• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گرمیوں کے مشروبات

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
منرل واٹر بنانے کے لئے درکار ہے:
  • ایک لیٹر پانی۔
  • 1/8 چائے کا چمچ میگنیزیم سلفیٹ (magnesium sulfate)
  • 1/8 چائے کا چمچ کیلسیم کلورائیڈ (calcium chloride)
یہ ایک لٹر ”پانی“ کون سا ہے بھائی؟ کہاں سے حاصل کیا ہے اور کیا اس میں ”منرل“ نہیں ہوتے؟

پانی کی بہت سی ”اقسام“ ہیں جیسے:
  1. ڈسٹلڈ واٹر :صرف یہی پانی H2O پر مشتمل ہوتا ہے۔ یعنی ”خالص پانی“ یہی ہے۔ یہ انجیکشن کے لئے استعمال ہوتا ہے، لیبارٹریز میں استعمال ہوتا ہے۔ قدرتی حالت میں بارش کا پانی (اگر گرد و غبار سے پاک ہو) بھی خالص ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ گلیشیئر پر جمی برف بھی خالص پانی ہی پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کرہ ارض پر پایا جانے والا کوئی پانی خالص یعنی صرف H2O پر مشتمل نہیں ہوتا۔
  2. دریاؤں میں پانی بارش اور پہاڑوں پر جمی برف کے پگھلنے سے آتا ہے۔ یہ پانی جونہی زمین کی سطح سے ٹکراتا ہے تو مٹی میں موجود معدنیات (منرل) اس میں جذب ہونے لگتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پہاڑی علاقوں سے گذرنے والے دریا میں معدنیات نسبتاً کم اور میدانی علاقوں سے گزرنے والے حصے کے دریائی پانی میں معدنیات نسبتاً زیادہ ہوتے ہیں۔ انہیں عرف عام میں نمکیات بھی کہا جاتا ہے۔ دریا کے اس حصہ میں سب سے زیادہ نمکیات ہوتے ہیں، جہاں پر پانی سمندر میں گرتا ہے کہ یہ پانی سب سے زیادہ زمینی سفر کرچکا ہوتا ہے۔ دریائی پانی میں غیر حل شدہ ذرات اور جراثیم بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں پینے کے استعمال سے قبل فلٹر کرکے تمام غیر شدہ ذرات کو جدا کرلیا جاتا ہے اور جراثیم سے پاک کرنے کے لئے کلورین وغیرہ سے گذارا جاتا ہے۔ دریائی پانی میں عموماً 500-900 پی پی ایم (پارٹس پر ملین)معدنیات پائے جاتے ہیں۔ ان معدنیات میں سب سے زیادہ خوردنی نمک یعنی سوڈیم کلورائیڈ ہوتا ہے۔ سوڈیم اور کلورائیڈ کے علاوہ ، کیلشیم اور میگنیشیم ،(ان دو عناصر کی زیادتی سے پانی ”بھاری“ ہوجاتا ہے، جس میں صابن جھاگ نہیں دیتا یا بہت کم دیتا ہے اور انہی کی وجہ سے انسانی جسم میں پتھری بھی بنتی ہے) ہوتے ہیں۔ سلفیٹ زیادہ ہو تو پیٹ خراب ہوتا ہے۔
  3. بورنگ واٹر یعنی ہینڈ پمپ یا کنویں کا پانی دریائی پانی سے زیادہ ”کھارا“ ہوتا ہے۔ اگر کسی کنویں یا ہینڈ پمپ کا پانی پینے میں ”میٹھا“ لگے یعنی اس میں ”کھاریت“ بالکل بھی نہ ہو تب بھی اس پانی میں معدنیات 1000-1500 پی پی ایم تک ہوتے ہیں۔ عام گاؤں دیہات کے لوگ تو ہلکا ہلکا کھارا پانی بھی پینے پر مجبور ہوتے ہیں، جس میں نمکیات 2000 پی پی ایم تک ہوتی ہے، جو صحت کے لئے سخت مضر ہے۔
  4. ”منرل واٹر“: عرف عام میں جسے منرل واٹر کہا جاتا ہے اور جو بوتلوں میں دکانوں میں فروخت ہوتی ہیں، اگر یہ برانڈڈ کمپنی کی ہو تو اس میں معدنیات کا لیول 350 پی پی ایم برقرار رکھا جا تا ہے۔ یہ منرل واٹر عموماً بورنگ واٹر سے ”تیار“ کیا جاتا ہے۔ پہلے اس پانی کو آر او (ریورس اوسموسس) کے پراسس سے گزار کر ڈسٹلڈ پانی بنایا جاتا ہے یعنی تمام منرلز نکال باہر کئے جاتے ہیں، پھر اس میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مقرر کردہ معدنیات شامل کئے جاتے ہیں۔ اور اسے ہر قسم کی جراثیمی آلودگی سے پاک کیا جاتا ہے۔ ان معدنیات کی فہرست اور تناسب منرل بوٹل پر لکھا ہوتا ہے۔
  5. سمندری پانی: جیسا کہ سب جانتے ہیں، نہایت کھارا ہوتا ہے۔ سمندر کے مختلف علاقوں میں نمکیات کا تناسب مختلف ہوتا ہے پاکستان کے ساحلی علاقوں کے سمندری پانی میں تقریباً تیس سے پینتیس ہزار پی پی ایم نمکیات ہوتی ہیں۔
  6. ”پیٹرولیم واٹر“: خام پیٹرول زمین میں بہت زیادہ گہری کھدائی کے ذریعہ حاصل کیا جاتا ہے۔ پیٹرول کے ساتھ قدرتی گیس اور پانی بھی نکلتا ہے۔ اس پانی میں نمکیات کی مقدار کرہ ارض میں سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ جو ڈیڑھ لاکھ پی پی ایم تک ہوتی ہے۔ یہ انسانی جسم پر لگے تو تیزاب کی طرح لگتی ہے۔ اس میں خالص چمڑے کے بنے جوتے بھی جلد ہی گل سڑ جاتے ہیں
گویا قدرتی حالت میں (بارش اور گلیشیئر کی برف کے علاوہ) پایا جانے والا ہر قسم کا پانی معدنیات والا یعنی منرل ہوتا ہے۔ پینے کے لئے معیاری پانی میں معدنیات کی مخصوص مقدار ہونی چاہئے۔ ہمارے دریاؤں کا پانی بالعموم پینے کے قابل ہوتا ہے۔ صرف اس میں سے غیر حل شدہ مٹی وغیرہ کے ذرات فلٹر کرکے اور کلورینیشن وغیرہ کے ذریعہ جراثیم سے پاک کرنا ہوتا ہے۔ بورنگ واٹر میں غیر حل شدہ ذرات نہیں ہوتے اور یہ پانی شفاف ہوتا ہے۔ اس میں جراثیم بھی بہت کم ہوتے ہیں
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
[*]”پیٹرولیم واٹر“: خام پیٹرول زمین میں بہت زیادہ گہری کھدائی کے ذریعہ حاصل کیا جاتا ہے۔ پیٹرول کے ساتھ قدرتی گیس اور پانی بھی نکلتا ہے۔ اس پانی میں نمکیات کی مقدار کرہ ارض میں سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ جو ڈیڑھ لاکھ پی پی ایم تک ہوتی ہے۔یہ انسانی جسم پر لگے تو تیزاب کی طرح لگتی ہے۔ اس میں خالص چمڑے کے بنے جوتے بھی جلد ہی گل سڑ جاتے ہیں
اور کچھ لوگ مشہورہیں کہ وہ صرف چکھ کر بھی PTB بتا دیتے ہیں.
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
اور کچھ لوگ مشہورہیں کہ وہ صرف چکھ کر بھی PTB بتا دیتے ہیں.
پی ٹی بی سے آپ کی مراد شاید پانی میں نمکیات (منرلز) کی کل مقدار ہے جسے
(TDS (Total Dissolved Solids بھی کہتے ہیں۔ تو یقیناً ایسا بھی ہے۔ ایک ماہر واٹر کیمسٹ ایسا کرسکتا ہے۔ 80 کی دہائی میں ہماری لیب میں ایک گورا آیا۔ ہم نے اسے چائے پیش کی۔ چائے کا ایک گھونٹ پی کر وہ کہنے لگا کہ آپ کے پانی میں ٹی ڈی ایس بہت زیادہ ہے۔ واضح رہے کہ اس زمانے میں پاکستان میں مروجہ منرل واٹر (350 ٹی ڈی ایس والا) نہیں پایا جاتا تھا۔ اور ہم کینال یا بورنگ واٹر کو ہی پینے کے لئے استعمال کرتے تھے۔ کوئی بھی عام واٹر کیمسٹ، جسے مختلف اقسام کے واٹر کے تجزیہ کا وسیع تجربہ ہو، پانی چکھ کر اندازاً اس میں موجود نمکیات کی مقدار بتلا سکتا ہے۔ گورے نے تو اس پانی میں نمکیات کی مقدار بتلادی تھی، جس پانی سے چائے بنی تھی
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
جاتی گرمیوں کا ایک مشروب۔۔
دوسیب دھو کر چار چار حصے کر لیں۔3 گلاس پانی(پانی حسب پسند کم،زیادہ کر لیں)میں کٹے سیب اور حسب پسند چینی ڈال کر بلینڈر میں بلنڈ کر لیں۔پھر اسے ململ کے صاف کپڑے یا چھلنی سے چھان لیں۔سیب کا جوس تیار ہے!
اسی ترکیب پر انگور،آڑو اور دیگرپھلوں کا جوس تیار کیا جاسکتا ہے۔
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
نمکین لسی:
دہی:ایک کپ،نمک اور پانی حسب ضرورت
دہی کو پھینٹ لیں یا بلینڈر میں ڈال کر ایک سے دو سیکنڈ تک چلائیں اور پھر اس میں نمک اور ٹھنڈا پانی شامل کر لیں۔سحری و افطاری میں بہترین مشروب ہے اور نمکیات کی کمی کو پورا کرتے ہوئے رمضان میں چست رکھتی
ہے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
کہتے ہیں کہ سحری میں نمکین اشیاء کھانے سے دن بھر پیاس لگتی ہےـ سحری کے لئے بہترین مشروب عربی نبیذ ہےـ رات ایک پاؤ گیلے کھجور کو دوگلاس پانی میں بھگو دیں ـ سحری کے وقت کھجور کے بیج نکال کر اس میں تازه گلاب کی پتیاں تھوڑی سی ڈال کر گرائینڈ کرلیں ـ پھر اس میں دودھ آور پانی ملاکر مزید گرائینڈ کرلیں برف ڈال کر نوش کیجئے ـ ان شا ء الله دن بھر پیاس اور گرمی نہیں لگے گی یہی مشروب افطار میں بھی بنا سکتے ہیں ـ بس کھجور کو آٹھ دس گھنٹہ سے زیاده نہ بھگوئین اور تازه بنی نبیذ نوش کیجئے
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
سحر میں ایک عدد کیلا کھانے سے بھی روزے میں پیاس نہیں لگتی کیونکہ کیلے میں پوٹاشیم ہوتا ہے
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
ستو:

جی ہاں!جو کے ستو نبوی مشروب بھی ہیں اور گرمی بھگانے کا آسان سا نسخہ بھی۔
حسب ضرورت و پسندشکر میں ٹھنڈا پانی حل کر کے چھان لیں تا کہ شکر میں موجود گنے کی باقیات نکل جائیں۔اس میں ستو شامل کر کے پئیں۔شکر کے علاوہ چینی بھی استعمال کی جاسکتی ہے
۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
تربوز کا شربت اورکھجور

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
موضوع چونکہ مشروبات کے متعلق ہے، اس لیے عنوان میں، ہم نے بھی شربت کاذکر کر دیا ہے۔۔ابتسامہ۔۔
الحمد للہ !کل افطاری پر ہم نے تربوز کو کھجور کے ساتھ ملا کر استعمال کیا۔فرحت و لذت و توانائی جو محسوس ہوئی ، بیان سے باہر ہے۔
تربوز کو اچھی طرح دھو کر ، بڑے ٹکڑوں میں کاٹ کرٹھنڈا کیا اور تربوز کے کچھ ٹکڑوں کو گرائنڈ کر کے شربت نما بنا لیااور اُس میں تھوڑی سے چینی شامل کر کے اُسے بھی ٹھنڈا کرنے کے لیے رکھ دیا۔ بوقت افطار شربت کو تربوز پر اُنڈیل دیا اور پھر کھجور اور اس آمیزےسے ایسا انصاف کیا کہ مزید کچھ کھانے کی گنجائش نہ بچی۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
قدرتی جڑی بوٹیوں کے ساتھ صحت ,علاج

بسم الله الرحمن الرحيم
کھجور کا شربت
روزے داروں کیلۓ انمول تحفہ ھے ..
کھجو ر گھٹلی سے صاف شد آدھا کلو
چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے پانی 6کلو میں بھگو دیں .12 گھنٹے بعد آگ پر پکائیں جب 2کلو پانی بچ جاۓ تو اتار کر ہاتھوں سے مل چھان کر شہد آدھا کلو ملا کر پھر ایک کلو پانی بچا کر اتار کر محفوظ کر لیں .اگر کسی کو شہد نہ ملے تو وہ اس کی جگہ مصری بھی ڈال سکتا ھے ویسے شہد بہت زبردست ھے .شربت اکیلی کھجور کے ساتھ بھی بنایا جا سکتا ھے اسی پانی میں کھجور بغیر گھٹلی کے آدھا کلو ڈال دیں باقی پکانے کا طریقہ ایک ہی ھے اگر شہد ملا لی جاۓ تو بہت ہی مفید ٹانک بن جاتا ھے.
ترکیب استعمال.
افطاری اور سحری دونوں وقت یا ایک وقت استعمال کیا جاسکتا ھے.
5تا6 چمچ تیارشدھ شربت کھجور اور پانی نیا ٹھنڈا ھو آدھا کلو میں مکس کر کے پی سکتے ھیں.
فوائد .
دل اور دماغ اور پٹھوں کو طاقت دیتا ھے .پیاس کی شدت کو تسکین دیتا ھے .نظر کو تیز کرتا ھے .معدہ اور اآنتوں کو طاقت بخشتا ھے . گرمی جگر معدہ .مثانہ کو دور کرتا ھے .نیاخون بناتا ھے. دل کے تمام امراض کو رفع کرتا ھے .درد معدہ اور زخم معدہ کو درست کرتا ھے.


https://www.facebook.com/#
 
Top