Dua
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 30، 2013
- پیغامات
- 2,579
- ری ایکشن اسکور
- 4,440
- پوائنٹ
- 463
کیا آپ جانتے ہیں کہ دین (القرآن) میں گستاخ کی کوئی سزا نہیں ....پھر یہ سزا کہاں سے آ ئی ....؟
الله کے دین (القرآن) میں... گستاخ رسول، گستاخ قرآن، گستاخ امہات المومنین یا گستاخ صحابہ کے مرتکب شخص کے لئے (اس دنیا کی زندگی میں) کسی بھی قسم کی سزا کا اعلان نہیں کی گیا...اس بات کی کیا حکمت ہے...؟
کیا اس امّت کو اس حقیقت کا پتہ ہے....
کیسے پتہ ہو........اپنے خالق مالک رب کے قرآن کا علم جو نہیں...اور نہ قرآن کا علم حاصل ہی کرنا چاہتے ہیں-
کیا یہ جاہل اور مشرک امّت ....الله ہی کے مقابلے میں اٹھ کھڑی ہوئی ہے....؟؟؟
کیا یہ اپنے خالق و مالک کا نازل کردہ ہدایت کی کتاب القرآن نہیں پڑھتی.....؟؟؟
یقیناً نہیں پڑھتی....اسی لئے تو مشرکانہ باتوں کو عقیدہ بناۓ بیٹھی ہے.
بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ........یہ جھوٹی اور شرک میں مبتلا امّت اپنے الله کے قرآن سے سخت نفرت کرتی ہے....
بس اب تو زوال ہی زوال ہے..........امت اب کچرا بن چکی ہے....دنیا میں بدنام ہو چکی ہے . مشرک اور کافر ہو چکی ہے.
اس کا عقیدہ قرآن کے اس قدر خلاف ہے ..سوچا بھی نہ تھا.
آپ ذرا قرآن تو پڑھئے ...تو آپ کے پیروں کے نیچے سے زمیں نکل جاۓ ...اور پتا چل جاۓ کہ آپ کس بات کو دین بناتے بیٹھے ہیں.. آپ کا عقیدہ قرآن کے کس قدر خلاف ہے، اس بات کا آپ کو اندازہ ہو جاۓ....
رسول، قرآن، صحابہ، امہات المومنین کی شان میں گستاخی پر ....قرآن میں الله نے کسی بھی سزا اعلان نہیں کیا ....
کیا آپ کو معلوم تھا اس بات کا اس سے پہلے....؟؟؟...نہیں تھا نا ............کیوں نہیں تھا.....اس لئے کہ آپ قرآن پڑھتے ہی نہیں ...بس مشرک علما کرام کو سنتے ہیں اور اسی کو دین مانتے ہیں...
ایسے لوگوں کے لئے الله نے قرآن میں سوره توبہ کی اکتیس نمبر آیت میں فرمایا کہ "ان لوگوں نے اپنے علما اور احبار کو اپنا رب بنایا ہوا ہے"....
یہ لوگ اپنے پسندیدہ عالم کو سنتے ہیں اور اس کی باتوں کو الله کے قرآن پر نہیں پرکھتے ..........اور دین بنا لیتے ہیں....یہ اپنے عالم کی عبادت کرنے والے مشرک ہیں....جو الله کے قرآن سے سخت نفرت کرتے ہیں.
ایسے لوگ اپنے دلوں میں جھانک کر دیکھیں.......تو انکو قرآن کے خلاف نفرت ہی نفرت نظر آئے گی....اور وہ اپنے دل کا حال خوب جانتے ہے.......
آپ کو معلوم ہی نہیں کہ اس مشرک امّہ کا کیا حال ہو چکا ہے....
اب گستاخی کے معاملہ پر قرآن کی یہ آیات پڑھیے.
"پس اے نبی، جس چیز کا تمھیں حکم کیا جا رہا ہے، اسے ہانکے پکارے کہ دو اور شرک کرنے والوں کی ذرا پروا نہ کرو-
تمہاری طرف سے ہم ان مذاق اڑانے (اسلام، قرآن، رسول کی شان میں گستاخی کرنے ) والوں کی خبر لینے کے لئے کافی ہیں جو الله کے ساتھ آوروں کو بھی الہ قرار دیتے ہیں- عنقریب انہیں معلوم ہو جاۓ گا.
ہمیں معلوم ہے کہ جو باتیں یہ لوگ تم پر بناتے ہیں ان سے تمہارے دل کو سخت تکلیف ہوتی ہے- اس کا علاج یہ ہے کہ اپنے رب کی حمد کے ساتھ اسکی تسبیح کرو، اسکی جناب میں سجدہ بجا لاؤ، اور اس آخری گھڑی تک اپنے رب کی عبادت کرتے رہو (یعنی اپنے رب کی بات مانتے رہو) جس کا آنا یقینی ہے-"
(15: 94-99)
اب آپ ذرا غور کیجئے کہ......رسول کے ساتھ استہزا، مذاق، گستاخی کرنے والوں کے لئے اس دنیا کی زندگی میں الله نے کسی سزا کا اعلان نہیں کیا-
بلکہ اپنے رسول سے فرما رہے ہیں کہ... (تمہاری طرف سے ہم ان مذاق اڑانے (اسلام، قرآن، رسول کی شان میں گستاخی کرنے ) والوں کی خبر لینے کے لئے کافی ہیں جو الله کے ساتھ آوروں کو بھی الہ قرار دیتے ہیں- عنقریب انہیں معلوم ہو جاۓ گا.
آیت پر غورر کیجئے تو اندازا ہو جاۓ گا کہ......الله نے رسول کو گستاخی کی سزا دینے کا اختیار نہیں دیا.....بلکہ یہ معاملہ اپنے ہاتھ میں رکھا اور کہا کہ تمہاری طرف سے ہم ان کی خبر لیں گے.....یعنی الله نے رسول کی اہانت کرنے والوں کو چھوڑا نہیں....لیکن انکو سزا قیامت کے دن ملے گی.....دنیا کی زندگی میں نہیں.
اور دیکھئے کہ آگے الله اپنے رسول کوگستاخی اور مذاق پر کیا رویہ اختیار کر نے کا حکم دے رہے ہیں.
ہمیں معلوم ہے کہ جو باتیں یہ لوگ تم پر بناتے ہیں (یعنی انکار اسلام، گستاخی رسول، گستاخی اسلام ) ان سے تمہارے دل کو سخت تکلیف ہوتی ہے- اس کا علاج یہ ہے کہ اپنے رب کی حمد کے ساتھ اسکی تسبیح کرو، اسکی جناب میں سجدہ بجا لاؤ، اور اس آخری گھڑی تک اپنے رب کی عبادت کرتے رہو (یعنی اپنے رب کی بات مانتے رہو) جس کا آنا یقینی ہے (موت کا وقت )-"
دیکھا آپ نے........الله نے اپنے رسول سے انکی شان میں گستاخی اور اسلام کی شان میں گستاخی کے جواب میں............کیا فرمان جاری کیا....؟.....حکم دیا کہ اپنے رب کی حمد اور تسبیح بیان کرو.....انہیں قتل کا حکم نہیں دیا ....الله نے اس معاملے کو قیامت کے دن کے لئے اٹھا رکھا ہے.
یہاں تک تو بات واضح ہو گئی کہ..........رسول، صحابہ، امہا ت المومنین ، اسلام اور قرآن کی توہین پر، الله نے کسی بھی قسم کی سزا کا اعلان، اس دنیا کی زندگی میں نہیں کیا....اس بات کا فیصلہ قیامت کے دن الله پاک خود فرمائیں گے ...
اب ذرا غورر کیجئے کہ.........
برا کون ہے.....گستاخی کرنے والا
قیامت کے دن سزا کس کو ملے گی....گستاخی کرنے والے کو.
کس کا بگڑا....گستاخ کا بگڑا
رسول کا تو کچھ بھی نہیں گیا....انکی شان میں تو کوئی فرق نہیں پڑا ...... .
دنیا کی زندگی میں گستاخی کی سزا کیوں نہیں.............؟؟؟
اس لئے کہ ........اس سے اسلام (سلامتی کا دین ) بدنام ہو جاتا--
مخالفین اسلام کہتے کہ مسلمانوں میں تو ذرا بھی صبر، تحمل ، برداشت اور برد باری نہیں، ذرا منہ سے کوئی بات نکل گئی تو یہ رسول اور انکے ساتھی اسکو قتل کر ڈالتے ہیں....بھلا یہ اسلام (سلامتی امن) کا دین تو نہ ہوا، یہ تو دہشت گردی کا دین ہو گیا.
ہر دور میں جب بھی رسول اپنی قوم کے پاس الله کے دین کی دعوت لے کر گئے تو..... قوم نے انکی سخت توہین کی اور انکی شان میں اور الله کے دین کی شان میں سخت گستاخی کی........
لیکن الله نے ہمیشہ اپنے تمام رسولوں کو بہترین صبر کی نصیحت کی......
اگر گستاخ کو قتل کا حکم ہوتا تو پھر سوچئے کہ.........رسول اپنی شان میں گستاخی پر خود ہی ساری قوم کو قتل کر ڈالتے کیوں کہ شروع شروع میں تو ساری کی ساری قوم ہی مخالفت اور گستاخی کیا کرتی تھی ، پھر .....ساری آبادی کو مار ڈالنے کے بعد رسول دین کی طرف کسے بلاتے .....؟؟؟....اور پھررسول اور اسلام تو بدنام ہو جاتے کہ یہ تو امن اور سلامتی کا دین نہیں بلکہ قتل و غارت گری کا دین ہے
پھر کون اسلام قبول کرتا ....؟؟؟
پھر اس اہم ترین بات اور ایک ٹھوس حقیقت پر بھی غور کیجئے کہ.....
جن لوگوں نے شروع شروع میں رسول اور اسلام کی شان میں شدید ترین اور بدترین گستاخیاں کیں،..... ان ہی میں سے کچھ لوگوں نے اسلام قبول کر لیا، اور وہ الله مہربان کے سچے مومنین اور گستاخی معاف کر دینے والے نیک رسول کے جانثار صحابہ بن گئے .....کیا آپ اس حقیقت کو جھٹلا سکتے ہیں.......؟؟؟
کیا آپ کو پتا چلا کہ گستاخی سے الله، رسول اور اسلام کا کچھ بھی نہیں بگڑتا ....بلکہ گستاخی سے صرف نظر کرنے اور معاف کر دینے سے اسلام کی سچائی اور اعلی اخلاق کا مظاہرہ ہوتا ہے اور اسلام لوگوں کے دلوں میں اپنی جگہ بنا لیتا ہے اور ان کے اندر تبدیلی آتی ہے اور وہ اسلام کے آگے سر نگوں ہو جاتے ہیں.
اب آپ اس بات پر غورر کیجئے کہ....جب الله نے اپنے رسول کو گستاخ کو سزا دینے نہیں دیا....
تو یہ گمراہ امّت کس کے کہنے پر کسی گستاخ کو قتل کرتی ہے اور کس کے کہنے پر الله کے ..."سلامتی، امن، صبر، شرافت، گالی کے جواب میں دعا" والے دین کو بدنام کر رہی ہے ....
ان میں اور طالبان، دولت اسلامیہ میں، کیا فرق رہ گیا ....
دونون الله کے دشمن اور اسلام کو دنیا کے غیر مسلموں کی نظروں میں بدنام کرنے والے....
آخر کون ہے وہ جس کی بات یہ گمراہ امّت ، الله کے مقابلے میں مانتی ہے.........کون ہے ان کا رب.....
ان لوگوں نے اپنے علما اور احبار کو اپنا رب بنا ڈالا ہے "
31 (التوبہ )
جی ہاں....جو لوگ اپنے الله کے قرآن سے نفرت کرتے ہیں اور اپنے پسندیدہ علما کی باتوں کو الله کے قرآن پر پرکھے بغیر دین مانتے ہیں، ایسے مشرکین کے لئے انکے علما ہی رب بن گئے ......الله ان کا رب نہیں.
اگر الله کواپنا رب اوراپنا الہ مانتے تو...........صرف الله کے قرآن ہی کو دین مانتے اور کسی گستاخ کو قتل تو کیا ایک تھپڑ بھی نہ مارتے.....
.جب رسول نے نے ایسا نہیں کیا تو یہ کون ہوتے ہیں ایسا کرنے والے....یہ مشرکین ہیں، یہ الله کو اپنا الہ نہیں مانتے، علما کو اپنا الہ مانتے ہیں ......!
اب آپ....اپنی آنکھیں بند کر کے........غور کیجئے اور سوچئے...............کہ یہ مشرک امّہ کہاں جا رہی ہے.
اور دوسری تلخ حقیقت یہ کہ.....جو بات جنید جمشید نے سنائی ....بلکل وہی بات امام بخاری نے اپنی احادیث کی کتاب "صحیح البخاری " میں لکھی ہے.
آپ ذرا جھوٹی احادیث کی ان کتابوں کو پڑھیں تو.....آپ کو صاف پتہ چلے گا کہ....ان بزرگ ہستیوں کے بارے میں جو اہانت آمیز باتیں احادیث نبوی کے نام پر ان فارسی اماموں نے لکھی ہیں....وہ ناقابل برداشت ہیں....اور صریح گستاخی ہیں.........
کیا یہ امّہ اب بھی ان جھوٹی احادیث کو دین مانے گی.....؟؟؟
کیا یہ شرک کرنے والی امّہ ان ایرانی شیعہ اماموں کو رسول، امہات المومنین اور صحابہ کی شان میں گستاخانہ باتیں دین کے نام پر لکھنے پر قتل کی سزا کا اعلان کرے گی.....؟
ہے نا ایک تلخ حقیقت.....گرمی نہ کھائیے ....جھوٹی احادیث کی جن کتابوں کو آپ دین مانتے ہیں....ذرا ان کا مطالعہ کر لیجئے....اور الله سے ڈریے .الله کے قرآن کے مقابلے میں ان جھوٹی احادیث کو دین مت مانئیے . ورنہ آنکھوں والے ہو کر بھی آپ نابینا کے نابینا ہی رہیں گے اور کبھی پتہ نہیں چلے گا کہ الله کا دین کیا ہے
الله رحمان کے عظیم قرآن کی جن آیات کا اوپر حوالہ دیا گیا ہے اور جو الله واحد و قہار کی طرف سے سند ہیں اس بات کے لئے کہ ....رسول، امہات المومنین اور صحابہ کی شان میں گستاخی کرنے والے کو کوئی سزا نہیں دی جا سکتی......
اب جو شخص کسی گستاخ کو قتل کرتا ہے....وہ الله کی آیات کا صریح کفر اور شرک کرتا ہے....اور اس کی وہی سزا ہے جو ایک کفر اور شرک کرنے والے کی سزا ہوتی ہے.
.ہم سب کو سچ بولنا چاہیے......اور سچ صرف الله کا قرآن ہے.........لہٰذا، ہم جب بھی بولیں، ہمیں چاہیے کہ قرآن سے الله کی سچ آیات ہی سنائیں۔
نوٹ: یہ تحریر میں ایک جگہ سے حاصل کی ہے۔ معلوم ہوتا ہے یہ منکرین حدیث کا جواز ہے۔پروپیگنڈا کے طور پر ایسا مواد پیش کر کے سادہ لوح طبقہ کا ایمان خراب کرنے کی کوشش ہے! اہل علم سے سدباب کے لیے توجہ کی گزارش ہے۔
الله کے دین (القرآن) میں... گستاخ رسول، گستاخ قرآن، گستاخ امہات المومنین یا گستاخ صحابہ کے مرتکب شخص کے لئے (اس دنیا کی زندگی میں) کسی بھی قسم کی سزا کا اعلان نہیں کی گیا...اس بات کی کیا حکمت ہے...؟
کیا اس امّت کو اس حقیقت کا پتہ ہے....
کیسے پتہ ہو........اپنے خالق مالک رب کے قرآن کا علم جو نہیں...اور نہ قرآن کا علم حاصل ہی کرنا چاہتے ہیں-
کیا یہ جاہل اور مشرک امّت ....الله ہی کے مقابلے میں اٹھ کھڑی ہوئی ہے....؟؟؟
کیا یہ اپنے خالق و مالک کا نازل کردہ ہدایت کی کتاب القرآن نہیں پڑھتی.....؟؟؟
یقیناً نہیں پڑھتی....اسی لئے تو مشرکانہ باتوں کو عقیدہ بناۓ بیٹھی ہے.
بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ........یہ جھوٹی اور شرک میں مبتلا امّت اپنے الله کے قرآن سے سخت نفرت کرتی ہے....
بس اب تو زوال ہی زوال ہے..........امت اب کچرا بن چکی ہے....دنیا میں بدنام ہو چکی ہے . مشرک اور کافر ہو چکی ہے.
اس کا عقیدہ قرآن کے اس قدر خلاف ہے ..سوچا بھی نہ تھا.
آپ ذرا قرآن تو پڑھئے ...تو آپ کے پیروں کے نیچے سے زمیں نکل جاۓ ...اور پتا چل جاۓ کہ آپ کس بات کو دین بناتے بیٹھے ہیں.. آپ کا عقیدہ قرآن کے کس قدر خلاف ہے، اس بات کا آپ کو اندازہ ہو جاۓ....
رسول، قرآن، صحابہ، امہات المومنین کی شان میں گستاخی پر ....قرآن میں الله نے کسی بھی سزا اعلان نہیں کیا ....
کیا آپ کو معلوم تھا اس بات کا اس سے پہلے....؟؟؟...نہیں تھا نا ............کیوں نہیں تھا.....اس لئے کہ آپ قرآن پڑھتے ہی نہیں ...بس مشرک علما کرام کو سنتے ہیں اور اسی کو دین مانتے ہیں...
ایسے لوگوں کے لئے الله نے قرآن میں سوره توبہ کی اکتیس نمبر آیت میں فرمایا کہ "ان لوگوں نے اپنے علما اور احبار کو اپنا رب بنایا ہوا ہے"....
یہ لوگ اپنے پسندیدہ عالم کو سنتے ہیں اور اس کی باتوں کو الله کے قرآن پر نہیں پرکھتے ..........اور دین بنا لیتے ہیں....یہ اپنے عالم کی عبادت کرنے والے مشرک ہیں....جو الله کے قرآن سے سخت نفرت کرتے ہیں.
ایسے لوگ اپنے دلوں میں جھانک کر دیکھیں.......تو انکو قرآن کے خلاف نفرت ہی نفرت نظر آئے گی....اور وہ اپنے دل کا حال خوب جانتے ہے.......
آپ کو معلوم ہی نہیں کہ اس مشرک امّہ کا کیا حال ہو چکا ہے....
اب گستاخی کے معاملہ پر قرآن کی یہ آیات پڑھیے.
"پس اے نبی، جس چیز کا تمھیں حکم کیا جا رہا ہے، اسے ہانکے پکارے کہ دو اور شرک کرنے والوں کی ذرا پروا نہ کرو-
تمہاری طرف سے ہم ان مذاق اڑانے (اسلام، قرآن، رسول کی شان میں گستاخی کرنے ) والوں کی خبر لینے کے لئے کافی ہیں جو الله کے ساتھ آوروں کو بھی الہ قرار دیتے ہیں- عنقریب انہیں معلوم ہو جاۓ گا.
ہمیں معلوم ہے کہ جو باتیں یہ لوگ تم پر بناتے ہیں ان سے تمہارے دل کو سخت تکلیف ہوتی ہے- اس کا علاج یہ ہے کہ اپنے رب کی حمد کے ساتھ اسکی تسبیح کرو، اسکی جناب میں سجدہ بجا لاؤ، اور اس آخری گھڑی تک اپنے رب کی عبادت کرتے رہو (یعنی اپنے رب کی بات مانتے رہو) جس کا آنا یقینی ہے-"
(15: 94-99)
اب آپ ذرا غور کیجئے کہ......رسول کے ساتھ استہزا، مذاق، گستاخی کرنے والوں کے لئے اس دنیا کی زندگی میں الله نے کسی سزا کا اعلان نہیں کیا-
بلکہ اپنے رسول سے فرما رہے ہیں کہ... (تمہاری طرف سے ہم ان مذاق اڑانے (اسلام، قرآن، رسول کی شان میں گستاخی کرنے ) والوں کی خبر لینے کے لئے کافی ہیں جو الله کے ساتھ آوروں کو بھی الہ قرار دیتے ہیں- عنقریب انہیں معلوم ہو جاۓ گا.
آیت پر غورر کیجئے تو اندازا ہو جاۓ گا کہ......الله نے رسول کو گستاخی کی سزا دینے کا اختیار نہیں دیا.....بلکہ یہ معاملہ اپنے ہاتھ میں رکھا اور کہا کہ تمہاری طرف سے ہم ان کی خبر لیں گے.....یعنی الله نے رسول کی اہانت کرنے والوں کو چھوڑا نہیں....لیکن انکو سزا قیامت کے دن ملے گی.....دنیا کی زندگی میں نہیں.
اور دیکھئے کہ آگے الله اپنے رسول کوگستاخی اور مذاق پر کیا رویہ اختیار کر نے کا حکم دے رہے ہیں.
ہمیں معلوم ہے کہ جو باتیں یہ لوگ تم پر بناتے ہیں (یعنی انکار اسلام، گستاخی رسول، گستاخی اسلام ) ان سے تمہارے دل کو سخت تکلیف ہوتی ہے- اس کا علاج یہ ہے کہ اپنے رب کی حمد کے ساتھ اسکی تسبیح کرو، اسکی جناب میں سجدہ بجا لاؤ، اور اس آخری گھڑی تک اپنے رب کی عبادت کرتے رہو (یعنی اپنے رب کی بات مانتے رہو) جس کا آنا یقینی ہے (موت کا وقت )-"
دیکھا آپ نے........الله نے اپنے رسول سے انکی شان میں گستاخی اور اسلام کی شان میں گستاخی کے جواب میں............کیا فرمان جاری کیا....؟.....حکم دیا کہ اپنے رب کی حمد اور تسبیح بیان کرو.....انہیں قتل کا حکم نہیں دیا ....الله نے اس معاملے کو قیامت کے دن کے لئے اٹھا رکھا ہے.
یہاں تک تو بات واضح ہو گئی کہ..........رسول، صحابہ، امہا ت المومنین ، اسلام اور قرآن کی توہین پر، الله نے کسی بھی قسم کی سزا کا اعلان، اس دنیا کی زندگی میں نہیں کیا....اس بات کا فیصلہ قیامت کے دن الله پاک خود فرمائیں گے ...
اب ذرا غورر کیجئے کہ.........
برا کون ہے.....گستاخی کرنے والا
قیامت کے دن سزا کس کو ملے گی....گستاخی کرنے والے کو.
کس کا بگڑا....گستاخ کا بگڑا
رسول کا تو کچھ بھی نہیں گیا....انکی شان میں تو کوئی فرق نہیں پڑا ...... .
دنیا کی زندگی میں گستاخی کی سزا کیوں نہیں.............؟؟؟
اس لئے کہ ........اس سے اسلام (سلامتی کا دین ) بدنام ہو جاتا--
مخالفین اسلام کہتے کہ مسلمانوں میں تو ذرا بھی صبر، تحمل ، برداشت اور برد باری نہیں، ذرا منہ سے کوئی بات نکل گئی تو یہ رسول اور انکے ساتھی اسکو قتل کر ڈالتے ہیں....بھلا یہ اسلام (سلامتی امن) کا دین تو نہ ہوا، یہ تو دہشت گردی کا دین ہو گیا.
ہر دور میں جب بھی رسول اپنی قوم کے پاس الله کے دین کی دعوت لے کر گئے تو..... قوم نے انکی سخت توہین کی اور انکی شان میں اور الله کے دین کی شان میں سخت گستاخی کی........
لیکن الله نے ہمیشہ اپنے تمام رسولوں کو بہترین صبر کی نصیحت کی......
اگر گستاخ کو قتل کا حکم ہوتا تو پھر سوچئے کہ.........رسول اپنی شان میں گستاخی پر خود ہی ساری قوم کو قتل کر ڈالتے کیوں کہ شروع شروع میں تو ساری کی ساری قوم ہی مخالفت اور گستاخی کیا کرتی تھی ، پھر .....ساری آبادی کو مار ڈالنے کے بعد رسول دین کی طرف کسے بلاتے .....؟؟؟....اور پھررسول اور اسلام تو بدنام ہو جاتے کہ یہ تو امن اور سلامتی کا دین نہیں بلکہ قتل و غارت گری کا دین ہے
پھر کون اسلام قبول کرتا ....؟؟؟
پھر اس اہم ترین بات اور ایک ٹھوس حقیقت پر بھی غور کیجئے کہ.....
جن لوگوں نے شروع شروع میں رسول اور اسلام کی شان میں شدید ترین اور بدترین گستاخیاں کیں،..... ان ہی میں سے کچھ لوگوں نے اسلام قبول کر لیا، اور وہ الله مہربان کے سچے مومنین اور گستاخی معاف کر دینے والے نیک رسول کے جانثار صحابہ بن گئے .....کیا آپ اس حقیقت کو جھٹلا سکتے ہیں.......؟؟؟
کیا آپ کو پتا چلا کہ گستاخی سے الله، رسول اور اسلام کا کچھ بھی نہیں بگڑتا ....بلکہ گستاخی سے صرف نظر کرنے اور معاف کر دینے سے اسلام کی سچائی اور اعلی اخلاق کا مظاہرہ ہوتا ہے اور اسلام لوگوں کے دلوں میں اپنی جگہ بنا لیتا ہے اور ان کے اندر تبدیلی آتی ہے اور وہ اسلام کے آگے سر نگوں ہو جاتے ہیں.
اب آپ اس بات پر غورر کیجئے کہ....جب الله نے اپنے رسول کو گستاخ کو سزا دینے نہیں دیا....
تو یہ گمراہ امّت کس کے کہنے پر کسی گستاخ کو قتل کرتی ہے اور کس کے کہنے پر الله کے ..."سلامتی، امن، صبر، شرافت، گالی کے جواب میں دعا" والے دین کو بدنام کر رہی ہے ....
ان میں اور طالبان، دولت اسلامیہ میں، کیا فرق رہ گیا ....
دونون الله کے دشمن اور اسلام کو دنیا کے غیر مسلموں کی نظروں میں بدنام کرنے والے....
آخر کون ہے وہ جس کی بات یہ گمراہ امّت ، الله کے مقابلے میں مانتی ہے.........کون ہے ان کا رب.....
ان لوگوں نے اپنے علما اور احبار کو اپنا رب بنا ڈالا ہے "
31 (التوبہ )
جی ہاں....جو لوگ اپنے الله کے قرآن سے نفرت کرتے ہیں اور اپنے پسندیدہ علما کی باتوں کو الله کے قرآن پر پرکھے بغیر دین مانتے ہیں، ایسے مشرکین کے لئے انکے علما ہی رب بن گئے ......الله ان کا رب نہیں.
اگر الله کواپنا رب اوراپنا الہ مانتے تو...........صرف الله کے قرآن ہی کو دین مانتے اور کسی گستاخ کو قتل تو کیا ایک تھپڑ بھی نہ مارتے.....
.جب رسول نے نے ایسا نہیں کیا تو یہ کون ہوتے ہیں ایسا کرنے والے....یہ مشرکین ہیں، یہ الله کو اپنا الہ نہیں مانتے، علما کو اپنا الہ مانتے ہیں ......!
اب آپ....اپنی آنکھیں بند کر کے........غور کیجئے اور سوچئے...............کہ یہ مشرک امّہ کہاں جا رہی ہے.
اور دوسری تلخ حقیقت یہ کہ.....جو بات جنید جمشید نے سنائی ....بلکل وہی بات امام بخاری نے اپنی احادیث کی کتاب "صحیح البخاری " میں لکھی ہے.
آپ ذرا جھوٹی احادیث کی ان کتابوں کو پڑھیں تو.....آپ کو صاف پتہ چلے گا کہ....ان بزرگ ہستیوں کے بارے میں جو اہانت آمیز باتیں احادیث نبوی کے نام پر ان فارسی اماموں نے لکھی ہیں....وہ ناقابل برداشت ہیں....اور صریح گستاخی ہیں.........
کیا یہ امّہ اب بھی ان جھوٹی احادیث کو دین مانے گی.....؟؟؟
کیا یہ شرک کرنے والی امّہ ان ایرانی شیعہ اماموں کو رسول، امہات المومنین اور صحابہ کی شان میں گستاخانہ باتیں دین کے نام پر لکھنے پر قتل کی سزا کا اعلان کرے گی.....؟
ہے نا ایک تلخ حقیقت.....گرمی نہ کھائیے ....جھوٹی احادیث کی جن کتابوں کو آپ دین مانتے ہیں....ذرا ان کا مطالعہ کر لیجئے....اور الله سے ڈریے .الله کے قرآن کے مقابلے میں ان جھوٹی احادیث کو دین مت مانئیے . ورنہ آنکھوں والے ہو کر بھی آپ نابینا کے نابینا ہی رہیں گے اور کبھی پتہ نہیں چلے گا کہ الله کا دین کیا ہے
الله رحمان کے عظیم قرآن کی جن آیات کا اوپر حوالہ دیا گیا ہے اور جو الله واحد و قہار کی طرف سے سند ہیں اس بات کے لئے کہ ....رسول، امہات المومنین اور صحابہ کی شان میں گستاخی کرنے والے کو کوئی سزا نہیں دی جا سکتی......
اب جو شخص کسی گستاخ کو قتل کرتا ہے....وہ الله کی آیات کا صریح کفر اور شرک کرتا ہے....اور اس کی وہی سزا ہے جو ایک کفر اور شرک کرنے والے کی سزا ہوتی ہے.
.ہم سب کو سچ بولنا چاہیے......اور سچ صرف الله کا قرآن ہے.........لہٰذا، ہم جب بھی بولیں، ہمیں چاہیے کہ قرآن سے الله کی سچ آیات ہی سنائیں۔
نوٹ: یہ تحریر میں ایک جگہ سے حاصل کی ہے۔ معلوم ہوتا ہے یہ منکرین حدیث کا جواز ہے۔پروپیگنڈا کے طور پر ایسا مواد پیش کر کے سادہ لوح طبقہ کا ایمان خراب کرنے کی کوشش ہے! اہل علم سے سدباب کے لیے توجہ کی گزارش ہے۔