• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیپٹن مسعود الدین عثمانی کے عقائد کے متعلق سوالات:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
السلام علیکم و رحمت الله -

محترم - ذرا اس حدیث نبوی کو بھی پڑھ لیں -

بَابٌ : كَلاَمُ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم لِقَتْلَى بَدْرٍ بَعْدَ مَوْتِهِمْ
جنگ بدر کے مردار کافروں سے ان کے مرنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو کے متعلق

(1160) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَرَكَ قَتْلَى بَدْرٍ ثَلاَثًا ثُمَّ أَتَاهُمْ فَقَامَ عَلَيْهِمْ فَنَادَاهُمْ فَقَالَ يَا أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ ،يَا أُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ ، يَا عُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ ، يَا شَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ أَلَيْسَ قَدْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ؟ فَإِنِّي قَدْ وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي رَبِّي حَقًّا فَسَمِعَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَوْلَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! كَيْفَ يَسْمَعُوا وَ أَنَّى يُجِيبُوا وَ قَدْ جَيَّفُوا قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ وَ لَكِنَّهُمْ لاَ يَقْدِرُونَ أَنْ يُجِيبُوا ثُمَّ أَمَرَ بِهِمْ فَسُحِبُوا فَأُلْقُوا فِي قَلِيبِ بَدْرٍ

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے مقتولین کو تین روز تک یوں ہی پڑا رہنے دیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور ان کو آواز دیتے ہوئے فرمایا:’’ اے ابوجہل بن ہشام، اے امیہ ابن خلف، اے عتبہ بن ربیعہ اور اے شیبہ بن ربیعہ! کیا تم نے اﷲ تعالیٰ کا وعدہ سچا پا لیا؟ کیونکہ میں نے تو اپنے رب کا وعدہ سچا پا لیا۔‘‘سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا سنا، تو عرض کی کہ یا رسول اللہ ! یہ کیا سنتے ہیں اور کب جواب دیتے ہیں؟ یہ تو مردار ہو کر گل سڑ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں جو کہہ رہا ہوں اس کو تم لوگ ان سے زیادہ نہیں سنتے ہو۔ البتہ یہ بات ہے کہ وہ جواب نہیں دے سکتے۔‘‘ (یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ وہ مردود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سن رہے تھے)۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے انہیں کھینچ کر بدر کے کنویں میں ڈال دیا گیا۔
یہ حدیث جو آپ بار بار پوسٹ کر رہے ہیں ،،سراسر قرآن کے خلاف ہے ،
قرآن تو واشگاف الفاظ میں خود مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوخصوصی خطاب کرکے بتاتا ہے
( إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ ) بے شک آپ مردوںکو نہیں سنا سکتے،،
ترجمہ میں آپ نے بین القوسین (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا) اپنی طرف سے خواہ مخواہ ایڈ کردیا ،،یہ ایجاد بندہ ہے ؛
ویسے لفظ ’‘ معجزہ ‘‘ بھی خود ساختہ ہے قرآن میں کہیں نہیں آیا یہ صرف فرقہ پرستوں نے ایجاد کیا ؛
اور آپ ماشاء اللہ محقق ہیں ،آپ ہی نے بتایا تھا کہ امام بخاری کے راوی ضعیف بھی ہیں ( جیسے المنہال بن عمرو ) تو ایسی کتاب جس میں ضعیف رواۃ موجود ہوں ۔۔۔۔۔اس کی روایات ،قرآن کے خلاف کیسے قبول ہو سکتی ہیں ؟؟
جواب کا شدت سے انتظار ہے

ذلك إنما هو لسوء صنيعِهم وبسبب جنايتِهم۔۔۔وأما نحن فنؤمن بحجية الصحيحة والآثار
 
Last edited:

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
کاش تم دیکھ سکو کہ جب ظالم موت کی سختیوں میں مبتلا ہوتے ہیں اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں: لاؤ نکالو اپنی جانیں آج تمہیں ذلت کے عذاب کا صلہ دیا جائے گا اس لیے کہ تم اللہ کے ذمہ ناحق باتیں کہتے تھے اور اس کی آیات سے تکبر کیا کرتے تھے۔
اس آیت سے تو ثابت ہوتا ہے کہ دوسرے زندہ لوگوں کی موجودگی میں فرشتے مرنے والے کو مارتے ہیں ،،لیکن فرشتوں کی مار کا اثر وہاں موجود زندہ لوگ دیکھ یا محسوس نہیں کرتے،،
،گویا آپ نے خود ثابت کردیا کہ خود اللہ ذوالجلال قرآن میں کہتا ہے عذاب قبر سے پہلے بھی سب کی موجودگی میں جسم وروح کو ہوتا توہے لیکن منکرین ومثبتین کو نظر نہیں آتا؛

تو اے بندہ خدا یہی تو ہم کتنے دنوں سے جناب کو سمجھا رہے ہیں ،قبر میں عذاب وثواب تو یقیناً ہوتا ہے ،یہ علیحدہ بات ہے کہ ہمیں نظر نہیں آتا ۔
اور حق فرمایا ذوالجلال والاکرام نے ۔۔۔۔كَلَّا لَوْ تَعْلَمُونَ عِلْمَ الْيَقِينِ (5) لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ (6)۔۔۔لیکن آپ نہیں سمجھ سکتے
محترم -

آیت کے الفاظ پردوبارہ غور کریں -

فرشتے جان نکالنے آتے ہیں اور کہتے ہیں نکالو اپنی جان - آج تمہیں ذلت کے عذاب کا صلہ دیا جائے گا -

عذاب کس کو ہوگا ؟؟؟ جی ہاں جان کو- نا کہ جسم کو -

آپ کا عقیدہ ہے کہ جان یا روح واپس آتی ہے جسم میں تا کہ دونوں کو بیک وقت عذاب دیا جائے -

تو فرشتوں کو یہ کہنا چاہیے تھا کہ -آج ہم تمہاری جانیں نکالنے کے بعد پھر تمھارے جسموں میں ڈال دیں گے تا کہ تمہیں ذلت کا عذاب دیں-

کیوں کہ آپ کی پیش کردہ حدیث کے مطابق جان دوبارہ جسموں میں ڈالی جاتی ہے اور مردہ کو اٹھا کر بیٹھا دیا جاتا ہے اور پھر اس سے سوال و جواب بھی ہوتے ہیں -

آپ سے درخواست ہے کہ قرآن کی کوئی ایسی آیت پیش کریں جس سے واضح ہو کہ قیامت سے پہلے جان دوبارہ جسموں میں ڈالی جاتی ہے -

جہاں تک موت کی سختی کا تعلق ہے - تو یہ سکرات کا وقت ہوتا ہے جو مرنے سے پہلے کا ہے اور اس کا مشاہدہ اکثر انسان موت کی نیند سونے سے پہلے ہی کرلیتا ہے - یہاں اسی کا ذکر ہے - بلکل ایسے ہی جیسے کسی کے کان میں درد ہو اور وہ اس کو ظاہر نہ کرے تو دیکھنے والے کو اس درد کا احساس نہیں ہوتا- صرف اس انسان کو ہوتا ہے جس کو درد ہو رہا ہوتا ہے -
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
یہ حدیث جو آپ بار بار پوسٹ کر رہے ہیں ،،سراسر قرآن کے خلاف ہے ،
قرآن تو واشگاف الفاظ میں خود مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوخصوصی خطاب کرکے بتاتا ہے
( إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ ) بے شک آپ مردوںکو نہیں سنا سکتے،،
ترجمہ میں آپ نے بین القوسین (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا) اپنی طرف سے خواہ مخواہ ایڈ کردیا ،،یہ ایجاد بندہ ہے ؛
ویسے لفظ ’‘ معجزہ ‘‘ بھی خود ساختہ ہے قرآن میں کہیں نہیں آیا یہ صرف فرقہ پرستوں نے ایجاد کیا ؛
اور آپ ماشاء اللہ محقق ہیں ،آپ ہی نے بتایا تھا کہ امام بخاری کے راوی ضعیف بھی ہیں ( جیسے المنہال بن عمرو ) تو ایسی کتاب جس میں ضعیف رواۃ موجود ہوں ۔۔۔۔۔اس کی روایات ،قرآن کے خلاف کیسے قبول ہو سکتی ہیں ؟؟
جواب کا شدت سے انتظار ہے

ذلك إنما هو لسوء صنيعِهم وبسبب جنايتِهم۔۔۔وأما نحن فنؤمن بحجية الصحيحة والآثار
محترم -

قرآن کی یہ آیت بھی ملاحظه فرمائیں -٠

وَمَا يَسْتَوِي الْأَحْيَاءُ وَلَا الْأَمْوَاتُ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُسْمِعُ مَنْ يَشَاءُ ۖ وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ سوره فاطر ٢٢
اور زندے اور مردے برابر نہیں ہیں بے شک الله سناتا ہے جسے چاہے اور آپ (صل الله علیہ وآ وسلم) انہیں سنانے والے نہیں جو قبروں میں ہیں-

یعنی الله کا مقرب نبی بھی اپنے پاس سے کوئی نشانی نہیں لا سکتا جب تک کہ الله نہ چاہے - قران کے الفاظ صاف ہیں کہ نبی کریم صل الله علیہ واله وسلم خود سے قبروں میں مدفون انسانوں کو نہیں سنا سکتے - مگر الله اپنی قدرت سے نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی آواز (معجزہ) کے طور پر ان مقتولین کو سنوا سکتا ہے - اس لئے مقتولین بدر کو الله کے نبی کا خطاب سنانا "حدیث " کے مخالف نہیں -

اس حدیث کی مفہوم میں البتہ حضرت عائشہ رضی الله عنہ کا بیان مختلف ہے -ان کے نزدیک نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے مقتولین بدر سے جو خطاب کیا تھا وہ ان کو سنانے کے لئے نہیں کیا تھا بلکہ عام تھا - لیکن یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حضرت عائشہ رضی الله عنہ کسی بھی مردہ کے سننے کی قائل نہیں تھیں -چاہے وہ مقتولین بدر ہوں یا عام فوت ہونے والے لوگ -اور ہم پر یہ الزام کے آپ لوگ عثمانیوں کی پیروی میں مردہ کے سننے کے قائل نہیں -

جب کہ آپ کی پیش کردہ احادیث میں مردہ جوتوں کی چاپ سنتا ہے - تو پھر یہاں اگر آپ کی بیان کردہ آیت إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ کا مطلب وہی لیا جائے جو آپ نے بیان کیا ہے تو یہ حدیث بھی بھی قرآن کا سراسر مخالف ہے کہ مردہ جوتوں کی چاپ سنتا ہے - جب وہ ہے ہی مردہ اور اس میں احساس ختم ہو چکا تو جوتوں کی چاپ سننا چہ معنی دارد - صرف یہی نہیں بلکہ اکثر نام نہاد علما ء نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا اپنی قبر میں سلام سننے کے بھی قائل ہیں -

جب کہ قرآن تو واضح طور پر کہتا ہے :

إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ سوره الزمر ٣٠
بے شک (اے نبی) آپ کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے-

جہاں تک قرآن میں معجزہ کا لفظ نہ ہونے کا تعلق ہے تو محترم- معجزہ“ کا مطلب عاجز کر دینا یعنی مجبور کردیناسے ہے، عقل کو حیران کر دینا، کسی کام کی کوئی سائنسی توجیہ سمجھ میں نہ آنا، اسباب کے بغیر کسی کام کا ہوجانا، وغیرہ معجزہ کہلاتے ہیں۔دوسرے لفظوں میں ”خرق عادت“ کام کو معجزہ کہتے ہیں۔ قرآن میں یہ لفظ تو نہیں آیا لیکن آیت یعنی "نشانی" کا لفظ جو اس کا ہم معنی ہے میں آیا ہے-

ویسے تو قرآن میں لفظ "نماز" بھی کہیں نہیں آیا - صرف صلات کا لفظ استمعال ہوا ہے اور اس کے بھی کئی معنی ہیں -اسی طرح درود کا لفظ بھی نہیں ہے -کیا یہ بھی فرقہ پرستوں کی ایجاد ہے - اگر ہے تو تمام اہل سنّت اس کو روز مرہ کی زندگی میں کیوں استعمال کرتے ہیں؟؟ -

امام بخاری کی جن روایات میں ضعیف راوی ہے ان پر امام بخاری نے خود جرح کی ہے - اس حدیث میں کوئی جرح نہیں- اس کے تمام راوی سقہ ہیں - البتہ سلف و صالحین میں اس کے مفہوم میں تھوڑا بہت اختلاف ضرور ہے - (واللہ اعلم)
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
277
پوائنٹ
71
محمد علی جواد صاحب اگر مناسب جانیں تو اس موضوع پر قرآن کی تمام آیات کو جمع کریں ارو بپھر دیکھیں قرآن کیا کہتا ہے ایسے ہی خوامخواہ قرآن اور حدیث کو باھم نہ ٹکرائیں اگر آپ کی عقل میں کوئی بات نہیں آتی تو یہ سمجھ لیں کہ آپ کی عقل موٹی ہے حدیث سچی ہے
قرآن کی آیت ہے و لو تری اذ یتوفی الذین کفروا الملائکۃ یضربون وجوھھم و ادبارھم و ذوقوا عذاب الحریق
یہاں کس کو مار رہے ہیں روح کو کہ جسم کو ؟؟؟مار رہے ہیں اور دوسری آیت اس کی وضاحت کرتی ہے
اخرجوا انفسکم الیوم تجزون عذاب الھون
مار مار کے کہتے ہیں نکالو اپنی جان آج تمھیں عذاب ہونا ہے
آپ کہتے ہیں جان کو عذاب ہو گا ؟؟؟تو یہ جو جان نکالنے سے پہلے مارا جا رہا ہے یہ کسے مارا جا رہا ہے ؟؟؟
پھر تجزون کہا ہے تمھیں ذلت کا عذاب ہونا ہے اوپر کہا تم جلنے کا عذاب چکھو گے
کیا تم سے مراد وہاں روح ہے یا جسم یا دونوں ؟؟؟
آپ نے کہا روح دوبارہ جسم میں نہیں آتی کیا یہ قانون سب کیلئے ہے یا کسی کو استثناء بھی ہے ؟؟؟ دوسری بات یہ بتائیں کہ کیا روح جب بھی جسم میں ہوتی ہے اس کی کیفیت ایک ہی ہوتی ہے یا بدلتی رہتی ہے ؟؟؟
و یسئلونک عن الروح قل الروح من امر ربی و ما اوتیتم من العلم الا قلیلا
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
ترجمہ میں آپ نے بین القوسین (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا) اپنی طرف سے خواہ مخواہ ایڈ کردیا ،،یہ ایجاد بندہ ہے ؛

ویسے لفظ ’‘ معجزہ ‘‘ بھی خود ساختہ ہے قرآن میں کہیں نہیں آیا یہ صرف فرقہ پرستوں نے ایجاد کیا ؛
مُعْجِزَہ :

1. وہ حیرت انگیز بات جو صرف نبی سے ہی ظاہر ہو، خرق عادت جو نبی سے صادر ہو۔

2. عاجز کر دینے والا، وہ کام جو انسانی طاقت سے باہر ہو، قانون قدرت سے بڑھ کر واقعہ، (مجازاً) کرشمہ کرامت وغیرہ۔"

ترجمہ محمد جونا گڑھی

وَإِذَا لَمْ تَأْتِهِم بِآيَةٍ قَالُواْ لَوْلاَ اجْتَبَيْتَهَا قُلْ إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا يُوحَى إِلَيَّ مِن رَّبِّي هَـذَا بَصَآئِرُ مِن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

اور جب آپ کوئی معجزه ان کے سامنے ﻇاہر نہیں کرتے تو وه لوگ کہتے ہیں کہ آپ یہ معجزه کیوں نہ ﻻئے؟ آپ فرما دیجئے! کہ میں اس کا اتباع کرتا ہوں جو مجھ پر میرے رب کی طرف سے حکم بھیجا گیا ہے یہ گویا بہت سی دلیلیں ہیں تمہارے رب کی طرف سے اور ہدایت اور رحمت ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں
7:203



وَإِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ إِعْرَاضُهُمْ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَن تَبْتَغِيَ نَفَقًا فِي الْأَرْضِ أَوْ سُلَّمًا فِي السَّمَاءِ فَتَأْتِيَهُم بِآيَةٍ وَلَوْ شَاءَ اللّهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى الْهُدَى فَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْجَاهِلِينَ
اور اگر آپ کو ان کا اعراض گراں گزرتا ہے تو اگر آپ کو یہ قدرت ہے کہ زمین میں کوئی سرنگ یا آسمان میں کوئی سیڑھی ڈھونڈ لو پھر کوئی معجزه لے آؤ تو کرو اور اگر اللہ کو منظور ہوتا تو ان سب کو راه راست پر جمع کر دیتا سو آپ نادانوں میں سے نہ ہوجائیے
6:35

قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ إِن نَّحْنُ إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ وَلَـكِنَّ اللّهَ يَمُنُّ عَلَى مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَمَا كَانَ لَنَا أَن نَّأْتِيَكُم بِسُلْطَانٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَعلَى اللّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ
ان کے پیغمبروں نے ان سے کہا کہ یہ تو سچ ہے کہ ہم تم جیسے ہی انسان ہیں لیکن اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنا فضل کرتا ہے۔ اللہ کے حکم کے بغیر ہماری مجال نہیں کہ ہم کوئی معجزه تمہیں ﻻ دکھائیں اور ایمان والوں کو صرف اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے
14:11

وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ مِنْهُم مَّن قَصَصْنَا عَلَيْكَ وَمِنْهُم مَّن لَّمْ نَقْصُصْ عَلَيْكَ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَنْ يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ فَإِذَا جَاءَ أَمْرُ اللَّهِ قُضِيَ بِالْحَقِّ وَخَسِرَ هُنَالِكَ الْمُبْطِلُونَ
یقیناً ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں جن میں سے بعض کے (واقعات) ہم آپ کو بیان کر چکے ہیں اور ان میں سے بعض کے (قصے) تو ہم نے آپ کو بیان ہی نہیں کیے اور کسی رسول کا یہ (مقدور) نہ تھا کہ کوئی معجزه اللہ کی اجازت کے بغیر ﻻ سکے پھر جس وقت اللہ کا حکم آئےگا حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا اور اس جگہ اہل باطل خسارے میں ره جائیں گے
40:78


معجزہ قرآن سے اور بھی بےشمار آیات میں ذکر ھے یادہانی کے لئے 4 آیات۔
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
مُعْجِزَہ :

1. وہ حیرت انگیز بات جو صرف نبی سے ہی ظاہر ہو، خرق عادت جو نبی سے صادر ہو۔

2. عاجز کر دینے والا، وہ کام جو انسانی طاقت سے باہر ہو، قانون قدرت سے بڑھ کر واقعہ، (مجازاً) کرشمہ کرامت وغیرہ۔"

ترجمہ محمد جونا گڑھی

وَإِذَا لَمْ تَأْتِهِم بِآيَةٍ قَالُواْ لَوْلاَ اجْتَبَيْتَهَا قُلْ إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا يُوحَى إِلَيَّ مِن رَّبِّي هَـذَا بَصَآئِرُ مِن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

اور جب آپ کوئی معجزه ان کے سامنے ﻇاہر نہیں کرتے تو وه لوگ کہتے ہیں کہ آپ یہ معجزه کیوں نہ ﻻئے؟ آپ فرما دیجئے! کہ میں اس کا اتباع کرتا ہوں جو مجھ پر میرے رب کی طرف سے حکم بھیجا گیا ہے یہ گویا بہت سی دلیلیں ہیں تمہارے رب کی طرف سے اور ہدایت اور رحمت ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں
7:203



وَإِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ إِعْرَاضُهُمْ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَن تَبْتَغِيَ نَفَقًا فِي الْأَرْضِ أَوْ سُلَّمًا فِي السَّمَاءِ فَتَأْتِيَهُم بِآيَةٍ وَلَوْ شَاءَ اللّهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى الْهُدَى فَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْجَاهِلِينَ
اور اگر آپ کو ان کا اعراض گراں گزرتا ہے تو اگر آپ کو یہ قدرت ہے کہ زمین میں کوئی سرنگ یا آسمان میں کوئی سیڑھی ڈھونڈ لو پھر کوئی معجزه لے آؤ تو کرو اور اگر اللہ کو منظور ہوتا تو ان سب کو راه راست پر جمع کر دیتا سو آپ نادانوں میں سے نہ ہوجائیے
6:35

قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ إِن نَّحْنُ إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ وَلَـكِنَّ اللّهَ يَمُنُّ عَلَى مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَمَا كَانَ لَنَا أَن نَّأْتِيَكُم بِسُلْطَانٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَعلَى اللّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ
ان کے پیغمبروں نے ان سے کہا کہ یہ تو سچ ہے کہ ہم تم جیسے ہی انسان ہیں لیکن اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنا فضل کرتا ہے۔ اللہ کے حکم کے بغیر ہماری مجال نہیں کہ ہم کوئی معجزه تمہیں ﻻ دکھائیں اور ایمان والوں کو صرف اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے
14:11


وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ مِنْهُم مَّن قَصَصْنَا عَلَيْكَ وَمِنْهُم مَّن لَّمْ نَقْصُصْ عَلَيْكَ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَنْ يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ فَإِذَا جَاءَ أَمْرُ اللَّهِ قُضِيَ بِالْحَقِّ وَخَسِرَ هُنَالِكَ الْمُبْطِلُونَ
یقیناً ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں جن میں سے بعض کے (واقعات) ہم آپ کو بیان کر چکے ہیں اور ان میں سے بعض کے (قصے) تو ہم نے آپ کو بیان ہی نہیں کیے اور کسی رسول کا یہ (مقدور) نہ تھا کہ کوئی معجزه اللہ کی اجازت کے بغیر ﻻ سکے پھر جس وقت اللہ کا حکم آئےگا حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا اور اس جگہ اہل باطل خسارے میں ره جائیں گے
40:78


معجزہ قرآن سے اور بھی بےشمار آیات میں ذکر ھے یادہانی کے لئے 4 آیات۔
محترم بھائی ہم نے معجزہ کا ترجمہ۔۔ یا آیات کےترجمہ میں لفظ معجزہ نہیں پوچھا ،
بلکہ یہ کہا ہے کہ خالص عربی کا لفظ ہونے کے باوجود لفظ ’‘معجزہ ’‘قرآن میں نہیں آیا
؛ اس لئے یہ ایجاد بندہ ہے ۔
(۲) یہاں اعادہ روح کی حدیث کا انکار کرنے والے بھائی نے خود قرآن کے بالکل خلاف ایک حدیث پیش فرمائی ہے جس میں مقتولین بدر سے کلام کا ذکر ہے بلکہ انہیں سنانے کا بھی دعوی ہے،
حدیث چونکہ واضح طور پر قرآن کے خلاف تھی ہمارے بھائی نے جان چھڑانے کےلئے ترجمہ میں بریکٹوں کے اندر اپنی طرف سے مردوں کے سننے کو ۔معجزہ ۔کہہ کر جان چھڑائی؛
اس لئے ہم نے کہا کہ ۔یہ آپ نے اپنی طرف سے زبردستی ایڈ کیا
اب وہ یہ بتانے کی کوشش میں ہیں کہ فلاں لفظ کاترجمہ یا معنی معجزہ ہوا کرتا ہے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
محترم -

قرآن کی یہ آیت بھی ملاحظه فرمائیں -٠
وَمَا يَسْتَوِي الْأَحْيَاءُ وَلَا الْأَمْوَاتُ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُسْمِعُ مَنْ يَشَاءُ ۖ وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ سوره فاطر ٢٢
اور زندے اور مردے برابر نہیں ہیں بے شک الله سناتا ہے جسے چاہے اور آپ (صل الله علیہ وآ وسلم) انہیں سنانے والے نہیں جو قبروں میں ہیں-

یعنی الله کا مقرب نبی بھی اپنے پاس سے کوئی نشانی نہیں لا سکتا جب تک کہ الله نہ چاہے - قران کے الفاظ صاف ہیں کہ نبی کریم صل الله علیہ واله وسلم خود سے قبروں میں مدفون انسانوں کو نہیں سنا سکتے - مگر الله اپنی قدرت سے نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی آواز (معجزہ) کے طور پر ان مقتولین کو سنوا سکتا ہے - اس لئے مقتولین بدر کو الله کے نبی کا خطاب سنانا "حدیث " کے مخالف نہیں -

اس حدیث کی مفہوم میں البتہ حضرت عائشہ رضی الله عنہ کا بیان مختلف ہے -ان کے نزدیک نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے مقتولین بدر سے جو خطاب کیا تھا وہ ان کو سنانے کے لئے نہیں کیا تھا بلکہ عام تھا - لیکن یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حضرت عائشہ رضی الله عنہ کسی بھی مردہ کے سننے کی قائل نہیں تھیں -چاہے وہ مقتولین بدر ہوں یا عام فوت ہونے والے لوگ -اور ہم پر یہ الزام کے آپ لوگ عثمانیوں کی پیروی میں مردہ کے سننے کے قائل نہیں -

جب کہ آپ کی پیش کردہ احادیث میں مردہ جوتوں کی چاپ سنتا ہے - تو پھر یہاں اگر آپ کی بیان کردہ آیت إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ کا مطلب وہی لیا جائے جو آپ نے بیان کیا ہے تو یہ حدیث بھی بھی قرآن کا سراسر مخالف ہے کہ مردہ جوتوں کی چاپ سنتا ہے - جب وہ ہے ہی مردہ اور اس میں احساس ختم ہو چکا تو جوتوں کی چاپ سننا چہ معنی دارد - صرف یہی نہیں بلکہ اکثر نام نہاد علما ء نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا اپنی قبر میں سلام سننے کے بھی قائل ہیں -

جب کہ قرآن تو واضح طور پر کہتا ہے :

إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ سوره الزمر ٣٠
بے شک (اے نبی) آپ کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے-

جہاں تک قرآن میں معجزہ کا لفظ نہ ہونے کا تعلق ہے تو محترم- معجزہ“ کا مطلب عاجز کر دینا یعنی مجبور کردیناسے ہے، عقل کو حیران کر دینا، کسی کام کی کوئی سائنسی توجیہ سمجھ میں نہ آنا، اسباب کے بغیر کسی کام کا ہوجانا، وغیرہ معجزہ کہلاتے ہیں۔دوسرے لفظوں میں ”خرق عادت“ کام کو معجزہ کہتے ہیں۔ قرآن میں یہ لفظ تو نہیں آیا لیکن آیت یعنی "نشانی" کا لفظ جو اس کا ہم معنی ہے میں آیا ہے-

ویسے تو قرآن میں لفظ "نماز" بھی کہیں نہیں آیا - صرف صلات کا لفظ استمعال ہوا ہے اور اس کے بھی کئی معنی ہیں -اسی طرح درود کا لفظ بھی نہیں ہے -کیا یہ بھی فرقہ پرستوں کی ایجاد ہے - اگر ہے تو تمام اہل سنّت اس کو روز مرہ کی زندگی میں کیوں استعمال کرتے ہیں؟؟ -

امام بخاری کی جن روایات میں ضعیف راوی ہے ان پر امام بخاری نے خود جرح کی ہے - اس حدیث میں کوئی جرح نہیں- اس کے تمام راوی سقہ ہیں - البتہ سلف و صالحین میں اس کے مفہوم میں تھوڑا بہت اختلاف ضرور ہے - (واللہ اعلم)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱)۔جو آیت آپ نے پیش کی وہ ہمارے اعتراض کا جواب بالکل نہیں ، کیونکہ اس میں اللہ کی قدرت ،اور اسماع کے امکان کی بات ہے ،جس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ،،( امکان اور وقوع کا فرق تو یقیناً معلوم ہوگا )
یہاں تو ایک واقعہ ہے جو قرآن کے بیان ( لا تسمع الموتی ) کے بالکل خلاف ہے ،اور ابھی خود آپ نے لکھا ہے کہ:
’‘ اکثر نام نہاد علما ء نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا اپنی قبر میں سلام سننے کے بھی قائل ہیں -’‘
یہاں آپ ۔نام نہاد ۔ اسی لئےکہا کہ بزعم خود آپ سمجھتے ہیں کہ قبر میں سلام سننا خلاف قرآن ہے ۔ورنہ جو توجیہ ۔معجزہ ۔کہہ کرآپ اپنی پیش کردہ حدیث کی کر رہے تھے ۔ ایسی ہی توجیہ وہ بھی پیش کر سکتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر آپ فرماتے ہیں (( معجزہ“ کا مطلب عاجز کر دینا یعنی مجبور کردیناسے ہے، عقل کو حیران کر دینا، کسی کام کی کوئی سائنسی توجیہ سمجھ میں نہ آنا، اسباب کے بغیر کسی کام کا ہوجانا، وغیرہ معجزہ کہلاتے ہیں۔دوسرے لفظوں میں ”خرق عادت“ کام کو معجزہ کہتے ہیں۔ قرآن میں یہ لفظ تو نہیں آیا لیکن آیت یعنی "نشانی" کا لفظ جو اس کا ہم معنی ہے میں آیا ہے-
ان دو سطروں کو دیکھ کر یقین جانئیے مجھے بڑی ہنسی بھی آئی، اور افسوس بھی ہوا۔ ایک طرف آپ بخاری کےرواۃ پر جرح کے نشتر بےباکانہ چلاتے ہیں ،دوسری طرف خیر سے آپ کو ’‘ایجاد بندہ ’‘ لفظ ۔ معجزہ ۔کے معنی خود ۔کریئٹ۔CREATEکرنے پڑھتے ہیں۔
بالکل ویسے ہی جیسے آپ نے زمینی قبر کے معنی نامعلوم ۔برزخی قبر ۔کر دئیے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
محترم -


ویسے تو قرآن میں لفظ "نماز" بھی کہیں نہیں آیا - صرف صلات کا لفظ استمعال ہوا ہے اور اس کے بھی کئی معنی ہیں -اسی طرح درود کا لفظ بھی نہیں ہے -کیا یہ بھی فرقہ پرستوں کی ایجاد ہے - اگر ہے تو تمام اہل سنّت اس کو روز مرہ کی زندگی میں کیوں استعمال کرتے ہیں؟؟ -

امام بخاری کی جن روایات میں ضعیف راوی ہے ان پر امام بخاری نے خود جرح کی ہے - اس حدیث میں کوئی جرح نہیں- اس کے تمام راوی سقہ ہیں - البتہ سلف و صالحین میں اس کے مفہوم میں تھوڑا بہت اختلاف ضرور ہے - (واللہ اعلم)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترم : صلات ’‘نہیں بلکہ ’‘ صلوۃ ۔صلاۃ ’‘ استعمال ہوا ہے ،
اور صلوات خمسہ ’‘ کی تعداد اور کیفیات کا تعین بھی صرف اور صرف احادیث میں ہوا ہے ،جو آپ کے نزدیک قرآن کے خلاف بھی ہوتی ہیں
یہ ۔اہل سنت ۔کون ہیں ذرا ان کا تعارف تو کروائیں ۔کہیں یہ وہی اہل سنت تو نہیں جو ۔زمینی قبر ۔ میں اعادہ روح کے قائل ہیں ؟؟؟
امام بخاری نے اپنی کتاب کے کس راوی کو بقلم خود ضعیف کہا ہے ،ذرا اس کا نام پتا تو بتائیں ؟؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
اس حدیث میں کوئی جرح نہیں- اس کے تمام راوی سقہ ہیں
اس پرمجھے دلی کا شاعر یاد آیا
دل میں ہے یار کی صفِ مژگاں سے روکشی
حالانکہ طاقتِ خلشِ خار بھی نہیں
اس ۔۔۔۔۔ پہ کون نہ مر جائے اے خُدا!
لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں
برادر عزیز (سقہ ) نہیں ۔بلکہ ۔ثقہ ۔ ہوتا ہے ،،یہ محدثین کی مخصوص اصطلاح ہے
اور (سقہ )صحافتی زبان میں طاہر القادری ٹائپ لوگوں کو کہا جاتا ہے اس لئے آئندہ محتاط رہیں ؛
 
Top