• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا وجہ ہے کہ احناف رفع الیدین والی صحیح احادیث کو قبول نہیں کرتے؟

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
اور میرا اندازہ صحیح نکلا ۔۔آپ کو کسی حدیث کے طرق کیا ہوتے ہیں ،اس کا سرے سے پتا ہی نہیں ؛
محترم! بات کو اصل موضوع سے ہٹانے میں آپ لوگوں کو کمال حاصل ہے۔ میں نے جو احادیث لکھیں ان کے مطابق عمل کرنے والےصحابہ کرام کا بھی ذکر کیا۔ کیا آپ لوگ ’’شیعہ‘‘ کی طرح ہر اٹھک بیٹھک پر رفع الیدین کرنے لگو گے یا کہ ان کی کوئی مناسب تاویل کروگے؟
یہ سب روایات تفہیم کے لئے لکھی ہیں۔
والسلام
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
ن
محترم! بات کو اصل موضوع سے ہٹانے میں آپ لوگوں کو کمال حاصل ہے۔ میں نے جو احادیث لکھیں ان کے مطابق عمل کرنے والےصحابہ کرام کا بھی ذکر کیا۔ کیا آپ لوگ ’’شیعہ‘‘ کی طرح ہر اٹھک بیٹھک پر رفع الیدین کرنے لگو گے یا کہ ان کی کوئی مناسب تاویل کروگے؟
یہ سب روایات تفہیم کے لئے لکھی ہیں۔
والسلام
نسبت بهی دی۔تو کن سے !
هم تو هم شیعہ بهی حیران رہ جائینگے آپکے اشارے سے ۔ وہ تو همیں خوب پهچانتے هیں انکے اولین ادوار سے ۔ یقین نہ هو تو ان سے هی دریافت کرلیں ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
محترم! بات کو اصل موضوع سے ہٹانے میں آپ لوگوں کو کمال حاصل ہے۔ میں نے جو احادیث لکھیں ان کے مطابق عمل کرنے والےصحابہ کرام کا بھی ذکر کیا۔ کیا آپ لوگ ’’شیعہ‘‘ کی طرح ہر اٹھک بیٹھک پر رفع الیدین کرنے لگو گے یا کہ ان کی کوئی مناسب تاویل کروگے؟
یہ سب روایات تفہیم کے لئے لکھی ہیں۔
والسلام
یُحَرِّفُوْنَ الْکَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعِہٖ۔۔
قرآن و حدیث میں تحریف

تألیف : ڈاکٹر ابوجابر عبداللہ دامانوی
دیوبندیوں نے اپنے مسلک کے دفاع کے لئے قرآن و حدیث کو بھی معاف نہیں کیا اور اپنے مسلک کو صحیح اور درست ثابت کرنے کے لئے قرآن و حدیث میں تحریف کر ڈالی۔ چنانچہ اس کتاب میں دیوبندیوں کی واضح اور مبینہ خیانتوں کو ان کی محرف کتابوں کی فوٹو کاپی کے ذریعے ظاہر اور واضح کیا گیا ہے۔ پھر حدیث کی اصل کتب کے بھی فوٹو دے کر ان کی خیانتوں کی نقاب کشائی کی گئی ہے جس سے بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ دیوبندی بھی تحریف کے معاملے میں یہود و نصارٰی کے نقش قدم پر چل پڑے ہیں۔ اُمید ہے کہ متلاشیان حق اور تحقیق کرنے والوں کیلئے یہ کتاب ایک راہنما کتاب ثابت ہو گی۔


http://forum.mohaddis.com/threads/قرآن-و-حدیث-میں-تحریف.22892/

تاویل وہ بھی اہل حدیث ہنسی آتی ہے آپ پر اور رونا بھی واقعی تقلید اندھی ہوتی ہے اتنی واضح اور صحیح احادیث ہے رفع الدین کے مطالق موجود ہیں پھر بھی آپ لوگ اس کو قبول نہیں کرتے -

حق واضح ہونے جانے کے بعد اسے قبول نہ کرنا !

و من یشاقق الرسول من بعد ما تبین لہ الہدی و یتبع غیر سبیل المؤمنین نولہ ما تولی و نصلہ جہنم و ساءت مصیرا ۔ (النساء)

جو ہدایت واضح ہو جانے کےبعد بھی رسول کی نافرمانی اور مومنوں کے سیدھے رستے کے الٹ چلتے ہیں ، ہم انہیں مزید گمراہی میں دھکیل دیں گے ، جہنم میں داخل کریں گے ، جو بہت برا ٹھکانہ ہے ۔

فليحذر الذين يخالفون عن أمره أن تصيبهم فتنه أو يصيبهم عذاب إليم ۔ ( الفرقان )

جو الله کے رسول کی حکم عدولی کرتے ہیں ، انہیں ڈرنا چاہیے ، فتنے میں مبتلا ہوسکتے ہیں یا دردناک عذاب کے مستحق بن سکتے ہیں ۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
سنن النسائي: كِتَاب التَّطْبِيقِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
أخبرنا محمد بن المثنى قال حدثنا ابن أبي عدي عن شعبة عن قتادة عن نصر بن عاصم عن مالك بن الحويرث أنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم رفع يديه في صلاته وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع وإذا سجد وإذا رفع رأسه من السجود حتى يحاذي بهما فروع أذنيه
سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ جب مدلس سے روایت کرنے والے شعبہ ہوں تو وہ روایت سماع پر محمول ہوتی ہے۔

دوسری بات یہ کہ یہ روایت پھر بھی ضعیف بلکہ منکر ہے کیونکہ سنن نسائی کے بعض نسخوں میں سعید کو شعبہ سے تبدیل کر دیا گیا ہے اور اگر آپ اس روایت کے تمام طرق کو اکھٹا کریں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ اس روایت کو روایت کرنے والے دراصل شعبہ نہیں بلکہ سعید بن ابی عروبہ ہیں، اور وہ بھی تدلیس اور اختلاط کے ساتھ مشہور ہیں۔

تیسری بات یہ کہ ان الفاظ کے ساتھ یہ روایت منکر بنتی ہے کیونکہ مالک بن الحویرث سے اس روایت کو کئی لوگوں نے نقل کیا لیکن کسی نے یہ الفاظ بیان نہیں کیے۔ اسی طرح نصر بن عاصم سے بھی اس روایت کو کئی لوگوں نے نقل کیا لیکن یہ الفاظ بیان نہیں کیے، اسی طرح قتادہ سے بھی اسے کئی لوگوں نے نقل کیا لیکن یہ الفاظ بیان نہیں کیے، یہ الفاظ صرف سعید نے بیان کیے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس میں غلطی کس کی ہے!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
حق واضح ہونے جانے کے بعد اسے قبول نہ کرنا !

و من یشاقق الرسول من بعد ما تبین لہ الہدی و یتبع غیر سبیل المؤمنین نولہ ما تولی و نصلہ جہنم و ساءت مصیرا ۔ (النساء)

جو ہدایت واضح ہو جانے کےبعد بھی رسول کی نافرمانی اور مومنوں کے سیدھے رستے کے الٹ چلتے ہیں ، ہم انہیں مزید گمراہی میں دھکیل دیں گے ، جہنم میں داخل کریں گے ، جو بہت برا ٹھکانہ ہے ۔
جی محترم! میں نے یہی عرض کی ہے کہ غیر مقلدین ہدایت واضح ہو جانے کےبعد بھی رسول کی نافرمانی اور مومنوں کے سیدھے رستے کے الٹ چلتے ہیں لہٰذا ابھی وقت ہے توبہ تائب ہو کر اللہ تعالیٰ کے ہاں سرخرو ہوجائیں۔
برِ صغیر پاک و ہند میں آج سے تقریباً 200 سال پہلے جو مسلمان مؤمن تھے ان کا راستہ چھوڑنے والے کون لوگ ہیں؟؟؟؟؟؟
یہی غیر مقلدین
برِ صغیر پاک و ہند میں جب اسلام آیا اس وقت دنیائے اسلام میں فقہ حنفی رائج تھی وہی برصغیر پاک و ہند میں رائج ہوئی اور مقلدین نے ان کی مخالفت کی۔ کما لا یخفی

فليحذر الذين يخالفون عن أمره أن تصيبهم فتنه أو يصيبهم عذاب إليم ۔ ( الفرقان )

جو الله کے رسول کی حکم عدولی کرتے ہیں ، انہیں ڈرنا چاہیے ، فتنے میں مبتلا ہوسکتے ہیں یا دردناک عذاب کے مستحق بن سکتے ہیں ۔
جی محترم!یہ غیر مقلدین ہی ہیں جو الله کے رسول کی حکم عدولی کرتے ہیں وہ اس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ان کی اقتدا کا حکم فرمایا اور غیر مقلدین صحابہ کرام کو ’’امتی‘‘ کہہ کر ان کے احکام کو رد کردیتے ہیں۔

سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ جب مدلس سے روایت کرنے والے شعبہ ہوں تو وہ روایت سماع پر محمول ہوتی ہے۔
محترم! درج ذیل روایت شعبہ سے نہیں؛


سنن النسائي: كِتَاب التَّطْبِيقِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
أخبرنا محمد بن المثنى قال حدثنا معاذ بن هشام قال حدثني أبي عن قتادة عن نصر بن عاصم عن مالك بن الحويرث أن نبي الله صلى الله عليه وسلم كان إذا دخل في الصلاة فذكر نحوه وزاد فيه وإذا ركع فعل مثل ذلك وإذا رفع رأسه من الركوع فعل مثل ذلك وإذا رفع رأسه من السجود فعل مثل ذلك . حکم : صحیح


مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ جب نماز شروع فرماتے۔ پھر اسی (سابقہ حدیث) کی طرح بیان کیا۔ اس میں اتنا زیادہ کیا، اور جب رکوع کرتے، تب بھی ایسے ہی کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے، پھر بھی ایسے ہی کرتے اور جب سجدے سے سر اٹھاتے، تب بھی ایسے ہی کرتے۔

علاوہ ازیں ان روایات کو بھی ملاحظہ فرمالیں (صرف ایک حدیث پر ہی نہ اٹکے رہیں)؛

سنن ابن ماجه: كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا:بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ:

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا رِفْدَةُ بْنُ قُضَاعَةَ الْغَسَّانِيُّ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عُمَيْرِ بْنِ حَبِيبٍ قَالَ

كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ فِي الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ


عمیر بن حبیب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کی ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔

سنن ابن ماجه: كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا: بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ:
حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رِيَاحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ


ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔

مسند أحمد: مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ: حَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ:
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْيَحْصُبِيِّ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ أَنَّهُ

صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ وَإِذَا رَفَعَ وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ


وائل بن حجر الحضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے جب جھکتے اور اٹھتے اور ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے اور دائیں اور بائیں سلام پھیرتے تھے۔


اب ملاحظہ فرمائیں صحابہ کرام کا عمل؛


جز رفع اليدين للبخاري:
حدثنا موسى بن إسماعيل ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن يحيى بن أبي إسحاق قال : « رأيت أنس بن مالك رضي الله عنه يرفع يديه بين السجدتين »


أنس بن مالك رضی الله عنہ دو سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرتے تھے۔

مصنف ابن أبي شيبة: في رفع اليدين بين السجدتين:
حدثنا أبو بكر قال نا أبو أسامة عن عبيدالله عن نافع عن ابن
عمر أنه كان يرفع يديه إذا رفع رأسه من السجدة الاولى.


ابن عمر رضی الله عنہ جب پہلے سجدہ سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے تھے۔

مسند الحميدي: باب ذِكْرِ التَّكْبِيرِ وَرَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ الاِفْتِتَاحِ وَالرُّكُوعِ وَالرَّفْعِ:
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ أَبِى عِمْرَانَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ
كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا رَأَى رَجُلاً يُصَلِّى لاَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ حَصَبَهُ حَتَّى يَرْفَعَ


ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ جب کسی شخص کو دیکھتے کہ وہ ہر اٹھنے بیٹھنے کے وقت رفع الیدین نہیں کرتا تو اس کو کنکر مارتے یہاں تک کہ وہ رفع الیدین کرتا۔


اب ملاحظہ فرمائیں تابعین کرام کا عمل؛


حدثنا أبو بكر قال نا ابن علية عن أيوب قال رأيت نافعا وطاوسا يرفعان أيديهما بين السجدتين

نافع اور طاوس رحمہمااللہ دونوں دو سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرتے تھے۔

(4) حدثنا أبو بكر قال نا يزيد بن هارون عن أشعث عن الحسن وابن سيرين أنهما كانا يرفعان أيديهما بين السجدتين

حسن اور ابن سیرین رحمہمااللہ دونوں دو سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرتے تھے۔
قارئینِ کرام! غیر مقلدین کے دھوکہ میں نہ آئیں دین حنیف کے حنفی مسلک کو ہی اپنائیں کہ یہی مذہب قرآن کی نصوص اور آقا علیہ السلام کی منشا کے عین مطابق ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ وہ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے بے عقلی سے بچائے۔

والسلام
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
سنن النسائي: كِتَاب التَّطْبِيقِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
أخبرنا محمد بن المثنى قال حدثنا معاذ بن هشام قال حدثني أبي عن قتادة عن نصر بن عاصم عن مالك بن الحويرث أن نبي الله صلى الله عليه وسلم كان إذا دخل في الصلاة فذكر نحوه وزاد فيه وإذا ركع فعل مثل ذلك وإذا رفع رأسه من الركوع فعل مثل ذلك وإذا رفع رأسه من السجود فعل مثل ذلك . حکم : صحیح
مقلد مفتی عبد الرحمن صاحب !
تقلید ایسی بیماری ہے جس کے سبب حدیث کی تحقیق اور تفہیم ممکن ہی نہیں ۔
سنئے ؛؛؛۔اس حدیث یعنی سیدنا مالک بن حویرث ؓ کی حدیث میں ’’ قتادہ ‘‘ رحمہ اللہ مشہور مدلس ہیں ۔اور یہاں انہوں نے سماع کی تصریح نہیں کی ، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے ۔علامہ عراقی نے ’’کتاب المدلسین ‘‘ اور ابن حجر نے ’’ طبقات المدلسین میں اور سیوطی ؒ نے ۔۔اسماء المدلسین میں قتادہ کو مشہور مدلس قرار دیا ہے ۔
علامہ ولی الدین ابن عراقی کی ’’ کتاب المدلسین ‘‘ کے الفاظ درج ذیل ہیں ::
قتادة.jpg

اسلئے جب تک قتادہ کے سماع کی تصریح نہیں ملتی یہ حدیث ضعیف ہے ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
علاوہ ازیں ان روایات کو بھی ملاحظہ فرمالیں (صرف ایک حدیث پر ہی نہ اٹکے رہیں)؛

سنن ابن ماجه: كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا:بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ:

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا رِفْدَةُ بْنُ قُضَاعَةَ الْغَسَّانِيُّ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عُمَيْرِ بْنِ حَبِيبٍ قَالَ

كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ فِي الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ
یہ روایت بھی سند کے لحاظ سے ناکارہ ہے ،

رفدة بن قضاعة الغساني، مولاهم، الدمشقي.
قال مهنى بن يحيى: سألت أحمد ويحيى عن هذا الحديث (يعني حديث رفدة، عن الأوزاعي، عن عبد الله بن عبيد بن عمير الليثي، عن أبيه، عن جده. قال: كان رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يرفع يديه مع كل تكبير فى الصلاة المكوبة) فقالا: ليس بصحيح، ولا يعرف عبيد بن عمير روى عن أبيه، ولا عن جده.
موسوعۃ اقوال امام احمد‘‘
مھنی کہتے ہیں :میں نے امام احمد سے اس حدیث کے متعلق پوچھا ۔تو انہوں نے فرمایا : یہ بالکل صحیح نہیں ،عبید بن عمیر معروف نہیں ،
اور اس کے راوی رفدہ بن قضاعہ بھی ضعیف ہے :علامہ ابن عدی ’’ الكامل في ضعفاء الرجال ‘‘ میں لکھتے ہیں :
قال البُخارِيّ رفدة بْن قضاعة الغساني الشامي عن الأَوْزاعِيّ في حديثه بعض المناكير.
وقال النَّسائِيُّ، فيما أخبرني مُحَمد بن العباس، عنه: قال رفدة بْن قضاعة ليس بالقوي،

اس لئے یہ روایت قابل استدلال نہیں ۔
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
سنن ابن ماجه: كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا: بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ:
حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رِيَاحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
یہ روایت بھی حد درجہ جھوٹی ہے ، کیونکہ اس ایک راوی ۔۔عمر بن ریاح ۔۔جھوٹا راوی ہے ،محدثین اس کو متروک اور دجال تک کہا ہے ،
علامہ الذہبی میزان الاعتدال میں لکھتے ہیں :
وهو عمر بن أبي عمر العبدى.
عن عبد الله بن طاوس، وعمرو بن شعيب.
وعنه أيوب بن محمد الهاشمي وعبيد الله بن يوسف الجبيرى، وجماعة.
قال الفلاس: دجال.
وقال الدارقطني: متروك الحديث.
وقال ابن عدي: الضعف على حديثه بين.

اس لئے ایسے جھوٹے راوی کی روایت سے استدلال کوئی جاہل مقلد ۔یا ۔جھوٹا مفتی ہی کر سکتا ہے ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
رِ صغیر پاک و ہند میں آج سے تقریباً 200 سال پہلے جو مسلمان مؤمن تھے ان کا راستہ چھوڑنے والے کون لوگ ہیں؟؟؟؟؟؟
یہی غیر مقلدین
برِ صغیر پاک و ہند میں جب اسلام آیا اس وقت دنیائے اسلام میں فقہ حنفی رائج تھی وہی برصغیر پاک و ہند میں رائج ہوئی اور مقلدین نے ان کی مخالفت کی۔ کما لا یخفی
پتا نہیں کن غیر مقلدین کی بات ہو رہی ہے ۔
جبکہ ’’ اہل الحدیث ‘‘ کا منھج ومذہب تو دور صحابہ سے ہے ۔کہ جو چیز قرآن و سنت سے ثابت ہو، اسے بغیر کسی شرط کے تسلیم کیا جائے ۔اقوال الرجال کی وجہ سے
قرآن و سنت کی نصوص کو ہرگز نہ چھوڑاجائے ۔تمام سلف اسی راہ پر گامزن تھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن : دور خیرالقرون کے بعد ۔۔’’ کچھ جہلاء یعنی مقلدین نے طے ‘‘ کرلیا کہ قرآن و سنت کی اتباع کی بجائے تقلید کاپٹہ ڈال کر چند فقہاء کے اقوال ہی شریعت سمجھ کر ماننے ہیں ۔
اور اپنے فقہاء کے اقوال کیلئے قرآن و سنت کی جتنی گھٹیا تاویل کرنی پڑے ،وہ عین علم ہے ۔
ہمارے دور کے اکثر مقلد مفتی یہی تحریف یعنی گھٹیا تاویلات کا دھندا کیا کرتے ہیں ۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
قتادہ ‘‘ رحمہ اللہ مشہور مدلس ہیں
پہلے ان اسے یہ تو پوچھ لیں ۔کہ مدلس کسے کہتے ہیں ان کو اس بات کا رعلم بھی ہے یا نہیں ۔کیونکہ یہ جواب ان کو کتنی بار دیا جاچکا ہے۔ہوسکتا ہے ان کو اس بات کو علم ہی نہ ہو
 
Top