اس دھاگہ کا عنوان ہے " کیا محمد بن عبدالوھاب تکفیری تھے ؟"محترم، پہلی بات تو یہ کہ آپ کی پوسٹ قطعاً دھاگے کے عنوان سے غیر متعلق ہے۔ بہتر تھا اگر آپ اس پر علیحدہ دھاگا بنا کر اپنے یہ عجیب و غریب دلائل پیش فرماتے۔
اور ایسی پر میں نے اپنی رائے دی کہ وہ غالی شیعہ تھے ۔ اب آپ کو اپنے مذھب کی لکھی ہوئی کتابوں کے دلائل عجیب و غریب لگتے ہیں تو میں کیا کرسکتا ہوں
پہلی بات یہ کہ شیعہ عقیدہ اہل بیت کی معصومیت کا ہے۔ اور درج بالا جملہ میں ایسا کوئی عقیدہ بیان نہیں کیا گیا۔
دوسری بات یہ کہ یہ نرم سے نرم الفاظ میں بھی یہ آپ کا بہتان ہے۔ کیونکہ درج بالا جملہ سے قبل باقاعدہ ہیڈنگ لگا کر اس کی وضاحت کر دی گئی ہے کہ یہاں تطہیر سے شیخ رحمہ اللہ کے نزدیک کیا مراد ہے۔ ملاحظہ کیجئے بالا عبارت سے
"شیخ رحمہ اللہ اہل بیت کے بارے میں دو ٹوک اور صاف و شفاف عقیدہ رکھتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے اہل بیت کو آلودگی سے منزہ فرما دیا تھا اور ان کو اخلاق ذمیمہ سے پاک کر دیا تھا اسی لئے اچھے کام کرنا اہل بیت کا شیوہ تھا اور مذموم افعال سے کنارہ کشی ان کی فطرت تھی۔"
لہٰذا تطہیر سے مراد اخلاق ذمیمہ سے تطہیر ہے۔ اور اس سے بھی تسلی نہ ہو تو یہ اقتباس ملاحظہ کیجئے:
"اس باب میں شیخ رحمہ اللہ نے آیت تطہیر سے مراد یہ لیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اہل بیت کو اعمال خبیثہ کی آلودگی سے پاک و صاف رکھا ہے اور اس معنی کی تاکید آپ کے مذکورہ رسالہ میں لکھے ہوئے خطبہ میں، اس بیان سے ہوتی ہے جس کو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجنے کے ذکر کے سیاق میں لکھا ہے اس میں آپ نے اوصاف بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے ((اذھب اللہ عنھم الرجس و طھرم تطھیراَ)) ۔۔۔"اللہ تعالیٰ نے اہل بیت سے ہر قسم کی گندگی کو دور کر دیا ہے اور انہیں پاک صاف کر دیا ہے۔"
لہٰذا اہل سنت کا اہل بیت کو اعمال خبیثہ کی آلودگی سے پاک و صاف جاننا اور اہل تشیع کا انہیں کسی بھی قسم کے گناہ سے معصوم جاننا، ہر گز ایک جیسا عقیدہ نہیں ہے۔
ایسی کتاب کے صفحہ 15 کی ہیڈنگ کچھ یو ں ہے
اہل بیت وہ لوگ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کی گندگی کو دور کردیا ہے
یہاں صرف آپ ہر قسم کی گندگی پر غور کریں اور ساتھ ہی کردیا ہےپر بھی
ایسی کے ساتھ صفحہ 25 پر لکھا ہے کہ
"پھر فرمایا قبیلہ بنی ہاشم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت ہونے کی وجہ سے قبیلہ قریش کے کسی فرد کی بنو ہاشم کے مقام تک رسائی نہیں ہوسکتی "
اب اگر یہ بات یہی بات کوئی شیعہ کہے تو آپ فورا کہو گے کہ قبیلہ بنو تیمیم کا ایک فرد بنو ہاشم سے افضل ہے اور یہی بات جب آپ کے شیخ موصوف فرمائیں تو اس کی تاویل کی جائے گی
عقیدہ تحریف قرآن کے بارے میں میری پوسٹ ملاحظہ کریںآخری بات یہ کہ کسی شخص یا جماعت کا کوئی عقیدہ ہو، وہ یا تو شرم کے مارے یا کسی مصلحت کی وجہ سے لوگوں سے چھپاتا ہے، جیسے کہ اہل تشیع اپنے بعض عقائد ، مثلاً تحریف قرآن وغیرہ کے عقیدہ کو عوام سے چھپاتے ہیں۔ اور یا پھر وہ اس عقیدہ کی صحت پر یقین رکھتا ہے اور غلط ہو یا درست، اس کے اثبات کے لئے دلائل مہیا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ تیسری کوئی صورت ہو تو ہمیں بتائیے۔اور یہ دونوں باتیں شیخ رحمہ اللہ کے کلام یا مترجم کے انتساب میں موجود نہیں۔ لہٰذا فقط ایک عبارت کی بنیاد پر غلط توضیح کر کے ان کی جانب ایسے عقیدے کی نسبت عقلاً، عرفاً، شرعاً ہر لحاظ سے غلط ہے، کہ جس کی تردید خود ان کی دیگرکتب میں موجود ہو۔ واللہ اعلم۔
اور جبکہ اہل تشیع اور اہل سنت کے مابین واقعتاً اختلافی مسائل موجود ہیں، عقیدہ کے بھی اور فروعی بھی۔ تو اپنی جانب سے مخالفین کی جانب ایک فضول عقیدہ کی نسبت کرنا اور پھر اسے تردید یا الزامی حوالہ کے طور پر پیش کر کے خوش ہونا، کوئی قابل تحسین بات نہیں ہے۔
http://forum.mohaddis.com/threads/شیعہ-كا-عقیدہ-تحريف-قرآن.7435/