• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا لفظ اہل الحدیث سے عوام خارج ہے؟

شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
56
کیا ہوا جناب مفتی ماسٹر محمد آصف صاحب، مصروفیت کا ڈھنڈورا پیٹ کر کہاں غائب ہو گئے ہو؟ ہمارے پاس اتنا زیادہ فالتو ٹائم نہیں کہ جو آپ کی ضد اور ہٹ دھرمی پر خرچ کریں، سادہ، آسان، دو حرفی سوال کا جواب ہے، اور جس کا جواب میں خود کئی بار دے چکا ہوں، لیکن آنحضور کی زبان وقلم گنگ ہیں،(اس گنگنی کی وجہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں، اور یہ زبان وقلم گنگ کروائی گئی ہے۔ الحمدللہ، ولا فخر) اور پھر اپنے آپ کو حقیقت پسند اور دلائل پسند بھی کہتے ہیں۔ اب اگلی پوسٹ یا تو آپ کے جواب پر ہو، اور جواب میں بتا رہا ہوں، میرے سوال کا جواب اگر مجھ سے لیں گے تو میرا جواب ہاں میں ہے، مجھے آپ کا جواب ہاں یا ناں میں چاہیے۔ اگلی پوسٹ اگر جواب پر نا ہوئی تو پھر مجبوراً بذریعہ انتظامیہ بعد میں لکھے گئے میرے جوابات پر آپ کو لکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اور ماسٹر جی آپ نے ایک بہت بڑا لطیفہ بھی چھوڑا ہے، اور اصول حدیث پر لکھنے والے اپنے ہی علماء کے منہ پر زبردست طمانچہ بھی مارا ہے، صرف اور صرف وقتی طور اپنی جان چھڑانے کےلیے۔۔ خیر ابھی صرف اس کا سکرین شارٹ دے رہا ہوں، لطیفہ کیا ہے؟ اور کتنا زور دار اپنی جان بچانے کی خاطر طمانچہ مارا ہے؟ وہ جب آپ جواب دیں گے، تو پھر بتاؤنگا۔

ScreenHunter_01 Oct. 13 09.31.jpg
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
آپ کے کمنٹس لگائے ہیں، انہیں دیکھ کر بات کریں
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
یہ معلوم ہوا، و ہ معلوم ہوا یہ قیاس آرائیاں کسی کام کی نہیں
 
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
56
آپ کے کمنٹس لگائے ہیں، انہیں دیکھ کر بات کریں
یہ معلوم ہوا، و ہ معلوم ہوا یہ قیاس آرائیاں کسی کام کی نہیں
ماسٹر جی اپنے ہی کومنٹس دیکھ کر بات کر رہا ہوں، اگر اتنی بات ہے کہ آپ جواب دے چکے ہیں اور میں جواب تسلیم بھی کرچکا ہوں، تو ذرا اپنی جواب والی پوسٹ اور میری تسلیم کرنے والی پوسٹ کی طرف ذرا اشارہ فرما دیں۔ یا پھر ایک سیکینڈ کا جواب ہاں یا ناں میں دے دیں۔ رولا ہی ختم اور بات شروع۔
 
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
56
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ماسٹر جی 231 نمبر پوسٹ میں کچھ یوں اشارہ کیا جا چکا ہے۔ کہ
’’ اگلی پوسٹ اگر جواب پر نا ہوئی تو پھر مجبوراً بذریعہ انتظامیہ بعد میں لکھے گئے میرے جوابات پر آپ کو لکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘‘

اب ایک بار پھر اسی ہی بات کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے، بعد میں رونا دھونا شروع نہ کردینا۔ اور آپ اس کو لاسٹ وراننگ بھی سمجھ سکتے ہیں۔ کیونکہ آپ جیسے پڑھے لکھے جہلاء پر مزید ٹائم صرف کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ لہذا اگلی پوسٹ آپ کو سوچ سمجھ کر پوسٹ کرنا ہوگی۔ کوشش کیجیے گا کہ امام ومقتداء سے مشاورت کرکے ایک سے دو دن میں جواب دے دیجیے، ہوسکتا ہے بعد میں آپ کو لکھنے کا موقع نہ ملے۔ شکریہ اینڈ والسلام
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
ھاھاھاھاھاھاھاھا
سب کچھ موضوع کے مطابق ہی لکھا جارہا ہے، ہاں آپ کی خواہش کے مطابق نہیں لکھا جارہا

میں اس فورم پر آپ کی خواہشات پوری کرنے کے لئے نہیں آیا بلکہ آپ کی اصلاح و تربیت کرنے کے لئے آیا جو کہ الحمد للہ کافی حد تک ہوچکی ہے، جس نے جناب کو ایسی جگہ لا کھڑا کیا ہے کہ اس کے بعد موصوف کے پاس سوائے وقت گزاری کے کچھ نہیں ہے۔
اگر آپ کو بات آگے چلانا ہے تو پھر میرے جوابات پر غور کرو ایک بار نہیں بار بار جواب دے چکا ہوں اگرچہ آپ کی خواہش کے مطابق نہیں ہیں
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
جناب نے ابھی تک کتنے جھوٹ بولے ان کے واضح ہوجانے باوجود بھی موصوف نے نہ تسلیم کئے نہ صفائی پیش کی ، اگر اپنے جھوٹ دیکھنے ہیں تو گزشتہ پوسٹوں میں ایک جگہ پر ترتیب وار لکھ چکا ہوں

جناب نے کتنی دفعہ میرے دعوی کو خود ہی بدلہ، کتنی دفعہ موضوع کو خود ہی بدلہ، اور یہ بھی اصرار کیا کہ جو میں کہہ رہا ہوں آپ کا دعوی وہی ہے، حالانکہ جناب تسلیم کر چکے تھے کہ لفظ اہل حدیث کا جھلاء پر اطلاق نہ ہونے اور عوام کے اہل حدیث نہ ہونے میں کوئی فرق نہیں لیکن اسکے باوجود موصوف کو اپنے الفاظ پر اصرار ہے
 

asifchinioty

رکن
شمولیت
جولائی 27، 2015
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
37
کتنے دلائل ہم نے دیئے، اہل حدیث کی شرائط بیان کیں، اور اسکین پیش کئے کسی کا جواب نہیں آیا حتی کہ ہم نے ایسا اسکین بھی پیش کیا جس میں واضح لکھا ہے کہ اہل الحدیث کا اسم محدثین کے لئے خاص ہے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
اہل حدیث کون ہیں ؟

الحمد للہ :

اہل حدیث کی اصطلاح ابتداہی سے اس گروہ کی پہچان رہی جو سنت نبویہ کی تعظیم اوراس کی نشراشاعت کا کام کرتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےصحابہ کے عقیدہ جیسا اعتقاد رکھتا اورکتاب وسنت کوسمجھنے کے لیے فہم صحابہ رضي اللہ تعالی عنہم پرعمل کرتے جو کہ خیرالقرون سے تعلق رکھتے ہیں ، اس سے وہ لوگ مراد نہیں جن کا عقیدہ سلف کے عقیدہ کے خلاف اوروہ صرف عقل اوررائ اوراپنے ذوق اورخوابوں پراعمال کی بنیادرکھتے اوررجوع کرتے ہيں۔


اوریہی وہ گروہ اورفرقہ ہے جوفرقہ ناجيہ اورطائفہ منصورہ جس کا ذکر احادیث میں ملتا ہے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان :

( ہروقت میری امت سے ایک گروہ حق پررہے گا جو بھی انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے گا وہ انہيں نقصان نہیں دے سکے گا ، حتی کہ اللہ تعالی کا حکم آجاۓ تووہ گروہ اسی حالت میں ہوگا )

صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1920 ) ۔
بہت سارے آئمہ کرام نے اس حدیث میں مذکور گروہ سے بھی اہل حدیث ہی مقصودو مراد لیا ہے ۔

اہل حدیث کے اوصاف میں آئمہ کرام نے بہت کچھ بیان کیا ہے جس میں کچھ کا بیان کیا جاتا ہے :

1 - امام حاکم رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کی بہت اچھی تفسیر اورشرح کی ہے جس میں یہ بیان کیا گيا کہ طائفہ منصورہ جوقیامت تک قائم رہے گا اوراسے کوئ بھی ذلیل نہیں کرسکے گا ، وہ اہل حدیث ہی ہيں ۔

تواس تاویل کا ان لوگوں سے زیادہ کون حق دار ہے جو صالیحین کے طریقے پرچلیں اورسلف کے آثارکی اتباع کریں اوربدعتیوں اورسنت کے مخالفوں کوسنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دبا کررکھیں اورانہیں ختم کردیں ۔

دیکھیں کتاب : معرفۃ علوم الحديث للحاکم نیسابوری ص ( 2 - 3 ) ۔

2 - خطیب بغدادی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اللہ تعالی نے انہیں ( اہل حدیث ) کوارکان شریعت بنایا اور ان کے ذریعہ سے ہرشنیع بدعت کی سرکوبی فرمائ‏ تویہ لوگ اللہ تعالی کی مخلوق میں اللہ تعالی کے امین ہیں اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی امت کے درمیان واسطہ و رابطہ اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ملت کی حفاظت میں کوئ‏ دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے ۔

ان کی روشنی واضح اور ان کے فضائل پھیلے ہوۓ اوران کے اوصاف روز روشن کی طرح عیاں ہيں ، ان کا مسلک ومذھب واضح و ظاہر اور ان کے دلائل قاطع ہیں اہل حدیث کے علاوہ ہر ایک گروہ اپنی خواہشات کی پیچھے چلتا اور اپنی راۓ ہی بہترقرار دیتا ہے جس پراس کا انحصار ہوتا ہے ۔

لیکن اہل حدیث یہ کام نہیں کرتے اس لیے کہ کتاب اللہ ان کا اسلحہ اورسنت نبویہ ان کی دلیل و حجت ہے اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کا گروہ ہیں اوران کی طرف ہی ان کی نسبت ہے ۔

وہ اھواء وخواہشات پرانحصار نہیں کرتے اورنہ ہی آراء کی طرف ان کا التفات ہے جوبھی انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایات بیان کی ان سے وہ قبول کی جاتی ہیں ، وہ حدیث کے امین اور اس پرعدل کرنے والے ہیں ۔

اہل حدیث دین کے محافظ اور اسے کے دربان ہيں ، علم کے خزانے اورحامل ہیں ،جب کسی حدیث میں اختلاف پیدا ہوجاۓ تواہل حدیث کی طرف ہی رجوع ہوتا ہے اورجو وہ اس پرحکم لگا دیں وہ قبول ہوتا اور قابل سماعت ہوتا ہے ۔

ان میں فقیہ عالم بھی اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رفعت کے امام بھی ، اور زھد میں یدطولی رکھنے والے بھی ، اورخصوصی فضیلت رکھنے والے بھی ، اورمتقن قاری بھی بہت اچھے خطیب بھی ، اوروہ جمہور عظیم بھی ہیں ان کا راستہ صراط مستقیم ہے ، اور ہربدعتی ان کے اعتقاد سے مخالفت کرتا ہے اوران کے مذھب کے بغیر کامیابی اورسراٹھانا ممکن نہیں ۔

جس نے ان کے خلاف سازش کی اللہ تعالی نے اسے نیست نابود کردیا ، جس نے ان سے دشمنی کی اللہ تعالی نے اسے ذلیل ورسوا کردیا ، جوانہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے وہ انہیں کچھ بھی نقصان نہيں دے سکتا ، جوانہیں چھوڑ کرعلیحدہ ہوا کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتا ۔

اپنی دین کی احتیاط اورحفاظت کرنے والا ان کی راہنمائ کا فقیر ومحتاج ہے ، اوران کی طرف بری نظر سے دیکھنے والے کی آنکھیں تھک کرختم ہوجائيں گی ، اوراللہ تعالی ان کی مدد و نصرت کرنے پرقادر ہے ۔

دیکھیں کتاب : شرف اصحاب الحدیث ص ( 15 ) ۔

3 – شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :

تواس سے یہ ظاہرہوا کہ فرقہ ناجیہ کے حقدار صرف اورصرف اہل حدیث و سنت ہی ہیں ، جن کے متبعین صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہیں اورکسی اورکے لیے تعصب نہیں کرتے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال واحوال کوبھی اہل حدیث ہی سب سے زيادہ جانتے اوراس کا علم رکھتے ہيں ، اوراحادیث صحیحہ اورضعیفہ کے درمیان بھی سب سے زيادو وہی تیمیز کرتے ہيں ، ان کے آئمہ میں فقہاء بھی ہیں تواحادیث کے معانی کی معرفت رکھنے والے بھی اوران احادیث کی تصدیق ،اورعمل کے ساتھ اتباع و پیروی کرنے والے بھی ، وہ محبت ان سے کرتے ہیں جواحادیث سے محبت کرتا ہے اورجواحادیث سے دشمنی کرے وہ اس کے دشمن ہيں ۔

وہ کسی قول کو نہ تومنسوب ہی کرتے اورنہ ہی اس وقت تک اسے اصول دین بناتے ہیں جب تک کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہو ، بلکہ وہ اپنے اعتقاد اور اعتماد کا اصل اسے ہی قرار دیتے ہیں جوکتاب وسنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم لاۓ ۔

اور جن مسا‏ئل میں لوگوں نے اختلاف کیا مثلا اسماءو صفات ، قدر ، وعید ، امربالمعروف والنھی عن المنکر ،وغیرہ کواللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹاتے ہیں ، اورمجمل الفاظ جن میں لوگوں کا اختلاف ہے کی تفسیر کرتے ہیں ، جس کا معنی قران وسنت کےموافق ہو اسے ثابت کرتے اورجوکتاب وسنت کے مخالف ہواسے باطل قرار دیتے ہیں ، اورنہ ہی وہ ظن خواہشات کی پیروی کرتے ہيں ، اس لیے کہ ظن کی اتباع جھالت اوراللہ کی ھدایت کے بغیر خواہشات کی پیروی ظلم ہے ۔

مجموع الفتاوی ( 3/347 ) ۔

اورجس بات کا ذکر ضروری ہے وہ یہ کہ ہر وہ شخص اہل حدیث ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر عمل پیرا ہوتا اورحدیث کو ہر قسم کے لوگوں پرمقدم رکھتا ہے چاہے وہ کتنا ہی بڑا عالم و حافظ اورفقیہ یا عام مسلمان ہی کیوں نہ ہو وہ حدیث کومقدم رکھتا ہو تو اسے اہل حدیث کہا جاۓ گا ۔


شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

ہم اہل حدیث سے صرف حدیث لکھنے اور سننے اور روایت کرنے والا ہی مراد نہیں لیتے ، بلکہ ہر وہ شخص جس نے حدیث کی حفاظت کی اوراس پرعمل کیا اوراس کی ظاہری وباطنی معرفت حاصل کی ، اور اسی طرح اس کی ظاہری اورباطنی طور پر اتباع وپیروی کی تو وہ اہل حديث کہلا نے کا زيادہ حقدار ہے ۔اوراسی طرح قرآن بھی عمل کرنے والا ہی ہے ۔

اور ان کی سب سے کم خصلت یہ ہے کہ وہ قرآن مجید اورحدیث نبویہ سے محبت کرتے اور اس کی اور اس کے معانی کی تلاش میں رہتے اوراس کے موجبات پرعمل کرتے ہیں ۔


مجموع الفتاوی ( 4/ 95 ) ۔

اوراس مسئلہ میں آئمہ کرام کی بحث و کلام توبہت زيادہ ہے ، آپ مزید تفصیل کے لیے اوپربیان کیے گۓ مراجع سے استفادہ کرسکتے ہیں ، اوراسی طرح مجموع الفتاوی شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی چوتھی جلد بھی فائد مند ہے ، اورسوال نمبر ( 206 ) اور ( 10554 ) کا جواب بھی ملاحظہ کریں ۔


واللہ اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد
 
Top