- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,410
- پوائنٹ
- 562
یہ ایک لٹر ”پانی“ کون سا ہے بھائی؟ کہاں سے حاصل کیا ہے اور کیا اس میں ”منرل“ نہیں ہوتے؟منرل واٹر بنانے کے لئے درکار ہے:
- ایک لیٹر پانی۔
- 1/8 چائے کا چمچ میگنیزیم سلفیٹ (magnesium sulfate)
- 1/8 چائے کا چمچ کیلسیم کلورائیڈ (calcium chloride)
پانی کی بہت سی ”اقسام“ ہیں جیسے:
- ڈسٹلڈ واٹر :صرف یہی پانی H2O پر مشتمل ہوتا ہے۔ یعنی ”خالص پانی“ یہی ہے۔ یہ انجیکشن کے لئے استعمال ہوتا ہے، لیبارٹریز میں استعمال ہوتا ہے۔ قدرتی حالت میں بارش کا پانی (اگر گرد و غبار سے پاک ہو) بھی خالص ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ گلیشیئر پر جمی برف بھی خالص پانی ہی پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کرہ ارض پر پایا جانے والا کوئی پانی خالص یعنی صرف H2O پر مشتمل نہیں ہوتا۔
- دریاؤں میں پانی بارش اور پہاڑوں پر جمی برف کے پگھلنے سے آتا ہے۔ یہ پانی جونہی زمین کی سطح سے ٹکراتا ہے تو مٹی میں موجود معدنیات (منرل) اس میں جذب ہونے لگتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پہاڑی علاقوں سے گذرنے والے دریا میں معدنیات نسبتاً کم اور میدانی علاقوں سے گزرنے والے حصے کے دریائی پانی میں معدنیات نسبتاً زیادہ ہوتے ہیں۔ انہیں عرف عام میں نمکیات بھی کہا جاتا ہے۔ دریا کے اس حصہ میں سب سے زیادہ نمکیات ہوتے ہیں، جہاں پر پانی سمندر میں گرتا ہے کہ یہ پانی سب سے زیادہ زمینی سفر کرچکا ہوتا ہے۔ دریائی پانی میں غیر حل شدہ ذرات اور جراثیم بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں پینے کے استعمال سے قبل فلٹر کرکے تمام غیر شدہ ذرات کو جدا کرلیا جاتا ہے اور جراثیم سے پاک کرنے کے لئے کلورین وغیرہ سے گذارا جاتا ہے۔ دریائی پانی میں عموماً 500-900 پی پی ایم (پارٹس پر ملین)معدنیات پائے جاتے ہیں۔ ان معدنیات میں سب سے زیادہ خوردنی نمک یعنی سوڈیم کلورائیڈ ہوتا ہے۔ سوڈیم اور کلورائیڈ کے علاوہ ، کیلشیم اور میگنیشیم ،(ان دو عناصر کی زیادتی سے پانی ”بھاری“ ہوجاتا ہے، جس میں صابن جھاگ نہیں دیتا یا بہت کم دیتا ہے اور انہی کی وجہ سے انسانی جسم میں پتھری بھی بنتی ہے) ہوتے ہیں۔ سلفیٹ زیادہ ہو تو پیٹ خراب ہوتا ہے۔
- بورنگ واٹر یعنی ہینڈ پمپ یا کنویں کا پانی دریائی پانی سے زیادہ ”کھارا“ ہوتا ہے۔ اگر کسی کنویں یا ہینڈ پمپ کا پانی پینے میں ”میٹھا“ لگے یعنی اس میں ”کھاریت“ بالکل بھی نہ ہو تب بھی اس پانی میں معدنیات 1000-1500 پی پی ایم تک ہوتے ہیں۔ عام گاؤں دیہات کے لوگ تو ہلکا ہلکا کھارا پانی بھی پینے پر مجبور ہوتے ہیں، جس میں نمکیات 2000 پی پی ایم تک ہوتی ہے، جو صحت کے لئے سخت مضر ہے۔
- ”منرل واٹر“: عرف عام میں جسے منرل واٹر کہا جاتا ہے اور جو بوتلوں میں دکانوں میں فروخت ہوتی ہیں، اگر یہ برانڈڈ کمپنی کی ہو تو اس میں معدنیات کا لیول 350 پی پی ایم برقرار رکھا جا تا ہے۔ یہ منرل واٹر عموماً بورنگ واٹر سے ”تیار“ کیا جاتا ہے۔ پہلے اس پانی کو آر او (ریورس اوسموسس) کے پراسس سے گزار کر ڈسٹلڈ پانی بنایا جاتا ہے یعنی تمام منرلز نکال باہر کئے جاتے ہیں، پھر اس میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مقرر کردہ معدنیات شامل کئے جاتے ہیں۔ اور اسے ہر قسم کی جراثیمی آلودگی سے پاک کیا جاتا ہے۔ ان معدنیات کی فہرست اور تناسب منرل بوٹل پر لکھا ہوتا ہے۔
- سمندری پانی: جیسا کہ سب جانتے ہیں، نہایت کھارا ہوتا ہے۔ سمندر کے مختلف علاقوں میں نمکیات کا تناسب مختلف ہوتا ہے پاکستان کے ساحلی علاقوں کے سمندری پانی میں تقریباً تیس سے پینتیس ہزار پی پی ایم نمکیات ہوتی ہیں۔
- ”پیٹرولیم واٹر“: خام پیٹرول زمین میں بہت زیادہ گہری کھدائی کے ذریعہ حاصل کیا جاتا ہے۔ پیٹرول کے ساتھ قدرتی گیس اور پانی بھی نکلتا ہے۔ اس پانی میں نمکیات کی مقدار کرہ ارض میں سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ جو ڈیڑھ لاکھ پی پی ایم تک ہوتی ہے۔ یہ انسانی جسم پر لگے تو تیزاب کی طرح لگتی ہے۔ اس میں خالص چمڑے کے بنے جوتے بھی جلد ہی گل سڑ جاتے ہیں