• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یزید بن معاویہ نے حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
یہ خوبی اُم عائشہ رضی اللہ عنھا اُمت کی ماں،،، سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بھی ماں تھیں،،، اُن کو کیوں نظر نہیں آئی؟؟؟
بالکل نظر آئی تھی تبھی انہوں نے واپس جانا چاہا اور اپنے اس اقدام پر زندگی بھر نادم رہی زیاد تفصیل سی پڑھنا ہے تو سلسلہ الصحیحہ البانی رقم ٤٧٤ پڑھ لیں

أيتكن تنبح عليها كلاب الحوأب " .

قال الألباني في "السلسلة الصحيحة" 1 / 767 :

أخرجه أحمد ( 6 / 52 ) عن يحيى و هو ابن سعيد , و ( 6 / 97 ) عن شعبة ,
و أبو إسحاق الحربي في " غريب الحديث " ( 5 / 78 / 1 ) عن عبدة , و ابن حبان
في " صحيحه " ( 1831 - موارد ) عن وكيع و علي بن مسهر و ابن عدي في " الكامل "
( ق 223 / 2 ) عن ابن فضيل , و الحاكم ( 3 / 120 ) عن يعلى بن عبيد , كلهم عن
إسماعيل بن أبي خالد عن قيس بن أبي حازم أن # عائشة # لما أتت على الحوأب سمعت
نباح الكلاب , فقالت :
" ما أظنني إلا راجعة , إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لنا : ( فذكره )
.فقال لها الزبير : ترجعين عسى الله عز و جل أن يصلح بك بين الناس " .

هذا لفظ شعبة . و مثله لفظ يعلى بن عبيد .
و لفظ يحيى قال : " لما أقبلت عائشة بلغت مياه بني عامر ليلا نبحت الكلاب ,
قالت : أي ماء هذا ? قالوا : ماء الحوأب , قالت : ما أظنني إلا أني راجعة ,
فقال بعض من كان معها , بل تقدمين فيراك المسلمون فيصلح الله ذات بينهم ,
قالت : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لها ذات يوم :
كيف بإحداكن تنبح

.

و العقل يقطع بأنه لا مناص من القول بتخطئة إحدى الطائفتين المتقاتلتين اللتين
وقع فيهما مئات القتلى و لا شك أن عائشة رضي الله عنها المخطئة لأسباب كثيرة
و أدلة واضحة , و منها ندمها على خروجها , و ذلك هو اللائق بفضلها و كمالها ,
و ذلك مما يدل على أن خطأها من الخطأ المغفور بل المأجور .

قال الإمام الزيلعي في " نصب الراية " ( 4 / 69 - 70 ) :
" و قد أظهرت عائشة الندم , كما أخرجه ابن عبد البر في " كتاب الإستيعاب "
عن ابن أبي عتيق و هو عبد الله بن محمد بن عبد الرحمن بن أبي بكر الصديق قال :
قالت عائشة لابن عمر : يا أبا عبد الرحمن ما منعك أن تنهاني عن مسيري ? قال :
رأيت رجلا غلب عليك - يعني ابن الزبير - فقالت : أما و الله لو نهيتني ما خرجت

اس تفصیل سے معلوم ہوا اماں عائشہ رضی الله عنہ اپنے اس فعل پر نادم تھی کے خلیفہ کے خلاف کیوں ہوئی .

 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
وہ نادم خلیفہ کہ خلاف ردعمل پر ہوئیں یا اُن کی خلافت کو تسلیم نا کرنے پر؟؟؟ دوسری بات اگر وہ اس بات پر نادم تھیں کہ خلافت کو تسلیم کرلینا چاہئے تھا تو پھر آپ سیدہ رضی اللہ عنھا نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کہ خلاف کوئی بات کیوں نہیں کی؟؟؟ تیسری بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ میرا یہ بیٹا سیدنا حسن رضی اللہ عنہ مسلمانوں کہ دو گروہوں میں صلاح کروائے گا،،، لہذا اب سوال یہ بنتا ہے کہ اگر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ خلافت کہ مستحق نہیں تھے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ خلافت کہ حقدار تھے تو پھر اس حدیث سے ہم کیا استدلال کریں؟؟؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
ساتھ ہی آپ سے ایک درخواست بھی ہے کہ آپ عربی عبارت کا اردو متن بھی پیش کردیا کیجئے،
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
محترم،
وہ عبارت غور سے پڑھ لیں میں وہ اپنے تمام فعل پر نادم تھیں جس کا اظہار انہوں نے کیا ہے اور البانی صاحب کے حوالے سے ایک روایت نقل کی ہے باقی اپ وہاں پڑھ سکتے ہیں دوسری بات اماں عائشہ رضی اللہ عنھا نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں کیوں نہ کہا اس کا جواب اپ کو ایک روایت پیش کرکے دیتا ہوں۔

سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ، بِعَرَفَاتٍ، فَقَالَ: «مَا لِي لَا أَسْمَعُ النَّاسَ يُلَبُّونَ؟» قُلْتُ: يَخَافُونَ مِنْ مُعَاوِيَةَ، فَخَرَجَ ابْنُ عَبَّاسٍ، مِنْ فُسْطَاطِهِ، فَقَالَ: «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ فَإِنَّهُمْ قَدْ تَرَكُوا السُّنَّةَ مِنْ بُغْضِ عَلِي(سنن نسائی رقم3006 کتاب الحج باب التَّلْبِيَةُ بِعَرَفَة)
ترجمہ: سعید بن جبیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ عرفات میں تھا انہوں نے پوچھا کیا بات ہے میں لوگوں کی تلبیہ کی آواز نہیں سن رہا میں نے کہا معاویہ رضی اللہ عنہ کے خوف سے نہیں کہہ رہے تو ابن عباس رضی اللہ عنہ اپنے خیمہ سے نکلے اور لبیک اللھم لبیک کہا اور کہا کہ انہوں نے بغض علی رضی اللہ عنہ میں سنت کو چھوڑدیا۔
اس روایت کو غور سے پڑھیں حج میں جمع غفیر ہوتا ہے مگر پھر بھی لوگ معاویہ رضی اللہ عنہ کے خوف سے نہیں بول رہے جب اتنے لوگ خاموش تھے تو اماں عائشہ رضی اللہ عنہ نے کچھ نہ فرمایا تو کوئی تعجب نہیں ہے
دوسری بات اپ نے جس حدیث "دو گروہ میں صلح کروائے گا" سے معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت پر قیاس کر رہے ہیں اس سے آئمہ نے ان کی ملوکیت پر استدلال کیا ہے
امام ابن تیمیہ رحم اللہ فرماتے ہیں

َوَفَاةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ فِي شَهْرِ رَبِيعٍ الْأَوَّلِ سَنَةَ إحْدَى عَشْرَةَ مِنْ هِجْرَتِهِ وَإِلَى عَامِ ثَلَاثِينَ سَنَةَ كَانَ إصْلَاحُ ابْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ السَّيِّدِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ بِنُزُولِهِ عَنْ الْأَمْرِ عَامَ إحْدَى وَأَرْبَعِينَ فِي شَهْرِ جُمَادَى الْأُولَى وَسُمِّيَ " عَامَ الْجَمَاعَةِ " لِاجْتِمَاعِ النَّاسِ عَلَى " مُعَاوِيَةَ " وَهُوَ أَوَّلُ الْمُلُوكِ.

ترجمہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ربیع الاول کی 11 ہجری کو ہوئی اور اس کے تیس سال بعد حسن رضی اللہ عنہ کی وجہ سے مسلمانوں کی دو جماعتوں کے درمیان 41 ہجری جمادالاولی میں صلح ہوئی جس کو عام الجماعہ کا سال کہا جاتا ہے اور سب معاویہ رضی اللہ عنہ پر جمع ہوئے اور وہ اول ملوک ہیں
اس حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ غیبی خبر بھی پوری ہوتی ہے کہ
خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ ثَلَاثُونَ سَنَةً، ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْمُلْك(سنن ابو داود رقم 4646)
ترجمہ: خلافت تیس سال ہے پھر اللہ جس کو چاہے گا بادشاہت دے گا۔
تو اس پر پوری امت کا اجماع ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ خلیفہ نہیں بلکہ بادشاہ ملوک تھےاس پر ایک آدھا حوالہ پیش کر دیتا ہوں
ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں
قُلْتُ: وَالسُّنَّةُ أَنْ يُقَالَ لِمُعَاوِيَةَ مَلِكٌ، وَلَا يُقَالُ لَهُ خليفة لحديث «سفينة الْخِلَافَةُ بَعْدِي ثَلَاثُونَ سَنَةً ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا عَضُوضًا» .(البدایہ والنھایہ ترجمہ معاویہ رضی اللہ عنہ

ترجمہ: میں(ابن کثیر) کہتا ہوں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کو ملوک کہا جائے اور خلیفہ نہ کہا جائے یہی سنت ہے کیونکہ حدیث سفینہ رضی اللہ عنہ ہے کہ میرے بعد 30سال خلافت ہے پھر ظالم بادشاہت ہے۔
تو جس حدیث سے اپ معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت ثابت کرنا چاہ رہے تھے اس سے ان کی بادشاہت ثابت ہوتی ہے
اور رہی بات علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کی تو وہ اظہر من الشمس ہے مہاجرین و انصار نے ان کی بیعت کی تھی جس کو شرح العقیدہ طحاویہ میں یوں بیان کیا ہے
اس پر بھی اہل علم کا اجماع ہے کہ جنگ صفین میں معاویہ رضی اللہ عنہ باغی گروہ تھا اور علی رضی اللہ عنہ حق پر تھے اس بارے میں میں ایک پوسٹ پر کام کر رہا ہوں" حدیث ویح عمار" کے حوالے سے جو 1
۔
فَالْخِلَافَةُ ثَبَتَتْ لِأَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَعْدَ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، بِمُبَايَعَةِ الصَّحَابَةِ، سِوَى مُعَاوِيَةَ مَعَ أَهْلِ الشَّامِ.​
وَالْحَقُّ مَعَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْه(شرح العقیدہ الطحاویہ جلد ا ص 493)

ترجمہ: پس عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے بعد امیر المومنیں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی خلافت ثابت ہے تمام صحابہ نے ان سے بیعت کی سوائے معاویہ معاویہ رضی اللہ عنہ اور اہل شام کے اورحق علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا۔
اس پر بھی اہل علم کا اجماع ہے کہ جنگ صفین میں معاویہ رضی اللہ عنہ باغی گروہ تھا اور علی رضی اللہ عنہ حق پر تھے اس بارے میں میں ایک پوسٹ پر کام کر رہا ہوں" حدیث ویح عمار" کے حوالے سے جو 1 یا 2 دن میں ا جاوی گی
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ:
پہلی چیز،،،
کیا یہ حدیث مناقب صحابہ کی کسوٹی پر پوری اُتررہی ہے،،، دوسری بات سعید بن جبیر سے پہلے تین راوی اور ہیں اُن تنیوں کو اسماء الرجال کی کسوٹی پر پرکھا ؟؟؟ اُن تین راویوں کا نام اگر ہوسکے تو پیش کردیجیئے،،، باقی جو آپ نے عرض کیا ہے اُس پر بھی بات کرتے ہیں۔۔۔
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
پہلی چیز،،،
کیا یہ حدیث مناقب صحابہ کی کسوٹی پر پوری اُتررہی ہے،،، دوسری بات سعید بن جبیر سے پہلے تین راوی اور ہیں اُن تنیوں کو اسماء الرجال کی کسوٹی پر پرکھا ؟؟؟ اُن تین راویوں کا نام اگر ہوسکے تو پیش کردیجیئے،،، باقی جو آپ نے عرض کیا ہے اُس پر بھی بات کرتے ہیں۔۔۔

talbiyah.png



محترم ،
اس سند کو اچھی طرح چیک کر لیں البانی صاحب نے اس پر صحیح کا حکم لگایا ہے اپ بھی اپنی تسلی کر لیں .
پھر اگے بات کریں گے
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
مسکراہٹ، یار اب کیا بات کروں آ پ کو۔۔۔
اس روایت کو دو تین بار پڑھیں،،، اگر سمجھ نہ آئی تو ہم ہیں رہنمائی کہ لئے۔۔۔
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
مسکراہٹ، یار اب کیا بات کروں آ پ کو۔۔۔
اس روایت کو دو تین بار پڑھیں،،، اگر سمجھ نہ آئی تو ہم ہیں رہنمائی کہ لئے۔۔۔
محترم ،
ذرا رہنمائی تو کریں میں بھی سمجھوں اپ کیا نتیجہ نکال رہے ہیں۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
محترم ،
ذرا رہنمائی تو کریں میں بھی سمجھوں اپ کیا نتیجہ نکال رہے ہیں۔
میں ایک بات جاننا چاہ رہا تھا کہ شیخ البانی رحمۃ اللہ نے اس روایت کو کیوں صحیح قرار دیا؟۔۔۔ پہلے اس پر بات کرتے ہیں آپکی علمی مہارت اس نقطہ پر کیا تبصرہ کرے گی؟
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
محترم،
اس کے راوی صحیح ہیں اس میں کوئی جرح قدح نہیں ہے کوئی علت خفی نہیں ہے اس لئے یہ روایت صحیح ہے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top