حق واضح ہونے جانے کے بعد اسے قبول نہ کرنا !
و من یشاقق الرسول من بعد ما تبین لہ الہدی و یتبع غیر سبیل المؤمنین نولہ ما تولی و نصلہ جہنم و ساءت مصیرا ۔ (النساء)
جو ہدایت واضح ہو جانے کےبعد بھی رسول کی نافرمانی اور مومنوں کے سیدھے رستے کے الٹ چلتے ہیں ، ہم انہیں مزید گمراہی میں دھکیل دیں گے ، جہنم میں داخل کریں گے ، جو بہت برا ٹھکانہ ہے ۔
جی محترم! میں نے یہی عرض کی ہے کہ غیر مقلدین
ہدایت واضح ہو جانے کےبعد بھی رسول کی نافرمانی اور مومنوں کے سیدھے رستے کے الٹ چلتے ہیں لہٰذا ابھی وقت ہے توبہ تائب ہو کر اللہ تعالیٰ کے ہاں سرخرو ہوجائیں۔
برِ صغیر پاک و ہند میں آج سے تقریباً 200 سال پہلے جو مسلمان مؤمن تھے ان کا راستہ چھوڑنے والے کون لوگ ہیں؟؟؟؟؟؟
یہی غیر مقلدین
برِ صغیر پاک و ہند میں جب اسلام آیا اس وقت دنیائے اسلام میں فقہ حنفی رائج تھی وہی برصغیر پاک و ہند میں رائج ہوئی اور مقلدین نے ان کی مخالفت کی۔ کما لا یخفی
فليحذر الذين يخالفون عن أمره أن تصيبهم فتنه أو يصيبهم عذاب إليم ۔ ( الفرقان )
جو الله کے رسول کی حکم عدولی کرتے ہیں ، انہیں ڈرنا چاہیے ، فتنے میں مبتلا ہوسکتے ہیں یا دردناک عذاب کے مستحق بن سکتے ہیں ۔
جی محترم!یہ
غیر مقلدین ہی ہیں
جو الله کے رسول کی حکم عدولی کرتے ہیں وہ اس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ان کی اقتدا کا حکم فرمایا اور
غیر مقلدین صحابہ کرام کو ’’امتی‘‘ کہہ کر ان کے احکام کو رد کردیتے ہیں۔
سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ جب مدلس سے روایت کرنے والے شعبہ ہوں تو وہ روایت سماع پر محمول ہوتی ہے۔
محترم! درج ذیل روایت شعبہ سے نہیں؛
سنن النسائي: كِتَاب التَّطْبِيقِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلسُّجُودِ
أخبرنا محمد بن المثنى قال حدثنا معاذ بن هشام قال حدثني أبي عن قتادة عن نصر بن عاصم عن مالك بن الحويرث أن نبي الله صلى الله عليه وسلم كان إذا دخل في الصلاة فذكر نحوه وزاد فيه وإذا ركع فعل مثل ذلك وإذا رفع رأسه من الركوع فعل مثل ذلك وإذا رفع رأسه من السجود فعل مثل ذلك . حکم : صحیح
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ جب نماز شروع فرماتے۔ پھر اسی (سابقہ حدیث) کی طرح بیان کیا۔ اس میں اتنا زیادہ کیا، اور جب رکوع کرتے، تب بھی ایسے ہی کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے، پھر بھی ایسے ہی کرتے اور جب سجدے سے سر اٹھاتے، تب بھی ایسے ہی کرتے۔
علاوہ ازیں ان روایات کو بھی ملاحظہ فرمالیں (صرف ایک حدیث پر ہی نہ اٹکے رہیں)؛
سنن ابن ماجه: كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا:بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ:
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا رِفْدَةُ بْنُ قُضَاعَةَ الْغَسَّانِيُّ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عُمَيْرِ بْنِ حَبِيبٍ قَالَ
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ فِي الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ
عمیر بن حبیب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کی ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
سنن ابن ماجه: كِتَاب إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةِ فِيهَا: بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ:
حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رِيَاحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
مسند أحمد: مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ: حَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ:
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْيَحْصُبِيِّ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ أَنَّهُ
صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ وَإِذَا رَفَعَ وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ
وائل بن حجر الحضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے جب جھکتے اور اٹھتے اور ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے اور دائیں اور بائیں سلام پھیرتے تھے۔
اب ملاحظہ فرمائیں صحابہ کرام کا عمل؛
جز رفع اليدين للبخاري:
حدثنا موسى بن إسماعيل ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن يحيى بن أبي إسحاق قال : « رأيت أنس بن مالك رضي الله عنه يرفع يديه بين السجدتين »
أنس بن مالك رضی الله عنہ دو سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرتے تھے۔
مصنف ابن أبي شيبة: في رفع اليدين بين السجدتين:
حدثنا أبو بكر قال نا أبو أسامة عن عبيدالله عن نافع عن ابن عمر أنه كان يرفع يديه إذا رفع رأسه من السجدة الاولى.
ابن عمر رضی الله عنہ جب پہلے سجدہ سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے تھے۔
مسند الحميدي: باب ذِكْرِ التَّكْبِيرِ وَرَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ الاِفْتِتَاحِ وَالرُّكُوعِ وَالرَّفْعِ:
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ أَبِى عِمْرَانَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا رَأَى رَجُلاً يُصَلِّى لاَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ حَصَبَهُ حَتَّى يَرْفَعَ
ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ جب کسی شخص کو دیکھتے کہ وہ ہر اٹھنے بیٹھنے کے وقت رفع الیدین نہیں کرتا تو اس کو کنکر مارتے یہاں تک کہ وہ رفع الیدین کرتا۔
اب ملاحظہ فرمائیں تابعین کرام کا عمل؛
حدثنا أبو بكر قال نا ابن علية عن أيوب قال رأيت نافعا وطاوسا يرفعان أيديهما بين السجدتين
نافع اور طاوس رحمہمااللہ دونوں دو سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرتے تھے۔
(4) حدثنا أبو بكر قال نا يزيد بن هارون عن أشعث عن الحسن وابن سيرين أنهما كانا يرفعان أيديهما بين السجدتين
حسن اور ابن سیرین رحمہمااللہ دونوں دو سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرتے تھے۔
قارئینِ کرام! غیر مقلدین کے دھوکہ میں نہ آئیں دین حنیف کے حنفی مسلک کو ہی اپنائیں کہ یہی مذہب قرآن کی نصوص اور آقا علیہ السلام کی منشا کے عین مطابق ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ وہ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے بے عقلی سے بچائے۔
والسلام