• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یزید بن معاویہ نے حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
Last edited:

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
حسین رضی اللہ عنہ کے قاتل کو سزا نہ دینا
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
عبداللہ بھائی اگر ہوسکے تو امام ابن تیمیہ کی پوری فصل یزید سے متعلق یہاں نقل کرلیں
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
یزیدبن معاویہ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ از شیخ کفایت اللہ سنابلی کا ڈاونلوڈ لنک مل سکتا ہے
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
بھائی ان لنکس کا مطلب میں سمجھ نہیں پایا یہ اپ نے مجھے بھیجے ہیں۔
اسے ٹیگ کرنا کہتے ہیں ۔ یعنی آپ کے پیش کردہ کلام پر میں انکی آراء جاننا چاہتا ہوں ۔ یا یوں سمجہیں طلب مساعدہ ہے
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
عبداللہ بھائی اگر ہوسکے تو امام ابن تیمیہ کی پوری فصل یزید سے متعلق یہاں نقل کرلیں
ُپڑھ لیں امام ابن تیمیہ کی مغل بولائی کے ساتھ گفتگو جس میں اس نے یزید کے بارے میں پوچھا تھا۔
وَبِذَلِكَ أَجَبْت مقدم المغل بولاي؛ لَمَّا قَدِمُوا دِمَشْقَ فِي الْفِتْنَةِ الْكَبِيرَةِ وَجَرَتْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَبَيْنَ غَيْرِهِ مُخَاطَبَاتٌ؛ فَسَأَلَنِي. فِيمَا سَأَلَنِي: مَا تَقُولُونَ فِي يَزِيدَ؟ فَقُلْت: لَا نَسُبُّهُ وَلَا نُحِبُّهُ فَإِنَّهُ لَمْ يَكُنْ رَجُلًا صَالِحًا فَنُحِبُّهُ وَنَحْنُ لَا نَسُبُّ أَحَدًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ بِعَيْنِهِ. فَقَالَ: أَفَلَا تَلْعَنُونَهُ؟ أَمَا كَانَ ظَالِمًا؟ أَمَا قَتَلَ الْحُسَيْنَ؟ . فَقُلْت لَهُ: نَحْنُ إذَا ذَكَرَ الظَّالِمُونَ كَالْحَجَّاجِ بْنِ يُوسُفَ وَأَمْثَالِهِ: نَقُولُ كَمَا قَالَ اللَّهُ فِي الْقُرْآنِ: أَلَا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ وَلَا نُحِبُّ أَنْ نَلْعَنَ أَحَدًا بِعَيْنِهِ؛ وَقَدْ لَعَنَهُ قَوْمٌ مِنْ الْعُلَمَاءِ؛ وَهَذَا مَذْهَبٌ يَسُوغُ فِيهِ الِاجْتِهَادُ؛ لَكِنَّ ذَلِكَ الْقَوْلَ أَحَبُّ إلَيْنَا وَأَحْسَنُ. وَأَمَّا مَنْ قَتَلَ " الْحُسَيْنَ " أَوْ أَعَانَ عَلَى قَتْلِهِ أَوْ رَضِيَ بِذَلِكَ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ؛ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا. قَالَ: فَمَا تُحِبُّونَ أَهْلَ الْبَيْتِ؟ قُلْت: مَحَبَّتُهُمْ عِنْدَنَا فَرْضٌ وَاجِبٌ يُؤْجَرُ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ قَدْ ثَبَتَ عِنْدَنَا فِي صَحِيحِ مُسْلِمٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَم {قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغَدِيرِ يُدْعَى خُمًّا بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ إنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ الثَّقَلَيْنِ كِتَابَ اللَّهِ فَذَكَرَ كِتَابَ اللَّهِ وَحَضَّ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: وَعِتْرَتِي أَهْلُ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي} " قُلْت لِمُقَدَّمٍ: وَنَحْنُ نَقُولُ فِي صِلَاتِنَا كُلَّ يَوْمٍ: " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْت عَلَى إبْرَاهِيمَ إنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْت عَلَى آلِ إبْرَاهِيمَ إنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ " قَالَ مُقَدَّمٌ: فَمَنْ يُبْغِضُ أَهْلَ الْبَيْتِ؟ قُلْت: مَنْ أَبْغَضَهُمْ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا. ثُمَّ قُلْت لِلْوَزِيرِ الْمَغُولِيِّ لِأَيِّ شَيْءٍ قَالَ عَنْ يَزِيدَ وَهَذَا تتري؟ قَالَ: قَدْ قَالُوا لَهُ إنَّ أَهْلَ دِمَشْقَ نَوَاصِبُ قُلْت بِصَوْتِ عَالٍ: يَكْذِبُ الَّذِي قَالَ هُنَا وَمَنْ قَالَ هَذَا: فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَاَللَّهِ مَا فِي أَهْلِ دِمَشْقَ نَوَاصِبُ وَمَا عَلِمْت فِيهِمْ ناصبيا وَلَوْ تَنَقَّصَ أَحَدٌ عَلِيًّا بِدِمَشْقَ لَقَامَ الْمُسْلِمُونَ عَلَيْهِ لَكِنْ كَانَ - قَدِيمًا لَمَّا كَانَ بَنُو أُمَيَّةَ وُلَاةَ الْبِلَادِ - بَعْضُ بَنِي أُمَيَّةَ يَنْصِبُ الْعَدَاوَةَ لِعَلِيِّ وَيَسُبُّهُ وَأَمَّا الْيَوْمُ فَمَا بَقِيَ مِنْ أُولَئِكَ أَحَدٌ.(مجموع فتاوی ابن تیمیہ جلد 4 ص487)

اور بھی پڑھ لیں جو یزید کہ ابن تیمیہ نے یزید سے محبت کرنے والوں کہ لیے کیا لکھا ہے۔
وَأَمَّا تَرْكُ مَحَبَّتِهِ فَلِأَنَّ الْمَحَبَّةَ الْخَاصَّةَ إنَّمَا تَكُونُ لِلنَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ؛ وَلَيْسَ وَاحِدًا مِنْهُمْ وَقَدْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " {الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ} " وَمَنْ آمَنَ بِاَللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ: لَا يَخْتَارُ أَنْ يَكُونَ مَعَ يَزِيدَ وَلَا مَعَ أَمْثَالِهِ مِنْ الْمُلُوكِ؛ الَّذِينَ لَيْسُوا بِعَادِلِينَ.
 

غازی

رکن
شمولیت
فروری 24، 2013
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
183
پوائنٹ
90
ُپڑھ لیں امام ابن تیمیہ کی مغل بولائی کے ساتھ گفتگو جس میں اس نے یزید کے بارے میں پوچھا تھا۔
وَبِذَلِكَ أَجَبْت مقدم المغل بولاي؛ لَمَّا قَدِمُوا دِمَشْقَ فِي الْفِتْنَةِ الْكَبِيرَةِ وَجَرَتْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَبَيْنَ غَيْرِهِ مُخَاطَبَاتٌ؛ فَسَأَلَنِي. فِيمَا سَأَلَنِي: مَا تَقُولُونَ فِي يَزِيدَ؟ فَقُلْت: لَا نَسُبُّهُ وَلَا نُحِبُّهُ فَإِنَّهُ لَمْ يَكُنْ رَجُلًا صَالِحًا فَنُحِبُّهُ وَنَحْنُ لَا نَسُبُّ أَحَدًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ بِعَيْنِهِ. فَقَالَ: أَفَلَا تَلْعَنُونَهُ؟ أَمَا كَانَ ظَالِمًا؟ أَمَا قَتَلَ الْحُسَيْنَ؟ . فَقُلْت لَهُ: نَحْنُ إذَا ذَكَرَ الظَّالِمُونَ كَالْحَجَّاجِ بْنِ يُوسُفَ وَأَمْثَالِهِ: نَقُولُ كَمَا قَالَ اللَّهُ فِي الْقُرْآنِ: أَلَا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ وَلَا نُحِبُّ أَنْ نَلْعَنَ أَحَدًا بِعَيْنِهِ؛ وَقَدْ لَعَنَهُ قَوْمٌ مِنْ الْعُلَمَاءِ؛ وَهَذَا مَذْهَبٌ يَسُوغُ فِيهِ الِاجْتِهَادُ؛ لَكِنَّ ذَلِكَ الْقَوْلَ أَحَبُّ إلَيْنَا وَأَحْسَنُ. وَأَمَّا مَنْ قَتَلَ " الْحُسَيْنَ " أَوْ أَعَانَ عَلَى قَتْلِهِ أَوْ رَضِيَ بِذَلِكَ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ؛ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا. قَالَ: فَمَا تُحِبُّونَ أَهْلَ الْبَيْتِ؟ قُلْت: مَحَبَّتُهُمْ عِنْدَنَا فَرْضٌ وَاجِبٌ يُؤْجَرُ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ قَدْ ثَبَتَ عِنْدَنَا فِي صَحِيحِ مُسْلِمٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَم {قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغَدِيرِ يُدْعَى خُمًّا بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ إنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ الثَّقَلَيْنِ كِتَابَ اللَّهِ فَذَكَرَ كِتَابَ اللَّهِ وَحَضَّ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: وَعِتْرَتِي أَهْلُ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي} " قُلْت لِمُقَدَّمٍ: وَنَحْنُ نَقُولُ فِي صِلَاتِنَا كُلَّ يَوْمٍ: " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْت عَلَى إبْرَاهِيمَ إنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْت عَلَى آلِ إبْرَاهِيمَ إنَّك حَمِيدٌ مَجِيدٌ " قَالَ مُقَدَّمٌ: فَمَنْ يُبْغِضُ أَهْلَ الْبَيْتِ؟ قُلْت: مَنْ أَبْغَضَهُمْ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا. ثُمَّ قُلْت لِلْوَزِيرِ الْمَغُولِيِّ لِأَيِّ شَيْءٍ قَالَ عَنْ يَزِيدَ وَهَذَا تتري؟ قَالَ: قَدْ قَالُوا لَهُ إنَّ أَهْلَ دِمَشْقَ نَوَاصِبُ قُلْت بِصَوْتِ عَالٍ: يَكْذِبُ الَّذِي قَالَ هُنَا وَمَنْ قَالَ هَذَا: فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَاَللَّهِ مَا فِي أَهْلِ دِمَشْقَ نَوَاصِبُ وَمَا عَلِمْت فِيهِمْ ناصبيا وَلَوْ تَنَقَّصَ أَحَدٌ عَلِيًّا بِدِمَشْقَ لَقَامَ الْمُسْلِمُونَ عَلَيْهِ لَكِنْ كَانَ - قَدِيمًا لَمَّا كَانَ بَنُو أُمَيَّةَ وُلَاةَ الْبِلَادِ - بَعْضُ بَنِي أُمَيَّةَ يَنْصِبُ الْعَدَاوَةَ لِعَلِيِّ وَيَسُبُّهُ وَأَمَّا الْيَوْمُ فَمَا بَقِيَ مِنْ أُولَئِكَ أَحَدٌ.(مجموع فتاوی ابن تیمیہ جلد 4 ص487)
اس گفتگو سے یزیدکے بارے میں علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا آپ نے کیا موقف سمجھا ہے اس کی وضاحت کریں ۔


اور بھی پڑھ لیں جو یزید کہ ابن تیمیہ نے یزید سے محبت کرنے والوں کہ لیے کیا لکھا ہے۔
وَأَمَّا تَرْكُ مَحَبَّتِهِ فَلِأَنَّ الْمَحَبَّةَ الْخَاصَّةَ إنَّمَا تَكُونُ لِلنَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ؛ وَلَيْسَ وَاحِدًا مِنْهُمْ وَقَدْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " {الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ} " وَمَنْ آمَنَ بِاَللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ: لَا يَخْتَارُ أَنْ يَكُونَ مَعَ يَزِيدَ وَلَا مَعَ أَمْثَالِهِ مِنْ الْمُلُوكِ؛ الَّذِينَ لَيْسُوا بِعَادِلِينَ.
کیا یہ علامہ ابن تیمیہ کی اپنی رائے ہے؟یا انہوں نے کسی اورکی رائے نقل کی ہے؟
ماقبل کا پوراسیاق پڑھ کربتلائیں آپ کی آسانی کے لئے پوراسیاق پیش خدمت ہے:


ومن اللاعنين من يرى أن ترك لعنته مثل ترك سائر المباحات من فضول القول لا لكراهة في اللعنة. وأما ترك محبته فلأن المحبة الخاصة إنما تكون للنبيين والصديقين والشهداء والصالحين؛ وليس واحدا منهم وقد قال النبي صلى الله عليه وسلم " {المرء مع من أحب} " ومن آمن بالله واليوم الآخر: لا يختار أن يكون مع يزيد ولا مع أمثاله من الملوك؛ الذين ليسوا بعادلين. مجموع الفتاوى (4/ 484)
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
اس گفتگو سے یزیدکے بارے میں علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا آپ نے کیا موقف سمجھا ہے اس کی وضاحت کریں ۔




کیا یہ علامہ ابن تیمیہ کی اپنی رائے ہے؟یا انہوں نے کسی اورکی رائے نقل کی ہے؟
ماقبل کا پوراسیاق پڑھ کربتلائیں آپ کی آسانی کے لئے پوراسیاق پیش خدمت ہے:


ومن اللاعنين من يرى أن ترك لعنته مثل ترك سائر المباحات من فضول القول لا لكراهة في اللعنة. وأما ترك محبته فلأن المحبة الخاصة إنما تكون للنبيين والصديقين والشهداء والصالحين؛ وليس واحدا منهم وقد قال النبي صلى الله عليه وسلم " {المرء مع من أحب} " ومن آمن بالله واليوم الآخر: لا يختار أن يكون مع يزيد ولا مع أمثاله من الملوك؛ الذين ليسوا بعادلين. مجموع الفتاوى (4/ 484)
جناب یہ سیاق یہاں سے بھی شرو نہیں ہے میں پیش کر دیتا ہوں
ثَلَاثَ فِرَقٍ: فِرْقَةٌ لَعَنَتْهُ وَفِرْقَةٌ أَحَبَّتْهُ وَفِرْقَةٌ لَا تَسُبُّهُ وَلَا تُحِبُّهُ وَهَذَا هُوَ الْمَنْصُوصُ عَنْ الْإِمَامِ أَحْمَد وَعَلَيْهِ الْمُقْتَصِدُونَ مِنْ أَصْحَابِهِ وَغَيْرِهِمْ مِنْ جَمِيعِ الْمُسْلِمِينَ. قَالَ صَالِحُ بْنُ أَحْمَد: قُلْت لِأَبِي إنَّ قَوْمًا يَقُولُونَ إنَّهُمْ يُحِبُّونَ يَزِيدَ فَقَالَ: يَا بُنَيَّ وَهَلْ يُحِبُّ يَزِيدَ أَحَدٌ يُؤْمِنُ بِاَللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ؟ فَقُلْت: يَا أَبَتِ فَلِمَاذَا لَا تَلْعَنُهُ؟ فَقَالَ: يَا بُنَيَّ وَمَتَى رَأَيْت أَبَاك يَلْعَنُ أَحَدًا. وَقَالَ مُهَنَّا: سَأَلْت أَحْمَد عَنْ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ. فَقَالَ: هُوَ الَّذِي فَعَلَ بِالْمَدِينَةِ مَا فَعَلَ قُلْت: وَمَا فَعَلَ؟ قَالَ: قَتَلَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفَعَلَ. قُلْت: وَمَا فَعَلَ؟ قَالَ: نَهَبَهَا قُلْت: فَيُذْكَرُ عَنْهُ الْحَدِيثُ؟ قَالَ: لَا يُذْكَرُ عَنْهُ حَدِيثٌ. وَهَكَذَا ذَكَرَ الْقَاضِي أَبُو يَعْلَى وَغَيْرُهُ. وَقَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ المقدسي لَمَّا سُئِلَ عَنْ يَزِيدَ: فِيمَا بَلَغَنِي لَا يُسَبُّ وَلَا يُحَبُّ. وَبَلَغَنِي أَيْضًا أَنَّ جَدَّنَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ابْنَ تَيْمِيَّة سُئِلَ عَنْ يَزِيدَ. فَقَالَ: لَا تُنْقِصْ وَلَا تَزِدْ. وَهَذَا أَعْدَلُ الْأَقْوَالِ فِيهِ وَفِي أَمْثَالِهِ وَأَحْسَنِهَا.
أَمَّا تَرْكُ سَبِّهِ وَلَعْنَتِهِ فَبِنَاءً عَلَى أَنَّهُ لَمْ يَثْبُتْ فِسْقُهُ الَّذِي يَقْتَضِي لَعْنَهُ أَوْ بِنَاءً عَلَى أَنَّ الْفَاسِقَ الْمُعَيَّنَ لَا يُلْعَنُ بِخُصُوصِهِ إمَّا تَحْرِيمًا وَإِمَّا تَنْزِيهًا. فَقَدْ ثَبَتَ فِي صَحِيحِ الْبُخَارِيِّ عَنْ عُمَر فِي قِصَّةِ " حِمَارٍ " الَّذِي تَكَرَّرَ مِنْهُ شُرْبُ الْخَمْرِ وَجَلْدِهِ لَمَّا لَعَنَهُ بَعْضُ الصَّحَابَةِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " {لَا تَلْعَنْهُ فَإِنَّهُ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ} " وَقَالَ: " {لَعْنُ الْمُؤْمِنِ كَقَتْلِهِ} " مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. هَذَا مَعَ أَنَّهُ قَدْ ثَبَتَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَعَنَ الْخَمْرَ وَشَارِبَهَا فَقَدْ ثَبَتَ أَنَّ النَّبِيَّ لَعَنَ عُمُومًا شَارِبَ الْخَمْرِ وَنَهَى فِي الْحَدِيثِ الصَّحِيحِ عَنْ لَعْنِ هَذَا الْمُعَيَّنِ. وَهَذَا كَمَا أَنَّ نُصُوصَ الْوَعِيدِ عَامَّةٌ فِي أَكَلَ أَمْوَالِ الْيَتَامَى وَالزَّانِي وَالسَّارِقِ فَلَا نَشْهَدُ بِهَا عَامَّةً عَلَى مُعَيَّنٍ بِأَنَّهُ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ؛ لِجَوَازِ تَخَلُّفِ الْمُقْتَضِي عَنْ الْمُقْتَضَى لِمُعَارِضِ رَاجِحٍ: إمَّا تَوْبَةٍ؛ وَإِمَّا حَسَنَاتٍ مَاحِيَةٍ؛ وَإِمَّا مَصَائِبَ مُكَفِّرَةٍ؛ وَإِمَّا شَفَاعَةٍ مَقْبُولَةٍ؛ وَإِمَّا غَيْرِ ذَلِكَ كَمَا قَرَّرْنَاهُ فِي غَيْرِ هَذَا الْمَوْضِعِ. فَهَذِهِ ثَلَاثَةُ مَآخِذَ. وَمِنْ اللَّاعِنِينَ مَنْ يَرَى أَنَّ تَرْكَ لَعْنَتِهِ مِثْلُ تَرْكِ سَائِرِ الْمُبَاحَاتِ مِنْ فُضُولِ الْقَوْلِ لَا لِكَرَاهَةِ فِي اللَّعْنَةِ. وَأَمَّا تَرْكُ مَحَبَّتِهِ فَلِأَنَّ الْمَحَبَّةَ الْخَاصَّةَ إنَّمَا تَكُونُ لِلنَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ؛ وَلَيْسَ وَاحِدًا مِنْهُمْ وَقَدْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " {الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ} " وَمَنْ آمَنَ بِاَللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ: لَا يَخْتَارُ أَنْ يَكُونَ مَعَ يَزِيدَ وَلَا مَعَ أَمْثَالِهِ مِنْ الْمُلُوكِ؛ الَّذِينَ لَيْسُوا بِعَادِلِينَ.
امام ابن تیمیہ نے 3 گروہ کا ذکر کیا ایک جو اس پر لعنت کرتے ہیں دوسرے جو اس سے محبت کرتے ہیں اور تیسرا وہ جو نہ محبت کرتا ہے اور نہ لعنت کرتا ہے اور اسی گروہ پہلے یہ دلیل پیش کی کی خاص کسی کے نام لے کر لعنت نہیں کرنا چاہیے اور پھر یہ بتایا کہ اس سے محبت بھی کیونکہ نہیں کی جاتی ہے اس حوالے سے لکھا ہے کہ محبت انبیاء صدیقین شھدا اور صالحین اور ان کے علاوہ کسی سے بھی نہیں ہوتی ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کسی سے محبت کرے گا وہ اس کے ساتھ ہو گا اور جو بھی اخرت پر ایمان رکھتا ہےوہ کبھی یزید اور ان جیسوں ملوک کے ساتھ نہیں ہونا چاہتا کیونکہ وہ عادل نہیں تھے۔
اور اخر میں یہ لکھا ہے کہ
أَمَّا جَوَازُ الدُّعَاءِ لِلرَّجُلِ وَعَلَيْهِ فَبَسْطُ هَذِهِ الْمَسْأَلَةِ فِي الْجَنَائِزِ فَإِنَّ مَوْتَى الْمُسْلِمِينَ يُصَلَّى عَلَيْهِمْ بَرُّهُمْ وَفَاجِرُهُمْ وَإِنْ لُعِنَ الْفَاجِرُ مَعَ ذَلِكَ بِعَيْنِهِ أَوْ بِنَوْعِهِ لَكِنَّ الْحَالَ الْأَوَّلَ أَوْسَطُ وَأَعْدَل
ان 3 گروہ کے دلائل بیان کرنے کے بعد لکھتے ہے کہ
الْحَالَ الْأَوَّلَ أَوْسَطُ وَأَعْدَل پہلا قول معتدل اور درمیانہ ہے۔
تو جو میں نے لکھا تھا وہ ابن تیمیہ ہی کی رائے تھی۔ واللہ اعلم
 

غازی

رکن
شمولیت
فروری 24، 2013
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
183
پوائنٹ
90
آپ نے جس قول کو ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی طرف منسوب کیا ہے ،میں نے خاص اس کا سیاق دکھلایا ہے۔
اس سے پہلے ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اوردوسرے گروہ کی رائے پیش کی ہے جسے آپ پورا سیاق بتلارہے کہ اس پورے سیاق سے کیا وہ قول ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا ثابت ہوتاہے جسے آپ نے جھوٹ اور خیانت سے کام لیتے ہوئے ابن تیمیہ رحمہ اللہ کاقول بناکر پیش کیا ہے؟

جس قول کو آپ نے ابن تیمیہ کا پیش کیا وہ قول ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے یزید پرلعنت کرنے والوں کاقول کہا ہے دوبارہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی عبارت دیکھیں۔
ومن اللاعنين من يرى أن ترك لعنته مثل ترك سائر المباحات من فضول القول لا لكراهة في اللعنة. وأما ترك محبته فلأن المحبة الخاصة إنما تكون للنبيين والصديقين والشهداء والصالحين؛ وليس واحدا منهم وقد قال النبي صلى الله عليه وسلم " {المرء مع من أحب} " ومن آمن بالله واليوم الآخر: لا يختار أن يكون مع يزيد ولا مع أمثاله من الملوك؛ الذين ليسوا بعادلين. مجموع الفتاوى (4/ 484)

یہاں ابن تیمیہ من الاعنین کی بات نقل کرتے ہیں یعنی ان کی جو یزید پرلعنت کے قائل ہیں ۔
اور آپ نے اسے ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا قول بنادیا !
کیا ابن تیمیہ یزید پر لعنت کے قائل تھے ؟

یزید کے بارے میں ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی اپنی رائے کیا ہے اس کے لئے دوسرے حوالہ یہاں نہ پیش کریں کیونکہ یہاں زیربحث مسئلہ ہے کہ جس قول کو آپ نے ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا قول کہا ہے کیا وہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا قول ہے ؟
آپ اس کی وضاحت کریں ؟
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top