عجیب بات ہے، کتنی بار کہہ چکا ہوں، اور آپ سے پوچھا بھی تھا، جس پر آپ نے اقرار بھی کیا تھا، اور اب اطلاق کے لفظ کو ہی لے کر بیٹھ گئے ۔ میرے عزیز جب آپ نے دعویٰ کیا کہ اہلحدیث صرف محدثین کو کہا جاتا ہے۔(پوسٹ نمبر1) جس سے واضح طور ثابت ہے کہ ایسے لوگ جو عامل بالحدیث ہیں نہ وہ اہلحدیث ہیں، نہ انہیں اہلحدیث کہا جاسکتا ہے، نہ اہلحدیث لکھا جاسکتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ (اگر میری یہ بات ثابت نہیں آپ کے دعویٰ سے تو آپ انکار کریں، اس طرح عجیب وغریب حرکتیں تو نہ کریں) کیونکہ آپ نے صرف کے ساتھ محدثین کو خاص کردیا۔ اس بات پر میں نے جواب دعویٰ کچھ اس طرح لکھا تھا کہ اہلحدیث ہر اس بندے کو کہا جاسکتا ہے، یا ہر وہ بندہ لفظ اہلحدیث میں شامل ہے، جو قرآن وحدیث پر عمل کرنے والا ہو۔
اب آپ کئی بار اس بات کو لکھ چکے ہیں، کہ میرے دعویٰ کو سمجھا نہیں جا رہا ۔جب کہ میری باتوں سے اتفاق بھی کرچکے ہیں۔ تو کیا آپ کو اتفاق کے معنیٰ ومفہوم کا نہیں پتہ تھا جو اتفاق ظاہر کردیا؟
محترم بھائی! محترم دعوی کے بہت سارے نتیجے اخذ کئے جا سکتے ہیں جیسا کہ جناب نے بھی ایک نتیجہ اخذ کیا ہے، لیکن نتائج پر دلائل نہیں دیئے جاتے بلکہ دعوی پر دلائل دیئے جاتے دعوی کے ثابت ہونے پر نتائج خود بخود ثابت ہوجایا کرتے ہیں،
مثال کے طور پر میرا دعوی ہے کہ’’لفظ اہل حدیث کا اطلاق محدثین پر ہوتا ہے، اس کے علاوہ لفظ اہل حدیث کا اطلاق جھلاء پر نہیں ہوتا‘‘
میرے اس دعوی سے جناب نے نتیجہ نکالا کہ عوام اہل حدیث سے خارج ہیں، تو جناب یہ نتیجہ ہے دعوی کے ثابت ہوجانےکے بعد، جب میں اپنے دعوی کو ثابت کر دونگا تو یہ نتیجہ خود بخود ثابت ہوجائے گا جیسا کہ الحمد اللہ ابھی تک ثابت ہورہا ہے، اس لئے کہ نتیجہ ایک نہیں ہزاروں نکالے جا سکتے ہیں ہرنتیجہ کے دلائل نہیں دیئے جاتے بلکہ دعوی پر دلائل دیئے جاتے ہیں جب دعوی ثابت ہوجائے گا تو نتائج خود بخود ثابت ہوجائیں گے۔
لہذا آپ نے میرے دعوی سے جو نتیجہ نکالا ہے وہ میرے دعوی کے ثبوت کے نتائج ہیں میرا دعوی نہیں، لہذا دعوی پر بات کرو نتائج خود بخود تمہارے سامنے آجائیں گے ان شاء اللہ۔
میں نے اپنے دعوی پر ابھی تک دلائل دیئے ہیں کہ اہل حدیث کا لفظ محدثین کے لئے استعمال ہوا ہے، اور محدثین کی شرائط جس مین نہیں ہونگی وہ اہل الحدیث میں سے نہیں ہوگا جیسا کہ ھشیم، امام احمد بن حنبلی اور ابن عبد البر رحمہ اللہ کے حوالہ سے اور ایک حوالہ سے یہ ثابت کر چکا ہوں
دعویٰ میں اثبات وانکار
ابتسامہ ... میرے بھائی دعویٰ ہوتا ہی دو حصوں پر ہے۔ آپ نے اپنے دعویٰ پر جو دلائل دیئے، وہ صرف اسی کے ساتھ خاص نہیں۔ یہی تو ہمارا رونا ہے یہاں پر۔ آپ اسے خاص کر رہے ہیں، جبکہ ہمارا کہنا ہے کہ خاص کرنے کی کوئی دلیل چاہیے۔صرف ایک جماعت کا ذکر دوسری جماعت کو خارج نہیں کرسکتا۔ بلکہ دوسری جماعت کے خروج پر دلیل چاہیے۔ یا کوئی قرینہ وغیرہ ... اگر آپ کا یہ اصول ہے کہ جہاں جہاں جن جن کا نام آجائے بس وہی اس سے مراد ہونگے، اس کے علاوہ باقی تمام اس سے خارج ، تو لکھیں اپنے اس اصول کو۔ تاکہ پھر آپ کے اس اصول پر رہتے ہوئے آپ سے بات کی جائے۔
محترم ابوعبد الرافع صاحب! میں نے پہلے بھی عرض کیا تھا کہ میرے جوابات کو ذرا غور سے پڑھ لیا کرو، لیکن آپ شاید میرے جواب کو سرسری سا پڑھ کر جواب داغ دیتے ہیں کیونکہ جناب نے اپنے دماغ میں ایک ہی بات بٹھائی ہوئی کے صرف عوام کہ اہل حدیث سے خارج ہونے کی دلیل مانگنی ہے،
محترم ! میں نے اہل الحدیث ہونے کے لئے نو شرائط لکھی ہیں ان میں ایک جگہ پر صراحتا آیا ہے کہ جو حافظ الحدیث نہیں ہو اصحاب الحدیث میں سے نہیں اور دوسری جگہ جس کو عربی نہیں آتی اسے گدھے سے تشبیہ دی گئی ہے، باقی شرائط میں یلزم کے الفاظ کے ساتھ صاحب الحدیث کے لئے لازمی قرار دیا گیا ہے کہ وہ صحابہ کی سیرت، فضائل، ان سے روایت کرنے والے کے حالات، تاریخ، وغیرہ ذالک سے واقف ہو اس سے بڑھ کر اور کون سا قرینہ ہوگا جس سے یہ ثابت ہوجائے کہ ہر شخص اپنے آپ کو اہل حدیث نہیں کہلا سکتا بلکہ مذکورہ شرائط کا حامل شخص ہی اہل الحدیث کہلا سکتا ہے۔
آپ کا دعویٰ جس کا سکرین شارٹ پہلی پوسٹ میں موجود ہے یہ تھا کہ ’’ میرا دعویٰ ہے کہ اہل الحدیث اور اصحاب الحدیث صرف محدثین کو کہا جاتا ہے‘‘۔ جس سے واضح طور ثابت ہے کہ آپ کے ہاں صرف محدثین ہی اہلحدیث ہیں، باقی عامل بالحدیث اہلحدیث نہیں۔ اب آپ یوں دعویٰ کرر ہے ہیں کہ ’’ لفظ اہل الحدیث کا اطلاق محدثین پر ہوتا ہے اس کے علاوہ لفظ اہل الحدیث کا اطلاق جھلاء پر نہیں ہوتا‘‘
اپنے دونوں بیانوں میں آپ نے عامل بالحدیث کو اہلحدیث لفظ سے خارج کیا ہے۔ تو اس پر میری اس طرح وضاحت کہ کیا جہلاء (عامل بالحدیث) لفظ اہلحدیث سے خارج ہیں؟ یا عوام (عامل بالحدیث) کو اہلحدیث نہیں کہا جاسکتا؟ یا عامی( عامل بالحدیث) کو اہلحدیث نہیں لکھا جاسکتا؟ وغیرہ وغیرہ سے آپ کنارہ کش ہورہے ہیں۔ میرے بھائی جب آپ کے دعویٰ میں یہ سب کچھ ہے، تو آپ ماننے کو تیار کیوں نہیں؟ اور کیوں بار بار کہہ رہے ہیں کہ اپنی طرف سے دعویٰ لکھ کر اس کا جواب لیا جا رہا ہے؟۔
آپ بتائیں کہ آپ کے دعویٰ میں یہ باتیں ہیں یا نہیں؟ یا آپ کا دعویٰ کی آڑ میں اصل مقصد یہ ہے کہ نہیں؟
اگر ہے تو بار بار انکار کیوں؟ اوراگر نہیں تو پھر بحث کا مطلب ومقصد ہی نہیں بنتا، کیونکہ جس پر ہماری بحث کا مدار ہے، کہ عامل بالحدیث اہلحدیث ہے، اسے آپ بھی مان لیں گے۔
قربان جاؤں آپ کی منطق کے، جناب میں نے اہل حدیث کی شرائط بیان کر دی ہیں بہت واضح طور پر لکھی ہیں اور وہ بھی اردو میں لکھی ہیں، ان شرائط سے دو باتیں صاف طور پر معلوم ہوتی ہیں
ایک یہ کہ لفظ اہل حدیث کا اطلاق محدثین پر ہوتا ہے
دوسری یہ کہ جس شخص میں یہ شرائط نہیں ہونگی اس پر لفظ اہل حدیث کا اطلاق نہیں ہوگا۔
جب یہ دو باتیں ثابت کر چکا ہوں تو پھر آپ مسلمانوں کے ہر ہر شخص کے بارے میں خود ہی فیصلہ کر سکتے ہیں کہ کون اس میں شامل ہے اور کون نہیں۔
درج بالا دو باتوں کے ثبوت کے بعد بھی اگر آپ اس سوال سے باز نہین آتے تو پھر میں جناب کو سلام ہی کرونگا کیونکہ اس معلوم ہوتا ہے کہ جناب نے نہ ماننے کا پکا فیصلہ کیا ہوا ہے