- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,588
- پوائنٹ
- 791
فتاویٰ جات: مسائل قبور۔۔۔۔۔۔۔۔۔فتویٰ نمبر : 11364
شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 26 April 2014 02:56 PM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
احا دیث میں عذاب قبر کا ذکر آیا ہے ہما رے ہاں چند حضرات کا کہنا ہے کہ قبر سے مرا دزمینی گڑھا نہیں بلکہ یہ ایک برزخی قبر ہے جہاں عذا ب و ثو اب ملتا ہے اور کچھ لو گ اس کے خلا ف عقیدہ رکھتے ہیں کہ عذاب و آرام اسی معہود قبر میں ہو تا ہے جسے ہم اپنے ہا تھو ں سے بنا تے ہیں قرآن و حدیث کی روسے وضا حت فر ما ئیں کہ قبر سے مرا د کونسی قبر ہے ؟ (عبد الطیف جہانیا ں منڈی )
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہما ر ے ہا ں آج کل بت شما ر فتنے رونما ہو رہے ہیں اس سلسلہ میں کرا چی کی زمین بڑی زرخیز واقع ہو ئی ہے وہا ں مسعود الدین عثما نی نے یہ فتنہ کھڑ ا کیا تھا کہ اس سے مرا د زمینی قبر نہیں بلکہ ایک برزخی قبر ہے جس میں عذاب وثو اب ملتا ہے چو نکہ وہ اس دنیا سے رخصت ہو چکا ہے اور اسے یقین ہو چکا ہو گا کہ کس قسم کی قبر میں عذاب ہو تا ہے جب ہم قرآن و حدیث کا مطا لعہ کر تے ہیں تو ہمیں شریعت میں برز خی قبر کا وجود نظر نہیں آتا برز خی قبر کی دریا فت اس قسم کے فتنہ پر وروں کی ہے جو علم شریعت سے نا بلد ہو ئے ہیں اس میں کو ئی شک نہیں ہےکہ جرم پیشہ حضرات کو عا لم بر ز خ میں ہی عذاب سے دور چا ر ہو نا پڑتا ہے لیکن اس عذا ب کا محل یہ قبر ہے یا اور کو ئی جگہ محدثین عظا م نے اس سلسلہ میں جو را ہنما ئی فر ما ئی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ جن لو گو ں کو یہ زمینی قبر ملتی ہے انہیں تو اسی قبر میں عذاب سے دو چا ر کیا جا تا ہے اور جن کو یہ قبر نہیں ملتی ان کے اجز ائے جسم جہا ں پڑے ہیں ان کے لیے وہی قبر کا در جہ رکھتے ہیں اس مو قف کے متعدد دلائل ہیں ہم صرف دو دلائل کا ذکر کر تے ہیں ۔
(1)اللہ تعا لیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منا فقین کے لیے ان کی قبر پر کھٹرے ہو کر دعا کر نے سے منع فر ما یا ہے ارشا د با ر ی تعالیٰ ہے آپ ان میں سے کسی کی نماز جناز ہ نہ پڑھیں اور نہ ہی ان کی قبر پر کھٹرے ہوں ۔(9/التو بہ:84)
اب سوال پیدا ہو تا ہے کہ وہ کو نسی قبر ہے جس پر کھٹر ے ہو کر دعا کر نے سے آپ کو منع کیا گیا ہے ظا ہر ہے کہ اسی زمینی قبر کے کے متعلق یہ حکم دیا گیا ہے ۔
(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سفر میں جا تے ہو ئے اپنے صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنہم اجمعین سے دریا فت کیا تھا کہ دونئی قبریں کن لو گو ں کی ہیں کیو ں کہ انہیں عذاب دیا جا رہا ہے لو گو ں نے نشا ند ہی کی تو آپ نے کھجور کی ایک چھڑی لے کر اس کے دو حصے کیے اور دو نو ں قبرو ں پر ایک ایک حصہ گا ڑ دیا نیز فر ما یا :"کہ امید ہے کہ ان کے خشک ہو نے تک ان کے عذاب میں کمی کر دی جا ئے ۔(صحیح بخا ری :الجنا ز 1361)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان زمینی قبروں پر کھجو ر کی چھڑیو ں کو گا ڑنا اس بات کی بین دلیل ہے کہ انہیں اسی قبر میں عذا ب دیا جا تا تھا بر ز خی قبر کی در یا فت ایجا د بند ہ ہے جس کا ثبو ت قرآن و حدیث سے نہیں ملتا ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ اصحاب الحدیث۔۔ج1ص178۔۔۔محدث فتویٰ
برزخی قبر
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
احا دیث میں عذاب قبر کا ذکر آیا ہے ہما رے ہاں چند حضرات کا کہنا ہے کہ قبر سے مرا دزمینی گڑھا نہیں بلکہ یہ ایک برزخی قبر ہے جہاں عذا ب و ثو اب ملتا ہے اور کچھ لو گ اس کے خلا ف عقیدہ رکھتے ہیں کہ عذاب و آرام اسی معہود قبر میں ہو تا ہے جسے ہم اپنے ہا تھو ں سے بنا تے ہیں قرآن و حدیث کی روسے وضا حت فر ما ئیں کہ قبر سے مرا د کونسی قبر ہے ؟ (عبد الطیف جہانیا ں منڈی )
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہما ر ے ہا ں آج کل بت شما ر فتنے رونما ہو رہے ہیں اس سلسلہ میں کرا چی کی زمین بڑی زرخیز واقع ہو ئی ہے وہا ں مسعود الدین عثما نی نے یہ فتنہ کھڑ ا کیا تھا کہ اس سے مرا د زمینی قبر نہیں بلکہ ایک برزخی قبر ہے جس میں عذاب وثو اب ملتا ہے چو نکہ وہ اس دنیا سے رخصت ہو چکا ہے اور اسے یقین ہو چکا ہو گا کہ کس قسم کی قبر میں عذاب ہو تا ہے جب ہم قرآن و حدیث کا مطا لعہ کر تے ہیں تو ہمیں شریعت میں برز خی قبر کا وجود نظر نہیں آتا برز خی قبر کی دریا فت اس قسم کے فتنہ پر وروں کی ہے جو علم شریعت سے نا بلد ہو ئے ہیں اس میں کو ئی شک نہیں ہےکہ جرم پیشہ حضرات کو عا لم بر ز خ میں ہی عذاب سے دور چا ر ہو نا پڑتا ہے لیکن اس عذا ب کا محل یہ قبر ہے یا اور کو ئی جگہ محدثین عظا م نے اس سلسلہ میں جو را ہنما ئی فر ما ئی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ جن لو گو ں کو یہ زمینی قبر ملتی ہے انہیں تو اسی قبر میں عذاب سے دو چا ر کیا جا تا ہے اور جن کو یہ قبر نہیں ملتی ان کے اجز ائے جسم جہا ں پڑے ہیں ان کے لیے وہی قبر کا در جہ رکھتے ہیں اس مو قف کے متعدد دلائل ہیں ہم صرف دو دلائل کا ذکر کر تے ہیں ۔
(1)اللہ تعا لیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منا فقین کے لیے ان کی قبر پر کھٹرے ہو کر دعا کر نے سے منع فر ما یا ہے ارشا د با ر ی تعالیٰ ہے آپ ان میں سے کسی کی نماز جناز ہ نہ پڑھیں اور نہ ہی ان کی قبر پر کھٹرے ہوں ۔(9/التو بہ:84)
اب سوال پیدا ہو تا ہے کہ وہ کو نسی قبر ہے جس پر کھٹر ے ہو کر دعا کر نے سے آپ کو منع کیا گیا ہے ظا ہر ہے کہ اسی زمینی قبر کے کے متعلق یہ حکم دیا گیا ہے ۔
(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سفر میں جا تے ہو ئے اپنے صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنہم اجمعین سے دریا فت کیا تھا کہ دونئی قبریں کن لو گو ں کی ہیں کیو ں کہ انہیں عذاب دیا جا رہا ہے لو گو ں نے نشا ند ہی کی تو آپ نے کھجور کی ایک چھڑی لے کر اس کے دو حصے کیے اور دو نو ں قبرو ں پر ایک ایک حصہ گا ڑ دیا نیز فر ما یا :"کہ امید ہے کہ ان کے خشک ہو نے تک ان کے عذاب میں کمی کر دی جا ئے ۔(صحیح بخا ری :الجنا ز 1361)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان زمینی قبروں پر کھجو ر کی چھڑیو ں کو گا ڑنا اس بات کی بین دلیل ہے کہ انہیں اسی قبر میں عذا ب دیا جا تا تھا بر ز خی قبر کی در یا فت ایجا د بند ہ ہے جس کا ثبو ت قرآن و حدیث سے نہیں ملتا ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ اصحاب الحدیث۔۔ج1ص178۔۔۔محدث فتویٰ