• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا وجہ ہے کہ احناف رفع الیدین والی صحیح احادیث کو قبول نہیں کرتے؟

شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
" ﺑﺮِ ﺻﻐﯿﺮ ﭘﺎﮎ ﻭ ﮨﻨﺪ ﻣﯿﮟ ﺁﺝ ﺳﮯ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً 200 ﺳﺎﻝ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﻮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻣﺆﻣﻦ ﺗﮭﮯ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﭼﮭﻮﮌﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﻮﻥ ﻟﻮﮒ ﮨﯿﮟ؟؟؟؟؟؟ﯾﮩﯽ ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦﺑﺮِ ﺻﻐﯿﺮ ﭘﺎﮎ ﻭ ﮨﻨﺪ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﺍﺳﻼ‌ﻡ ﺁﯾﺎ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺩﻧﯿﺎﺋﮯ ﺍﺳﻼ‌ﻡ ﻣﯿﮟ ﻓﻘﮧ ﺣﻨﻔﯽ ﺭﺍﺋﺞ ﺗﮭﯽ ﻭﮨﯽ ﺑﺮﺻﻐﯿﺮ ﭘﺎﮎ ﻭ ﮨﻨﺪ ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺋﺞ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﻧﮯ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﺨﺎﻟﻔﺖ ﮐﯽ ۔۔۔"

" ﻗﺎﺭﺋﯿﻦِ ﮐﺮﺍﻡ! ﻏﯿﺮ ﻣﻘﻠﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺩﮬﻮﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﺁﺋﯿﮟ ﺩﯾﻦ ﺣﻨﯿﻒ ﮐﮯ ﺣﻨﻔﯽ ﻣﺴﻠﮏ ﮐﻮ ﮨﯽ ﺍﭘﻨﺎﺋﯿﮟ ﮐﮧ ﯾﮩﯽ ﻣﺬﮨﺐ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﯽ ﻧﺼﻮﺹ ﺍﻭﺭ ﺁﻗﺎ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼ‌ﻡ ﮐﯽ ﻣﻨﺸﺎ ﮐﮯ ﻋﯿﻦ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﮨﮯ-ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﺳﮯ ﺩﻋﺎﺀ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﮨﻤﯿﮟ ﺩﯾﻦ ﮐﯽ ﺻﺤﯿﺢ ﺳﻤﺠﮫ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ ﺑﮯ ﻋﻘﻠﯽ ﺳﮯ ﺑﭽﺎﺋﮯ-"

مندرجہ بالا کلام کی وضاحت فرمائیں ۔ مسلمان مومن کا اشارہ کن کی جانب هے ؟ برصغیر میں اسلام کب آیا اور کن کے ذریعہ؟ آقا علیہ السلام سے کون مراد هیں ؟ دین حنیف کا مسلک ابو حنیفہ کیا تعلق ثابت کرنا چاهتے هیں ؟
آپکے جوابات سے میرا علم یقینا بڑهیگا ۔ بڑی تمنا هے دل میں کے اللہ میرا شمار مومنین میں کرے ۔ ذرا کهل کر سمجہائیں مسلمان مومن والی بات ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
جناب عبدالرحمن بهٹی صاحب کی خدمت میں

هند میں اسلام کی آمد بحوالہ دارالعلوم دیوبند نیٹ پر ملی هے ۔
لنک پیش کررها هوں ۔
اقبال کا شعر بهی یاد آگیا جو انهوں نے گنگا کہ بهتے پانی کو مخاطب کرکے کہا تها ۔ محمد ابن قاسم ۔ ساتویں صدی هجری کا تاریخی واقعہ هے ۔
مندرجہ ذیل بهی نیٹ سے ملا هے:

ﺑﮭﺎﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺳﻦ ﺳﺎﺕ ﺳﻮ ﮔﯿﺎﺭﮦ ﻋﯿﺴﻮﯼ ( 711 ﻋﯿﺴﻮﯼ ) ﻣﯿﮟ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﺁﻣﺪ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯽ . ﺍﺳﯽ ﺳﺎﻝ ﻭﮦ ﺳﭙﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ .ﺳﻤﻨﺪﺭﯼ ﻟﭩﯿﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺤﺮﯼ ﺟﮩﺎﺯ ( ﭘﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺟﮩﺎﺯ ) ﮐﻮ ﯾﺮﻏﻤﺎﻝ ﺑﻨﺎﻧﺎ ، ﺟﻮ ﮐﮧ ﺳﻨﺪﮪ ﮐﮯ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺭﺍﺟﮧ ﺩﺍﻫﺮ ﮐﯽ ﺭﯾﺎﺳﺖ ﻣﯿﮟ ﺗﺠﺎﺭﺗﯽ ﻣﻘﺎﺻﺪ ﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮﺁﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﺳﺒﺐ ﺑﻨﺎ- ﺟﺐ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﺭﺍﺑﻄﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺸﯿﮟ ﻧﺎﮐﺎﻡ ﮨﻮ ﮔﺌﯿﮟ ﺗﻮ ﺣﺠﺎﺝ ﺑﻦ ﯾﻮﺳﻒ ﻧﮯ (ﺟﻮ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺑﻐﺪﺍﺩ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﻨﺪ ﮔﻮﻧﺮﯼ ﭘﮧ ﻓﺎﺋﺰ ﺗﮭﺎ ) ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﻓﻮﺝ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻗﺎﺳﻢ ﮐﻮ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﺟﻮ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺻﺮﻑ ﺳﺘﺮﮦ ( 17 ) ﺳﺎﻝ ﮐﮯ ﺗﮭﮯ . ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻗﺎﺳﻢ ﻧﮯ ﺳﻨﺪﮪ ﮐﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺩﺍﻫﺮ ﮐﻮ ﮨﺮﺍ ﮐﺮ ﮐﺎﻣﯿﺎﺑﯽ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯽ ﺟﮩﺎﮞ ﺁﺝ ﻣﻮﺟﻮﺩﮦ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﺎ ﺣﯿﺪﺭﺁﺑﺎﺩ ﮨﮯ . ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺩﺍﻫﺮ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﮐﮯ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺑﺎﺩﺷﺎﮨﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﺪﺩ ﻃﻠﺐ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻗﺎﺳﻢ ﺳﮯ ﻟﮍﺍﺋﯽ ﮐﯽ . ﺟﺲ ﮐﮯ ﻧﺘﯿﺠﮧ ﻣﯿﮟ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻗﺎﺳﻢ ﻧﮯ ﻧﺮﻭﻥ ، ﺭﺍﻭﺭ ، ﺑﻬﺮﻭﺭ ، ﺑﺮﻫﻤﻨﺎﺑﺎﺩ ، ﺍﺭﻭﺭ ، (ﺩﯾﺒﻞ،ﻣﮑﺮﺍﻥ ﻭﻏﯿﺮﮦ)ﺩﯾﭙﺎﻝ ﭘﻮﺭ ﺍﻭﺭ ﻣﻠﺘﺎﻥ ﭘﺮ ﺳﺎﺕ ﺳﻮ ﺗﯿﺮﮦ ( 713 ﻋﯿﺴﻮﯼ ) ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻣﯿﺎﺑﯽ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯽ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﻧﮯ ﺳﻨﺪﮪ ﺍﻭﺭ ﭘﻨﺠﺎﺏ ﮐﮯ ﺻﻮﺑﻮﮞ ﺳﮯ ﻟﮯ ﮐﺮ ﮐﺸﻤﯿﺮ ﺗﮏ ﺍﭘﻨﯽ ﺭﯾﺎﺳﺖ ﻗﺎﺋﻢ ﮐﯽ . ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻗﺎﺳﻢ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺻﺮﻑ ﺍﻧﯿﺲ ( 19 ) ﺳﺎﻝ ﺗﮭﯽ . ﺗﺐ ﺳﮯ ( 713 ﻋﯿﺴﻮﯼ ) ﺁﮔﮯ ﺻﺪﯾﺎﮞ ﮔﺰﺭﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ 1857 ﺗﮏ ( ﻣﻐﻞ ﺳﻠﻄﻨﺖ ﮐﮯ ﺧﺎﺗﻤﮯ ﺗﮏ ) ﺑﮭﺎﺭﺕ ﭘﺮ ﻗﺒﻀﮧ ﺗﮭﺎ . ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻗﺎﺳﻢ ﮐﺎ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﮐﮯ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﻭﯾﮧ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﻣﻨﺼﻔﺎﻧﮧ ﺗﮭﺎ ، ﯾﮩﯽ ﻭﺟﮧ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﺟﺐ ﻭﮦ ﺑﻐﺪﺍﺩ ﻭﺍﭘﺲ ﻟﻮﭦ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﮯ ﻋﻮﺍﻡ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﻢ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﻟﻮﺩﺍﻉ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ. ﺑﮭﺎﺭﺕ ﮐﯽ ﻋﻮﺍﻡ ﻣﺎﯾﻮﺱ ﺗﮭﯽ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻗﺎﺳﻢ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﻣﺤﺒﺖ ﻣﻠﯽ.
آخر میں دارالعلوم دیوبند سے :
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
برصغیر میں اسلام کب آیا اور کن کے ذریعہ؟
محترم! ہند میں مسلمانوں کی آمد (آپ کے مہیا کردہ data کے مطابق) تقریباً 135 ہجری میں ہوئی ہے۔ اس وقت اسلامی مملکت میں فقہ حنفی ہی رائج تھی اور تقریباً 500 ہجری تک سعودی عرب میں یہی فقہ رائج رہی۔
ہند میں جتنے بھی اہل سنت مسلم تھے سب فقہ حنفی پر عامل تھے۔ انگریز دور بیں یہاں فتنے پھوٹے اور مسلمانوں کو طبقات میں بانٹ دیا گیا۔ انہی میں سے ایک ’’غیر مقلدیت‘‘ کا فتنہ بھی پھوٹا۔ ابتدا میں ان کی نشاندہی علماء کرام نے’’لا مذہب‘‘ اور ’’غیر مقلد‘‘ جیسے لفظوں سے کی۔ چونکہ جن لوگوں نے فتنہ کھڑا کرنا ہوتا ہے وہ بڑے چالاک اور مکار ہوتے ہیں اس لئے انہوں نے انگریز سرکار سے تقریباً 1900 عیسوی میں اپنا نام ’’اہلِ حدیث‘‘ رجسٹر کروا لیا اور درخوست کی کہ ہمیں ’’وہابی‘‘، ’’لا مذہب‘‘ اور ’’غیر مقلد‘‘ جیسے لفظوں کے بجائے ’’اہلِ حدیث‘‘ لکھا اور پکارا جائے ۔
والسلام
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
محترم عبد الرحمن صاحب
میری باتوں پر قدرے سکون سے غور کریں ۔
دیکهیں سب سے اول ایک غلط فهمی کو ختم کردیں کہ اهلحدیث یا وهابی یا سلفی یا اور بهی کوئی سا نام دیں لیں دراصل أهلسنة والجماعت هیں اور علمائے اسلام نے انکی شناخت اسی طرح کی هے ۔ باتیں برصغیر میں رواج پا گئیں نام پر نام اس گروہ کو دئے گئے لیکن یہ گروه اسی سنی جماعت کا حصہ هے اور نہ تو جدا هے نہ هی مختلف نہ هی نیا هے ۔
ابو حنیفہ رحمه اللہ سے ، انکی فقهی قابلیت سے یا انکی علمی عظمت سے اس گروہ کو کوئی انکار هے نا هی پرخاش ۔ یہ گروہ هر اس قول کا پیچها کرتا جس قول کی دلیل کتاب اللہ ، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا کم از کم صحابہ الکرام رضی اللہ عنهم سے نہ مل جائے ۔ اپنے اس عمل کی وجہ سے یہ گروه متمیز هے اور اسی امتیاز نے انکے مخالفین کی تعداد بڑها دی ۔ آپ ابو حنیفہ کے کسی بهی قول پر جو الکتاب والسنہ سے موافق و مطابق هو یعنی متصادم نہ هو اس گروه کے طالب علم سے بهی دریافت کریں تو وہ بلا تردد کهے گا کہ اسے اس قول پر کوئی اعتراض نهیں هے ۔ خود ابو حنیفہ کا ثابت قول هے کے اگر انکا قول کتاب اللہ یا احادث نبوی سے نہ هوں تو انکا قول رد کردیا جائے اور اصل میزان اللہ کی کتاب اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم هی هے کسی کے بهی قول و عمل کے پرکهنے کی ۔ تو اگر اہل حدیث کسی کے قول کو اسی میزان پر پرکهیں تو یہ کسے ناگوار گذر سکتا هے ۔ هر عالم ، صرف ابو حنیفہ نهیں ، نے اپنی ذمہ داری ختم کرلی هے کہ اگر اسکا قول عمل یا شرعی حکم کتاب اللہ یا سنت رسول اللہ سے متصادم یا مخالف هے تو اسے رد کر دیا جائے ۔ اپنی برأت کرلی ۔
اب دیکهیں کے مسلک حنفی هو ، شافعی هو ، مالکی هو یا حنبلی هو ۔ فرق کیا هے ؟ پهر اس پر غور کریں کہ عقیدہ کیا هے اس حنفی ، شافعی ، مالکی یا حنبلی کا ؟ فرق پڑتا هے ، هے نا ۔ تو گذارش یہ هے کہ ابو حنیفہ اور انکے اقوال کو عقیدہ نہ سمجهیں ۔ شریعت اللہ میں کوئی تبدیلی نهیں هونی هے یہ اللہ کا فیصلہ هے ۔ مسلک لازم و مشروط نهیں لیکن عقیدہ مشروط هے ۔ یہ عقیدہ هی هے جو معمولی اور بے وقعت شجر و هجر کو الہ میں تبدیل کر دیتا هے ۔
جب بهی مسلک پر باهمی اور اندرونی اختلافات هوں تو همیں حکم هے کے اس اختلاف کو الکتاب والسنہ پر لوٹا دیں دوسرے الفاظ میں حکم واضح هے الکتاب والسنہ هی پر چلیں باقی هر چیز کو ترک کردیں اور یه حکم الہی اور حکم رسول صلی اللہ علیہ وسلم هے تو میرے دینی بهائی میں اور آپ اللہ کا اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم مانینگے یا امام ابو حنیفہ ، امام مالک ، امام شافعی یا امام حنبل کا؟
یہ گروہ جسے اہل حدیث کهیں یا جو بهی نام دیں اگر هر قول و عمل کو الکتاب والسنہ پر پرکهتا هے تو وہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تعمیل کرتا هے ۔ اسلامی بنیادی عقائد پر انتهائی سخت هے ۔ توحید خالص پر غیر متزلزل هے ۔ آپ خود تحقیق کریں ۔
عالم کفر و شرک کو اگر نفرت هے مسلمانوں سے تو اس گروہ سے ۔ اگر وہ خائف هیں تو صرف اس گروہ سے ۔ وجہ عقیدہ هے ۔ عقیدہ هی اسلام هے ۔ اسلام هی میں نجات هے ۔ قبر میں یہ پوچها جائگا کہ اے مسلم مردے ، مرد یا عورت ، بتا تیرا مسلک کیا هے ؟ یا کسی مخصوص مسلک والے سے ملکین کوئی امتیازی سلوک کرینگے ؟ وهاں امتیازی سلوک صرف مسلمین سے هوگا ۔ قبر وسیع اور روشن کردی جائیگی اور جسکے عقائد و اعمال جیسے هوں ۔
آئیں میں اور آپ ملکر اللہ سے اپنے اور سارے مسلمانوں کے اعمال میں بهتری کی دعائیں مانگیں ۔ مانگیں کہ اللہ هم سب کا خاتمہ اسلام پر کرے ۔ هم سبکو دنیا بهی اچهی دے اور آخرت بهی ۔ قبر کے عذاب سے بچائے ۔ بروز حساب هم سب پر آسانیاں کرے ، هم سبکی بخشش فرمائے هم سب مسلمانوں میں اتفاق اور اتحاد پیدا کرے ۔ دین کی فهم پیدا کرے اور هم سب سے راضی رهے ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
خود ابو حنیفہ کا ثابت قول هے کے اگر انکا قول کتاب اللہ یا احادث نبوی سے نہ هوں تو انکا قول رد کردیا جائے
محترم! میں کئی دفعہ کہہ چکا ہوں کہ نقل در نقل سے بات سمجھ نہیں آیا کرتی اور نہ ہی ضد تعصب اور عناد کے ہوتے ہوئے۔
ابو حنیفہ کا
اگر اہل حدیث کسی کے قول کو اسی میزان پر پرکهیں تو یہ کسے ناگوار گذر سکتا هے ۔
محترم! آپ لوگ کسی بھی بات کو خواہ وہ قرآنی آیت ہو یا صحیح حدیث نہیں مانتے بلکہ آپ کے اپنے نفس نے جو سمجھا ہے اسی پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔ اور یہ ایک حقیقت ہے کہ آپ لوگ ان احادیث کے متلاشی ہوتے ہو جن میں کوئی لفظ ایسا آیا ہو جس کو بنیاد بنا کر اختلاف کیا جاسکتا ہو ، اسی کو پلے باندھ لیتے ہو بھلے وہ معانی قرآن کے خلاف ہو اور احادیث کے بھی۔

اب دیکهیں کے مسلک حنفی هو ، شافعی هو ، مالکی هو یا حنبلی هو ۔ فرق کیا هے ؟ پهر اس پر غور کریں کہ عقیدہ کیا هے اس حنفی ، شافعی ، مالکی یا حنبلی کا ؟ فرق پڑتا هے ، هے نا ۔ تو گذارش یہ هے کہ ابو حنیفہ اور انکے اقوال کو عقیدہ نہ سمجهیں ۔ شریعت اللہ میں کوئی تبدیلی نهیں هونی هے یہ اللہ کا فیصلہ هے ۔ مسلک لازم و مشروط نهیں لیکن عقیدہ مشروط هے ۔ یہ عقیدہ هی هے جو معمولی اور بے وقعت شجر و هجر کو الہ میں تبدیل کر دیتا هے ۔
محترم! آپ کی سمجھ کی ’’داد‘‘ دی جائے کہ فقہی اختلاف اور عقیدہ کو خلط ملط کر رہے ہو۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ چاروں مشہور فقہا میں صرف فقہی اجتہادی مسائل میں اختلاف تھا عقائد میں نہیں۔

یہ گروہ جسے اہل حدیث کهیں یا جو بهی نام دیں اگر هر قول و عمل کو الکتاب والسنہ پر پرکهتا هے تو وہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تعمیل کرتا هے ۔ اسلامی بنیادی عقائد پر انتهائی سخت هے ۔ توحید خالص پر غیر متزلزل هے ۔ آپ خود تحقیق کریں ۔
محترم! ہر ر جاہل، بے وقوف، چھوٹابچہ، نو مسلم اوروغیرہ میں کیا اتنی صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ ہر مسئلہ کو بنفس نفیس قرآن و حدیث سے تلاش کر لے؟؟؟؟؟؟
ہاں البتہ جو رفع الیدین کرنے لگ جائے اور ہاتھ سینہ پر باندھنے کا دعویٰ کرے (زبیر علی زئی صاحب سینہ پر ہاتھ نہیں باندھتے مگر قول سینہ پر ہاتھ باندنے کا ہی ہے) عملاً خواہ سینہ کے نیچے ہی باندھے بس وہ ’’اہلِ حدیث‘‘ ہے۔ یا پھر وہ شخص ’’اہلِ حدیث‘‘ ہے جسے اختلافی احادیث رٹی ہوئی ہوں۔

upload_2015-12-1_20-7-21.png

اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه
وأرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
تمام اہلِ حدیث حضرات سے گزارش ہے کہ ان میں سے کوئی ایک نماز میں کی جانے والی رفع الیدین میں کیا جانے والا ’’مسنون ذکر‘‘ بحوالہ اور عربی متن کے ساتھ تحریر فرمادے۔ شکریہ
 
Top