پوسٹ نمبر54
پوسٹ نمبر54 میں آصف بھائی آپ نے ٹائم کے ضیاع کے علاوہ کچھ نہیں کیا، اور اس میں کوئی ایسی بات ہے ہی نہیں کہ جس پر کچھ لکھا جائے۔ہاں ایک دو سوال ہیں، اس کا جواب دیئے دیتا ہوں
مدعی اور دعویٰ
میں اپنی طرف سے کوئی بات کروں، تو شاید آپ اسے بھی اپنے دعویٰ سے انکار کی ہی طرح نظرکرلیں، آپ کے سامنے مولانا الیاس گھمن صاحب کی کتاب اصول مناظرہ سے پیش کرتا ہوں۔
فریقین میں سے ایک مدعی اور دوسرا مدعا علیہ ہوتا ہے۔مدعی کو معلل، مجیب اور مدعی علیہ کو منکر، سائل اور نافی بھی کہتے ہیں۔ مدعی: مدعی وہ ہے جو دعویٰ کو دلیل یا تنبیہ کے ساتھ ثابت کرنے کی ذمہ داری قبول کرلے۔(اصول مناظرہ ص13)
دعویٰ
مدعی کا کسی مسئلہ پر ایسا اصرار، یقین، صداقت اور زور جسے وہ دلائل سے ثابت کرسکے، یہ دعویٰ کہلاتا ہے۔ جیسا کہ آپ نے دعویٰ کیا کہ لفظ اہلحدیث سے جہلاء خارج ہیں۔ جس سے اب آپ بھاگ رہے ہیں۔(ھاھاھا) جبکہ آپ کا اس دعویٰ پر اصرار بھی ہے(جس کے ثبوت دکھا چکا ہوں) اصرار کا ہونا دعویٰ کے یقین اور صداقت کی دلیل بھی ہے۔ اور یقین اور صداقت اس بات کی علامت ہیں کہ آپ اسے بادلائل صریحہ قاطعہ سے ثابت بھی کرسکیں گے۔ لیکن یہاں آپ اپنے دعویٰ سے بھاگ چکے ہیں کیونکہ آپ کو اب عین الیقین ہوگیا ہے کہ میرے تو دلائل میرے دعویٰ پر ہیں ہی نہیں۔ ابتسامہ ابتسامہ ابتسامہ ابتسامہ
نوٹ:
کتنی بار آپ نے اتفاق کیا، اور پھر جہلاء اہلحدیث سے خارج ہیں، اسے اپنے دعویٰ میں بھی لکھا۔ اب جب موضوع پر دلائل نہیں تو کہنا شروع کردیا کہ فریق مخالف کے نتائج، مطالب وغیرہ دعویٰ نہیں ہوا کرتے۔ابتسامہ
٭آپ کا دعویٰ کیا ہے؟ اس کے ثبوت پوسٹ نمبر49 اور پوسٹ نمبر52 کے ساتھ پوسٹ نمبر61 میں دے دیئے گئے ہیں۔ قارئین خود ہی جان لیں گے، کہ کون ایسی ہستی ہے کہ جو اپنے دعویٰ سے ہی مفر ہے۔؟
چلو جی آپ کو راضی کرلیتے ہیں، کیونکہ اب آپ ناراض ہوگئے ہیں۔ھاھاھا
آپ نے اپنے دعویٰ میں خود لکھا کہ
’’جھلاء پر لفظ اہل حدیث کا اطلاق نہیں ہوتا‘‘ آپ کے ان الفاظ میں اور میرے ان الفاظ میں
’’جھلاء کا اہل الحدیث سے خارج ہونا‘‘ میں کیا فرق ہے۔؟
یا پھر آپ اب جو دعویٰ کر رہے ہیں کہ
لفظ اہل حدیث کا اطلاق محدثین پر ہوتا ہے اس کے علاوہ جھلاء پر لفظ اہل حدیث کا اطلاق نہیں ہوتا۔
کیا آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں؟ اور اگر آپ اپنے اس دعویٰ کی وضاحت وتشریح بھی خود کردیں، تو پھر آپ یہ کہنے سے بچ چائیں گے کہ یہ تو میرا دعویٰ نہیں، میں اس کا ذمہ دار نہیں۔ وغیرہ وغیرہ
لفظ اہل الحدیث کا اطلاق عامل بالحدیث پر
آپ نے لکھا کہ
میں نے کہا ہے کہ لفظ اہل الحدیث کا اطلاق جھلاء پرنہیں ہوتا، موصوف کی اس بارے میں کیا رائے ہے ذرا بتا دیں، اس سے اتفاق کرتے ہیں یا اختلاف؟ کیا موصوف کا یہ دعوی نہیں ہے کہ لفظ اہل حدیث جھلاء کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے؟
دیکھیں جہلاء سے مراد عامل بالحدیث لوگ ہیں، آپ کہتے آرہے ہیں کہ عامل بالحدیث کو اہلحدیث نہیں کہا جاسکتا، جبکہ میرا دعویٰ ہے کہ ہر وہ بندہ جو قرآن وحدیث پر عمل کرنے والا ہے اسے اہلحدیث کہا جاسکتا ہے، اس کا نام اہلحدیث رکھا جاسکتا ہے۔ اور ایسی جماعت کو اہلحدیث لکھا جاسکتا ہے۔