لفظ ’’ اہلحدیث ‘‘ کے استعمال کو دیوار سے لگانے کی بے ڈھنگی کاوش
کچھ بدعتی فرقے برسوں سے اسی کاوش میں ہیں، کہ کسی نہ کسی طرح نور خدا اور اس نور کے حاملین کو دیوار سے لگا کر دین ودنیا میں اپنی مرضی چلائیں، لیکن ان بے چاروں کو اتنا بھی علم نہیں کہ اللہ کے نور کو پھونکوں سے کبھی نہیں بجھایا جاسکتا۔ اسی فرقے میں ایک نام حنفیت کا بھی ہے۔ عقائد ومسائل میں راہ راست سے ہٹے ہونے کے ساتھ اب یہ لوگ فرقہ ناجیہ جن کو اہلحدیث کا نام دیا گیا ہے۔ اس نام ’’ اہلحدیث ‘‘ کو خاص طبقے تک محدود کرنے کی فضول کوشش میں لگ کر یہ مقصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، کہ اس دور میں سب بدعتی ہیں۔ کوئی بھی ایسا فرقہ نہیں جو دین کی صحیح تعلیمات پر عمل کر رہا ہو۔ اور اس کاوش سے یہ لوگ اپنے تائیں اپنے مذموم مقصد’’ شریعت محمدیہ کی من مانی تعبیر‘‘ پر عمل کروانے کی کوشش میں ہیں۔ لیکن ان بے چاروں کو اتنا بھی علم نہیں کہ جب تک نور خدا کے حاملین ’’فرقہ ناجیہ جماعت اہلحدیث‘‘ موجود ہے، نہ تو ان کی یہ کاوشیں کسی کام کی ہونگی، اور نہ ان کی دشمنی جماعت اہلحدیث کا کچھ بگاڑ سکے گی۔ کیونکہ حدیث کے الفاظ ، جن کا ترجمہ یہ ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق کے لئے لڑتا رہے گا اور ان لوگوں پر غالب رہے گا جو ان سے دشمنی کریں گے یہاں تک کہ ان کے آخری لوگ مسیح الدجال سے قتال کریں گے۔ (سنن أبي داود ، کتاب الجھاد ، 2484) اس دور میں فرق باطلہ کے خلاف حق پر لڑنے والی کوئی جماعت ہے تو وہ صرف اہلحدیث کی جماعت ہے۔ الحمدللہ
اس مختصر تمہید کے بعد کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ جن کو پنگے بازی کے ساتھ مناظرہ بازی اور چیلنج بازی کا بہت شوق ہوتا ہے۔ اور یہ لوگ اور ان کے نظریات مثل ریت کی دیوار ہوتے ہیں۔ انہی میں سے ایک عزت مآب جناب مفتی محمد آصف ماسٹر صاحب بھی ہیں۔ موصوف فیس بکی مفتی ہونے کے ساتھ ماسٹر بھی ہیں۔ اور فیس بک پراپنے حواریوں میں اپنی جہالت کی بدولت کافی مشہور بھی ۔ اور آنحضور فتویٰ بازی وغیرہ جیسے اہم شغل سے بھی وابستہ رہ کر اضلو فاضلوا کا مصداق بھی بنتے رہتے ہیں۔
جناب کی طرف سے ایک دعویٰ پیش کیا گیا کہ اس وقت کوئی بھی ایسی جماعت نہیں ہے جو لفظ اہلحدیث کو اپنے نام کے طور پر استعمال کرسکے۔ آنحضور کا دعویٰ کچھ اس طرح کے الفاظ میں تھا کہ
’’ میرا دعویٰ ہے کہ اہلحدیث اور اصحاب الحدیث صرف محدثین کو کہا جاتا ہے۔‘‘
اس دعویٰ کا سکرین شارٹ اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر1 میں دیکھا جاسکتا ہے۔ اردو زبان سے تھوڑی بہت سمجھ بوجھ رکھنے والا شخص جب یہ دعویٰ پڑھتا ہے، تو اس کو ذیل کی باتیں سمجھ آتی ہیں۔
1۔اہلحدیث اور اصحاب الحدیث محدثین کو کہا جاتا ہے۔
2۔ اہلحدیث اور اصحاب الحدیث محدثین کے علاوہ کسی کو نہیں کہا جاسکتا۔
3۔اہلحدیث اور اصحاب الحدیث لوگ اس وقت نہیں ہیں۔
کیونکہ ماسٹر صاحب نے جب اپنے دعویٰ میں لفظ ’’ صرف ‘‘ کا استعمال کردیا۔ تو اس لفظ نے اپنے دعویٰ کو بادلائل ثابت کرنے کی دو طرح سےخصوصیت پیدا کردی۔ ایک اثبات میں اور ایک نفی میں۔
پہلی یہ کہ دعویٰ ماسٹر کو اپنے چیلنج پر ایسی دلیل دینا ہوگی، کہ جن میں تصریح ہو کہ لفظ اہلحدیث صرف اور صرف محدثین کےلیے لکھا، بولا جا سکتا ہے۔
دوسری یہ کہ دعویٰ ماسٹر کو اپنے چیلنج پر ایسی دلیل دینا ہوگی کہ لفظ اہلحدیث کا استعمال محدثین کے علاوہ کسی اور کےلیے جائز ہی نہیں
کیونکہ ماسٹر صاحب کا دعویٰ خاص ہے۔ اور یہ بات اصول مناظرہ میں ہے کہ خاص دعویٰ پر خاص دلیل ہی قبول کی جاتی ہے۔ خاص دعویٰ پر جب عام دلیل پیش کی جائے، تو ایسی دلیل ردی کی ٹوکر میں پھینک دی جاتی ہے۔
جب چیلنج کو قبول کیا گیا، اور ثابت کرنے کےلیے فورم پر بلایا گیا، تو آپ لوگ حیران ہو جائیں گے، کہ مفتی صاحب کا چیلنج ’مولوی جوسب‘ جیسا ہی نکلا۔ 27 جولائی سے لیکرآج 2 نومبر تک 249 پوسٹوں تک ٹکریں مار مار کر حال سے بےحال تو ہوگئے، لیکن اپنے دعویٰ کو ثابت کرسکنے کی ہمت نہیں کرسکے۔ ہاں اِدھر کی اُدھر اور اُدھر کی اِدھر مارنے کی سر توڑ کوشش کی۔ لیکن ناکامی ہی ہر دفعہ مقدر بنتی چلی گئی۔
اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ مولوی آصف صاحب کو اصل میں پتہ ہی نہیں تھا کہ جس بات پر وہ فریق مخالف کو چیلنج دے رہا ہے، کیا اس کی دلیل بھی رکھتا ہے یا نہیں؟ بے چارے نے اپنے تائیں بہت سارا مواد کاپی پیسٹ کیا ہوا تھا، لیکن حضور اس بات سے ناواقف تھے کہ مناظرہ بازی میں کاپی پیسٹ مواد کام نہیں آتا۔ بلکہ اپنے دعویٰ پر دلیل پیش کرنا ہوتی ہے۔
آصف صاحب کی مضحکہ خیزی
اہلحدیث کون لوگ ہیں؟ یا کن لوگوں کو اہلحدیث کہا لکھا اور بولا جاسکتا ہے؟ اس کی وضاحت کئی پوسٹوں میں کی گئی۔ کہ ہر وہ بندہ جو قرآن وحدیث پر چلنے والا ہو، چاہے وہ کسی بھی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والا ہو تو وہ اہلحدیث ہی ہے۔ کیونکہ اہلحدیث کسی خاص فرقہ کا نام نہیں۔ بلکہ اہلحدیث ایک فکر ہے، ایک سوچ ہے اور ایک منہج ہے۔ جو بھی اس فکر، سوچ اور منہج کے حاملین ہونگے، وہ اصل میں اہلحدیث ہیں۔ ہم لوگ چونکہ اسی سوچ، فکر اور منہج کے حامل ہیں، اس لیے اپنے آپ کو اہلحدیث کہتے، لکھتے اور بولتے ہیں۔ لیکن آصف صاحب کا چٹکلہ کہ اس دور میں اہلحدیث کوئی ہے ہی نہیں۔یہ ثابت کرتا ہے کہ اس دور میں قرآن وحدیث پر عمل نہیں ہورہا۔ کتنی حیرانگی والی بات ہے کہ موصوف برملا اس چیز کا دعویٰ لیے پھرتے ہیں کہ قرآن وحدیث پر عمل کرنے والے سب فوت ہوگئے۔ اب کوئی ایسے لوگ نہیں جو قرآن وحدیث پر عمل کرنے والے ہوں۔ قارئین موصوف کی ذہنی کیفیت کا اندازہ آپ اس چٹکلے سے لگا سکتے ہیں۔