سوال یہ ہے کہ راجح قول کو درست سمجھنے کے باوجود آخر مرجوح قول پر عمل کی ضرورت یا وجہ جواز کیا ہے؟شرع شریف سے یہ کہاں ثابت ہے کہ جس مسئلے میں دلیل قوی مل جائے ،اس پر محض اس لیے عمل نہ کیا جائے کہ میرے پسندیدہ امام کا قول اس کے بر خلاف ہے؟؟ہر انسان بہ ہر حال اتنا ہی مکلف ہے جہاں تک اس کی استطاعت ہے:فاتقواللہ مااستطعتم
حقیقت یہ ہے کہ ہر غلط یا خلاف دلیل بات کی ہزار تاویلیں کی جا سکتی ہیں،لیکن اسے اتباع حق قرار نہیں دیا جا سکتا؛اہل حدیث کو اس طرز عمل سے شدید اختلاف ہے۔
اجتہاد بہ ہر آئینہ اجتہاد ہی ہوتا ہے؛یہ قیود و حدود بھی ارباب تقلید نے دائرہ تقلید کو برقرار رکھنے ہی کی خاطر لگائی ہیں:ما انزل اللہ بھا من سلطان