• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یزید بن معاویہ سنت کوبدلنے والے تھے (غیرمتعلق تبصرے)

شمولیت
اگست 25، 2011
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
216
پوائنٹ
0
امام جورقانی رحمہ اللہ وغیرہ سے متعلق جروح ہماری نظروں سے اوجھل نہیں ہیں ، بڑی مہربانی ہو گی اگر امام جورقانی رحمہ اللہ کے بارے میں محترم حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ کا دو ٹوک موقف بتلادیں کہ آیا یہ امام شیخ کی نظر میں ضعیف ہیں یا ثقہ یا حسن الحدیث ؟؟؟؟ صریح موقف بیان کریں ۔
جزاکم اللہ خیرا۔
شیخ ّآپ مکمل جواب تحریر فرمادیں ان شاءاللہ شیخ زبیر حفظہ اللہ کو ارسال کردیا جائے گا۔
ہاں اصل تحریر کے ہم منتظر ہیں ۔
جی بالکل اصل تحریر کا لنک بھی یہاں پیش کر دیا جائے گا۔ابھی چونکہ اپلوڈنگ ویب سائٹس تک رسائی ممکن نہیں ہے اس لئے کچھ انتظار کرلیں۔
اس کے علاوہ چند مزید شبہات کے جواب بھی پوسٹ نمبر ۳۴ میں اپڈیٹ کیے جائیں گے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
شیخ ّآپ مکمل جواب تحریر فرمادیں ان شاءاللہ شیخ زبیر حفظہ اللہ کو ارسال کردیا جائے گا۔
بھائی میں مناسب یہی سمجھتاہوں کہ شیخ کی اصل تحریر میرے سامنے آجائے ، آپ سے گذارش کہ جس قدر جلد ہوسکے اصل تحریر فراہم کردیں ۔
اپلوڈنگ کے بہت سے طریقے ہوسکتے ہیں اگرایک سائٹ تک رسائی نہیں ہے تو دوسری سائٹ پرکوشش کریں ، یا ڈراپ باکس بھی استعمال کرسکتے ہیں ۔
اوراگر یہ تحریر الحدیث کے حالیہ شمارہ میں شائع ہورہی ہے تب تو کچھ دن بعد خود ہی اصل تحریر فراہم ہوجائے گی ، کم ازکم یہی وضاحت کردیں، واضح رہے کہ اگر یہ تحریر مجلہ الحدیث میں شائع ہونے والی ہے تو ہم بھی اس کا رد اپنے رسالہ مجلہ اہل السنہ میں پیش کریں گے اس کے بعد ہی اسے آن لائن کریں گے۔
بہرحال ہم شیخ کی اصل تحریر کے لئے کچھ دن انتظار کرلیتے ہیں، اگر اصل تحریر تک رسائی کسی بھی صورت میں نہ ہوئی تو متعلقہ تھریڈ میں ہم جواب شروع کردیں گے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
سوال یہ ہے کہ اہلِ بدعت صرف اسی ایک روایت سے استدلال کرتے ہیں؟
امام المغازی محمد بن اسحاق نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ربیع الاول کی بارہ راتیں گزرنے کے بعد سوموار والے دن (یعنی ۱۲/ربیع الاول کو ) پیدا ہوئے۔
(سیرت ابن ہشام ۱/ ۱۶۷، دلائل النبوۃ للبیہقی ۱/ ۷۴)
کیا اس قدیم ترین قول کے مقابلے میں کوئی حدیث یا صحابی و تابعی کا کوئی اثر ہے؟
اسد بھائی اگر یہ حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ کی تحریر ہے تو اس سے میں یہی سمجھ رہاہوں کہ حافظ موصوف ۱۲/ربیع الاول کی تاریخ پیدائش والی بات کو غلط نہیں سمجھتے ، اگر معاملہ ایساہی ہے تو اس کی بھی وضاحت فرمادیں ۔
بارک اللہ فیک۔
 
شمولیت
اگست 25، 2011
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
216
پوائنٹ
0
بھائی میں مناسب یہی سمجھتاہوں کہ شیخ کی اصل تحریر میرے سامنے آجائے ، آپ سے گذارش کہ جس قدر جلد ہوسکے اصل تحریر فراہم کردیں ۔
اپلوڈنگ کے بہت سے طریقے ہوسکتے ہیں اگرایک سائٹ تک رسائی نہیں ہے تو دوسری سائٹ پرکوشش کریں ، یا ڈراپ باکس بھی استعمال کرسکتے ہیں ۔
شیخ یہ طریقے الحمد للہ ہمیں بھی معلوم ہیں۔لیکن آفس میں یہ سب سائٹس بین ہیں!
اوراگر یہ تحریر الحدیث کے حالیہ شمارہ میں شائع ہورہی ہے تب تو کچھ دن بعد خود ہی اصل تحریر فراہم ہوجائے گی ، کم ازکم یہی وضاحت کردیں، واضح رہے کہ اگر یہ تحریر مجلہ الحدیث میں شائع ہونے والی ہے تو ہم بھی اس کا رد اپنے رسالہ مجلہ اہل السنہ میں پیش کریں گے اس کے بعد ہی اسے آن لائن کریں گے۔
اس کے بارے میں ہمیں فی الحال کوئی معلومات نہیں ہیں۔
بہرحال ہم شیخ کی اصل تحریر کے لئے کچھ دن انتظار کرلیتے ہیں، اگر اصل تحریر تک رسائی کسی بھی صورت میں نہ ہوئی تو متعلقہ تھریڈ میں ہم جواب شروع کردیں گے۔
یہ تو آپکی مرضی پر منحصر ہے چاہے جواب ابھی شروع کریں یابعد میں۔ تحریر ان شاءاللہ آپکو آج مل جائیگی۔
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
جزاکم اللہ خیرا ۔
اسدبھائی اور محترم شیخ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ کو اللہ تبارک وتعالی جزائے خیر دے ، ہم آپ حضرات کے بےحد شکرگذارہیں۔
ہم نے شیخ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ کا پورا رد پڑھا لیکن اس کے باوجود بھی الحمدللہ ہمیں اپنے سابق موقف پر مکمل اطمینان ہے کیونکہ اس رد میں بھی ہمیں کوئی ایسی بات نظر نہ آئی جو پیش کردہ مرکزی علتوں کا جواب بن سکے ۔
بالخصوص امام بخاری رحمہ اللہ کی جرح کاجواب دیا گیا وہ قطعا غیر مسموع ہے کچھ وضاحت کی جاچکی ہے اور مزید وضاحت اس بار پیش کی جائے گی۔

اورہم اس بات پر حیران ہیں کہ اس رد میں ہمیں ایسی باتوں کا جواب کیوں دیا جارہا ہے کہ جو ہمیں پہلے سے تسلیم ہے اور ہم نے کبھی ان کا انکار ہی نہیں کیا ۔
مثلا زیربحث حدیث کے تمام رواۃ کی توثیق ، جبکہ ہماری گذشتہ پوری تحریر موجود ہے ہم نے کہیں بھی اس سندکے رواۃ کی تضعیف نہیں کی ہاں صرف ایک کو راوی متکلم فیہ بتلایا ہے لیکن اس کے باوجود بھی اسے ثقہ ہی تسلیم کیا ہے ۔
اور کسی راوی کو متکلم فیہ کہنے اورضعیف کہنے میں بڑا فرق ہے۔
مثلا بیس رکعات تراویح والی حدیث پربحث کرتے ہوئے بہت سارے محدثین بخاری ومسلم کے راوی یزیدبن خصیفہ کو متکلم فیہ بتلاتے ہیں لیکن انہیں ضعیف کوئی نہیں کہتاہے ، بلکہ خود شیخ محترم نے بھی بخاری کے ایک راوی پر کلام نقل کیا لیکن کیا ہم یہ سمجھ لیں کہ شیخ کی نظر میں یہ راوی ضعیف ہے۔
الغرض یہ کہ رواۃ کی توثیق سے متعلق جوتفصیلات دی گئی ہیں الحمدللہ ہم نے ان کاانکار ہی نہیں کیا اس لئے ہماری تحریر سے اس پوری تفصیل کا کوئی تعلق ہی نہیں ۔

نیز ثقہ کی زیادتی سے متعلق جو مفصل معلومات پیش کی گئی ہیں اس کی بھی ضرورت نہ تھی کیونکہ علی الاطلاق ہم نے اس کا انکار نہیں کیا بلکہ قرائن کی روشنی میں زیادتی ثقہ کو رد کرنے کے بات کہی ہے ، اس لئے بحث اسی نکتہ پرہونی چاہئے کہ زیربحث راویت میں زیادتی ثقہ سے متعلق قرائن کیا کہتے ہیں ؟ آیا اس روایت میں زیادتی ثقہ قابل قبول ہے یا قابل رد ؟ اس سے ہٹ کر یہ کہنا کہ دس مقامات یا اس سے زائد مقامات پر ثقہ کی زیادتی قبول کی گئی ہے غیر ضروری ہے، ورنہ ہم بیس مقامات بلکہ اس سے بھی زائد مقامات دکھاسکتے ہیں جہاں ثقہ کی زیادتی مردود قرار دی گئی ۔ لہٰذا یہ پوری تفصیل ہمارے اصل نکتہ سے غیرمتعلق ہے۔

ہم اس پوری تحریر کا جواب دیں گے لیکن اس سے قبل ہم شیخ زبیرحفظہ اللہ کے رد کی اصل کاپی دیکھنا چاہتے ہیں اسدبھائی سے پہلے بھی گذارش کرچکا ہوں پھر عرض کرتاہوں کہ شیخ موصوف کے رد کی اصل کاپی فراہم کریں۔
بارک اللہ فیک۔
محترم شیخ خبیب حفظہ اللہ نے ثقہ کی زیادتی کے مسئلہ پر ان دس مثالوں پر بہت لمبا تحقیقی رد پیش کیا ہے تفصیل کا طالب مقالات اثریہ کی طرف مراجعت کرے ۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
۱: محمد بن طاہر المقدسی کے بارے میں خود کفایت اللہ صاحب نے ’’ کان کثیر الوہم‘‘ وغیرہ کی جرح نقل کی ہے۔
شیخ زبیر علی زئی کی ایک بات سمجھ نہیں آئی۔ انہوں نے بھی محمد بن طاہر المقدسی کو فتح المبین میں امام دارقطنی کے ترجمہ میں ضعیف قرار دیا ہے، جبکہ کئی ایک مقامات پر المقدسی کے بخاری کے مستشہد بہ راویوں کے بارے میں ان کے قول سے حجت پکڑی ہے؟؟ اس کی کیا وجہ ہے؟
 
شمولیت
اگست 25، 2011
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
216
پوائنٹ
0
ہاں اصل تحریر کے ہم منتظر ہیں ۔
شیخ اصل تحریر کی پی ڈی ایف فائل یہاں سے ڈاؤنلوڈ کی جاسکتی ہے۔
’’چند شبہات کا ازالہ‘‘ والے مضمون کی پی ڈی ایف فائل بھی عنقریب یہاں شئیر کر دی جائیگی۔ ان شاءاللہ
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
شیخ اصل تحریر کی پی ڈی ایف فائل یہاں سے ڈاؤنلوڈ کی جاسکتی ہے۔
’’چند شبہات کا ازالہ‘‘ والے مضمون کی پی ڈی ایف فائل بھی عنقریب یہاں شئیر کر دی جائیگی۔ ان شاءاللہ
جزاک اللہ خیرا وبارک فیک۔

میں نے فائل ڈاؤنلوڈ کرلی ہے ان شاء اللہ جلد ہی اس کا جواب ارسال کرتاہوں۔
 
شمولیت
مارچ 11، 2013
پیغامات
35
ری ایکشن اسکور
123
پوائنٹ
0
ایک عرض ہے کہ جس روایت پر تحقیق ہو رہی ہے اس میں سنت کو بدلنے والے سے مراد تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ہیں ،اگر اس کو صحیح سمجھ لیا جائے توصحابی رسول پر الزام لگتا ہے ۔
اس سے یزید رحمہ اللہ تو مراد نہیں ہیں ۔کیونکہ یہ روایت خلافت کے متعلق ہے سنت بدلنے سے مراد خلافت کو ملوکیت کی طرف تبدیل کرنا ہے ۔
جیسا کہ علامہ البانی الصحیحہ میں کہا ہے ۔
 
Top