عبدالرحمن بھٹی
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2015
- پیغامات
- 2,435
- ری ایکشن اسکور
- 293
- پوائنٹ
- 165
محترم! حنفی جو کہتے ہیں اس پر تبصرہ بعد میں پہلے احادیث مبارکہ کو تو ملاحظہ فرمالیں کیونکہ غیر مقلدین نے ان احادیث کی دوسروں کو ہوا نہیں لگنے دینی اور انہیں دھوکہ دینے کے لئے کچھ احادیث پیش کرتے ہیں جن کو سمجھنے کے لئے بہت سی دیگر احادیث کا علم ضروری ہوتا ہے۔ عام لوگوں کو چونکہ تمام احادیث کا علم نہیں ہوتا لہٰذا غیر مقلدین ان کی اسی کمزوری کے پیشِ نظر دھوکہ دہی سے کام لیتے ہیں۔
میں نے حدیث پیش کی تھی؛
سنن النسائي: كِتَاب التَّطْبِيقِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
أخبرنا محمد بن المثنى قال حدثنا ابن أبي عدي عن شعبة عن قتادة عن نصر بن عاصم عن مالك بن الحويرث أنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع وإذا سجد وإذا رفع رأسه من السجود حتى يحاذي بهما فروع أذنيه
حکم :صحیح
سنن النسائي: رکوع کے درمیان میں تطبیق کا بیان سجدے میں جاتے وقت رفع الیدین کرنا
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنی نماز میں جب رکوع کرتے یا رکوع سے سر اٹھاتے یا سجدے میں جاتے یا سجدے سے سر اٹھاتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انھیں کانوں کے کناروں کے برابر کرتے۔
اس حدیث پر یہ اعتراض اٹھایا کہ اس میں قتادہ رحمۃ اللہ علیہ مدلس ہے اور اس کی ’عن‘ سے روایت ضعیف ٹھہری۔
قارئینِ کرام! قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقریباً 300روایات صحیح بخاری میں ہیں جن میں سے تقریباً 135’عن‘ سے ہیں۔ اسی طرح صحیح مسلم میں بھی تقریباً300 ہیں جن میں سے ’عن‘ سے تقریباً 140 ہیں۔ اس کا مطلب شیخین کی کتب میں ہی صرف قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کی اتنی زیاد ضعیف احادیث ہیں۔ باقیمدلسین کی ’عن‘ سے مروی روایات کی بھی اگر گنتی شامل کر دی جائے تو ان اصح الکتب کے علاوہ کا کیا حال ہوگا؟؟؟؟
ایسا لگتا ہے منکرین حدیث ’’اہلِ حدیث‘‘ کا لبادہ اوڑھ کر آگئے ہیں۔
قائینِ کرام! لطیفہ یہ ہے کہ ’’قراءت خلف الامام‘‘ کی ان کی واحد عبادہ ابنِ صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث میں مکحول رحمۃ اللہ علیہ ہیں جو کہ مدلس ہیں اور مذکورہ حدیث میں ’عن‘ سے روایت کر رہے ہیں اور ان سے صحیح بخاری میں کوئی حدیث نہیں اور صحیح مسلم میں صرف پانچ ہیں۔
غیر مقلدین کی دھوکہ دہی اور چالاکی سے اکثر عوام نابلد رہتے ہیں۔
والسلام
میں نے حدیث پیش کی تھی؛
سنن النسائي: كِتَاب التَّطْبِيقِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
أخبرنا محمد بن المثنى قال حدثنا ابن أبي عدي عن شعبة عن قتادة عن نصر بن عاصم عن مالك بن الحويرث أنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع وإذا سجد وإذا رفع رأسه من السجود حتى يحاذي بهما فروع أذنيه
حکم :صحیح
سنن النسائي: رکوع کے درمیان میں تطبیق کا بیان سجدے میں جاتے وقت رفع الیدین کرنا
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنی نماز میں جب رکوع کرتے یا رکوع سے سر اٹھاتے یا سجدے میں جاتے یا سجدے سے سر اٹھاتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انھیں کانوں کے کناروں کے برابر کرتے۔
اس حدیث پر یہ اعتراض اٹھایا کہ اس میں قتادہ رحمۃ اللہ علیہ مدلس ہے اور اس کی ’عن‘ سے روایت ضعیف ٹھہری۔
قارئینِ کرام! قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقریباً 300روایات صحیح بخاری میں ہیں جن میں سے تقریباً 135’عن‘ سے ہیں۔ اسی طرح صحیح مسلم میں بھی تقریباً300 ہیں جن میں سے ’عن‘ سے تقریباً 140 ہیں۔ اس کا مطلب شیخین کی کتب میں ہی صرف قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کی اتنی زیاد ضعیف احادیث ہیں۔ باقیمدلسین کی ’عن‘ سے مروی روایات کی بھی اگر گنتی شامل کر دی جائے تو ان اصح الکتب کے علاوہ کا کیا حال ہوگا؟؟؟؟
ایسا لگتا ہے منکرین حدیث ’’اہلِ حدیث‘‘ کا لبادہ اوڑھ کر آگئے ہیں۔
قائینِ کرام! لطیفہ یہ ہے کہ ’’قراءت خلف الامام‘‘ کی ان کی واحد عبادہ ابنِ صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث میں مکحول رحمۃ اللہ علیہ ہیں جو کہ مدلس ہیں اور مذکورہ حدیث میں ’عن‘ سے روایت کر رہے ہیں اور ان سے صحیح بخاری میں کوئی حدیث نہیں اور صحیح مسلم میں صرف پانچ ہیں۔
غیر مقلدین کی دھوکہ دہی اور چالاکی سے اکثر عوام نابلد رہتے ہیں۔
والسلام