محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
(ماہنامہ الشریعہ ۔۔۔صفحہ نمبر 22 نومبر 2005)
السلام علیکممفتی محمد شفیع صاحب نے فرمایا ہے۔کہ کبھی کبھی رفع الیدین بھی کر لیا کرو۔کیونکہ اگرقیامت والے دن رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمالیا کہ تم تک میری یہ سنت بھی تو صحیح طریقہ پر پہنچھی تھی تو تم نے اس پرعمل کیوں نہیں کیا تو کوئی جواب نہیں بن پڑے گا۔
(ماہنامہ الشریعہ ۔۔۔صفحہ نمبر 22 نومبر 2005)
السلام علیکم :السلام علیکم
متعدد ثابت احادیث کے بعد آپکا مفتی صاحب والا مشورہ پیش کرنا بڑا عجیب لگا کے معاف فرمائیے گا قرآن اور سنت ثابتہ کے دلائل کے علاوہ کسی اور دلیل کی حاجت کیا هے؟
آپ نے اپنا فرض دیانت سے ادا کیا اب جو ان پر عمل کریں وہ انکے اعمال کی اصلاح هوئی اور جو عمل نہ کریں نہ کریں۔
آپ کوشش کریں کے آپکے پیش کردہ دلائل الکتاب والسنہ سے هی هوں ۔
الله آپکو جزائے خیر دے ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
سنن أبي داود كِتَاب الصَّلَاةِبَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ حدیث نمبر 621
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ
كُنْتُ غُلَامًا لَا أَعْقِلُ صَلَاةَ أَبِي قَالَ فَحَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ عَلْقَمَةَ عَنْ أَبِي وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَالَ ثُمَّ الْتَحَفَ ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ وَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي ثَوْبِهِ قَالَ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ سَجَدَ وَوَضَعَ وَجْهَهُ بَيْنَ كَفَّيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ أَيْضًا رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ
وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ سجدوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رفع الیدین کرتے تھے اور عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ نہیں کرتے تھے۔ اب فیصلہ کیسے ہو؟ کیا ’اثبات‘ نفی پر فوقیت نہیں رکھتا؟ ممکن ہے پہلے نہ کرتے ہوں پھر کرنے لگ گئے ہوں۔
والسلام
السلام علیکم ورحمۃ اللہاس لئے صحیح بات یہی ہے کہ سجدوں میں رفع الیدین نہ کرنا چاہیئے ،کیونکہ صحیح بخاری ۔۔اور۔۔ صحیح مسلم دونوں میں سجدوں میں رفع الیدین
کی نفی صراحت کے ساتھ موجود ہے ‘‘
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
السلام علیکم ورحمۃ اللہبھائی جو لوگ رفع الیدین کو منسوخ کہتے ہیں انکو دکھانے کے لئے یہ پوسٹ کی ہے -
اس کا جو اب @اسحاق سلفی بھائی نے پہلے ہی دے دیا ہے ۔ دوبارہ دیکھ لیں س حدیث کی سند سنن نسائی میں درج ذیل ہے :السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم!احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو رد کرنا اور حدیث نفس کو بیان کرنا یہ ’’غیر مقلدین‘‘ ہی کا کام ہے۔ آپ حضرات نبی کا نام لے کر بات اپنی سامنے رکھتے ہیں۔ یہ جو کچھ آپ نے لکھا اس کی حیثیت درج ذیل حدیث سے واضح ہوتی ہے؛
سنن النسائي - (ج 4 / ص 244)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ
أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ فِي صَلَاتِهِ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ وَإِذَا سَجَدَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ فَذَكَرَ مِثْلَهُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ وَإِذَا رَكَعَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ
سنن النسائي: رکوع کے درمیان میں تطبیق کا بیان سجدے میں جاتے وقت رفع الیدین کرنا
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنی نماز میں جب رکوع کرتے یا رکوع سے سر اٹھاتے یا سجدے میں جاتے یا سجدے سے سر اٹھاتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انھیں کانوں کے کناروں کے برابر کرتے۔
والسلام
محترم س کے بارے میں بھی کچھ ارشاد ہو؛’’ أخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا ابن أبي عدي، عن شعبة، عن قتادة، عن نصر بن عاصم، عن مالك بن الحويرث ‘‘
اس میں ۔۔قتادہ ۔۔رحمہ اللہ مدلس ہیں اور عنعن سے روایت کر رہے ہیں ۔۔علامہ جلال الدین سیوطی ’’ اسماء المدلسین ‘‘ میں لکھتے ہیں :
’’ قتادة۔۔مشهور بالتدليس‘‘ یعنی قتادہ مشہور مدلس ہیں ؛
لہذا یہ سند ضعیف ہے ؛
برادر محترم انهوں نے وه جواب مجهے دیا تها اور میری مداخلت میں پیش کردہ نقطہ کی انکی جانب سے وضاحت تهی ۔ جواب دینے والے کو بخوبی علم هوگا کے ایسے نقاط احناف نهیں اٹهاتے هیں ۔ المختصر انهوں نے مجهے جواب دیا آپ نے انکے جواب پر پورے فورم پر دهر دیا ۔ دیکهیں نا کتنا واضح فرق هے میری مداخلت میں اور آپکی مداخلت میں !السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم! لگتا ہے کہ ’’محدث فورم‘‘ کا مقصد حق کی تلاش نہیں بلکہ حنفیوں کی تردید ہے!!!!!!!
والسلام