• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یزید بن معاویہ نے حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
میرے محترم ! مجھے کبھی بھی اپنے آپ کو زمرہ ٔ علماء میں شمار کرنے کا اشتیاق نہیں رہا ، میں تو اسلام کا ایک ادنٰی طالب ِ علم ہوں۔
جہاں تک بات ہے ان ”آئمہ کرامؒ“ کی تو اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ہمارے لیے سرمایہ ٔ علم ہیں لیکن چونکہ خوش قسمتی سے میں ”شخصیت پرستی “کا قائل نہیں اس لیے جو بات بھی ان علماء میں سے خطاً غلط کہے گا تو اسے غلط کہوں گا ۔
یہ بات بھی بڑی عجیب ہے کہ آپ نے بڑے بڑے ”اصاغرین و متاخرین“ کا ذکر تو شرح و بسط کے ساتھ کر دیا لیکن جو ان سے ”حقیقتاً“ بڑے بڑے ”اکابرین و سابقین“ تھے ان کے اسمائے گرامی آپ نجانے کیوں ”حذف“ فرماگئے؟ مثلاً
  • امام لیث بن سعد ؒ (المتوفی 175 ھ)
  • امام مہلب بن احمد اسدی (المتوفی 435 ھ)
  • امام ابو حامد محمدبن محمد الغزالی (المتوفی 505 ھ)
  • امام ابو بکر ابن العربی(المتوفی543 ھ)
  • امام عبد المغیث بن زہیر علوی(المتوفی583 ھ)
  • حافظ عبدالغنی المقدسی(المتوفی 600 ھ)
اس لیے محترمی میں نے پہلے بھی عرض کیا تھا کہ جن علماءنے امیر المؤمنین یزید ؒ کی مذمت جن تاریخی روایات پر کی ہیں جب وہی ضعیف و کمزور ہیں تو پھر آپ خود ہی امام ابن ِتیمیہؒ اور اپنے پیش کردہ اجماع کااندازہ لگا لیں۔
کسی کو بلا دلیل رافضی کہنا میرا شعار نہیں ہے اور نہ میں ان علمائے اہلِ سنت کو ”رافضی “ کہنے کا سوچ سکتا ہوں ۔ میرا شارہ موجودہ دور کے کچھ مخصوص لوگ ہیں جو سستی شہر ت کے لیے حقائق سے عمداً چشم پوش سے کام ی لیتےہیں۔
امام ابنِ تیمیہ ؒ ہوں یا امام ابنِ جوزی ؒ یا اور کوئی ہم ان کی بات کو بہ دلیل ہی مانیں گے اور بلا دلیل بات کو بلاخوف و خطر رد کر دینگے۔آپ نے تو امام ابنِ تیمیہ ؒ سے منقول صرف مذمتِ یزید ؒ ہی بیان کیا ہے مگر انہوں نے امیر المؤمنین یزید ؒ کے متعلق کچھ اور بھی کہا ہے کیا وہ آپ کو یاد ہے ؟
میں تو علم کی راہ پر گامزن ہوں البتہ آپ سے گزارش ہے کسی معاملے کے ایک ہی پہلو کو نظر میں رکھ کر اور دوسرے سے چشم پوشی کر کے یک طرفہ فیصلہ کرنے سے گریز فرمائیں ۔ یہ پورا نہیں تو نصف علم ضرور ہے۔
چلیں محترم،
شاید میری تحریر کو اپ نے غور سے نہیں پڑھا ہے میں نے پہلے امت کے اکابرین کا ھی ذکر کیا ہے اپ دوبارہ صرف اکابرین ہی کے بتا دیتا ہوں میں نے ان کا تذکرہ اس لیے کیا تھا کہ یہ اہل حدیث میں قابل اعتماد سمجھے جاتے ہیں
(1) امام طحاوی حنفی(328)
(1) ابن حزم (456 ہجری)
(2) ابن عبدالبر(464 ہجری)

یہ مقدمین میں سے ہیں ان کے نام میں پہلے بھی دے چکا تھا سوائے امام طحاوی کے اور محترم اپ نے جو نام عنایت کئے ہیں ان میں امام لیث تو 93 ہجری میں پیدا ہوئے ہیں اور یہ بنو امیہ کے دور میں موجود تھے یہ یزید کی تعریف نہیں کریں گے تو اور کون کرے گا اتنے ظلم میں تعریف ہی ہونی ہے تابعین اس حجاج کو کچھ نہیں بول پاتے تھے کہ وہ جمعہ مغرب میں پڑھاتا تھا تو باقی نے کیا بولنا ہے تاخیر الصلاہ کے باب فتح الباری سے پڑھ لینا حافظ ابن حجر نے جمع کیے ہیں
اور دوسرا نام اپ نے امام غزالی کا دیا ہے محترم امام غزالی ویسے ہی صوفی تھے وہ شیطان کو برا نہیں کہتے تھے تو یزید پھر بھی انسان تھا اس کو کیا برا کہیں گے اور امام غزالی کی یہ بات مانتے ہیں کہ وہ یزید کو نیک کہتے ہیں ان کی احیاء العلوم پر بھی یقین ہے؟ تو میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو
اور امام قاضی ابو بکر کے حوالے سے اپ نے لکھا ہے محترم ان کی احکام القرآن میں سورہ الحجرات کی آیت 10 کی تشریح میں چھٹا باب پڑھ لیجیئے گا معلوم ہو جائے گا وہ کتنا یزید کے حق میں تھے اور رہی بات امام مھلب کی تو ان کا رد جمھہور اکابرین نے کیا ہے اس لئے وہ ویسے ہی رد ہے
اور دوسری بات 30 سال والی روایت پر ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے یزید کو غاصب کہا ہے اپ ثابت کرو یہ روایت ضعیف ہے یہ روایات جمھور کے نذدیک صحیح ہے اور اس کی بنیاد پر علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ راشد مانا جاتا ہے جس پر اجماع ہے سمجھےتو یہ 30 سال والی روایت ضعیف نہیں ہے آپ بلاوجہ ایک صحیح روایت کو ضیعف فرما رہے ہیں
اللہ ہدایت دے
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
لیکن چونکہ خوش قسمتی سے میں ”شخصیت پرستی “کا قائل نہیں اس لیے جو بات بھی ان علماء میں سے خطاً غلط کہے گا تو اسے غلط کہوں گا ۔
محترم،
غلطی اپ کے صرف کہنے سے غلطی نہیں کہلائی گی غلطی ثابت کرنی پڑھتی ہے اور میں پہلے ہی عرض کر چکا کہ اس پر اجماع ہے کہ یزید فاسق اور فاجر ہے اور امت گمراہی پر جمع نہیں ہو سکتے اپ کے لئے اس فرمان رسول کی کوئی اہمیت نہ ہو اور اپ ایک فاسق فاجر کے لئے اللہ کے رسول کی حدیث کو جھٹلانا چاہتے ہوں تو اپ کی اپنی قسمت مگر ایک عرض ضرور کر دوں علمی انداز سے کوئی بھی ان اکابرین کا یزید کے فاسق اور فاجر ہونا اس کا ظالم ہونا رد نہیں کر سکتا ہے اس فورم پر کئی آئے اور جب ان کے سامنے دلائل رکھے گئے وہ اج تک جواب لے کر نہیں لوٹیں ہیں الحمد اللہ یہ ہماریے اکابرین ہیں ان سے بھی کئی معاملات میں غلطیاں ہوں ہیں اور اہل علم نے ان کی غلطیوں کو دلائل سے واضح کیا ہے باتوں کی جمع خرچ نہیں کی اب میں اپ سے دلائل مانگوں گا اور اپ اج کے بعد اچانک مصروف ہو جائیں گے ابھی اس فورم پر میں نے بہت سے اقوال انہی اکابرین کے حوالے سے نقل نہیں کئے ہیں کیونکہ وہ اپ لوگوں کو ہضم نہیں ہوں گے اس لیے بڑی احتیاط سے لکھتا ہوں بہرحال اپ اپنے دلائل پیش کریں اور آئمہ اکابرین کی اس بارے میں غلطی واضح کریں
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
یہی فارمولا آپکے لئے ہے جناب آپ بھی مودودیت کو آگ لگاو اور سند کی کسوٹی پر ایک ایک روایت پر بات کرو
محترم پہلے اس اجماعی قول پر بات کرلیں ان سارے اکابرین کو کیا مودودیت کہیں گے جو معاویہ رضی اللہ عنہ کو باغی گروہ مانتے ہیں اور اجماع نقل کر رہے ہیں۔ ذرا اس حوالے سے تو بات ہو جائے
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
صحیح بخاری
كتاب الفتن
باب: باب إذا قال عند قوم شيئا ثم خرج فقال بخلافه

:
باب: کوئی شخص لوگوں کے سامنے ایک بات کہے پھر اس کے پاس سے نکل کر دوسری بات کہے (تو یہ دغا بازی ہے)
حدیث نمبر: 7111
حدثنا سليمان بن حرب حدثنا حماد بن زيد عن ايوب عن نافع قال:‏‏‏‏ لما خلع اهل المدينة يزيد بن معاوية جمع ابن عمر حشمه وولده فقال:‏‏‏‏ إني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:‏‏‏‏"ينصب لكل غادر لواء يوم القيامة وإنا قد بايعنا هذا الرجل على بيع الله ورسوله وإني لا اعلم غدرا اعظم من ان يبايع رجل على بيع الله ورسوله ثم ينصب له القتال وإني لا اعلم احدا منكم خلعه ولا بايع في هذا الامر إلا كانت الفيصل بيني وبينه

".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے کہ جب اہل مدینہ نے یزید بن معاویہ کی بیعت سے انکار کیا تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے خادموں اور لڑکوں کو جمع کیا اور کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر غدر کرنے والے کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا کھڑا کیا جائے گا اور ہم نے اس شخص(یزید) کی بیعت، اللہ اور اس کے رسول کے نام پر کی ہے اور میرے علم میں کوئی غدر اس سے بڑھ کر نہیں ہے کہ کسی شخص سے اللہ اور اس کے رسول کے نام پر بیعت کی جائے اور پھر اس سے جنگ کی جائے اور دیکھو مدینہ والو! تم میں سے جو کوئی یزیدکی بیعت کو توڑے اور دوسرے کسی سے بیعت کرے تو مجھ میں اور اس میں کوئی تعلق نہیں رہا، میں اس سے الگ ہوں

اس روایت کو کیوں بائے پاس کرگئے ؟
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
چلو اپ کہتے ہیں تو ایسا کر لیتے ہیں پہلے میں روایت پیش کرتا ہوں اس میں یزید کا جرم پیش کرتا ہوں اپ اس کا ضعف ثابت کر دوں اگر نہ کر سکے تو میں ایک روایت ضعیف ثابت کروں گا اپ اس کو صحیح ثابت کردینا پہلے یزید کا پہلا جرم۔

یزد نے امت کو منافق بنا دیا۔

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ، قَالَ: دَخَلَ نَفَرٌ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَوَقَعُوا فِي يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ فَتَنَاوَلُوهُ فَقَالَ لَهُمْ عَبْدُ اللَّهِ: هَذَا قَوْلُكُمْ لَهُمْ عِنْدِي أَتَقُولُونَ هَذَا فِي وُجُوهِهِمْ؟ قَالُوا: لَا بَلْ نَمْدَحُهُمْ وَنُثْنِي عَلَيْهِمْ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: هَذَا النِّفَاقُ عِنْدَنَا(صفۃ النفاق و ذم المنافقین رقم 62)
خلفاء راشدین کے سامنے لوگ حق بیان کرتے تھے اس غاصب کے سامنے اس کی تعریف کرتے تھے اور اس کی خوشامد کرتے تھے اس کی ہاں میں ہاں ملاتے ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو نفاق کہا ہے امت پر ایسا جبر کیا کہ وہ نفاق کی طرف چلی گئی جس امت کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حق گوئی سکھائی خلفاء نے حق گوئی کی آزادی دی انہوں نے اس امت کو منافق بنا دیا۔
واہ جناب صحیح بخاری کی روایت میں بھی تو عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے اسکو کیوں بھول گئے مجھے تو یاد دلا رہے ہو اپنی بھی خبر لو


میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
محترم پہلے اس اجماعی قول پر بات کرلیں ان سارے اکابرین کو کیا مودودیت کہیں گے جو معاویہ رضی اللہ عنہ کو باغی گروہ مانتے ہیں اور اجماع نقل کر رہے ہیں۔ ذرا اس حوالے سے تو بات ہو جائے


وحدثني يعلى بن عبيد: ثنا أبي قال: قال أبو مسلم الخولاني وجماعة لمعاوية: أنت تنازع عليا هل أنت مثله فقال: لا والله إني لأعلم أن عليا أفضل مني وأحق بالأمر، ولكن ألستم تعلمون أن عثمان قتل مظلوما، وأنا ابن عمه، وإنما أطلب بدمه، فأتوا عليا فقولوا له: فليدفع إلي قتلة عثمان وأسلم له، فأتوا عليا فكلموه بذلك، فلم يدفعهم إليه

کتاب تاريخ الإسلام - الذهبي - ج ٣ - الصفحة ٥٤٠

حضرت ابومسلم خولانی حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ تعالی عنہ) کے پاس گئے اور فرمایا :آپ حضرت علی (رضی اللہ تعالی عنہ) سے خلافت کے بارے میں تنازع کیوں کرتے ہیں؟ کیا آپ حضرت علی (رضی اللہ تعالی عنہ) جیسے ہیں؟ حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ تعالی عنہ) نے فرمایا نہیں الله کی قسم میں جانتا ہوں کہ حضرت علی (رضی اللہ تعالی عنہ) مجھ سے افضل ہیں اور خلافت کے زیادہ حقدار ہیں لیکن تم نہیں جانتے کہ حضرت عثمان (رضی اللہ تعالی عنہ) کو ظلما قتل کردیا گیا؟ اور میں ان کا چچا زاد بھائ ہوں اور ان کے قصاص کا مطالبہ کر رہا ہوں تم حضرت علی (رضی اللہ تعالی عنہ) کے پاس جاؤ اور انہیں کہو کہ وہ قاتلین عثمان (رضی اللہ تعالی عنہ) کو میرے حوالے کردیں اور میں یہاں کا نظام ان کے سپرد کر دوں گا۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
صحیح بخاری
كتاب الصلح
باب: باب قول النبي صلى الله عليه وسلم للحسن بن علي رضي الله عنهما: «ابني هذا سيد ولعل الله ان يصلح به بين فئتين عظيمتين
حدیث نمبر: 2704
سمعت ابا بكرة يقول:‏‏‏‏ رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر والحسن بن علي إلى جنبه وهو يقبل على الناس مرة وعليه اخرى ويقول:‏‏‏‏ إن ابني هذا سيد ولعل الله ان يصلح به بين فئتين عظيمتين من المسلمين".



میں نے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے سنا تھا، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکو منبر پر یہ فرماتے سنا ہے اور حسن بن علی رضی اللہ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور کبھی حسن رضی اللہ عنہ کی طرف اور فرماتے کہ میرا یہ بیٹا سردار ہے اور شاید اس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے دو عظیم گروہوں میں صلح کرائے گا۔


آپ باغی کی رٹ لگائے ہوئے ہو اور یہاں عظمت کی بات ہو رہی ہے
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
امام احمد بن حنبلؒ نے فرمایا

:“من تنقص أحداً من أصحاب رسول اللہ ﷺ فلا ینطوی إلا علیٰ بلیۃ، ولہ خبیئۃ سوء إذا قصد إلیٰ خیر الناس وھم أصحاب رسول اللہ ﷺ”

جو شخص رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں سے کسی ایک کی تنقیص کرے تو وہ اپنے اندر مصیبت چھپائے ہوئے ہے ۔ اس کے دل میں برائی ہے جس کی وجہ سے وہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ پر حملہ کرتا ہے حالانکہ وہ (انبیاء کرام علیہ السلام کے بعد ) لوگوں میں سب سے بہترین تھے۔

(السنۃ للخلال ۴۷۷/۲ ح ۷۵۸ وقال المحقق: إسنادہ صحیح)
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
محترم پہلے اس اجماعی قول پر بات کرلیں ان سارے اکابرین کو کیا مودودیت کہیں گے جو معاویہ رضی اللہ عنہ کو باغی گروہ مانتے ہیں اور اجماع نقل کر رہے ہیں۔ ذرا اس حوالے سے تو بات ہو جائے

باغی گروہ کس دلیل سے مانتے ہیں ذرا لگادیں روایت
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top