abdullah786
رکن
- شمولیت
- نومبر 24، 2015
- پیغامات
- 428
- ری ایکشن اسکور
- 25
- پوائنٹ
- 46
محترم اپ نے ایک لفظ ہائی لائٹ کیا ایک میں کر کے بتاتا ہوں اپ نے جو جس جملہ سے یہ کہا یہ لعنت کرنے والوں کا قول ہے وہ لعنت کی دلیل یہاں ختم ہوجاتی ہے۔ اور کے بعد وہ محبت نہ کرنے کی دلیل پیش کررہے ہیں۔آپ نے جس قول کو ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی طرف منسوب کیا ہے ،میں نے خاص اس کا سیاق دکھلایا ہے۔
اس سے پہلے ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اوردوسرے گروہ کی رائے پیش کی ہے جسے آپ پورا سیاق بتلارہے کہ اس پورے سیاق سے کیا وہ قول ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا ثابت ہوتاہے جسے آپ نے جھوٹ اور خیانت سے کام لیتے ہوئے ابن تیمیہ رحمہ اللہ کاقول بناکر پیش کیا ہے؟
جس قول کو آپ نے ابن تیمیہ کا پیش کیا وہ قول ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے یزید پرلعنت کرنے والوں کاقول کہا ہے دوبارہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی عبارت دیکھیں۔
ومن اللاعنين من يرى أن ترك لعنته مثل ترك سائر المباحات من فضول القول لا لكراهة في اللعنة. وأما ترك محبته فلأن المحبة الخاصة إنما تكون للنبيين والصديقين والشهداء والصالحين؛ وليس واحدا منهم وقد قال النبي صلى الله عليه وسلم " {المرء مع من أحب} " ومن آمن بالله واليوم الآخر: لا يختار أن يكون مع يزيد ولا مع أمثاله من الملوك؛ الذين ليسوا بعادلين. مجموع الفتاوى (4/ 484)
یہاں ابن تیمیہ من الاعنین کی بات نقل کرتے ہیں یعنی ان کی جو یزید پرلعنت کے قائل ہیں ۔
اور آپ نے اسے ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا قول بنادیا !
کیا ابن تیمیہ یزید پر لعنت کے قائل تھے ؟
یزید کے بارے میں ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی اپنی رائے کیا ہے اس کے لئے دوسرے حوالہ یہاں نہ پیش کریں کیونکہ یہاں زیربحث مسئلہ ہے کہ جس قول کو آپ نے ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا قول کہا ہے کیا وہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا قول ہے ؟
آپ اس کی وضاحت کریں ؟
ومن اللاعنين من يرى أن ترك لعنته مثل ترك سائر المباحات من فضول القول لا لكراهة في اللعنة.
میں نے اس کی بعد لکھا تھا اور وہ یہ تھا
وأما ترك محبته فلأن المحبة الخاصة إنما تكون للنبيين والصديقين والشهداء والصالحين؛ وليس واحدا منهم وقد قال النبي صلى الله عليه وسلم " {المرء مع من أحب} " ومن آمن بالله واليوم الآخر: لا يختار أن يكون مع يزيد ولا مع أمثاله من الملوك؛ الذين ليسوا بعادلين.
ترجمہ: اور جو اس سے محبت کرنے کو ترک کیا جاتا ہے کہ محبت انبیاء صدیقین شھداء اور صالحین کے لیے ہوتی ہے اور وہ ان میں سے کسی میں نہیں ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو جس سے محبت کرے گا وہ اسی کے ساتھ ہوگا تو جو بھی اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ یہ کبھی نہیں چاہے گا کہ وہ یزید کے ساتھ ہو اور اس جیسے بادشاہوں کے ساتھ جو عادل نہیں تھے۔
تو میں نے جو لکھا تھا اس میں وہ محبت نہ کرنے کرنے والے بھی ہیں اور بولائی سے امام ابن تیمیہ کی گفتگو دوبارہ پڑھ لیں انہوں نے لکھا ہے
مَا تَقُولُونَ فِي يَزِيدَ؟ فَقُلْت: لَا نَسُبُّهُ وَلَا نُحِبُّهُ فَإِنَّهُ لَمْ يَكُنْ رَجُلًا صَالِحًا فَنُحِبُّهُ وَنَحْنُ لَا نَسُبُّ أَحَدًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ بِعَيْنِهِ.
[FONT=KFGQPC Uthman Taha Naskh, Trad Arabic Bold Unicode, Tahoma]ترجمہ : ہم کہتے ہیں کہ نہ ہم اس پر لعنت کرتے ہیں اور نہ اس سے محبت کرتے ہیں بے شک وہ صالح آدمی نہیں تھا جس سے ہم محبت کریں اور ہم کسی مسلمان کو خاص کر کے اس کو لعن طعن نہیں دیتے ہیں۔[/FONT]
تو امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اگر لعنت کرنے والوں میں نہیں ہیں تو کم از کم محبت کرنے والوں میں بھی نہیں ہے اور نہ اس کو نیک مانتے ہیں اور اس کو خاص نام لے کر نہیں مگر سب ظالموں میں شامل کر کے لعنت ضرور کرتے ہیں اور یہی اہلسنت کا مذہب ہے اس سے محبتیں رکھنا اہلسنت کا مذہب نہیں ہے تو جو عبارت میں نے لکھی تھی وہ چاہے خاص امام ابن تیمیہ نے اپنی طرف منسوب نہ بھی کی ہو مگر اس میں جو محبت نہ کرنے والوں کی دلیل ہے کم از کم امام اپنے ان اقوال سے اس پر تو پورے اترتے ہیں کہ وہ یزید سے کم از کم محبت نہیں کرتے اور نہ اس کو نیک جانتے ہیں۔ اللہ ہدایت دے۔