• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ سے علم حاصل کرسکتے ہیں؟؟

مفتی عبداللہ

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 21، 2011
پیغامات
531
ری ایکشن اسکور
2,183
پوائنٹ
171
بہت مفید گفتگو چل رہی ہے ، میری معلومات کے مطابق ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ کے بارےمیں کسی بھی قابل اعتماد اہل حدیث عالم دین کا کوئی فتوی سامنے نہیں آیا کہ ان کا منہج درست نہیں ۔
لہذا خواتین عوام و خواص کا ان سےعلم حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے ۔ واللہ اعلم ۔
قابل صد احترام خضر حیات صاحب حفظکم اللہ تعالی اگر قابل اعتماد اہل حدیث عالم کا فتوی دوسرے قابل اعتماد اہل حدیث عالم کی خلاف آجاے تو کیا ہوگا ؟؟؟؟ موجودہ دورہ کی علماء کی فتووں کو اگر مان لیا جاے تو کوئی مسلمان بھی نہیں رھیگا اور منھج سلف پر بھی نہیں رہیگا
 

مفتی عبداللہ

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 21، 2011
پیغامات
531
ری ایکشن اسکور
2,183
پوائنٹ
171
مسلمانوں کی اکثر فرقوں کی علماء بشمول علماء اہل حدیث نے ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ کی علمی کام کی تایید کی ہے اور کچھ علماء اہل حدیث کی صاحبزادیاں الہدی سے باقاعدہ تعلیم بھی حاصل کرچکی ہیں باقی فرقوں کی علماء کی صاحبزادیاں اور معزز خواتین بھی الحمدللہ الہدی سے تعلیم حاصل کرتی ہیں الھدی کسی فرقے ، مسلک ، منہج ، اور مشرب کی طرف نہیں بلکہ اللہ سبحانہ وتعالی کی طرف قرآن مجید کی طرف اور صحیح احادیث کی طرف بلاتفریق تمام انسانوں کو دعوت دیتی ہیں شرکت وبدعت سے سختی سے اجتناب کیا جاتا ہے اللہ سبحانہ وتعالی نے اس ادارے سے ہزاروں لاکھوں خواتین اور بچیوں کی اصلاح کی ہے اللہ تعالی ڈاکٹر صاحبہ کی کوششوں کو قبول فرماے اللہ تعالی ہم سب کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطاء فرماے آمین یارب العالمین
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
آجکل کے طالبعلموں کا یہ حال ہے کہ جب تک آپ ان کے شیوخ کی ہاں میں ہاں ملاتے رہیں آپ ہمارے ساتھ ہیں اور ایک بھی بات میں غلطی سے بھی اختلاف کر لیا تو سمجھ لو کہ آپ کی ساری کاوشیں برباد ہیں اور آپ کو جہنم کی ٹکٹ مل چکی ہے۔ حالانکہ اللہ نے ہر کسی کو ایک جیسا فہم نہیں دیا، اگر ہر کسی کو ایک ہی فہم پر جواب دہ ٹھہرانا ہوتا تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ مجتہد کو غلطی پر بھی جزا نہ دیتا۔
ایک طرف اللہ کی ذات ہے جو بندے کی بڑی سے بڑی کوتاہیوں کو معاف کرنے میں دیر نہیں کرتی اور اگر کوئی اللہ کی محبت میں جذباتی ہر کر کفریہ کلمہ بھی کہہ دے تو اللہ بُرا نہیں مانتا اور ایک طرف ہمارے آجکل کہ یہ مولوی اور مُلّے ہیں جو اللہ کے نام پر لوگوں پر دین کو مشکل سے مشکل تر کرنے میں مصروف ہیں، اور یہ سمجھتے ہیں کہ میں نے جو کہہ دیا بس اسی پر عمل ہونا چاہیے دوسرا کسی کو اختلاف کا کوئی حق نہیں ہے!
ایک طرف ہمارے نبی ﷺ ہیں جو یہودی کو مسجد میں پیشاپ کرنے پر بھی اس سے نرمی سے پیش آتے ہیں، اور ایک صحابی کا نماز میں کلام کرنے پر اسے اتنے پیار سے سمجھاتے ہیں، اور دوسری طرف یہ دین کے ٹھیکیدار ہیں جو ذرا سا بھی اختلاف کرنے پر اگلے کا گریبان پکڑ لیتے ہیں!
اختلاف ہر دور سے چلتا آ رہا ہے لیکن ان علماء اور آجکل کے مولویوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اس دور کے علماء نے شدید اختلافات ہونے کے باوجود بھی ادب واخلاق کا دامن کبھی چھوٹنے نہیں دیا۔ اور آجکل کے دور میں ایک عالم دوسرے عالم کی تحقیق پر اپنے دلائل کی روشنی میں سوال بھی اٹھا لے تو ایک دوسرے کو کذاب، جھوٹا ناجانے کیا کیا القابات سے نواز دیتے ہیں۔ اور اسی لئے یہ عادتیں اب ان شیوخ کے چیلوں میں بھی کوٹ کوٹ کر بھر چکی ہیں۔
افسوس کہ ان لوگوں نے اپنے من پسند شیخ سے آگے کچھ پڑھا ہی نہیں، اگر اپنے ہی نبی اور سلف کی سیرت پڑھ لیتے تو اتنے بےوقوف نہ ہوتے۔
امیر المؤمنین فی الحدیث امام سفیان الثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ذا رأيت الرجل يعمل العمل الذي قد اختلف فيه، وأنت ترى غيره، فلا تَنْهَه
"جب تم کسی شخص کو ایسا عمل کرتے دیکھو جس میں اختلاف ہے، اور تم اس کے علاوہ کوئی رائے رکھتے ہو، تو اس سے دست بردار مت ہونا"
(حلیۃ الاولیاء: ج 6 ص 368 واسنادہ صحیح)
 

مفتی عبداللہ

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 21، 2011
پیغامات
531
ری ایکشن اسکور
2,183
پوائنٹ
171
آجکل کے طالبعلموں کا یہ حال ہے کہ جب تک آپ ان کے شیوخ کی ہاں میں ہاں ملاتے رہیں آپ ہمارے ساتھ ہیں اور ایک بھی بات میں غلطی سے بھی اختلاف کر لیا تو سمجھ لو کہ آپ کی ساری کاوشیں برباد ہیں اور آپ کو جہنم کی ٹکٹ مل چکی ہے۔ حالانکہ اللہ نے ہر کسی کو ایک جیسا فہم نہیں دیا، اگر ہر کسی کو ایک ہی فہم پر جواب دہ ٹھہرانا ہوتا تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ مجتہد کو غلطی پر بھی جزا نہ دیتا۔
ایک طرف اللہ کی ذات ہے جو بندے کی بڑی سے بڑی کوتاہیوں کو معاف کرنے میں دیر نہیں کرتی اور اگر کوئی اللہ کی محبت میں جذباتی ہر کر کفریہ کلمہ بھی کہہ دے تو اللہ بُرا نہیں مانتا اور ایک طرف ہمارے آجکل کہ یہ مولوی اور مُلّے ہیں جو اللہ کے نام پر لوگوں پر دین کو مشکل سے مشکل تر کرنے میں مصروف ہیں، اور یہ سمجھتے ہیں کہ میں نے جو کہہ دیا بس اسی پر عمل ہونا چاہیے دوسرا کسی کو اختلاف کا کوئی حق نہیں ہے!
ایک طرف ہمارے نبی ﷺ ہیں جو یہودی کو مسجد میں پیشاپ کرنے پر بھی اس سے نرمی سے پیش آتے ہیں، اور ایک صحابی کا نماز میں کلام کرنے پر اسے اتنے پیار سے سمجھاتے ہیں، اور دوسری طرف یہ دین کے ٹھیکیدار ہیں جو ذرا سا بھی اختلاف کرنے پر اگلے کا گریبان پکڑ لیتے ہیں!
اختلاف ہر دور سے چلتا آ رہا ہے لیکن ان علماء اور آجکل کے مولویوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اس دور کے علماء نے شدید اختلافات ہونے کے باوجود بھی ادب واخلاق کا دامن کبھی چھوٹنے نہیں دیا۔ اور آجکل کے دور میں ایک عالم دوسرے عالم کی تحقیق پر اپنے دلائل کی روشنی میں سوال بھی اٹھا لے تو ایک دوسرے کو کذاب، جھوٹا ناجانے کیا کیا القابات سے نواز دیتے ہیں۔ اور اسی لئے یہ عادتیں اب ان شیوخ کے چیلوں میں بھی کوٹ کوٹ کر بھر چکی ہیں۔
افسوس کہ ان لوگوں نے اپنے من پسند شیخ سے آگے کچھ پڑھا ہی نہیں، اگر اپنے ہی نبی اور سلف کی سیرت پڑھ لیتے تو اتنے بےوقوف نہ ہوتے۔
امیر المؤمنین فی الحدیث امام سفیان الثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ذا رأيت الرجل يعمل العمل الذي قد اختلف فيه، وأنت ترى غيره، فلا تَنْهَه
"جب تم کسی شخص کو ایسا عمل کرتے دیکھو جس میں اختلاف ہے، اور تم اس کے علاوہ کوئی رائے رکھتے ہو، تو اس سے دست بردار مت ہونا"
(حلیۃ الاولیاء: ج 6 ص 368 واسنادہ صحیح)
سر جی اسی رونے کو تو ہم روتے ہیں کہ کوئی انسان حق کا کام کریں ان کی کوشش کی وجہ سے اللہ سبحانہ وتعالی معاشرے میں تبدیلی رونما فرماے ہزاروں خواتین ان کی دعوت کی نتیجے میں نمازی بن جاے پردہ دار بن جاے قرآن پڑھنے والے بن جاے اسی انسان کو صرف اسی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کہ انہوں نے ہمارا نام کیوں نہیں رکھا ہمارے شیوخ جو نام استعمال کرتے ہیں اس نام کو کیوں استعمال نہیں کیا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ یہ ظلم اور زیادتی اور فرقہ پرستی نہیں ہے تو اور کیا ہے ؟؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
قابل صد احترام خضر حیات صاحب حفظکم اللہ تعالی اگر قابل اعتماد اہل حدیث عالم کا فتوی دوسرے قابل اعتماد اہل حدیث عالم کی خلاف آجاے تو کیا ہوگا ؟؟؟؟
علماء کے مابین اس طرح اختلاف ہو جاتا ہے ۔ جہاں معاصرانہ چشمک محسوس ہو ، وہاں دونوں بزرگوں کے ایک دوسرے کے خلاف غیر درست فتاوی پر توجہ نہیں دینی چاہیے ۔
موجودہ دورہ کی علماء کی فتووں کو اگر مان لیا جاے تو کوئی مسلمان بھی نہیں رھیگا اور منھج سلف پر بھی نہیں رہیگا
شاید آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے یا پھر علماء سے صحیح طرح واقفیت نہیں ، دین پر عمل کرنے کے لیے عوام انہیں علماء سے رہنمائی لے رہی ہے ، کسی کو الہام یا وحی تو نہیں ہورہی کہ علماء سے ہٹ کر وہ اس کے ذریعے دین پر عمل پیرا ہے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
امیر المؤمنین فی الحدیث امام سفیان الثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ذا رأيت الرجل يعمل العمل الذي قد اختلف فيه، وأنت ترى غيره، فلا تَنْهَه
"جب تم کسی شخص کو ایسا عمل کرتے دیکھو جس میں اختلاف ہے، اور تم اس کے علاوہ کوئی رائے رکھتے ہو، تو اس سے دست بردار مت ہونا"
(حلیۃ الاولیاء: ج 6 ص 368 واسنادہ صحیح)
تو اسے (اس عمل سے ) منع نہ کرو ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
آجکل کے طالبعلموں کا یہ حال ہے کہ جب تک آپ ان کے شیوخ کی ہاں میں ہاں ملاتے رہیں آپ ہمارے ساتھ ہیں
اسکے علاوہ ایک ٹرینڈ اور چلا ہے. آج کل شاگرد حضرات اپنے علماء کو غلط باتیں بتا کر گمراہ کرتے ہیں. جسکی وجہ سے کئی مشہور ہستیاں غلط باتیں کہ دیتی ہیں (بات ہی انکو غلط بتائی جاتی ہے لہذا وہ بتاتے تو صحیح ہیں اہنے حساب سے لیکن وہ بات غلط ہوتی ہے. شاید سمجھا نہیں پایا)

مزید اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ اکثر لوگ سیاق وسباق سے ہٹا کر علماء کی باتوں کو پیش کرتے ہیں
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
بہت مفید گفتگو چل رہی ہے ، میری معلومات کے مطابق ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ کے بارےمیں کسی بھی قابل اعتماد اہل حدیث عالم دین کا کوئی فتوی سامنے نہیں آیا کہ ان کا منہج درست نہیں ۔
شاید دکتور مرتضی بن بخش صاحب کا فتوی ہے؟ (واضح رہے کہ یہ ایک غیر مصدقہ بات ہے لہذا پہلے اسکی ہی تصدیق ہونی چاہئے)
 

مفتی عبداللہ

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 21، 2011
پیغامات
531
ری ایکشن اسکور
2,183
پوائنٹ
171
جو لوگ اللہ سبحانہ وتعالی کی دین کی اشاعت کے لیے کا م کررہے ہیں ان کی کوششوں کو سراہنا چاہیے
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
شاید دکتور مرتضی بن بخش صاحب کا فتوی ہے؟ (واضح رہے کہ یہ ایک غیر مصدقہ بات ہے لہذا پہلے اسکی ہی تصدیق ہونی چاہئے)
مرتضی صاحب کی بھی الگ ہی ایک کہانی ہے۔ یہ شخص تعصب وتقلید میں کسی پر بھی جھوٹ باندھنے سے گریز نہیں کرتا۔ میرا بھی ان سے سامنا ہو چکا ہے۔
شیخ عبید الجابری صاحب کے ایک تزکیے کی بنیاد پر لوگوں کو فتوے دیتے پھڑتے ہیں یہ حالانکہ انہوں نے عقیدے کی ایک دو کتب کے سوا کچھ نہیں رٹا ہے!
 
Top