• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یہ ویڈیو اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کی گستاخی کے ذمرے میں آتی ہے؟ اہل علم روشنی ڈالیں!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جنید جمشید کے خلاف توہینِ رسالت کا مقدمہ
2 دسمبر 2014



جنید جمشید نے فیس بک پر اپنے ایک ویڈیو پیغام میں اپنے طرزِ بیان پر معافی بھی مانگی ہے

کراچی میں پولیس نے عدالتی حکم پرگلوکار اور نعت خواں جنید جمشید کے خلاف پیغمبرِ اسلام اور برگزیدہ مذہبی شخصیات کی توہین کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

رسالہ تھانے کے ایس ایچ او مدد علی زرداری نے بی بی سی اردو کی حمیرا کنول کو بتایا ہے کہ یہ مقدمہ سنّی تحریک کے رہنما محمد مبین قادری کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ مدعی نے مقدمے کے اندراج کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا اور ڈسٹرکٹ سیشن جج (جنوبی) نےدرخواست گزاروں کے بیانات سننے کے بعد جنید جمشید کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔

ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ مقدمہ 298 اے اور 295 سی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور اگلا مرحلہ ملزم کی گرفتاری کا ہو گا۔

یہ دفعات برگزیدہ مذہبی شخصیات کے بارے میں توہین آمیز کلمات کہنے اور توہینِ رسالت کے جرائم سے متعلق ہیں۔

اس معاملے پر متعدد کوششوں کے باوجود جنید جمشید سے رابطہ نہیں ہو سکا اور اطلاعات کے مطابق وہ اس وقت ملک سے باہر ہیں۔

ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ مقدمہ 298 اے اور 295 سی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور اگلا مرحلہ ملزم کی گرفتاری کا ہو گا۔

یہ دفعات برگزیدہ مذہبی شخصیات کے بارے میں توہین آمیز کلمات کہنے اور توہینِ رسالت کے جرائم سے متعلق ہیں۔

خیال رہے کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر جنید جمشید کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں وہ پیغمبرِ اسلام کی ایک اہلیہ کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔

بعدازاں جنید جمشید نے سوشل میڈیا پر ہی اپنے ایک ویڈیو پیغام میں اپنے طرزِ بیان پر معافی مانگی تھی اور کہا تھا کہ ایسا نادانی، کم علمی اور نادانستگی میں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہیں اور تمام مسلمانوں سے معافی کے طلب گار ہیں۔

مقدمے کے مدعی اور مذہبی جماعت سنی تحریک کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے رُکن محمد مبین قادری نے بی بی سی اردو کے عبداللہ فاروقی کو بتایا کہ اگرچہ جنید جمشید نے اس معاملے پر معافی مانگی ہے مگر ’ہم نے اِس معاملے میں علمائے کِرام سے رابطہ کیا اور اُنہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ معافی پیغمبرِ اسلام کی ذات سے متعلق ہے اور اِس پر شرعی قانون کے تحت ہی معافی دی جا سکتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر جنید جمشید دل آزاری پر معافی مانگتے ہیں تو اُنہیں میں یا کوئی اور شخص اِس طرح معاف نہیں کر سکتا۔ اُس کی ایک سزا ہے اور اُسے بھگتنے کے بعد شرعی احکامات لاگو ہوتے ہیں۔‘

مبین قادری نے کہا کہ ’ہم نے اِسی لیے قانون کا دروازہ کھٹکھنایا ہے کہ اگر کوئی شخص خواہ اُس کا تعلق کسی بھی فقہ یا مذہب سے ہو اگر وہ کوئی ایسی بات کرتا ہے تو اُس سے قانونی انداز میں نمٹا جائے۔‘

ہم نے اِسی لیے قانون کا دروازہ کھٹکھنایا ہے کہ اگر کوئی شخص خواہ اُس کا تعلق کسی بھی فقہ یا مذہب سے ہو اگر وہ کوئی ایسی بات کرتا ہے تو اُس سے قانونی انداز میں نمٹا جائے۔
مبین قادری

خیال رہے کہ جنید جمشید ماضی میں پاکستان کے مقبول ترین پاپ گروپوں میں سے شامل وائٹل سائنز کے مرکزی گلوکار تھے اور 1990 کی دہائی میں ان کے گانے ملک میں بہت مقبول تھے۔
تاہم چند برس قبل انھوں نےگلوکاری ترک کرنے کا اعلان کیا تھا اور اب وہ ٹی وی پر نعت خوانی کرتے نظر آتے ہیں۔

خیال رہے کہ یہ رواں برس پاکستان میں میڈیا اور شو بزنس سے وابستہ شخصیات پر توہینِ مذہب کے مقدمے کا دوسرا واقعہ ہے۔
حال ہی میں گلگت بلتستان کی انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے نجی ٹی وی جیو کے ایک پروگرام میں برگزیدہ مذہبی شخصیات کے بارے میں توہین آمیز کلمات کہے جانے پر چینل کے مالک میر شکیل الرحمٰن، پروگرام کی میزبان شائشتہ لودھی، اداکارہ وینا ملک اور ان کے شوہر کو 26، 26 سال قید اور 13 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/12/141202_junaid_jamshed_blasphemy_case_zs

علماء سے گزارش ہے کہ اس بارے میں ھماری رہنمائی کریں -
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
’اگر جنید جمشید دل آزاری پر معافی مانگتے ہیں تو اُنہیں میں یا کوئی اور شخص اِس طرح معاف نہیں کر سکتا۔ اُس کی ایک سزا ہے اور اُسے بھگتنے کے بعد شرعی احکامات لاگو ہوتے ہیں

@انس
@خضر حیات
@سرفراز فیضی
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بریلوی حضرات شیعوں کے خلاف ایف آئی کیوں نہیں کٹواتے ؟؟؟؟؟؟

سما ٹی وی پر شیعہ کی امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کی والدہ ھندہ رضی اللہ عنھا کی شان میں گستاخی

شیعہ شخص کی سما ٹی وی چینل پر 07 جولائی کے سحری پروگرام میں امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کی والدہ ھندہ رضی اللہ عنھا کی شان میں نام لیکر بے پناہ گستاخی..

 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
سورۃ العصر میں اللہ تبارک تعالیٰ فرماتے ہیں کہ: قسم ہے زمانے کی! انسان خسارے میں ہے، مگر وہ لوگ جو ایمان لائے، نیک اعمال کئے، حق کی تلقین کی اور صبر کیا۔
کتاب الانبیاء، صحیح بخاری کی ایک حدیث کا مفہوم ہے: میرا پیغام لوگوں تک پہنچاؤ، اگرچہ ایک آیت ہی سہی۔

قرآن اور حدیث کی رو سے ”دین کی تبلیغ“ ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اس کام کے لئے عالم دین ہونا شرط نہیں ہے۔

اوپر کا کمنٹس محض ”بغض جنید جمشید یا بغض تبلیغی جماعت“ کی وجہ سے ہے۔ جہاں تک غلطی کی بات ہے تو بڑے سے بڑا عالم دین بھی غلطی کرجاتا ہے۔ جنید جمشید کو اس بات کی داد دینی چاہئے کہ وہ شوبز کی حرام دنیا کو ترک کر کے دعوت و تبلیغ کی طرف آیا ہے۔ وہ فتوے نہیں دیتا بلکہ قرآن و حدیث کا درس دیتا ہے، وہ بھی تبلیغی جماعت کے اندر رہتے ہوئے۔ واضح رہے کہ تبلیغی جماعت والے عموماً درس قرآن یا درس حدیث نہیں دیا کرتے بلکہ وہ اپنے اجتماعات میں ”درس فضائل اعمال“ دیا کرتے ہیں۔

ویسے وہ انجینئرنگ گریجویٹ ہے، دنیا گھوم چکا ہے اور ایک بڑا اور کامیاب کاروباری فرد ہے۔ گویا اس کا ویژن اللہ کے فضل و کرم سے بہت اچھا ہے۔ وہ اسی ویژن کو استعمال کرتے ہوئے قرآن و حدیث کے دروس دیا کرتا ہے۔ اس کی رائے سے تو اختلاف کیا جاسکتا ہے، لیکن اس کے اخلاص اور دین پسندی سے انکار نہین کیا جاسکتا۔ جب وہ گانے گایا کرتا تھا، تب کتنے ”دین پسند“ اس کی مخالفت کیا کرتے تھے۔ آج جب وہ اپنی استطاعت کے مطابق دین کی طرف راغب ہوا ہے تو ہم اس کے پیچھے لٹھ لے کر پڑ گئے ہیں۔ جبکہ اس نے اپنی نادانستہ غلطی پر بلاکسی تاخیر کے سرا عام معافی بھی مانگ لی۔

اصل میں ہم لوگ اپنے اپنے ”فرقہ اور مسلک“ سے باہر والوں کی کسی غلطی کو معاف کرنے کے قائل ہی نہیں ہیں اور اپنے اپنے مسلک اور فرقہ سے وابستہ لوگوں کو غلطیوں سے مبرا سمجھتے ہیں۔ ہمارا یہی منفی رویہ ہمیں رسوا کرتا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
جو لوگ ” مسلمان “کو لعنت کرنے کو اپنے”دینی فرائض“میں سے سمجھتے ہوں وہ بھلا ایک ”غیر مسلم “ کےساتھ کیا کچھ نہیں کر سکتے۔ میں نے جو بات ”ہائی لائٹ“کی ہے وہی ان کی اصل ” تصویر“ہے۔ دوسرے کسی ”معاملے“ میں کوئی ”نیک“بنے نہ بنے مگر اس ”کارِ خیر“کےلیے سب ”تیار“رہتے ہیں۔
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
اصل میں ہم لوگ اپنے اپنے ”فرقہ اور مسلک“ سے باہر والوں کی کسی غلطی کو معاف کرنے کے قائل ہی نہیں ہیں اور اپنے اپنے مسلک اور فرقہ سے وابستہ لوگوں کو غلطیوں سے مبرا سمجھتے ہیں۔ ہمارا یہی منفی رویہ ہمیں رسوا کرتا ہے۔
الفاظ کے ذرا سے رد و بدل کے ساتھ تقریبا یہی بات مجھے واٹس اپ کے ذریعے اپنے سینکڑوں واقفکاروں کو بتانی پڑی تھی۔
تبلیغ دین کے اس معاملے میں راقم یقینا آپ کا ہمخیال ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
’اگر جنید جمشید دل آزاری پر معافی مانگتے ہیں تو اُنہیں میں یا کوئی اور شخص اِس طرح معاف نہیں کر سکتا۔ اُس کی ایک سزا ہے اور اُسے بھگتنے کے بعد شرعی احکامات لاگو ہوتے ہیں
@انس
@خضر حیات
@سرفراز فیضی
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ صحابہ کرام کی توہین کرنا یا ان کے حق میں گستاخی کرنا ، بہت بڑا گناہ ہے ۔ لیکن اگر ایسا کرنے والا صدق دل سے توبہ کرتا ہے ، اور اپنی غلطی کا اعلانیہ اعتراف کرتا ،اور اپنے کیے پر شرمندہ اور نادم ہوتا ہے تو اس کی بات کا اعتماد کیا جائے گا ۔
مقدمہ دائر کرنے والے نے مبہم سی بات کی ہے ، پتہ نہیں شرعی احکامات سے ان کی مراد کیا ہے ؟ جو جنید جمشید کے ذمہ توبہ کے بعد بھی باقی ہیں ۔ واللہ اعلم ۔
باقی جنید جمشید نے جو کہا وہ گستاخی بنتی ہے بھی کہ نہیں ۔؟ اس کی وضاحت اوپر گزر چکی ہے ۔ خلاصہ یہ ہے کہ علماء کے نزدیک صحابہ کرام کو گالی دینے والا بھی اگر توبہ کرلے تو اس کی جان مال عزت و آبرو کو محفوظ ہوجاتی ہے ۔ واللہ اعلم ۔
اسی سے ملتا جلتا ایک واقعہ ، اور اس کے متعلق عربی زبان میں فتوی یہاں موجود ہے :
http://fatwa.islamweb.net/fatwa/index.php?page=showfatwa&Option=FatwaId&Id=96197
شیخ کے جواب خلاصہ وہی ہے جو اوپر ذکر کر دیا گیا ہے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ میڈیا میں اسلام اور اسلامی شخصیات کے بارےمیں گفتگو کرتے ہوئے نا مناسب لہجہ اپنانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ، کچھ پر تو لوگ احتجاج کناں ہوئے لیکن کئی ویسے ہی گزر گئے ۔
اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے میڈیائی فنکاروں پر حساس اسلامی موضوعات کے حوالے سے گفتگو کرنے کی پابندی ہونی چاہیے ، اور اگر کسی سے اس سلسلے میں غلطی ہو تو اس پر ضروری نہیں ’’ گستاخ صحابہ ‘‘ ، ’’ گستاخ رسول ‘‘ وغیرہ کا فتوی اور اس کی شروط کو موضوع بحث بنایا جائے ، بلکہ ان کو بطور سزا کے معینہ مدت کے لیے منظر عام سے ہٹا دیا جائے ، چینل وغیرہ پر کچھ دنوں کے لیے پابندی لگائی جائے ، تاکہ لوگوں کو معاملہ کی نوعیت کا احساس ہو اور یہ سمجھیں کہ اسلامی موضوعات پر بات کرنے کے لیے ’’ اینکر پرسن ‘‘ ، ’’ اداکار ‘‘ یا ’’ فنکار ‘‘ ہونا کافی نہیں ۔
یہ ’’ توبہ کرنا اور معافی ‘‘ ما نگنا اگرچہ کسی شخص کی ذات کی حد تک تو کافی ہے ، لیکن ایک بڑھتی ہوئی خرابی کا سدباب کرنے کے لیے نا کافی ہے ، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے ، اداکاری جن کا طرہ امتیاز ہے ، پہلے گستاخی کرکے ’’ ہٹ ‘‘ ہوتے ہیں ، پھر ’’ توبہ اور معافی ‘‘ ما نگ کر ’’ ریٹنگ ‘‘ وصول کرتے ہیں ۔
 

ضرب توحید

مبتدی
شمولیت
دسمبر 01، 2014
پیغامات
24
ری ایکشن اسکور
23
پوائنٹ
13
جنید جمشید نے اعلانیہ توبہ کرلی اللہ رب العزت اس کی توبہ قبول فرمائے آمین
اور اس کو حق کی طرف ہدایت دے آمین یارب
میں نے ویڈیو دیکھی ہے اس نے کوئی اتنی غلط بات تو نہیں کہی شہد والا واقعہ اس بات کی دلیل ہے کہ عورت کے اندر جو ایک عورت ھوتی ہے نہیں بدل سکتی
 
Top