پہلا سوال
کیا ہماری بحث صرف محدثین تھے؟ ہاں یا ناں میں جواب
ہماری گفتگو کا موضوع اہل الحدیث (محدثین ) ہیں، اس میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے، البتہ میں کہتا ہوں کہ اہل الحدیث سے مراد صرف محدثین ہیں جس کے اندر اہل الحدیث کی شرائط نہ پائی جائیں اس پر اہل الحدیث کا اطلاق نہیں ہوتا، جبکہ آپ کہتے ہو کہ محدثین کے ساتھ ساتھ یہ اصطلاح عوام الناس اور جھلاء کے لئے بھی استعمال ہوسکتی ہے، (میرا دعوی اگر آپ پڑھ لیتے سمجھ لیتے تو شاید اس سوال کی ضرورت ہی پیش نہ آتی لیکن۔۔۔۔۔۔۔!)
ہر سوال کا جواب ہاں یا ناں میں نہیں ہوتا اس لئے وضاحت ضروری تھی میں نے کر دی۔
دوسرا سوال
کیا صرف عامل بالحدیث کو اہلحدیث کہا، لکھا اور عامل بالحدیث جماعت کو اہلحدیث نام دیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ ہاں یا ناں میں جواب
ایسا شخص جو حافظ الحدیث نہ ہو، عربی سے واقف نہ ہو، صحابہ کی سیرت و فضائل سے واقف نہ ہو، صحابہ سے احادیث نقل کرنے والوں کی حالت، تاریخ سے واقف نہ ہو، اصول الحدیث سے واقف نہ ہو، دیگر شرائط کے باوجود عامل بالحدیث نہ ہو، رواۃ احادیث کے بارے میں مکمل طور پر علم نہ رکھتا ہو ، ایسے شخص پر صرف عمل بالحدیث کی وجہ سے اہل الحدیث کا اطلاق نہیں ہوتا۔ جو شخص ان شرائط پورا کرنے کے ساتھ ساتھ عامل بالحدیث بھی ہو تو اس پر اہل الحدیث کا اطلاق ہوگا۔
ہر سوال کا جواب ہاں یا ناں میں نہیں ہوتا کہ اس سے کوئی اپنی مراد پوری کر سکے۔
تیسرا سوال
آپ کا دعویٰ جو پہلی پوسٹ میں موجود ہے، پر جو وضاحت میں نے کی، کیا آپ اس سے انکار کرتے ہیں؟ ہاں یا ناں میں جواب
میرا دعوی یہ ہے: ’’ لفظ اہل الحدیث کا اطلاق محدثین پر ہوتا ہے، اس کے علاوہ جھلاء پر لفظ اہل الحدیث کا اطلاق نہیں ہوتا‘‘
آپ نے جو وضاحت کی ہے وہ میرے دعوی کا نتیجہ ہے میرا دعوی نہیں دعوی وہ ہوتا ہے جو تحریر میں موجود ہوفریق مخالف کی وضاحتیں دعوی نہیں ہوا کرتی، لہذا میں اپنے دعوی کے دلائل دونگا اور اسے ثابت کرونگا جب میرا دعوی ثابت ہوجائے گا توآپ کی وضاحت بھی ثابت ہوجائے گی، لہذا مجھ سے اگر دلیل کا مطالبہ کرنا ہے تو میرے دعوی کے مطابق کرنا ہے، اپنی وضاحت کی دلیل مجھ سے نہیں مانگ سکتے،
چوتھا سوال
آپ کی گفتگو سے ایک اصول سامنے آیا، کہ جہاں جس کا ذکر ہوگا، وہی بس مراد ہوگا، اور جن کا ذکر نہیں ہوگا، وہ اس سے خارج ہونگے۔کیونکہ آپ جتنے دلائل پیش کرچکے ہیں، اس میں محدثین کو اہلحدیث تو کہا گیا ہے لیکن کیا عامل بالحدیث لفظ اہلحدیث میں شامل نہیں؟ اس کا کوئی ذکر نہیں۔ لیکن آپ ذکر نہ ہونے کو اپنے حق میں دلیل بنا ر ہے ہیں۔ اس لیے آپ بتائیں کہ عدم ذکر نفی پر دلالت کرتا ہے یا نہیں؟ ھاں یا ناں میں جواب
یہ بات تو جناب خود کہہ چکے ہیں کہ اہل الحدیث ایک صفاتی نام ہے اور صفات و شرائط میں ذکر کر چکا ہوں، لہذا صفاتی نام کس کو دیا جائے گا اس کا تعلق صفات کے ساتھ ہوتا ہے افراد کے ساتھ نہیں، جس شخص اندر وہ صفات پائی جائیں گی ہو اہل الحدیث ہوسکتا ہے، جس میں وہ صفات نہین پائی جائیں گی وہ اہل الحدیث نہیں کہلا سکتا۔
جب اہل الحدیث کی شرائط بیان کی جاچکی ہیں تو پھر عدم ذکر کی توجیح باقی ہی نہیں رہتی، دنیا میں بہت سارے فن ہیں کہ ہر فن کے ماہر کی شرائط بیان کر دی جاتی ہیں وہ شرائط کسی شخص میں ہوتو وہ نام دیا جائے گا اور اگر شرائط نہیں ہونگی تو نام نہیں دیا جائے گا، اس کے لئے مزید کسی صراحت کی ضرورت باقی ہی نہیں رہتی۔
اہل اللغہ کس کو کہتے ہیں اس کی شرائط موجود ہیں جو شخص لغت کا ماہر ہوگا وہ اہل اللغۃ کہلائے گا جو ماہر نہیں ہوگا وہ اہل اللغہ نہیں کہلائے گا، اب کسی صراحت کی ضرورت نہیں عدم ذکر اور ذکر شرائط ہی کافی ہے۔
اہل الفقہ کس کو کہتے ہیں اس کی شرائط موجو د ہیں جو ان شرائط کو پورا نہیں کرتا وہ اہل الفقہ نہیں ہوسکتا اور جو شرائط پوری کرتا ہے اس کو اہل الفقہ کہا جائے گا ، اس کے بعد کسی صراحت ضرورت نہیں بلکہ عدم ذکر اور ذکر شرائط کافی ہے۔
اہل التفسیر کس کو کہتے ہیں اس کی شرائط موجود ہیں جو ان شرائط کو پورا کرے گا وہ اہل التفسیر میں شمار ہوگا اور جو پورا نہیں کرے گا وہ اہل التفسیر نہیں کہلائے گا، اس کے بعد کسی صراحت کی ضرورت نہیں بلکہ عدم ذکر اور ذکر شرائط کافی ہے۔
اہل التاریخ کس کو کہتے ہیں اس کی شرائط موجود ہیں جو ان شرائط کو پورا کرے گا وہ اہل التاریخ ہوگا اور جو پورا نہیں کرے گا وہ اہل التاریخ نہیں کہلائے گا اس کے بعد کسی صراحت کی ضرورت نہیں بلکہ عدم ذکر اور ذکر شرائط ہی کافی ہے۔
اسی طرح اہل الحدیث کس کو کہتے ہیں اس کی شرائط کتب میں موجود ہیں، جو ان شرائط پر پورا اترے گا اسے اہل الحدیث کہا جائے گا اور جو ان شرائط پر پورا نہیں اترے گا وہ اہل الحدیث نہیں کہلائے گا اس کے بعد کسی صراحت کی ضرورت نہیں بلکہ عدم ذکر اور ذکر شرائط ہی کافی ہے۔
درج بالا تمام امور فنون ہیں اور فنون کا ماہر وہی ہوتا ہے جو اس فن کی شرائط کو پورا کرتا ہو، ہر ایرے غیرے کو یہ نام اپنے اوپر چسپاں کرنے کی اجازت نہیں ہے
ویسے تاریخ اسلامی میں محدثین کے علاوہ جھلاء کی کسی جماعت کا اہل حدیث نام نہ ہونا اس لفظ کے خاص ہونے کی دلیل ہے اگر کسی کو اس کے خلاف کو چیز ثابت کرنی ہے تو اسے صراحتا دکھانا پڑے گا کہ محدثین کے علاوہ بھی تمام مسلمانوں کی کسی جماعت کو اہل الحدیث کہا جاتا ہے اس جماعت کا مرکز بھی بتانا پڑے گا۔