• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گنبد خضراء پر ایک کھڑکی نما ، اور ایک روایت کی تحقیق

شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
ہاہاہاہا بھائی یہ تو آپ غٖصہ ہی اتار رہے ہیں باقی کوئی بات آپ نے اصولی تو نہیں کی۔۔۔ آپکے البانی میاں نے صریح طور پر النکری کو ثقہ کہا ہے ۔ تو کیا ثقہ کی روایت متابعت میں قبول ہوتی ہے ؟ یا ضعیف یا اختلاط والے راوی کی روایت متابعت میں قبول ہوتی ہے ؟
پھر آپ نے کہا کہ عمرو بن مالک النکری کی روایت میں نکارت ہے تو یہ توسل والی روایت میں نکارت نہیں اسکو میں ثابت کروں
تو سب سے پہلے میں آپ کو یہ ثابت کرتا ہوں کہ اس زیر بحث روایت میں عمرو بن مالک النکری کی روایت میں کوئی نکارت نہیں ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ عمرو بن مالک النکری کی روایت میں نکارت اسکے بیٹے کی وجہ سے آئی ہے وگرنہ فی نفسہ یہ صدوق ہے جیسا کہ متشدد محدث امام ابن حبان نے تصریح کی ہے ۔ اور یہ روایت بھی النکری سے اسکے بیٹے نے بیان نہیں کی ہے

upload_2018-11-8_22-32-25.png
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
یہی بات آپکے سنابلی میاں نے لکھی ہے اور انکی کتاب کا مقدمہ آپکے اثری صاحب نے لکھا ہے تو یہ تو آپ کے گھر سے گواہی آگئی جسکا انکار آپ کر ہی نہیں سکتے ۔ پہلے البانی ، اب سنابلی اور اثری میاں بھی آپکے مخالف صف میں آکھڑے ہیں
upload_2018-11-8_22-34-30.png
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
عمرو بن مالک النکری پر جرح بہت کم اور توثیق راجع ہے اور میں نے کہا تھا جرح و تعدیل پر مقدم جرح مفسر ہوتی ہے وگرنہ تعدیل ہوتی ہے تو آپ نے کہا کہ میں نے اسکاجواب نہیں دیا پتہ نہیں کب میں نے یہ بات نہیں کہی۔۔۔۔۔ تو آپ نے آ جا کر وہی یسرق الحدیث والی جرح پیش کی ابن عدی کی طرف سے جو کہ ابن عدی نے عمرو بن مالک الراسبی پر کی تھی لیکن وہم کی وجہ سے اس میں النکری کا نام لے لیا جس کی تصریح و تمیر امام ذھبی و ابن حجر عسقلانی نے کی ہے ۔ ثبوت پہلا امام ابن حجر عسقلانی سے۔۔۔
upload_2018-11-8_22-37-50.png
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
یہاں صاف صریح طور پر امام ذھبی نے تمیز کر دی ہے اور جسکا زکر البانی نے بھی کر دیا ۔۔۔ آپ نے اپنی طرف سے بات بنا دی کہ متابعت میں زکر کی ہے البانی نے اسکی توثیق زرہ تصریح کریں البانی سے۔۔۔۔۔ اور دوسرے محدثین سے
مجھے بہت افسوس ہوتا ہے آپ لوگوں کے سامنے جب دلائل صریح بھی پیش کر دیے جائیں تو پھر بھی آپ لوگوں کی سوئی وہی اٹکی ہوتی ہے جو عقیدہ آپکو پیدائشی طور پر ملا ہے ۔
یعنی حدیث کا نام لینا ہے ۔۔۔۔ اتنے لوگوں سے صریح توثیق اور یسرق الحدیث جسکو آپ جرح مفسر کے طور پر پیش کر رہے تھے وہ بھی ان پر ثابت نہیں بلکہ وہ الراسبی پر ہے یہ دیکھنے کے بعد آپکا جواب پڑھنا میرے لیے دلچسب ہوگا تب میں فیصلہ کرونگا آپ سے آگے بات کی جائے یہ پانی میں مدھانی مارنے والی بات ہے
upload_2018-11-8_22-45-20.png
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
پہلے تو اپنے گھر کی گواہی قبول کریں ۔ آپکا البانی
جس طرح آپ البانی کی تحقیق تسلیم کر رہے ہیں
اپنے گھر کے محدث کو بھی دیکھ لیں ۔ آپکے اثری صاحب
اور اپنے سلفی محقق عبیداللہ بن محمد مبارکپوری کی بھی تحقیق سن لیں
اسکی دلیل بھی آُپکے گھر سے دیتا ہوں آپ ہی کے البانی سے
پہلے نمبر پہ آپکے البانی میاں سے تحفہ قبول کریں
آپکے البانی میاں نے صریح طور پر النکری کو ثقہ کہا ہے
یہی بات آپکے سنابلی میاں نے لکھی ہے اور انکی کتاب کا مقدمہ آپکے اثری صاحب نے لکھا ہے تو یہ تو آپ کے گھر سے گواہی آگئی جسکا انکار آپ کر ہی نہیں سکتے ۔ پہلے البانی ، اب سنابلی اور اثری میاں بھی آپکے مخالف صف میں آکھڑے ہیں

وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ﴿1﴾ الَّذِينَ إِذَا اكْتَالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ﴿2﴾ وَإِذَا كَالُوهُمْ أَوْ وَزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ﴿3﴾

فتدبر!!

اگر اس راوی (عمرو بن بن مالک نکری) پر تیرا گھر میرا گھر کرنا ہے۔ تو ملاحظہ ہو آپ کا اپنے گھر کا حوالہ:

تیسرا راوی عمر بن مالک النکریؒ ہے۔ علامہ ماردینیؒ جوہر النقی جلد ۲ صفحہ ۳۰ پر اس راوی کے بارے میں لکھتے ہیں:

وقال ابن عدى عمرو النكرى منكر الحديث عن الثقات

امام ابن عدیؒ فرماتے ہیں یہ ثقات راویوں سے منکر حدیثیں بیان کرتا تھا، حدیث کو چوری کرتا ہے، امام ابو یعلی موصلیؒ نے اس کی تضعیف کی ہے۔

باقی روایت کے متن پر تبصرہ موجود ہے!
احناف ڈیجیٹل لائبریری

123.png


اس روای پر کلام احناف کے موصوف (حضرت مولانا ابو حفص اعجاز احمد اشرفی) صاحب نے نقل کیا تھا اپنی کتاب (نماز میں ہاتھ باندھنے کا مسنون طریقہ میں) اس پر ہیڈنگ لکھی گئی (غیر مقلدین کی طرف سے پیش کردہ دیگر دلائل کا تحقیقی جائزہ)۔

نماز میں ہاتھ باندھنے کے مسنون طریقہ صفحہ ۱۸۴۔۱۸۵

Namaz-Main-Hath-Bandhny-Ka-Masnoon-Tareeqa_0000.jpg

۱.jpg

۲.jpg
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
حدیث چوری کرنے کا الزام تو امام ذھبی و امام ابن حجر سے ثابت کر دیا ہے کہ یہ الرسابی پر جرح تھی ۔۔۔ مزید میں نے متفقہ اماموں سے النکری کی توثیق دی تھی جس پر جناب پھر ادھر ادھر بھاگنے لگے تھے تو الزامی جواب میں نے اثری ، سنابلی اور البانی سے توثیق پیش کی تھی ۔۔۔ اور یہ کتاب جس بندے نے لکھی ہے اس نے بھی یہی اندھی گھمائی ہے جسکا جواب اوپر پیش کر دیا گیا ہے ۔۔۔۔ اب آپ بتائیں تحقیقی جواب مانے گیں ؟ یا پھر وہی اپنے فرقی تابوت میں دفن ہو کر رہہ جانا ہے ۔ ۔ ۔ ۔میں نے اس روایت پر سب اعتراضات کے جوابات دے دیے ۔۔۔ باقی پڑھنے والا پڑھ لیگا حق جان لیگا
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
آپ نے پہلے بھی ویب سائیٹ سے دیوبندیوں کا حوالہ دیا تھا آج پھر دیوبندیوں کی کتاب کا حوالہ دیا ۔۔ چاہے یہ بریلوی بھی ہوتا تو بھی جرح مبھہم میں نے اوپر ثابت کر دی محدثین سے بشمول آپکے محققین کے بھی ۔۔۔ اب کوئی بات رہہ نہیں گئی ویسے
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
باقی پڑھنے والا پڑھ لیگا حق جان لیگا
بلکل پڑھ لے گا کہ نیم فقیہ خطرہ ایمان ہے!

حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کی طرح (لینے کے پیمانہ اور دینے کے اور ہیں)

فتدبر
دیوبندیوں کی کتاب کا حوالہ دیا ۔۔ چاہے یہ بریلوی بھی ہوتا تو بھی جرح مبھہم میں
ابتسامہ۔۔۔ :) اپنی فقہ کا نہیں معلوم؟
 
Last edited:

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
مزید میں نے متفقہ اماموں سے النکری کی توثیق دی تھی جس پر جناب پھر ادھر ادھر بھاگنے لگے تھے تو الزامی جواب میں نے اثری ، سنابلی اور البانی سے توثیق پیش کی تھی
محترم،
میں پہلے بھی لکھ چکا کہ البانی صاحب نے اس کی روایت کو متابعت میں قبول کرنے کا کہا ہے اور اس کی انفرادی روایت کو قبول نہیں کیا آپ نے سلسلہ احادیث الصحیحہ سے شیخ البانی کی توثیق کا حوالہ دیا ہے اور میں نے ارواء الغلیل کے حوالے سے بتایا تھا کہ شیخ البانی نے عمرو کی متفرد روایت کو قبول نہیں کیا ہے اورشیخ البانی نے ارواء الغلیل سلسلہ احادیث الصحیحہ کے بعد لکھی ہے اور انہوں نے ارواء الغلیل میں متعدد جگہ سلسلہ احادیث الصحیحہ کی طرف رجوع کا حوالہ دیا ہے اپ بھی با غور پڑھ لیں
وأخرجه غيره أيضا وقد تكلمت على إسناده وفصلت القول على طرق الذى قبله فى " الأحاديث الصحيحة " (رقم 38
اس میں شیخ البانی نے واضح طور پر سلسلہ احادیث الصحیحہ کا حوالہ دیا ہے کہ میں نے اس روایت پر مفصل بحث سلسلہ احادیث الصحیحہ میں کی ہے تو اس سے واضح ہے کہ شیخ البانی نے ارواء الغلیل سلسلہ احادیث الصحیحہ کے بعد رقم کی ہے تو اگر سلسلہ احادیث الصحیحہ میں اس کو ثقہ کہا بھی ہے تو اس کے بعد ارواء الغلیل میں اپنے پرانے موقف سے رجوع کرکے عمرو بن مالک النکری کی منفرد روایت پر جرح کی ہے اور یہ کہا ہے کہ اس کی منفرد روایت ضعیف اور ناقبل حجت ہے اب با غور پڑھ لیں
قلت: وهذا سند ضعيف , عمرو بن مالك هذا هو أبو مالك النكرى أورده ابن أبى حاتم (3/1/259) ولم يذكر فيه جرحا ولا تعديلا , وأما ابن حبان , فذكره فى " الثقات " (2/212) ولكنه قال: " يعتبر بحديثه ".
قلت: والاعتبار والاستشهاد بمعنى واحد تقريبا , ففيه إشارة إلى أنه لا يحتج به إذا تفرد , وذلك لسوء حفظه

اور شیخ شعیب نے بھی اس کی منفرد روایت کو ضعیف ہی قرار دیا ہے چنانچہ مسند احمد کی تخریج میں لکھتے ہیں،
إسناده ضعيف ومتنه منكر، عمرو بن مالك النُّكري لا يؤثر توثيقه عن غير ابن حبان فقد ذكره فىِ "الثقات" وقال: يخطىء ويغرب، وقال الحافظ في "التقريب": صدوق له أوهام، وأخطأ الذهبي في "الميزان" و"الضعفاء" فوثق عمرو بن مالك النكري مع إنه ذكره في "الكاشف" ولم يوثقه، وإنما اقتصر على قوله: وُثِّق، وهو يُطلِق هذه اللفظة على من انفرد ابن حبان بتوثيقه"مسند احمد تحت رقم 2783"
اس میں شیخ شعیب نے امام ذہبی کی توثیق کا بھی رد کیا ہے کہ انہوں نے میزان میں اس کی توثیق کی ہے اور ضعفاء میں بھی نقل کیا ہے اور الکاشف میں وثق کہا ہے جو یہ اشارہ کرتا ہے کہ اس کی توثیق صرف ابن حبان نے کی ہے چنانچہ اس کی توثیق صرف ابن حبان سے ہی منقول ہے اور امام ابن حبان بھی اس کی مطلق توثیق کے قائل نہیں ہے بلکہ انہوں نے اپنی ثقات میں یہ لکھا ہے کہ " يعتبر حديثه من غير رواية ابنه عنه ، يخطىء و يغرب" یعنی اس کے بیٹے سے اس کی روایت منکر ہوتی ہے مگر عمومی طور پر بھی اس کی روایت "یعتبر" یعنی متابعت اور شواہد میں قبول ہوں گی اور یہی شیخ البانی نے بھی ارواء الغلیل میں نقل کیا ہے چنانچہ عمرو بن مالک کی مطلق توثیق نہ ابن حبان نے کی ہے اور نہ امام ذہبی نے کی ہے امام ذہبی نے اس کو میزان میں ثقہ کہا ہے مگر الکاشف میں وثق کہا ہے جس کا ذکر شیخ شعیب نے بھی کیا ہے اور امام ذہبی نے تلخیص موضوعات ابن جوزی میں اس کی تلعین کی ہے چنانچہ لکھتے ہیں
وَرَوَاهُ عَمْرو بن مَالك، عَن أبي الجوزاء، عَن ابْن عَبَّاس من قَوْله. وَعَمْرو لين (تلخیص الموضوعات ابن جوزی)
تو اگر امام ذہبی نے اس کی مطلق توثیق کی ہوتی تو اس میں کمزوری نہ بتاتے اور دوئم یہ کہ امام ذہبی نے الکاشف میں بھی اس کی تضیعف کی ہے تو امام ذہبی کے قول اس خود متضاد ہیں
اس کے علاوہ کسی نے بھی اس کی توثیق نہیں کی ہے بلکہ امام بخاری اور امام احمد بن حنبل نے اس کو ضعیف کہا ہے قول پیش ہیں
وقول البخاري في إسناده نظر ويختلفون فيه إنما قاله عقب حديث رواه له في التاريخ من رواية عمرو بن مالك البكري, والبكري "ضعيف عنده"تھذیب التھذیب 1/384
اور امام احمد بن حنبل نے بھی ضعیف کہا ہے
لم تثبت عندي صلاة التسبيح، وقد اختلفوا في إسناده، لم يثبت عندي، وكأنه ضعف عمراً بن مالك النكري "مسائل امام احمد روایۃ ابنہ ص 89
اور آخری بات میں نے ابو جوزاء اور اماں عائشہ کے درمیان جو انقطاع ہے اس پر یہ عرض کیا تھا کہ محدثین نے ان کے انقطاع پر جرح مفسر کی ہے جو تعدیل پر مقدم ہوتی ہے اس لئے بھی یہ روایت ضعیف ہے اور آپ مجھے یہ فرما رہے ہیں کہ عمرو بن مالک النکری کی توثیق مطلق ہے جناب میں انقطاع پر جرح مفسر کی بات کر رہا ہوں تو اس انقطاع پر میرے جرح مفسر کے قول کا رد پیش فرمائیں امید ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے تو انطقاع اور عمرو بن مالک النکری کی منفرد روایت ہونے کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
میرا سوال اس تھریڈ کے حوالے سے ہنوز باقی ہے -جو اس سے پہلے پوسٹ نمبر ١٢٠ میں کیا تھا -

اصل سوال یہ ہے کہ یہ کھڑکی ابھی تک گنبد خضراء پر موجود کیوں نظر آتی ہے؟؟- چلو گنبد خضراء کو گرانا تو بڑا فتنہ کھڑا کرنے کا باعث بن سکتا ہے اس لئے اس کو قائم رکھا گیا ہے- (یہ بات الگ ہے کہ اس کی تزئین و آرآئش ابھی تک کی جاتی ہے جو کہ نا صرف بدعت ہے بلکہ اس میں اسراف بھی ہے)-

لیکن کھڑکی کو اب تک کیوں باقی رکھا گیا ہے؟؟- کیا یہ اب بھی توسل کے لئے استمعال ہوتی ہے ؟؟ جب کہ بظاھر عرب علماء تو قبر نبوی کے توسل کے قائل نہیں ہیں اور عوام کو اس سے منع کرتے ہیں-؟؟
 
Top