اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
آمینآپ نے میرے اس قول کی تصدیق فرمادی:
خدا آپ کو جزاےخیر سے نوازے؛کل یعمل علی شاکلتہ
شاید آپ یہ چاہتے ہوں کہ میں آپ کی بات پڑھتے ہی ان پر مخالف حدیث، کافر اور مشرک کا فتوی لگا دوں تو آپ کی بات میرے لیے قابل احترام ضرور لیکن یہ ممکن نہیں ہے۔
البتہ اگر آپ کسی دلیل سے یہ ثابت کر دیں کہ مرجوح قول پر عمل نہیں ہو سکتا تو درست ہے۔
ویسے ذرا اس مسئلہ کی تفصیل بھی بیان کر دوں:
امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک جب کسی نے دوسرے سے کہا کہ میں نے فلاں چیز خریدی اور دوسرے نے کہا کہ قبول ہے تو بیع مکمل ہو جاتی ہے اور اب رد کرنے کا اختیار نہیں رہتا۔
امام شافعیؒ کے نزدیک قبول کرنے کے بعد بھی اسی مجلس میں رد کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔
اس پر دونوں کا اتفاق ہے کہ قبول کرنے سے پہلے رد کر سکتا ہے۔
اب اگر کوئی شخص ابو حنیفہؒ کے قول پر عمل کرے تو امام شافعیؒ کے قول کے ایک حصے پر عمل باقی رہتا ہے کیوں کہ شافعیؒ بھی قبول سے پہلے رد کے قائل ہیں۔ اور اگر شافعیؒ کے قول پر عمل کرے تو ابو حنیفہؒ کے قول پر عمل باقی نہیں رہتا کیوں کہ وہ قبول کے بعد رد کے قائل نہیں۔
تو ترجیح اگر مذہب شافعی کو بھی ہو تب بھی دونوں اقوال پر عمل کرنا ایک پر عمل کرنے سے بہتر ہے۔