ہم ان سجدوں میں رفع یدین والی احادیث پر ’’ فرمائیں ‘‘ گے ۔لیکن پہلے ان کے طرق تو بیان کرو ۔
اور اگر ان احادیث کے طرق بیان کرنے کا مطلب سمجھ نہ آیا ہو تو بتاؤ ۔ہم ۔۔بیان فرمائیں گے ۔۔ان شاء اللہ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم! ’’فرمانا‘‘ آپ نے ہے اور طرق میں بیان کروں!!!!!
محترم!کیا اگر ان کے طرق ہوں گے تو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان احادیث کو قبول کروگے وگرنہ نہیں ؟
محترم! نام نہاد غیر مقلد صاحب حقیقت یہ ہے کہ خود بھی اندھوں کی تقلید کرتے ہو اور اندھی تقلید کی ہی دعوت دیتے ہو احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نہیں بلاتے۔
قارئین کرام! کہیں آپ کو دھوکہ نہ لگے میں اپنی بار کی وضاحت کر دوں۔ یہ غیر مقلدین صرف اختلافی احادیث کو جمع کیئے ہوئے ہوتے ہیں اور ان کے متعلق ابحاث کو۔ احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اصل ماخذ کے ابواب میں نہیں پڑھا ہوتا۔ علاوہ ازیں اختلافی احادیث کو خود اپنی عقل سے سمجھنے کی کوشش نہیں کی ہوتی بلکہ دوسروں کی تشریحات کو آنکھیں بند کرکے لکھتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں۔
تکبیر تحریمہ کی رفع الیدین کا صرف ایک ہی طریقہ ہے جسے مختلف راویوں نے مختلف الفاظ کے ساتھ بیان فرمایا ہے مگر غیر مقلدین اس کے دو تین طریقے بیان کرتے ہیں (یاد رہے کہ میں اس رفع الیدین کی بابت کہہ رہا ہوں جس پر سب کا اتفاق ہے یعنی تکبیر تحریمہ کے وقت کی) اور ان کایہ فہم غلط ہے۔
ہاتھ باندھنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے جسے مختلف راویوں نے مختلف الفاظ کے ساتھ بیان فرمایا ہے مگر غیر مقلدین اس کے دو تین طریقے بیان کرتے ہیں اور ان کایہ فہم غلط ہے۔
قراءت خلف الامام کے بارے میں نہ قرآن کو مانتے ہیں نہ صحیح مسلم اور صحاح ستہ کی احادیث کو۔
دیگر اختلافات کا ذکر انشاءاللہ پھرکسی وقت ۔
والسلام