہیں سمجھا، بلکہ عمل بالحدیث کو اہلحدیث کےلیے لازم سمجھا ہے۔ جو کہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ عامل بالحدیث اہل حدیث ہی ہے، اور جو عامل بالحدیث نہ ہو، چاہے وہ آپ کی پہلی شرط کے مطابق حافظ الحدیث ہو، چاہے وہ دوسری شرط کے مطابق عربی لغت کا ماہر وماسٹر ہو، چاہے وہ تیسری شرط کے مطابق سیرت وفضائل کا علم رکھنے والا ہو، چاہے وہ چوتھی، پانچویں ،چھٹی اور ساتویں شرائط کے مطابق رواۃ کے احوال، تاریخ کا علم اور رواۃ کی مکمل چھان بین رکھتا ہو یا چاہے وہ کاتب حدیث ہو۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے نزدیک بھی اور الحمدللہ ہمارے نزدیک بھی ایسے تمام لوگ اہلحدیث کہلوانے کے حق دار نہیں اور نہ کسی نے ان کو اہلحدیث لکھا ہے۔ مگر ایک شرط کے ساتھ کہ یہ سب عامل بالحدیث ہونگے تو اہلحدیث ہونگے۔ ورنہ نہیں۔ اب آپ امام صاحب سے یہ دکھائیں کہ جو صرف عامل بالحدیث ہو وہ اہلحدیث نہیں، نہ ایسے شخص کو اہل حدیث کہا جاسکتا ہے، نہ اہلحدیث لکھا جاسکتا ہے۔
واہ سبحان اللہ! کیا ہی زبردست استدلال کیا ہے لیکن معلوم نہیں یہ استدلال کہاں سے کیا ہے۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی عبارت جناب کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں اگر مناسب سمجھیں تو ایک دفعہ ترجمہ ضرور کر دیں اور پھر اس پوری روایت سے یہ الفاظ دکھا دیں کہ صرف حدیث پر عمل کرنے والے کو اہل الحدیث کہا جاتا ہے اگرچہ باقی ہر لحاظ سے جاہل ہو۔
أنبأنا محمد بن أحمد بن رزق ، نا أبو جعفر محمد بن يوسف بن حمدان الهمذاني ، قال : سمعت أبا القاسم بن منيع ، يقول : أردت الخروج إلى سويد بن سعيد ، فقلت لأحمد بن حنبل : يكتب لي إليه ، فكتب : وهذا رجل يكتب الحديث ، فقلت : يا أبا عبد الله لك ولزومي لو كتبت : هذا رجل من أصحاب الحديث « قال : »صاحب الحديث عندنا من يستعمل الحديث
الكتاب :
الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع للخطيب البغدادي
برائے مہربانی اس مکمل روایت کا ترجمہ کرکے بتا دیں کہ صرف عمل بالحدیث کی وجہ سے اہل الحدیث کہا جاتا ہے، حالانکہ یہاں پر جو بات ہورہی ہے وہ لوگ خود ہی محسوس کر لیں گے ان شاء اللہ۔

میں یہ کہتا ہوں کہ اس روایت میں صاحب الحدیث ہونے کے لئے کتاب حدیث اور عمل بالحدیث دونوں لازم و ملزوم ہیں کیونکہ ایسے شخص کی بات ہورہی ہے کو کتابت حدیث کرتا ہے، لیکن اس کے جواب میں امام احمد بن حنبلی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ صاحب الحدیث وہ ہوتا ہے کو عمل بالحدیث بھی کرے،
باقی اپنی کتاب ایک دفعہ پھر ملاحظہ کر لیں معلوم ہوجائے گا کہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے ہاں بھی محدثین ہی مراد تھے نہ کہ جھلاء
اہل حدیث محدثین کو کہتے ہیں.jpg
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
عجیب بات ہے، کتنی بار کہہ چکا ہوں، اور آپ سے پوچھا بھی تھا، جس پر آپ نے اقرار بھی کیا تھا، اور اب اطلاق کے لفظ کو ہی لے کر بیٹھ گئے ۔ میرے عزیز جب آپ نے دعویٰ کیا کہ اہلحدیث صرف محدثین کو کہا جاتا ہے۔(پوسٹ نمبر1) جس سے واضح طور ثابت ہے کہ ایسے لوگ جو عامل بالحدیث ہیں نہ وہ اہلحدیث ہیں، نہ انہیں اہلحدیث کہا جاسکتا ہے، نہ اہلحدیث لکھا جاسکتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ (اگر میری یہ بات ثابت نہیں آپ کے دعویٰ سے تو آپ انکار کریں، اس طرح عجیب وغریب حرکتیں تو نہ کریں) کیونکہ آپ نے صرف کے ساتھ محدثین کو خاص کردیا۔ اس بات پر میں نے جواب دعویٰ کچھ اس طرح لکھا تھا کہ اہلحدیث ہر اس بندے کو کہا جاسکتا ہے، یا ہر وہ بندہ لفظ اہلحدیث میں شامل ہے، جو قرآن وحدیث پر عمل کرنے والا ہو۔

اب آپ کئی بار اس بات کو لکھ چکے ہیں، کہ میرے دعویٰ کو سمجھا نہیں جا رہا ۔جب کہ میری باتوں سے اتفاق بھی کرچکے ہیں۔ تو کیا آپ کو اتفاق کے معنیٰ ومفہوم کا نہیں پتہ تھا جو اتفاق ظاہر کردیا؟
محترم بھائی! محترم دعوی کے بہت سارے نتیجے اخذ کئے جا سکتے ہیں جیسا کہ جناب نے بھی ایک نتیجہ اخذ کیا ہے، لیکن نتائج پر دلائل نہیں دیئے جاتے بلکہ دعوی پر دلائل دیئے جاتے دعوی کے ثابت ہونے پر نتائج خود بخود ثابت ہوجایا کرتے ہیں،
مثال کے طور پر میرا دعوی ہے کہ’’لفظ اہل حدیث کا اطلاق محدثین پر ہوتا ہے، اس کے علاوہ لفظ اہل حدیث کا اطلاق جھلاء پر نہیں ہوتا‘‘
میرے اس دعوی سے جناب نے نتیجہ نکالا کہ عوام اہل حدیث سے خارج ہیں، تو جناب یہ نتیجہ ہے دعوی کے ثابت ہوجانےکے بعد، جب میں اپنے دعوی کو ثابت کر دونگا تو یہ نتیجہ خود بخود ثابت ہوجائے گا جیسا کہ الحمد اللہ ابھی تک ثابت ہورہا ہے، اس لئے کہ نتیجہ ایک نہیں ہزاروں نکالے جا سکتے ہیں ہرنتیجہ کے دلائل نہیں دیئے جاتے بلکہ دعوی پر دلائل دیئے جاتے ہیں جب دعوی ثابت ہوجائے گا تو نتائج خود بخود ثابت ہوجائیں گے۔
لہذا آپ نے میرے دعوی سے جو نتیجہ نکالا ہے وہ میرے دعوی کے ثبوت کے نتائج ہیں میرا دعوی نہیں، لہذا دعوی پر بات کرو نتائج خود بخود تمہارے سامنے آجائیں گے ان شاء اللہ۔
میں نے اپنے دعوی پر ابھی تک دلائل دیئے ہیں کہ اہل حدیث کا لفظ محدثین کے لئے استعمال ہوا ہے، اور محدثین کی شرائط جس مین نہیں ہونگی وہ اہل الحدیث میں سے نہیں ہوگا جیسا کہ ھشیم، امام احمد بن حنبلی اور ابن عبد البر رحمہ اللہ کے حوالہ سے اور ایک حوالہ سے یہ ثابت کر چکا ہوں

دعویٰ میں اثبات وانکار
ابتسامہ ... میرے بھائی دعویٰ ہوتا ہی دو حصوں پر ہے۔ آپ نے اپنے دعویٰ پر جو دلائل دیئے، وہ صرف اسی کے ساتھ خاص نہیں۔ یہی تو ہمارا رونا ہے یہاں پر۔ آپ اسے خاص کر رہے ہیں، جبکہ ہمارا کہنا ہے کہ خاص کرنے کی کوئی دلیل چاہیے۔صرف ایک جماعت کا ذکر دوسری جماعت کو خارج نہیں کرسکتا۔ بلکہ دوسری جماعت کے خروج پر دلیل چاہیے۔ یا کوئی قرینہ وغیرہ ... اگر آپ کا یہ اصول ہے کہ جہاں جہاں جن جن کا نام آجائے بس وہی اس سے مراد ہونگے، اس کے علاوہ باقی تمام اس سے خارج ، تو لکھیں اپنے اس اصول کو۔ تاکہ پھر آپ کے اس اصول پر رہتے ہوئے آپ سے بات کی جائے۔
محترم ابوعبد الرافع صاحب! میں نے پہلے بھی عرض کیا تھا کہ میرے جوابات کو ذرا غور سے پڑھ لیا کرو، لیکن آپ شاید میرے جواب کو سرسری سا پڑھ کر جواب داغ دیتے ہیں کیونکہ جناب نے اپنے دماغ میں ایک ہی بات بٹھائی ہوئی کے صرف عوام کہ اہل حدیث سے خارج ہونے کی دلیل مانگنی ہے،
محترم ! میں نے اہل الحدیث ہونے کے لئے نو شرائط لکھی ہیں ان میں ایک جگہ پر صراحتا آیا ہے کہ جو حافظ الحدیث نہیں ہو اصحاب الحدیث میں سے نہیں اور دوسری جگہ جس کو عربی نہیں آتی اسے گدھے سے تشبیہ دی گئی ہے، باقی شرائط میں یلزم کے الفاظ کے ساتھ صاحب الحدیث کے لئے لازمی قرار دیا گیا ہے کہ وہ صحابہ کی سیرت، فضائل، ان سے روایت کرنے والے کے حالات، تاریخ، وغیرہ ذالک سے واقف ہو اس سے بڑھ کر اور کون سا قرینہ ہوگا جس سے یہ ثابت ہوجائے کہ ہر شخص اپنے آپ کو اہل حدیث نہیں کہلا سکتا بلکہ مذکورہ شرائط کا حامل شخص ہی اہل الحدیث کہلا سکتا ہے۔

آپ کا دعویٰ جس کا سکرین شارٹ پہلی پوسٹ میں موجود ہے یہ تھا کہ ’’ میرا دعویٰ ہے کہ اہل الحدیث اور اصحاب الحدیث صرف محدثین کو کہا جاتا ہے‘‘۔ جس سے واضح طور ثابت ہے کہ آپ کے ہاں صرف محدثین ہی اہلحدیث ہیں، باقی عامل بالحدیث اہلحدیث نہیں۔ اب آپ یوں دعویٰ کرر ہے ہیں کہ ’’ لفظ اہل الحدیث کا اطلاق محدثین پر ہوتا ہے اس کے علاوہ لفظ اہل الحدیث کا اطلاق جھلاء پر نہیں ہوتا‘‘
اپنے دونوں بیانوں میں آپ نے عامل بالحدیث کو اہلحدیث لفظ سے خارج کیا ہے۔ تو اس پر میری اس طرح وضاحت کہ کیا جہلاء (عامل بالحدیث) لفظ اہلحدیث سے خارج ہیں؟ یا عوام (عامل بالحدیث) کو اہلحدیث نہیں کہا جاسکتا؟ یا عامی( عامل بالحدیث) کو اہلحدیث نہیں لکھا جاسکتا؟ وغیرہ وغیرہ سے آپ کنارہ کش ہورہے ہیں۔ میرے بھائی جب آپ کے دعویٰ میں یہ سب کچھ ہے، تو آپ ماننے کو تیار کیوں نہیں؟ اور کیوں بار بار کہہ رہے ہیں کہ اپنی طرف سے دعویٰ لکھ کر اس کا جواب لیا جا رہا ہے؟۔
آپ بتائیں کہ آپ کے دعویٰ میں یہ باتیں ہیں یا نہیں؟ یا آپ کا دعویٰ کی آڑ میں اصل مقصد یہ ہے کہ نہیں؟
اگر ہے تو بار بار انکار کیوں؟ اوراگر نہیں تو پھر بحث کا مطلب ومقصد ہی نہیں بنتا، کیونکہ جس پر ہماری بحث کا مدار ہے، کہ عامل بالحدیث اہلحدیث ہے، اسے آپ بھی مان لیں گے۔
قربان جاؤں آپ کی منطق کے، جناب میں نے اہل حدیث کی شرائط بیان کر دی ہیں بہت واضح طور پر لکھی ہیں اور وہ بھی اردو میں لکھی ہیں، ان شرائط سے دو باتیں صاف طور پر معلوم ہوتی ہیں
ایک یہ کہ لفظ اہل حدیث کا اطلاق محدثین پر ہوتا ہے
دوسری یہ کہ جس شخص میں یہ شرائط نہیں ہونگی اس پر لفظ اہل حدیث کا اطلاق نہیں ہوگا۔
جب یہ دو باتیں ثابت کر چکا ہوں تو پھر آپ مسلمانوں کے ہر ہر شخص کے بارے میں خود ہی فیصلہ کر سکتے ہیں کہ کون اس میں شامل ہے اور کون نہیں۔
درج بالا دو باتوں کے ثبوت کے بعد بھی اگر آپ اس سوال سے باز نہین آتے تو پھر میں جناب کو سلام ہی کرونگا کیونکہ اس معلوم ہوتا ہے کہ جناب نے نہ ماننے کا پکا فیصلہ کیا ہوا ہے
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
میری کیا مجال کہ آپ کے دعویٰ میں اضافہ کروں، میرے بھائی اہلحدیث لفظ محدثین کےلیے کتب میں استعمال ہوا ہے، اس سے کسی کو انکار نہیں، کہ محدثین اہلحدیث ہیں۔اور ہماری یہ بحث ہی نہیں۔ ہماری بحث یہ ہے کہ کیا عامل بالحدیث کو اہلحدیث کہا جاسکتا ہے؟ لکھا جاسکتا ہے؟ یا ایسی جماعت کا نام اہلحدیث رکھا جاسکتا ہے۔آپ کے دعویٰ میں یہ بات ہے کہ نہیں کہا، لکھا جا سکتا، جبکہ ہمارا کہنا ہے کہ کہا جاسکتا ہے۔اور پھر برملا کہتا ہوں کہ آپ کے دعویٰ میں اگر یہ بات نہیں کہ عامل بالحدیث کو اہلحدیث نہیں کہاجاسکتا، نہیں لکھا جاسکتا اور ایسی جماعت کا اہلحدیث نام نہیں رکھا جاسکتا، تو انکار کریں۔ جب آپ شروع سے اب تک انکار بھی نہیں کررہے، اور الٹا دعویٰ نہ سمجھنے کا الزام بھی لگاتے جا رہے ہیں۔ تو یہ بات قابل قبول نہیں۔
اسکا جواب اوپر دیا جاچکا ہے کہ جناب اب صرف اس چیز پر بضد ہیں میں اپنے دعوی کو چھوڑ کر دعوی کے نتائج پر دلائل دوں، حالانکہ نتائج خود بخود ثابت ہوجاتے ہیں جب دعوی ثابت ہوجائے گا۔
دوسری بات جناب فرماتے ہیں کہ میری کیا مجال کہ میں دعوی میں اضافہ کروں تو جناب میرے دعوی سے نتائج اخذ کرکے اسے میرے دعوی کا حصہ بنانا اضافہ نہیں ہے تو اور کیا ہے۔ حالانکہ میں نے اپنے دعوی میں واضح طور پر لکھا ہے کہ لفظ اہل الحدیث کا اطلاق جھلاء پر نہیں ہوتا۔ میں یہ بات اہل الحدیث کی شرائط کے ساتھ یہ ثابت کر چکا ہوں کہ یہ شرائط جس میں پائی جائیں گے وہ اہل الحدیث ہوگا اور جس میں وہ شرائط نہیں پائی جائیں گی وہ اہل الحدیث میں سے نہیں ہوگا۔
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
الحمدللہ آپ کے دعویٰ پر گفتگو کرر ہا ہوں، اور آخر تک اسی دعویٰ پر ہی گفتگو رہے گی،باقی آپ کا دعویٰ وہی ہے جو فیس بک سے میں نے کاپی کرکے پہلی پوسٹ میں لگا رکھا ہے۔ الفاظ کی ہیر پھیر اور رد وبدل کی ضرورت نہیں۔ وہ دعویٰ ہے
اہل الحدیث اور اصحاب الحدیث صرف محدثین کو کہا جاتا ہے۔
لفظ صِرف کو صَرف نہ کریں
اپنے دعویٰ میں لفظ صرف کو لازمی سامنے رکھیں، کیونکہ اس صرف نے آپ کی جان لے رکھی ہے۔ ھاھاھا۔ کیونکہ لفظ صرف بول کر آپ نے محدثین کو ہی بس اہلحدیث لفظ میں شامل کیا، باقی عامل بالحدیث کو اس سے خارج کردیا۔خروج کی صراحت تو آپ کو ہی پیش کرنا ہوگی، کہ کس دلیل پر آپ نے عامل بالحدیث کو اہلحدیث لفظ میں شامل نہیں کیا۔ اور یہی بات شروع سے کہتا آرہا ہوں، اور جب تک آپ اس پر دلیل پیش نہیں کریں گے، آپ کی جان نہیں چھوٹے گی۔
ہر جگہ ایک ہی بات کو بار بار دہرانے کا کوئی فائدہ نہیں، تمہارے نتائج پر تو میں دلائل پیش نہیں کرونگا، میں نے جو ثابت کرنا تھا وہ کر دیا اور الحمد اللہ میرے دعوی کے ثبوت کے ساتھ ہی تمہارا اخذ کیا ہوا نتیجہ بھی حاصل ہوچکا ہے، اب صرف ضد باقی ہے کہ میں اس پر صریح دلیل پیش کروں حالانکہ اہل الحدیث کی شرائط کا موجود ہونا بہت بڑی صراحت ہے کہ جو ان شرائط کو پورا نہیں کرتا وہ اہل الحدیث میں سے نہیں ہے۔
 
Top