• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یہ ویڈیو اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کی گستاخی کے ذمرے میں آتی ہے؟ اہل علم روشنی ڈالیں!

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
جہاں تک مجھے یا پڑتا ہے ،یہ جنید جمشید وہی ہے جوکئی چینلز پر وعظ و ارشاد اورتبلیغ کا کام کرتا ہے ۔
اگر یہ جاہل یا کم علم ہے تو وعظ کیسا اور تبلیغ کس چیز کی ؟
اس بارے میں محمد یونس عامر بھائی سے درخواست ہے کہ وہ ہمیں اس شخص کے متعلق معلومات فراہم کریں
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
جہاں تک مجھے یا پڑتا ہے ،یہ جنید جمشید وہی ہے جوکئی چینلز پر وعظ و ارشاد اورتبلیغ کا کام کرتا ہے ۔
اگر یہ جاہل یا کم علم ہے تو وعظ کیسا اور تبلیغ کس چیز کی ؟
اس بارے میں محمد یونس عامر بھائی سے درخواست ہے کہ وہ ہمیں اس شخص کے متعلق معلومات فراہم کریں
سورۃ العصر میں اللہ تبارک تعالیٰ فرماتے ہیں کہ: قسم ہے زمانے کی! انسان خسارے میں ہے، مگر وہ لوگ جو ایمان لائے، نیک اعمال کئے، حق کی تلقین کی اور صبر کیا۔
کتاب الانبیاء، صحیح بخاری کی ایک حدیث کا مفہوم ہے: میرا پیغام لوگوں تک پہنچاؤ، اگرچہ ایک آیت ہی سہی۔

قرآن اور حدیث کی رو سے ”دین کی تبلیغ“ ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اس کام کے لئے عالم دین ہونا شرط نہیں ہے۔

اوپر کا کمنٹس محض ”بغض جنید جمشید یا بغض تبلیغی جماعت“ کی وجہ سے ہے۔ جہاں تک غلطی کی بات ہے تو بڑے سے بڑا عالم دین بھی غلطی کرجاتا ہے۔ جنید جمشید کو اس بات کی داد دینی چاہئے کہ وہ شوبز کی حرام دنیا کو ترک کر کے دعوت و تبلیغ کی طرف آیا ہے۔ وہ فتوے نہیں دیتا بلکہ قرآن و حدیث کا درس دیتا ہے، وہ بھی تبلیغی جماعت کے اندر رہتے ہوئے۔ واضح رہے کہ تبلیغی جماعت والے عموماً درس قرآن یا درس حدیث نہیں دیا کرتے بلکہ وہ اپنے اجتماعات میں ”درس فضائل اعمال“ دیا کرتے ہیں۔

ویسے وہ انجینئرنگ گریجویٹ ہے، دنیا گھوم چکا ہے اور ایک بڑا اور کامیاب کاروباری فرد ہے۔ گویا اس کا ویژن اللہ کے فضل و کرم سے بہت اچھا ہے۔ وہ اسی ویژن کو استعمال کرتے ہوئے قرآن و حدیث کے دروس دیا کرتا ہے۔ اس کی رائے سے تو اختلاف کیا جاسکتا ہے، لیکن اس کے اخلاص اور دین پسندی سے انکار نہین کیا جاسکتا۔ جب وہ گانے گایا کرتا تھا، تب کتنے ”دین پسند“ اس کی مخالفت کیا کرتے تھے۔ آج جب وہ اپنی استطاعت کے مطابق دین کی طرف راغب ہوا ہے تو ہم اس کے پیچھے لٹھ لے کر پڑ گئے ہیں۔ جبکہ اس نے اپنی نادانستہ غلطی پر بلاکسی تاخیر کے سرا عام معافی بھی مانگ لی۔

اصل میں ہم لوگ اپنے اپنے ”فرقہ اور مسلک“ سے باہر والوں کی کسی غلطی کو معاف کرنے کے قائل ہی نہیں ہیں اور اپنے اپنے مسلک اور فرقہ سے وابستہ لوگوں کو غلطیوں سے مبرا سمجھتے ہیں۔ ہمارا یہی منفی رویہ ہمیں رسوا کرتا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ جہالت ہے یا جوش خطابت؟؟جہالت اور جوش خطابت میں فرق ہوتا ہے۔۔۔اس طرح کی باتیں میں نے بذات خود کئی معروف پر جوش خطباء کی زبانی سنی ہیں۔۔جو خطابت کے جوش اور واقعہ نگاری میں اعتدال کی راہ پر جمے نہیں رہ سکتے!
اب اگر اس نے معافی مانگ لی تو اسے مسلسل لعنت ملامت کرنا اور گزشتہ زندگی کے طعنے اس ضمن میں دینا قطعی طور پر مناسب نہیں۔
اللہ سبحانہ وتعالٰی ہمیں اپنےایمان و لسان کی حفاظت کی توفیق عطا فرمائیں۔آمین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
سورۃ العصر میں اللہ تبارک تعالیٰ فرماتے ہیں کہ: قسم ہے زمانے کی! انسان خسارے میں ہے، مگر وہ لوگ جو ایمان لائے، نیک اعمال کئے، حق کی تلقین کی اور صبر کیا۔
کتاب الانبیاء، صحیح بخاری کی ایک حدیث کا مفہوم ہے: میرا پیغام لوگوں تک پہنچاؤ، اگرچہ ایک آیت ہی سہی۔

قرآن اور حدیث کی رو سے ”دین کی تبلیغ“ ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اس کام کے لئے عالم دین ہونا شرط نہیں ہے۔

اوپر کا کمنٹس محض ”بغض جنید جمشید یا بغض تبلیغی جماعت“ کی وجہ سے ہے۔ جہاں تک غلطی کی بات ہے تو بڑے سے بڑا عالم دین بھی غلطی کرجاتا ہے۔ جنید جمشید کو اس بات کی داد دینی چاہئے کہ وہ شوبز کی حرام دنیا کو ترک کر کے دعوت و تبلیغ کی طرف آیا ہے۔ وہ فتوے نہیں دیتا بلکہ قرآن و حدیث کا درس دیتا ہے، وہ بھی تبلیغی جماعت کے اندر رہتے ہوئے۔ واضح رہے کہ تبلیغی جماعت والے عموماً درس قرآن یا درس حدیث نہیں دیا کرتے بلکہ وہ اپنے اجتماعات میں ”درس فضائل اعمال“ دیا کرتے ہیں۔

ویسے وہ انجینئرنگ گریجویٹ ہے، دنیا گھوم چکا ہے اور ایک بڑا اور کامیاب کاروباری فرد ہے۔ گویا اس کا ویژن اللہ کے فضل و کرم سے بہت اچھا ہے۔ وہ اسی ویژن کو استعمال کرتے ہوئے قرآن و حدیث کے دروس دیا کرتا ہے۔ اس کی رائے سے تو اختلاف کیا جاسکتا ہے، لیکن اس کے اخلاص اور دین پسندی سے انکار نہین کیا جاسکتا۔ جب وہ گانے گایا کرتا تھا، تب کتنے ”دین پسند“ اس کی مخالفت کیا کرتے تھے۔ آج جب وہ اپنی استطاعت کے مطابق دین کی طرف راغب ہوا ہے تو ہم اس کے پیچھے لٹھ لے کر پڑ گئے ہیں۔ جبکہ اس نے اپنی نادانستہ غلطی پر بلاکسی تاخیر کے سرا عام معافی بھی مانگ لی۔

اصل میں ہم لوگ اپنے اپنے ”فرقہ اور مسلک“ سے باہر والوں کی کسی غلطی کو معاف کرنے کے قائل ہی نہیں ہیں اور اپنے اپنے مسلک اور فرقہ سے وابستہ لوگوں کو غلطیوں سے مبرا سمجھتے ہیں۔ ہمارا یہی منفی رویہ ہمیں رسوا کرتا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
جزاک اللہ خیرا

آپ نے بہت اچھی نصیحت کی مگر مجھے ان لوگوں پر بڑی حیرت ہوتی ہے جب ان کے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث پیش کی جاتی ہے تو
اس کو وہ اپنے امام کے قول کے مقابلے میں یا پھر اپنے فرقہ کے مقابلے رد
کر دیتے ہیں کیا وہ اس آیت کے ذمرے میں نہیں آتے

سورۃ العصر میں اللہ تبارک تعالیٰ فرماتے ہیں کہ: قسم ہے زمانے کی! انسان خسارے میں ہے، مگر وہ لوگ جو ایمان لائے، نیک اعمال کئے، حق کی تلقین کی اور صبر کیا۔

کیا صحیح حدیث پر ایمان لانے کے بعد کیا اس پر عمل نہیں میں آپ لوگوں کے سامنے ایک صحیح حدیث پیش کرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہو کہ اللہ تعالیٰ آپ لوگوں کے سینے کو کھول دیں - آمین یا رب العالمین

10599565_1008630675830760_9022921363549250697_n (1).png
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
یا اللہ سبحان و تعالیٰ ھم سب کو اس حدیث پر عمل کرنے والا بنا دے اور ھماری دعوت کے اندر اخلاص ڈال دے
کہ ھمارے اندر بھی امت کو وہ درد ہو جو کہ نبی صلی کو اپنی امت کے لئے تھا


رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : امت کا درد اور امت کی فکر

سید نا عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے فرمان جوسید نا ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں ہے کی تلاوت فرمائی

(رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ ۖ فَمَن تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي ۖ وَمَنْ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٣٦﴾) ابراہیم : 36)

اے پروردگار ان معبود ان باطلہ نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کردیا ہے تو جس نے میری تابعداری کی تو وہ مجھ سے ہوا میرا ہے اور جس نے نافرمانی کی تو تو اس کو بخشنے والا رحم کرنے والا ہے


اور یہ آیت جس میں سید نا عیسیٰ علیہ السلام کا فرمان ہے

(إِن تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ ۖ وَإِن تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿١١٨﴾ )

کہ اگر تو انہیں عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے تو تو غالب حکمت والا ہے۔ المائدہ : 118)


پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دست مبارک اٹھائے اور فرمایا اے اللہ میری امت میری امت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر گریہ طاری ہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے جبرائیل جاؤ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حالانکہ تیرا رب خوب جانتا ہے ان سے پوچھ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیوں رو رہے ہیں جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے اور جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کو اس کی خبر دی حالانکہ وہ اللہ سب سے زیادہ جاننے والا ہے تو اللہ نے فرمایا اے جبرائیل جاؤ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف اور ان سے کہہ دو کہ ہم آپ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے بارے میں راضی کر دیں گے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں بھولیں گے۔


صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 499 حدیث قدسی کتاب الایمان
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
میں @یوسف ثانی بھائی کی بات سے متفق ہوں اسے گستاخی نہیں کہا جا سکتا۔ زبان کے استعمال میں - غیر ارادی طور پر - احتیاط نہیں کی گئی، جو ایک نہایت غیر مناسب بات ہے۔ ایسی شخصیات کے معاملے میں تو بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے جن کی براءت اور مغفرت کی گواہی اللہ رب العٰلمین عرشِ عظیم سے نازل فرماتے ہیں۔

یہ بات بھی سمجھ میں نہیں آئی کہ یہاں نبی پاکﷺ کی کیا گستاخی کی گئی ہے؟؟؟ جنید جمشید صاحب پر گستاخی کی ویڈیو بنانے والوں کا اپنا انداز بہت نامناسب اور فرقہ وارانہ ہے۔ ان لوگوں کا معاملہ یہ ہے کہ خود نبی کریمﷺ کے احکامات اور سنتوں کی کثرت سے مخالفت کرکے گستاخی کا ارتکاب کرتے ہیں لیکن مخالف مسالک والوں کو اپنی عددی کثرت کی بناء پر بلاوجہ گستاخِ رسول باور کراتے ہیں۔ (الا ما شاء ربی!) کیا امہات المؤمنین اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر سب وشتم کرنے والے شیعہ حضرات کا سب سے بڑا حمایتی اور تائیدی یہی گروہ نہیں ہے؟؟؟

میں سمجھتا ہوں کہ ہمارا یہ نا مناسب انداز ہمیں فائدہ پہنچانے کی بجائے بہت نقصان پہنچا سکتا ہے۔ کسی بھی مختلف مسلک یا مذہب والے کو بلاوجہ گستاخ باور کراکر ہم اپنے پیارے نبی کریمﷺ سے محبت کا ثبوت نہیں دے رہے۔ بلکہ ممکن ہے ہمارے ان رویوں کی بنا پر ہمارے ہاں موجود قانون توہین رسالت ہی ختم کر دیا جائے۔ پورا مغرب اور سیکولر طبقہ اس قانون کا شدت سے مخالف ہے اور مجھے دھڑکا لگا رہتا ہے کہ اگر ہم نے ان معاملات میں احتیاط نہ کی تو اللہ نہ کرے کہ ہماری وجہ سے یہ قانون ختم کر دیا جائے۔

گستاخِ رسول کی سزا موت ہے۔ لیکن پہلے گستاخی صراحت سے ثابت ہونی چاہئے۔ اگر گستاخی ثابت نہ ہو تو پھر صرف مشتبہ باتوں سے بلاوجہ کسی کو گستاخ بنانے والے کیلئے بھی سزا ہونی چاہئے تاکہ لوگ صرف اپنی ذاتی دشمنیاں، مخالفتیں اور تعصّبات نکالنے کیلئے اسے استعمال نہ کر سکیں۔

جنید جمشید صاحب نے جس طرح شرمناک ماضی کو الوداع کہا اور نیکی کی راغب ہوئے یہ بات قابل صد تحسین ہے لیکن انہیں اور ہم سب داعی حضرات کو ایک چیز کی بہت احتیاط کرنا چاہئے اور وہ ہے کہ لا علمی میں کوئی بات کہنا، اپنی بات کی تائید میں ضعیف وموضوع روایات پیش کرنا۔ یہ بہت بڑا گناہ ہے اور اللہ ورسول پر افتراء کے مترداف ہے جو بہت بڑا ظلم ہے۔

اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
@انس بھائی آپ نے بہت اچھی طرح اس مسلے کو سمجھایا اللہ آپ کو جزائے خیر دے اور اللہ سبحان و تعالیٰ میری اصلاح فرما دے کہ ھم اپنے اندر امت کا اور ہر انسان کا درد رکھے کہ وہ جہنم سے بچ جائے

انتیظامہ سے گزارش ہے کہ اس کا موضوع یہ کر دے

کیا یہ ویڈیو اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کی گستاخی کے ذمرے میں آتی ہے - اہل علم اس پر روشنی ڈالے
 

بابر تنویر

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 02، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
692
پوائنٹ
104
کیا ایک بندہ جو کہ قرآن و صحیح حدیث کا علم نہیں رکھتا ہو کیا وہ اس طرح مسجد میں لوگوں کو واعظ کر سکتا ہے ؟؟؟
میرے خیال میں بالکل نہیں کرنا چاہیے۔ ایک بات پر میرے خیال میں کسی نے بھی غور نہیں کیا۔ کتنے لوگ وہاں بیٹھے ہوۓ جنید جمشیدکو سن رہے تھے۔ یہ سب سن کران سب میں سے کسی کی بھی دینی غیرت نہیں جاگی۔ تو جہاں قصور وار جمشید ہوا اس کے ساتھ ساتھ اسے سن کر ہنسنے والے بھی اس گستاخی میں برابر کے حصے دار ہیں۔ معافی تو انہیں بھی مانگنی چاہیے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ایک بات جو اہل حدیث اور دوسرے لوگوں میں فرق کرنے والی ہے

کہ اہل حدیث کا کوئی فرد اپنے عالم سے کوئی بات سنتا ہے اگر اس کو اس عالم کی وہ بات سمجھ نہیں آتی تو درس ختم ہونے کے بعد یا پھر دوران تقریر اس سے پونچھ لیتا ہے کہ شیخ صاحب آپ نے جو بات کی ہے کیا وہ قرآن و صحیح حدیث سے ثابت ہے

جب کے ھمارے دوسرے بھائی ان کی ہر بات کو قبول کر لیتے ہیں
 
Last edited:
Top