اس گفتگو سے یزیدکے بارے میں علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا آپ نے کیا موقف سمجھا ہے اس کی وضاحت کریں ۔
کیا یہ علامہ ابن تیمیہ کی اپنی رائے ہے؟یا انہوں نے کسی اورکی رائے نقل کی ہے؟
ماقبل کا پوراسیاق پڑھ کربتلائیں آپ کی آسانی کے لئے پوراسیاق پیش خدمت ہے:
ومن اللاعنين من يرى أن ترك لعنته مثل ترك سائر المباحات من فضول القول لا لكراهة في اللعنة. وأما ترك محبته فلأن المحبة الخاصة إنما تكون للنبيين والصديقين والشهداء والصالحين؛ وليس واحدا منهم وقد قال النبي صلى الله عليه وسلم " {المرء مع من أحب} " ومن آمن بالله واليوم الآخر: لا يختار أن يكون مع يزيد ولا مع أمثاله من الملوك؛ الذين ليسوا بعادلين. مجموع الفتاوى (4/ 484)
جناب یہ سیاق یہاں سے بھی شرو نہیں ہے میں پیش کر دیتا ہوں
ثَلَاثَ فِرَقٍ: فِرْقَةٌ لَعَنَتْهُ وَفِرْقَةٌ أَحَبَّتْهُ وَفِرْقَةٌ لَا تَسُبُّهُ وَلَا تُحِبُّهُ وَهَذَا هُوَ الْمَنْصُوصُ عَنْ الْإِمَامِ أَحْمَد وَعَلَيْهِ الْمُقْتَصِدُونَ مِنْ أَصْحَابِهِ وَغَيْرِهِمْ مِنْ جَمِيعِ الْمُسْلِمِينَ. قَالَ صَالِحُ بْنُ أَحْمَد: قُلْت لِأَبِي إنَّ قَوْمًا يَقُولُونَ إنَّهُمْ يُحِبُّونَ يَزِيدَ فَقَالَ: يَا بُنَيَّ وَهَلْ يُحِبُّ يَزِيدَ أَحَدٌ يُؤْمِنُ بِاَللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ؟ فَقُلْت: يَا أَبَتِ فَلِمَاذَا لَا تَلْعَنُهُ؟ فَقَالَ: يَا بُنَيَّ وَمَتَى رَأَيْت أَبَاك يَلْعَنُ أَحَدًا. وَقَالَ مُهَنَّا: سَأَلْت أَحْمَد عَنْ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ. فَقَالَ: هُوَ الَّذِي فَعَلَ بِالْمَدِينَةِ مَا فَعَلَ قُلْت: وَمَا فَعَلَ؟ قَالَ: قَتَلَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفَعَلَ. قُلْت: وَمَا فَعَلَ؟ قَالَ: نَهَبَهَا قُلْت: فَيُذْكَرُ عَنْهُ الْحَدِيثُ؟ قَالَ: لَا يُذْكَرُ عَنْهُ حَدِيثٌ. وَهَكَذَا ذَكَرَ الْقَاضِي أَبُو يَعْلَى وَغَيْرُهُ. وَقَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ المقدسي لَمَّا سُئِلَ عَنْ يَزِيدَ: فِيمَا بَلَغَنِي لَا يُسَبُّ وَلَا يُحَبُّ. وَبَلَغَنِي أَيْضًا أَنَّ جَدَّنَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ابْنَ تَيْمِيَّة سُئِلَ عَنْ يَزِيدَ. فَقَالَ: لَا تُنْقِصْ وَلَا تَزِدْ. وَهَذَا أَعْدَلُ الْأَقْوَالِ فِيهِ وَفِي أَمْثَالِهِ وَأَحْسَنِهَا.
أَمَّا تَرْكُ سَبِّهِ وَلَعْنَتِهِ فَبِنَاءً عَلَى أَنَّهُ لَمْ يَثْبُتْ فِسْقُهُ الَّذِي يَقْتَضِي لَعْنَهُ أَوْ بِنَاءً عَلَى أَنَّ الْفَاسِقَ الْمُعَيَّنَ لَا يُلْعَنُ بِخُصُوصِهِ إمَّا تَحْرِيمًا وَإِمَّا تَنْزِيهًا. فَقَدْ ثَبَتَ فِي صَحِيحِ الْبُخَارِيِّ عَنْ عُمَر فِي قِصَّةِ " حِمَارٍ " الَّذِي تَكَرَّرَ مِنْهُ شُرْبُ الْخَمْرِ وَجَلْدِهِ لَمَّا لَعَنَهُ بَعْضُ الصَّحَابَةِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " {لَا تَلْعَنْهُ فَإِنَّهُ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ} " وَقَالَ: " {لَعْنُ الْمُؤْمِنِ كَقَتْلِهِ} " مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. هَذَا مَعَ أَنَّهُ قَدْ ثَبَتَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَعَنَ الْخَمْرَ وَشَارِبَهَا فَقَدْ ثَبَتَ أَنَّ النَّبِيَّ لَعَنَ عُمُومًا شَارِبَ الْخَمْرِ وَنَهَى فِي الْحَدِيثِ الصَّحِيحِ عَنْ لَعْنِ هَذَا الْمُعَيَّنِ. وَهَذَا كَمَا أَنَّ نُصُوصَ الْوَعِيدِ عَامَّةٌ فِي أَكَلَ أَمْوَالِ الْيَتَامَى وَالزَّانِي وَالسَّارِقِ فَلَا نَشْهَدُ بِهَا عَامَّةً عَلَى مُعَيَّنٍ بِأَنَّهُ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ؛ لِجَوَازِ تَخَلُّفِ الْمُقْتَضِي عَنْ الْمُقْتَضَى لِمُعَارِضِ رَاجِحٍ: إمَّا تَوْبَةٍ؛ وَإِمَّا حَسَنَاتٍ مَاحِيَةٍ؛ وَإِمَّا مَصَائِبَ مُكَفِّرَةٍ؛ وَإِمَّا شَفَاعَةٍ مَقْبُولَةٍ؛ وَإِمَّا غَيْرِ ذَلِكَ كَمَا قَرَّرْنَاهُ فِي غَيْرِ هَذَا الْمَوْضِعِ. فَهَذِهِ ثَلَاثَةُ مَآخِذَ. وَمِنْ اللَّاعِنِينَ مَنْ يَرَى أَنَّ تَرْكَ لَعْنَتِهِ مِثْلُ تَرْكِ سَائِرِ الْمُبَاحَاتِ مِنْ فُضُولِ الْقَوْلِ لَا لِكَرَاهَةِ فِي اللَّعْنَةِ. وَأَمَّا تَرْكُ مَحَبَّتِهِ فَلِأَنَّ الْمَحَبَّةَ الْخَاصَّةَ إنَّمَا تَكُونُ لِلنَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ؛ وَلَيْسَ وَاحِدًا مِنْهُمْ وَقَدْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " {الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ} " وَمَنْ آمَنَ بِاَللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ: لَا يَخْتَارُ أَنْ يَكُونَ مَعَ يَزِيدَ وَلَا مَعَ أَمْثَالِهِ مِنْ الْمُلُوكِ؛ الَّذِينَ لَيْسُوا بِعَادِلِينَ.
امام ابن تیمیہ نے 3 گروہ کا ذکر کیا ایک جو اس پر لعنت کرتے ہیں دوسرے جو اس سے محبت کرتے ہیں اور تیسرا وہ جو نہ محبت کرتا ہے اور نہ لعنت کرتا ہے اور اسی گروہ پہلے یہ دلیل پیش کی کی خاص کسی کے نام لے کر لعنت نہیں کرنا چاہیے اور پھر یہ بتایا کہ اس سے محبت بھی کیونکہ نہیں کی جاتی ہے اس حوالے سے لکھا ہے کہ محبت انبیاء صدیقین شھدا اور صالحین اور ان کے علاوہ کسی سے بھی نہیں ہوتی ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کسی سے محبت کرے گا وہ اس کے ساتھ ہو گا اور جو بھی اخرت پر ایمان رکھتا ہےوہ کبھی یزید اور ان جیسوں ملوک کے ساتھ نہیں ہونا چاہتا کیونکہ وہ عادل نہیں تھے۔
اور اخر میں یہ لکھا ہے کہ
أَمَّا جَوَازُ الدُّعَاءِ لِلرَّجُلِ وَعَلَيْهِ فَبَسْطُ هَذِهِ الْمَسْأَلَةِ فِي الْجَنَائِزِ فَإِنَّ مَوْتَى الْمُسْلِمِينَ يُصَلَّى عَلَيْهِمْ بَرُّهُمْ وَفَاجِرُهُمْ وَإِنْ لُعِنَ الْفَاجِرُ مَعَ ذَلِكَ بِعَيْنِهِ أَوْ بِنَوْعِهِ لَكِنَّ الْحَالَ الْأَوَّلَ أَوْسَطُ وَأَعْدَل
ان 3 گروہ کے دلائل بیان کرنے کے بعد لکھتے ہے کہ
الْحَالَ الْأَوَّلَ أَوْسَطُ وَأَعْدَل پہلا قول معتدل اور درمیانہ ہے۔
تو جو میں نے لکھا تھا وہ ابن تیمیہ ہی کی رائے تھی۔ واللہ اعلم