صفدر ھمدانی لندن
پاکستان کی موجودہ حکومت نے طے کر رکھا ہے کہ وہ ہر شعبے اور ہر قدم پر عوام کو بے وقوف بنائیں گے۔ عالمی اطلاعات کے مطابق پاکستان کے وزیراعظم سعودی عرب کے حالیہ دورے میں جہاں انہیں انکی اوقات سے زیادہ عزت دی گئی اور آؤبھگت کی گئی سعودی حاکموں سے یہ وعدہ کر کے ائے ہیں کہ یمن میں حوثیوں کے خلاف وہ پاکستانی فوج فراہم کریں گے اور ملک میں ذرائع کہتے ہیں کہ فوجیوں کو جانے کی تیاری کا حکم بھی دے دیا گیا ہے لیکن حکومت دفتر خارجہ کی ترجمان کے بیان کے ذریعے عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے۔
پاکستان نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے پڑوسی ملک یمن میں باغیوں کے خلاف فوجی کارروائی کے حوالے سے رابطہ کیا ہے۔سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے جمعرات سعودی حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ پاکستان اور مصر سمیت 5 مسلمان ملک یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف جاری کارروائی میں حصہ بننا چاہتے ہیں۔یمن میں جاری خانہ جنگی کے بعد سعودی عرب نے یمنی حکومت کو حوثی باغیوں کے خلاف مدد فراہم کرتے ہوئے فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔العربیہ کے مطابق، اس آپریشن میں متحدہ عرب امارات کے 30، بحرین 15، کویت15، قطر 10 اور اردن کے 6جنگی جہاز حصہ لے رہے ہیں۔
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے بتایا کہ یمن میں بحران کے حوالے سے سعودی عرب نے پاکستان سے ہنگامی رابطہ کیا ہے اور'ہم اس معاملے پر ابھی غور کر رہے ہیں'۔ترجمان کے مطابق، یمن میں پاکستان مشن کو الرٹ کر دیا گیا۔
سعودی عرب نے براہ راست اس تنازعے میں شرکت کی ہوئی ہے اور اب تو اسکی فضائیہ نے خود بمباری کی ہے
بتایہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے لڑاکا طیاروں نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے حکم کے بعد یمن میں حوثی شیعوں کے ٹھکانوں پر بمباری شروع کردی ہے۔العربیہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق سعودی طیاروں کی بمباری سے دارالحکومت صنعا میں حوثی ملیشیا کے زیر قبضہ ایک ائیربیس تباہ ہوگیا ہے اوراس کی فضائی دفاعی صلاحیت پر کاری ضرب لگائی گئی ہے۔شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے الریاض کے معیاری وقت کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات بارہ بجے ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا پر فضائی حملوں کا حکم دیا تھا۔العربیہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سعودی عرب کی شاہی فضائیہ کا یمن کی فضائی حدود پر مکمل کنٹرول ہے۔
یہ ساری اطلاعات ہماری نہیں ہیں خود سعودی اور اسکے زیر اثر میڈیا کی ہیں۔
اس حکم کے بعد واشنگٹن میں متعیّن سعودی سفیر عادل الجبیر نے یمن میں حوثیوں کے خلاف فوجی کارروائی کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔انھوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کہ اس کارروائی کے تحت حوثیوں کے ٹھکانوں پر بمباری شروع کردی گئی ہے اور اس فوجی مہم کے لیے تشکیل پانے والے اتحاد میں دس ممالک شامل ہوگئے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ ''اس کارروائی کا مقصد یمن کے صدر عبد ربہ منصور ہادی کی جائز اور قانونی حکومت کا تحفظ اور دفاع ہے۔ہم یمن میں اس جائز حکومت کو بچانے کے لیے جو بھی بن پڑا،کریں گے''۔انھوں نے کہا کہ امریکا اس مہم میں شریک نہیں ہے لیکن امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا یمن میں فوجی کارروائیوں کے لیے سعودی عرب کی معاونت کررہا ہے
سعودی عرب کی پراکسی وار کی تاریخ کوئی نئی بات نہیں وہ پاکستان میں بھی شیعہ کشی میں کئی سال سے شامل ہے اور اب یمن میں پاکستان کو بھی اسی کام کے لیئے استعمال کرنا چاہتا ہے
نواز شریف جلا وطنی کے زمانے کے احسان کا بدلہ چکانا چاہتے ہیں اور پھر انکی سیاسی تربیت آمر مطلق ضیا الحق کی گود میں ہوئی ہے جس نے اردن میں فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلی تھی۔
ایران اس صورت حال میں اگر حوثیوں کی مدد کر رہا ہے تو اصولی طور پر کیا غلط کر رہا ہے جب سعودی عرب خود اور اسکے حواری حوثیوں کے قتل عام میں شامل ہیں۔ میں نہ ایران کی مداخلت کے حق میں ہوں اور نہ ہی سعودیہ کی مداخلت کے حق میں۔ یہ یمن کا مسلہ ہے اور انکو خود حل کرنا چاہیئے۔ یمن ایک آزاد ملک ہے اور اسکی اپنی فوج ہے اور پھر کسی بھی ملک کو دوسرے ملک کے معاملات میں دخل دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔
مغربی ، پاکستانی اور سعودی نواز میڈیا حوثیوں کو برابر باغی لکھ رہا اور کہہ رہا ہے۔ اسی کو دوہرا معیار کہتے ہیں، یمن میں اپنے حقوق کی جنگ لڑنے والے حوثی اگر باغی ہیں تو معاف کیجئے پھر امن کے اور انسانی حقوق کے عالمی ٹھیکیداروں کو حق کی تشریح اور تعریف بدلنی ہو گی
یاد رکھیں اکثریت کو کچھ عرصہ تو محکوم رکھا جا سکتا ہے لیکن ہمیشہ کے لیئے اقلیت اکثریت پر حکمرانی نہیں کر سکتی اور یہ ہم عراق کے معاملے میں دیکھ چکے ہیں۔ جمہوریت جمہوریت کا شور مچانے والے اکثریت کے اس حق کو یمن میں کیوں نہین تسلیم کرتے
جب سعودی فرمانروا نواز شریف کے استقبال کو خود ہوائی اڈے پر ائے تھے تو سیاسیات اور صحافت کے مجھ جیسے طالب علم نے بھی اسوقت یہ لکھا تھا کہ سعودی عرب کو پاکستان سے کوئی بہت بڑا غیر قانونی کام لینا ہے اور اب یہ عقدہ کھل گیا ہے
تھوڑے سے پٹرول اور خیرات کے ریالوں کے عوض ملکی غیرت اور حمیت کو سعودیہ کے ہاتھ رہن رکھنے والے ظالم حکمران تاریخ میں کس نام سے یاد رکھے جائیں گے۔ یہ فیصلہ آپ کیجئے۔