• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گرمی کا موسم اور بازاروں میں نمائش حسن

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
کوشش اور محنت کے ساتھ ساتھ دعا بھی کی جائے۔۔۔۔
اور اس ضمن میں یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ انسان جو بھی کام شروع کرے یا کرنے لگے اس میں سب سے پہلے اپنے گھر کے افراد کی اصلاح کرے ۔
جب گھر کی اصلاح ہو گی تو اس ایک کے ساتھ بہت سے داعی کام کریں گے ان شاءاللہ
 
شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
اس کا مسکن :ٹی وی چینلز،اخبارات، اشتہارات،فیشن پروگرام، اور مفروضہ ثقافتی پرگرام،
اور اس کی خفیہ پناہ گاہ:انٹرنیٹ،فیس بک،موبائل فون،کیبل نیٹ ورک،اور چھوٹے چھوٹے اشتہارات،جو گھریلو استعمال کی اشیاء ادویا ء ودیگر پیکٹس پر عریاں یا نیم عریاں یا عورتوں کی تصاویر سے مزین ہوتے ہیں۔جو نوجوانوں کے گوشت میں گرمی پیدا کرتے ہیں ۔اس کا واحد علاج ان سب پروڈکٹس کا بائیکاٹ اور ان کی ویب سائیڈوں پر اپنا احتجاج درج کرانا ہے دوکانداروں سے کہنے سے زیادہ فائدہ نہ ہوگا۔اللہ ہماری مدد فرمائے
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ!
عابد الرحمٰن بھائی پروڈکٹس کا بائیکاٹ بھی کیا جاتا ہے اور ان کی ویب سایٹس پر موجود اشتہاروں کے بارے میں ان سے احتجاج بھی کیا جاتا ہے۔ فیس بک پر ایسی متعدد پٹیشنز بھی دائر کی جاتی ہیں پی ٹی اے کو بھی انفارم کیا جاتا ہے لیکن اس سارے معاملے میں جو سب سے بڑی کوتاہی ہے وہ ہے فالو اپ کی۔ ہم وقتی طور پر تو جذبات کی شدت میں سب کچھ کر جاتے ہیں لیکن کچھ عرصے بعد ہی بھول جاتے ہیں کہ ہم نے کیا فیصلہ کیا تھا یا اس پر کیا عمل کیا تھا۔ وجہ یہ ہے کہ ہم روز روز پی ٹی اے کے پاس نہیں جا سکتے اور ایک مرتبہ تو سب جمع ہو کر احتجاج کر لیتے ہیں بعد میں دوبارہ بلانے پر کم ہی لوگ آتے ہیں۔ ویسے بھی کمپنیوں کو احتجاج سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا اور اکثر اوقات دیکھا گیا ہے کمپنیوں کی جانب سے جان بوجھ کر ایسی حرکت کی جاتی ہی کہ ایشو بنے اور جو لوگ نہیں بھی جانتے وہ بھی کمپنی کی اس پراڈکٹ کے بارے میں جان جائیں۔
مجھے دکاندار سے احتجاج والے طریقے سے اس لیے اتفاق ہے کہ ایک تو دکاندار کے لیے آپ ایک گاہک کی حیثیت رکھتے ہیں جب آپ اور آپ سمیت بہت سے گاہک اس سلسلے میں احتجاج ریکارڈ کروائیں گے تب دکاندار اس پراڈکٹ کو سر عام فروخت کرنے سے اجتناب کرے گا اور اس چیز کی فروخت میں کمی واقع ہو گی۔ اس ہی طریقے پر عمل کر کے ہم نے ایک مخصوص پراڈکٹ (نام لینا فورم میں مناسب نہیں) کی سر عام فرخت پر اپنے علاقے کی حد تک پابندی عائد کروائی تھی۔ اس احتجاج میں ہمارا جتنے ساتھیوں نے ساتھ دیا ان کا تعلق بھی ہمارے علاقے سے ہی تھا اب الحمد اللہ کھلے عام ہمارے علاقے کی مارکیٹس میں اس پراڈکٹ کو سیل نہیں کیا جاتا۔
تو میرے بھائی جب دکاندار جس سے آپ کا روز کا واسطہ ہے اس معاملے میں آپ کی پسند یا ناپسند کے مطابق اپنی دکان پر چیزوں کی فروخت شروع کرے گا تب ہی اوپر موجود کمپنیوں کو بھی تشویش ہو گی کہ ہماری پراڈکٹ کسی مخصوص علاقے میں کم کیوں فروخت ہو رہی ہے۔ کسی بھی مہم کے آغاز کے لیے پہلے اپنے حلقہ احباب میں سے ہم خیال لوگ چُنے جاتے ہیں پھر ان لوگوں کی مدد سے مہم کا باقاعدہ آغاز کیا جاتا ہے۔ ہمیں زمینی حقائق تسلیم کرتے ہوئے اس مہم کو موثر انداز میں چلانا ہوگا اور اس کا دائرہ کار اس حد تک ہی رکھنا ہوگا جہاں تک ہم روزانہ اس کی نگرانی بھی کر سکیں۔ میں تو یہ بات اپنے تجربے کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں ضروری نہیں ہے کہ تمام ساتھی اس سے اتفاق کریں۔ بہرحال ہوگا وہی جو تمام ساتھیوں کی رائے ہو گی۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
یہ اچھی بات بتائی آپ نے حقیقت یہی ہے میں نےاپنے بلاگ پرکچھ تبدیل کیا ہے اور دوکان کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے جس کو میں یہاں نہ کرسکا آپ کے مفید مشورہ کا شکریہ!
جزاک اللہ خیراً
 
شمولیت
مارچ 03، 2013
پیغامات
255
ری ایکشن اسکور
470
پوائنٹ
77
کنزیومر رائٹس کا پاکستان میں کوئی تصور ہی نہیں۔ حالانکہ ہم بحیثیت کنزیومر، کسی بھی سپلائر کو چاہے وہ لان بناتا ہو، میک اپ یا مرد و خواتین کے استعمال کی دیگر مصنوعات، بڑی آسانی سے سیدھا کر سکتے ہیں۔
شاکر بھائی معذرت کہ اس جملے پر نظر پڑی تو یاد آ گیا کہ اس سے متعلقہ کچھ دیکھا سُنا ہوا ہے اس لیے تب تو جواب نہیں دے سکا اب تصدیق کر کے جواب دے رہا ہوں۔ پاکستان میں کنزیومر رائٹس پروٹیکشن کے سلسلے میں ایک این جی او کافی عرصے سے کام کر رہی ہے اس این جی او کی ویب سائٹ کے بارے میں معلومات یہاں دستیاب ہو جائے گی۔ تاہم میرے علم میں یہ بات نہیں ہے کہ یہ این جی او فحاشی کے اشتہارات کے بارے میں کنزیومرز کی کس حد تک مدد کر سکتی ہے۔ اگر فورم کی سطح پر اس این جی او سے رابطہ کر کے معلومات حاصل کی جائیں تو شاید خاطر خواہ کامیابی حاصل کی جا سکے۔
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
جزاک اللہ شاکر بھائی! یقیناَ یہ بھی جہاد ہی کی ایک قسم ھے، اللہ ہم سب کو دین میں استقامت عطا کرے۔ آمین۔۔۔ شاکر بھائی ایک کام اور بھی ھو سکتا ھے، آپ کیا تجویز دیتے ہیں، کہ جیسا وفاقی شرعی عدالت نے پرسوں ھی چند ایک احکام جاری کئے ہیں۔۔۔ کیوں نہ علماء و دین دار وکلاء حضرات "فحاشی" عریانی" و "بے حیائی" کی اصطلاحات کی تشریع کر کہ، اور ان اصطلاحات کا دائرہ کار واضع کر کہ، وفاقی شرعی عدالت سے ایک فیصلہ لیا جائے جس پر عمل درامد کہ لئے مستقل جدو جھد کی جائے اور اس میں اگر کسی حد تک مرکزی جمعیت اہل الحدیث کے پروفیسر ساجد میر یا کسی اور معتبر سیاسی شخصیت کی مدد درکار ھو تو ان کے ساتھ ایک مضبوط تحریک چلا کر ٹی وی چینلز ، کیبل اوپریٹرز اور اشتھارات کو پابند کروایا جائے۔ اگر کسی بھائی کو میری اس بات سے اتفاق ھو تو اس کام کو جس حد تک ھو سکے، اپنے تعلقات استعمال کر کہ آگے بڑھایا جائے۔۔ جزاک اللہ۔
 

حسن شبیر

مشہور رکن
شمولیت
مئی 18، 2013
پیغامات
802
ری ایکشن اسکور
1,834
پوائنٹ
196
بالکل ٹھیک کہا عثمان بھائی آپنے اب تو پیغام ٹی وی ہے اس طرح کافی کچھ ہو سکتا ہے۔اس بےحیائی کی تشہیر کو روکنے کے لیے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
شاکر بھائی معذرت کہ اس جملے پر نظر پڑی تو یاد آ گیا کہ اس سے متعلقہ کچھ دیکھا سُنا ہوا ہے اس لیے تب تو جواب نہیں دے سکا اب تصدیق کر کے جواب دے رہا ہوں۔ پاکستان میں کنزیومر رائٹس پروٹیکشن کے سلسلے میں ایک این جی او کافی عرصے سے کام کر رہی ہے اس این جی او کی ویب سائٹ کے بارے میں معلومات یہاں دستیاب ہو جائے گی۔ تاہم میرے علم میں یہ بات نہیں ہے کہ یہ این جی او فحاشی کے اشتہارات کے بارے میں کنزیومرز کی کس حد تک مدد کر سکتی ہے۔ اگر فورم کی سطح پر اس این جی او سے رابطہ کر کے معلومات حاصل کی جائیں تو شاید خاطر خواہ کامیابی حاصل کی جا سکے۔
جزاک اللہ خیرا بھائی جان۔
میں ان سے آج صبح سے رابطہ کرنے کی کوشش میں ہوں۔ لیکن ان کی ویب سائٹ پر دیا گیا ٹیلی فون نمبر کام نہیں کر رہا۔
ای میل پر اطلاع بھیجی ہے۔ معلوم نہیں جواب آتا ہے کہ نہیں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
جزاک اللہ شاکر بھائی! یقیناَ یہ بھی جہاد ہی کی ایک قسم ھے، اللہ ہم سب کو دین میں استقامت عطا کرے۔ آمین۔۔۔ شاکر بھائی ایک کام اور بھی ھو سکتا ھے، آپ کیا تجویز دیتے ہیں، کہ جیسا وفاقی شرعی عدالت نے پرسوں ھی چند ایک احکام جاری کئے ہیں۔۔۔ کیوں نہ علماء و دین دار وکلاء حضرات "فحاشی" عریانی" و "بے حیائی" کی اصطلاحات کی تشریع کر کہ، اور ان اصطلاحات کا دائرہ کار واضع کر کہ، وفاقی شرعی عدالت سے ایک فیصلہ لیا جائے جس پر عمل درامد کہ لئے مستقل جدو جھد کی جائے اور اس میں اگر کسی حد تک مرکزی جمعیت اہل الحدیث کے پروفیسر ساجد میر یا کسی اور معتبر سیاسی شخصیت کی مدد درکار ھو تو ان کے ساتھ ایک مضبوط تحریک چلا کر ٹی وی چینلز ، کیبل اوپریٹرز اور اشتھارات کو پابند کروایا جائے۔ اگر کسی بھائی کو میری اس بات سے اتفاق ھو تو اس کام کو جس حد تک ھو سکے، اپنے تعلقات استعمال کر کہ آگے بڑھایا جائے۔۔ جزاک اللہ۔
عثمان بھائی،
ہونا تو کچھ یوں ہی چاہئے۔ برائی کی روک تھام ریاستی سطح پر جس طرح مؤثر ہوتی ہے، انفرادی یا ایک گروپ کی سطح پر وہ اثر نہیں ہوتا۔
لیکن یہ کام ہے بہت گھماؤ پھیراؤ والا۔
ابھی تو ہم پہلا قدم اپنے گھر سے اٹھا سکتے ہیں۔ کہ ایسی مصنوعات جن کے اشتہارات کے ذریعے بے حیائی کو فروغ دیا جا رہا ہے، ان کی ایک لسٹ مہیا کریں۔
اور پھر اپنے گھر، پڑوسیوں، دوست احباب، انٹرنیٹ فورمز، سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس وغیرہ کے ذریعے اس سوچ کی ترویج کریں کہ ایسی مصنوعات کو خریدنا بند کر دیں اور پرچون کی دکان سے لے کر بڑے شاپنگ سینٹرز تک میں وہاں کے ذمہ داران کو یہ ضرور جَتائیں کہ ہم یہ پراڈکٹ کیوں نہیں خرید رہے ہیں۔

ایک مرتبہ جب اس فکر کے حامی کچھ تعداد میں جمع ہو جائیں ، پھر ریاستی سطح پر عملدرآمد کے لئے بھی کوشش کی جا سکتی ہے۔
 
شمولیت
مئی 23، 2013
پیغامات
213
ری ایکشن اسکور
381
پوائنٹ
90
جزاک اللہ خیرا بھائی جان۔
میں ان سے آج صبح سے رابطہ کرنے کی کوشش میں ہوں۔ لیکن ان کی ویب سائٹ پر دیا گیا ٹیلی فون نمبر کام نہیں کر رہا۔
ای میل پر اطلاع بھیجی ہے۔ معلوم نہیں جواب آتا ہے کہ نہیں۔
شاکربھائی اگر اس لنک پر موجود فارم بھر کر بھیجا جائے تو شاید کوئی جواب آجائے- میں نے کوشش کی ہے فارم بھر کر بھیجا ہے باقی دوست بھی کوشش کریں
http://www.thenetwork.org.pk/Contact.aspx
 
Top