معراج والی رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کی ظاہری آنکھ سے دیدارِ الٰہی نہیں کیا ، جیسا کہ :
(ا) سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : سألت رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم : ھل رأیت ربّک ؟ قال : (( نور أنّی أراہ ))
” میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا : کیا آپ نے اپنے ربّ کو دیکھا ہے ؟ فرمایا : وہ تو نور ہے ، میں اسے کیسے دیکھ سکتا ہوں ۔ ”(صحیح مسلم : ١/٩٩، ح : ١٧٨)
صحیح مسلم کی اس روایت میں رأیت نورا کے الفاظ بھی ہیں جن کا مطلب بیان کرتے ہوئے امام ابنِ حبان رحمہ اللہ (م ٣٥٤ھ) فرماتے ہیں :
معناہ أنّہ لم یر ربّہ ، ولکن رآی نورا علویّا من أنوار المخلوقۃ ۔
”اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ربّ کو نہیں دیکھا بلکہ مخلوق (فرشتوں) کے نوروں میں سے ایک بلند نور دیکھا تھا ۔ ”[صحیح ابن حبان ، تحت الحدیث : ٥٨]