• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا وجہ ہے کہ احناف رفع الیدین والی صحیح احادیث کو قبول نہیں کرتے؟

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
محترم! حنفی جو کہتے ہیں اس پر تبصرہ بعد میں پہلے احادیث مبارکہ کو تو ملاحظہ فرمالیں کیونکہ غیر مقلدین نے ان احادیث کی دوسروں کو ہوا نہیں لگنے دینی اور انہیں دھوکہ دینے کے لئے کچھ احادیث پیش کرتے ہیں جن کو سمجھنے کے لئے بہت سی دیگر احادیث کا علم ضروری ہوتا ہے۔ عام لوگوں کو چونکہ تمام احادیث کا علم نہیں ہوتا لہٰذا غیر مقلدین ان کی اسی کمزوری کے پیشِ نظر دھوکہ دہی سے کام لیتے ہیں۔
میں نے حدیث پیش کی تھی؛
سنن النسائي: كِتَاب التَّطْبِيقِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
أخبرنا محمد بن المثنى قال حدثنا ابن أبي عدي عن شعبة عن قتادة عن نصر بن عاصم عن مالك بن الحويرث أنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع وإذا سجد وإذا رفع رأسه من السجود حتى يحاذي بهما فروع أذنيه

حکم :صحیح

سنن النسائي: رکوع کے درمیان میں تطبیق کا بیان سجدے میں جاتے وقت رفع الیدین کرنا
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنی نماز میں جب رکوع کرتے یا رکوع سے سر اٹھاتے یا سجدے میں جاتے یا سجدے سے سر اٹھاتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انھیں کانوں کے کناروں کے برابر کرتے۔

اس حدیث پر یہ اعتراض اٹھایا کہ اس میں قتادہ رحمۃ اللہ علیہ مدلس ہے اور اس کی ’عن‘ سے روایت ضعیف ٹھہری۔
قارئینِ کرام! قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقریباً 300روایات صحیح بخاری میں ہیں جن میں سے تقریباً 135’عن‘ سے ہیں۔ اسی طرح صحیح مسلم میں بھی تقریباً300 ہیں جن میں سے ’عن‘ سے تقریباً 140 ہیں۔ اس کا مطلب شیخین کی کتب میں ہی صرف قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کی اتنی زیاد ضعیف احادیث ہیں۔ باقیمدلسین کی ’عن‘ سے مروی روایات کی بھی اگر گنتی شامل کر دی جائے تو ان اصح الکتب کے علاوہ کا کیا حال ہوگا؟؟؟؟
ایسا لگتا ہے منکرین حدیث ’’اہلِ حدیث‘‘ کا لبادہ اوڑھ کر آگئے ہیں۔
قائینِ کرام! لطیفہ یہ ہے کہ ’’قراءت خلف الامام‘‘ کی ان کی واحد عبادہ ابنِ صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث میں مکحول رحمۃ اللہ علیہ ہیں جو کہ مدلس ہیں اور مذکورہ حدیث میں ’عن‘ سے روایت کر رہے ہیں اور ان سے صحیح بخاری میں کوئی حدیث نہیں اور صحیح مسلم میں صرف پانچ ہیں۔
غیر مقلدین کی دھوکہ دہی اور چالاکی سے اکثر عوام نابلد رہتے ہیں۔

والسلام
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
قارئینِ کرام! قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقریباً 300روایات صحیح بخاری میں ہیں جن میں سے تقریباً 135’عن‘ سے ہیں۔ اسی طرح صحیح مسلم میں بھی تقریباً300 ہیں جن میں سے ’عن‘ سے تقریباً 140 ہیں۔ اس کا مطلب شیخین کی کتب میں ہی صرف قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کی اتنی زیاد ضعیف احادیث ہیں۔ باقیمدلسین کی ’عن‘ سے مروی روایات کی بھی اگر گنتی شامل کر دی جائے تو ان اصح الکتب کے علاوہ کا کیا حال ہوگا؟؟؟؟
ایک دو باتیں ذہن میں رکھیں :
1۔ بخاری و مسلم نے صحت کا التزام کیا ہے ۔
2۔ اور علماء نے اس بات کی گواہی دی ہے کہ انہوں نے اپنے دعوی کو نبھایا ہے ۔
گنتی کی چند روایات کے علاوہ ، اور ان پر بھی دس بارہ صدیوں میں صرف دو چار علماء نے کلام کیا ہے ، اور ان میں بھی ناقدین نے کئی جگہ پر بخاری و مسلم کی بات کو ترجیح دی ہے ۔
مدلس کی معنعن روایت ضعیف کیوں ہوتی ہے ؟ کیونکہ اس میں انقطاع کا خدشہ ہوتا ہے ، جب یہ خدشہ زائل ہوجائے تو سبب ضعف بھی ختم ہوجاتا ہے ۔ بخاری و مسلم نے اس کی پاسداری اس لیے نہیں کی ، کیونکہ وہ لکیر کے فقیر نہیں تھے ، انہوں نے صرف مدلس کہہ کر سب روایات کو ایک طرف نہیں کیا ، بلکہ محنت کرکے ، جانچ پڑتال کرکے مسموع و غیر مسموع میں فرق کرکے مدلسین کی قابل اعتبار روایات کو درج کیا ہے ۔
بعض چیزوں کو مشہور اور آسان سمجھ کر نظر انداز کردیا ہے ، صحیحین کی تصنیف و تالیف اس وقت ہوئی ، جب لوگوں ہزاروں متون اور ایک متن کے سینکڑوں طرق زبانی یاد ہوا کرتے تھے ، ایسے میں اگر انہوں نے کچھ چیزوں کو قاری کے فہم پر چھوڑا ہے ، تو ہم اپنی کم مائیگی یا جہالت کی بنیاد پر ان کا محاسبہ نہیں کرسکتے ۔
ویسے اگر آپ کے علم میں ہے کہ یہ جواب ائمہ فن نے دیا ہے تو اس کو ’’ بودا ‘‘ کہنا جرأت تصور کیا جائے گا ۔
کیونکہ بخاری و مسلم نے صحت کا التزام کیا ہے ، علماء نے ان سے اس بات پر موافقت کی ہے ، دیگر علماء کی تصانیف کے اندر یہ دونوں خوبیاں نہیں ہیں ۔
@خضر حیات
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
قائینِ کرام! لطیفہ یہ ہے کہ ’’قراءت خلف الامام‘‘ کی ان کی واحد عبادہ ابنِ صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث میں مکحول رحمۃ اللہ علیہ ہیں جو کہ مدلس ہیں اور مذکورہ حدیث میں ’عن‘ سے روایت کر رہے ہیں اور ان سے صحیح بخاری میں کوئی حدیث نہیں اور صحیح مسلم میں صرف پانچ ہیں۔
غیر مقلدین کی دھوکہ دہی اور چالاکی سے اکثر عوام نابلد رہتے ہیں۔
upload_2015-11-18_23-13-36.png
upload_2015-11-18_23-14-11.png

upload_2015-11-18_23-14-41.png

upload_2015-11-18_23-15-8.png
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
صحیح بخاری میں کوئی حدیث نہیں
امام بخاری نے ہر ثقہ روای سے روایت نہیں لی ۔مثلا جعفر صادق رحمہاللہ علیہ
اور امام ابوحنیفہ آپ کے نزدیک ثقہ ہیں ۔لیکن امام بخاری نے ان سے بھی کوئی حدیث نہیں لی
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم ان احادیث پر بھی کچھ فرمائیے تاکہ منکرینَ حدیث اور ملبس ’’اہلَ حدیث ‘‘ کا پتہ چل سکے؛

سنن النسائي: كِتَاب التَّطْبِيقِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
أخبرنا محمد بن المثنى قال حدثنا ابن أبي عدي عن شعبة عن قتادة عن نصر بن عاصم عن مالك بن الحويرث أنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع وإذا سجد وإذا رفع رأسه من السجود حتى يحاذي بهما فروع أذنيه

حکم :صحیح

سنن النسائي: رکوع کے درمیان میں تطبیق کا بیان سجدے میں جاتے وقت رفع الیدین کرنا
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنی نماز میں جب رکوع کرتے یا رکوع سے سر اٹھاتے یا سجدے میں جاتے یا سجدے سے سر اٹھاتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انھیں کانوں کے کناروں کے برابر کرتے۔

سنن النسائي: كِتَاب التَّطْبِيقِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
أخبرنا محمد بن المثنى قال حدثنا معاذ بن هشام قال حدثني أبي عن قتادة عن نصر بن عاصم عن مالك بن الحويرث أن نبي الله صلى الله عليه وسلم كان إذا دخل في الصلاة فذكر نحوه وزاد فيه وإذا ركع فعل مثل ذلك وإذا رفع رأسه من الركوع فعل مثل ذلك وإذا رفع رأسه من السجود فعل مثل ذلك .


حکم : صحیح

سنن النسائي: رکوع کے درمیان میں تطبیق کا بیان سجدے میں جاتے وقت رفع الیدین کرنا
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ جب نماز شروع فرماتے۔ پھر اسی (سابقہ حدیث) کی طرح بیان کیا۔ اس میں اتنا زیادہ کیا، اور جب رکوع کرتے، تب بھی ایسے ہی کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے، پھر بھی ایسے ہی کرتے اور جب سجدے سے سر اٹھاتے، تب بھی ایسے ہی کرتے۔

سنن نسائی:جلد اول:حدیث نمبر 1148 حدیث متواتر حدیث مرفوع
پہلے سجدے سے اٹھتے وقت رفع یدین کرنا
محمد بن مثنی، معاذ بن ہشام، قتادہ، نصربن عاصم، مالک بن حویرث سے روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس وقت نماز شروع فرماتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دونوں ہاتھ اٹھاتے تھے اور جس وقت سجدہ سے سر اٹھاتے تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت بھی اس طریقہ سے کرتے یعنی دونوں ہاتھ اٹھاتے۔

سنن أبي داود: كِتَاب الصَّلَاةِ:بَاب افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ:
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ أَبِي هُبَيْرَةَ عَنْ مَيْمُونٍ الْمَكِّيِّ
أَنَّهُ رَأَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَصَلَّى بِهِمْ يُشِيرُ بِكَفَّيْهِ حِينَ يَقُومُ وَحِينَ يَرْكَعُ وَحِينَ يَسْجُدُ وَحِينَ يَنْهَضُ لِلْقِيَامِ فَيَقُومُ فَيُشِيرُ بِيَدَيْهِ فَانْطَلَقْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ إِنِّي رَأَيْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ صَلَّى صَلَاةً لَمْ أَرَ أَحَدًا يُصَلِّيهَا فَوَصَفْتُ لَهُ هَذِهِ الْإِشَارَةَ فَقَالَ إِنْ أَحْبَبْتَ أَنْ تَنْظُرَ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاقْتَدِ بِصَلَاةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ


عبد اللہ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ رفع الیدین کرتے جب کھڑے ہوتے جب رکوع کرتے جب سجدہ کرتے اور جب قیام کے لئے اٹھتے اسی طرح رفع الیدین کرتے۔ راوی کہتا ہے کہ میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا اور ان سے اس بات کا تذکرہ کیا کہ میں نے ابن زبیر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو ایسی نماز پڑھتے دیکھا ہے کہ اس طرح کسی اور کو نماز پڑھتے نہیں دیکھا اور اشارہ کرکے بتایا کہ یوں کرتے تھے۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ جسے پسند ہو کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز پڑھے تو وہ عبد اللہ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرح نماز پڑھے۔

سنن أبي داود: كِتَاب الصَّلَاةِ:بَاب افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ:
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَعْرَجِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَيَصْنَعُ مِثْلَ ذَلِكَ إِذَا قَضَى قِرَاءَتَهُ وَأَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَيَصْنَعُهُ إِذَا رَفَعَ مِنْ الرُّكُوعِ وَلَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ صَلَاتِهِ وَهُوَ قَاعِدٌ وَإِذَا قَامَ مِنْ السَّجْدَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ كَذَلِكَ وَكَبَّرَ


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فرض نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو کندھوں کے برابر تک رفع الیدین کرتے اور اسی طرح جب قراءت سے فارغ ہوتے اور رکوع کے لئے جھکتے تو رفع الیدین کرتےاور اسی طرح جب رکوع سے اٹھتے تو رفع الیدین کرتے اور بیٹھے ہونے کی حالت میں رفع الیدین نہیں کرتے تھے اور جب دونوں سجدے کرکے کھڑے ہوتے تو بھی رفع الیدین کرتے تھے اور تکبیر کہتے۔

سنن أبي داود: كِتَاب الصَّلَاةِ:بَاب افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ:
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ كَثِيرٍ يَعْنِي السَّعْدِيَّ قَالَ
صَلَّى إِلَى جَنْبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ فَكَانَ إِذَا سَجَدَ السَّجْدَةَ الْأُولَى فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنْهَا رَفَعَ يَدَيْهِ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ فَأَنْكَرْتُ ذَلِكَ فَقُلْتُ لِوُهَيْبِ بْنِ خَالِدٍ فَقَالَ لَهُ وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ تَصْنَعُ شَيْئًا لَمْ أَرَ أَحَدًا يَصْنَعُهُ فَقَالَ ابْنُ طَاوُسٍ رَأَيْتُ أَبِي يَصْنَعُهُ وَقَالَ أَبِي رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَصْنَعُهُ وَلَا أَعْلَمُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ


سعدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے عبد اللہ ابن طاؤس رحمۃ اللہ علیہ کے پہلو میں مسجد خیف میں نماز پڑھی وہ جب پہلا سجدہ کرتے اور اس سے سر اٹھاتے تورفع الیدیں کرتے اس طرح کہ ہاتھ چہرہ کے برابر ہو جاتے۔ میں نے اس کا ذکر وہیب بن خالد رحمۃ اللہ علیہ سے کیا کہ میں نے جو دیکھا ہے ایسا کسی کو کرتے نہیں دیکھا۔ابن طاؤس نے کہا کہ میں نے اپنے باپ کو اسی طرح کرتے دیکھ ہے۔ اور میرے والد فرماتے تھے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایسے کرتے دیکھا ہے اور اس نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔

اس کی تائید درج ذیل جلیل القدر ہستیاں بھی کرتی ہیں؛

مصنف ابن أبي شيبة
حدثنا أبو بكر قال حدثنا وكيع عن حماد بن سلمة عن يحيى بن أبي إسحاق عن أنس أنه كان يرفع يديه بين السجدتين.


انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرتے تھے۔

مصنف ابن أبي شيبة
حدثنا أبو بكر قال نا أبو أسامة عن عبيدالله عن نافع عن ابن عمر أنه كان يرفع يديه إذا رفع رأسه من السجدة الاولى.


ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب پہلے سجدہ سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے تھے۔

مصنف ابن أبي شيبة
حدثنا أبو بكر قال نا ابن علية عن أيوب قال رأيت نافعا وطاوسا يرفعان أيديهما بين السجدتين.


نافع رحمۃ اللہ علیہ اور طاؤس رحمۃ اللہ علیہ سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرتے تھے۔

والسلام
 
Top