• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گنبد خضراء پر ایک کھڑکی نما ، اور ایک روایت کی تحقیق

شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
اور یہ بھی دیکھ لیتے کہ امام ابن حبان نے زبیر بن سعید بن سلیمان بن نوفل کو الثقات میں درج کیا ہے ۔۔۔۔۔۔ ایک بار پھر آنکھیں کھول لیں ہم کو طعنہ دے رہے تھے ۔۔۔ آپ امام ابن حبان سے تسامع یعنی جہاں انکو راوی کا تعین کرنے میں غلطی ہوئی اسکو اٹھا کر امام ابن حبان کے منھج کے مخالف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ یہ آپکی بہت بڑی خطاء یا میں سمجھوں گا دھوکا دیا آپ نے ۔ کیونکہ حدیث کے آگے امام ابن حبان کے اقوال آپ نے بھی پڑھے ہونگے اسکے باوجود بھی آپ یہ حوالے بنا کر مجھے دھوکا دینے کی کوشش کر رہے ہیں بار بار ۔۔۔۔۔۔ جبکہ ان سے آپکو کوئی مدد نہیں ملنی
upload_2018-10-27_0-21-42.png
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
حوالے ایک بھی دو یا ۱۰۰ بھی دو جس نے ماننا ہوتا ہے وہ ایک ہی سے مان جاتا ہے ۔۔۔ امام عراقی سے ایک حوالہ پیش کر رہا ہوں سمجھنے والے ہوئے تو سمجھ جاوگے وگرنہ ٹکریں مارتے رہیں ہم کو کوئی سروکار نہیں ۔۔۔
امام عراقی سے کچھ سمجھ لیں
upload_2018-10-27_0-34-45.png
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
اور ابھی تک امام ابن حجر عسقلانی کے ان الفاظ
لكن لا مانع من جواز كونه توجه إليها بعد ذلك فشافهها على مذهب مسلم في إمكان اللقاء -والله أعلم
انکا جواب بھی نہیں دیا۔۔۔۔ اور یہ موقف بھی انکا قلت کے ساتھ ہے اسکا جواب بھی نہ دینے میں ہی بھلائی سمجھی
خیر اس فورم پر آپکے پاس کوئی تحقیقی جواب نہیں اور نہ ہی میرے حوالاجات کا کوئی مدلل جواب دیا آپ نے ۔۔
یہ روایت صحیح الاسناد ہے اور متصل سند سے ہے
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
دوسرااعتراض یحیی کا کیا ہے ارے اسکو منکر الحدیث کہا ہے ضعیف تو نہیں کہا منکر الحدیث کی صرف منفرد روایت ضعیف ہوتی ہے یا ہر روایت ؟
اسحاق بن یحیی بن طلحہ سے ابن حبان نے اپنی صحیح میں روایت لی ہے
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ مَوْلَى ثَقِيفٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ يَحْيَى بن طلحة، حدثنا عيسى بن طلحة، ذِكْرُ وَصْفِ الْجِرَاحَاتِ الَّتِي أُصِيبَ طَلْحَةُ يَوْمَ أُحُدٍ مَعَ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"صحیح ابن حبان رقم 6980
اور اسی کو بھی اپنی مجروحین میں نقل کیا ہے
إِسْحَاق بْن يَحْيَى بْن طَلْحَة عَن عبيد اللَّه الْقرشِي عداده من أهل الْمَدِينَةِ يروي عَن الْمُسَيِّب بن رَافع روى عَنهُ بن الْمُبَارك ووكيع كنيته أَبُو مُحَمَّد كَانَ رَدِيء الْحِفْظ سيء الْفَهم يخطىء وَلَا يعلم ويروي وَلَا يفهم سَمِعت مُحَمَّد بن الْمُنْذر يَقُول سَمِعت عَبَّاس بن مُحَمَّد يَقُول سَمِعت يحيى بن معِين يَقُول إِسْحَاق بْن يَحْيَى بْن طَلْحَة ضَعِيف
محترم،
اپ کے لئے عیاں کر دیا ہے اسحاق بن یحیی پر ابن حبان نے یحیی بن معین کی ضعیف کی جرح بھی نقل کی ہے اس کو ضعیف مانتے ہیں تب ہی تو نقل کی ہے تو اب اس ضعیف راوی سے کیوں روایت لی اس کا جواب عنایت کر دیں

ابن حبان کے نذدیک صحیح ہے تو کیا صحیح ہو گئی ایک طالب علم امتحان میں فیل ہوجاتا ہے مگر وہ یہی کہتا ہے کہ میرے سارے جوابات میرے نذدیک صحیح ہیں تو کیا اسی پر اس کی بات مان کر اس کو پاس کردیا جائے گا بلکہ دیکھا جائے گا آیا وہ اپنی بات پر پورا اترا یا نہیں
اس لئے میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ ان کتب کی تخریج ہی اس لئے کی گئی کہ یہ اپنے اس معیار پر نہیں اتری جس کا اہتمام کرنے کا کہا گیا تھا اب آپ اسے امام ابن حبان کا تسامع سمجھ لیں یا کچھ اور وہ ابن حبان میں تمام رواۃ ثقہ کا اہتمام نہیں کر پائے ہیں اور دوسری بات امام عراقی نے بھی یہی لکھا ہے کہ اس کو ابن حبان نے ثقات میں نقل کی ہے مگر کیا امام عراقی نے یہ مانا کہ ابن حبان کی تمام روایات صحیح ہیں بالکل نہیں کیونکہ میں بتا چکا کہ ابن حبان ایسے معتدد رواۃ ہے جن کو ضعیف کہا پھر ان سے روایات بھی لیں ہیں اپ کے لئے چند اور پیش کر دوں گا اور ایسے بھی رواۃ موجود ہیں جن کو الثقات میں بھی ذکر کیا ہے اور مجروحین میں بھی ذکر کیا ہے۔
اب آخری بات اپ نے ابھی تک عمرو بن النکری کی تصریح نہیں پیش کی اور نہ یہ جواب دیا کہ جرح مفسر تعدیل پر مقدم نہیں ہوگی
اور ابن حجر کی تھذیب کا رونا روتے رہیں اپ کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ تھذیب میں جو لکھا ہے وہ رجوع جبکہ میں کہتا ہوں کہ تلخیص میں جو لکھا ہے وہ رجوع ہے اب اپ ثابت کر دیں۔
اور رہی بات کہ یہ روایت صحیح الاسناد ہے تو یہ اپ کے کہنے سے نہیں ہو گی اصول پر ہو گی اور اصول یہی ہے کہ جب رواۃ پرجرح اور تعدیل دونوں اقوال موجود ہوں تو جرح مقدم ہوتی ہے اس کا حوالہ میں دے چکا ہوں اس لئے اصول حدیث پر یہ روایت ضعیف ہے اپ چاہے صحیح فرماتے رہیں

 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
بھائی آپ مان لیں کہ آپکو غلطی لگی ہے ابن حبان کے تسامع سے آپ نے انکے منھج کو الٹنے کی کوشش کی ہے ۔۔۔
اورا مالک النکری پر تو جناب نے بات ہی ن ہیں کی سارا زور اس پر لگایا دیا ابو الجوزا کے انقطاع والے مسلے پر ۔۔۔۔۔ جس میں آپکو ناکامی ہوئی مجھے اب امید ہے کہ آپ ابوالجوزا والا مسلہ نہیں چھیڑینگے کیونکہ آپ نے میرے دیے کئے تمام دلائل کا کوئی جواب نہیں دیا سوائے ادھر ادھر کی باتوں کے اب آتا ہوں جناب کے مالک النکری والے اعتراض پر
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
آپکو متفقہ اماموں کے حوالے دینے سے مجھے نہیں لگتا آپ کو فرق پڑے کیوں نہ آپ ہی کے گھر سے پہلے گواہیاں دی جائیں کہ مالک النکری ثقہ ثبت ہے ۔۔ پہلے نمبر پہ آپکے البانی میاں سے تحفہ قبول کریں
upload_2018-11-1_4-48-1.png
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
بھائی آپ مان لیں کہ آپکو غلطی لگی ہے ابن حبان کے تسامع سے آپ نے انکے منھج کو الٹنے کی کوشش کی ہے ۔۔۔
اورا مالک النکری پر تو جناب نے بات ہی ن ہیں کی سارا زور اس پر لگایا دیا ابو الجوزا کے انقطاع والے مسلے پر ۔۔۔۔۔ جس میں آپکو ناکامی ہوئی مجھے اب امید ہے کہ آپ ابوالجوزا والا مسلہ نہیں چھیڑینگے کیونکہ آپ نے میرے دیے کئے تمام دلائل کا کوئی جواب نہیں دیا س
محترم،
اس لئے میں نے افسوس کا اظہار کیا تھا کہ موصوف کی آنکھیں کمزور ہیں پچھلے کئی کمنٹس سے میں نے اپ سے عمرو بن النکری کی توثیق مانگی تھی مگر نظر کی کمزوری دور ہو تو کچھ نظر آئے۔

میں نے اپ سے اسحاق بن یحیحی کے ابن حبان کے ضیعف کہہ کر اس سے صحیح ابن حبان میں روایت کرنی کی وجہ پوچھی تھی اور اپ تسامع کا رونا لے کر آ گئے اس کو کہتے ہیں
سوال گندم جواب چنا
تو سیدھا سیدھا یہ بتائیں کہ اسحاق بن یحیحی سے روایت کرکے اس کو ضیعف کیوں فرما رہے ہیں تو ابن حبان کی اپنی صحیح میں ثقات کا اہتمام کہاں گیا،
دوسری بات میں نے اپ سے جواب مانگا تھا کہ جب جرح اور التعدیل دونوں اقوال موجود ہوں تو جرح مفسر مقدم ہو گی موصوف نے اس کا جواب بھی نہیں دیا کیوںکہ آں جناب جانتے ہیں کہ یہ اصول اپ کی اس روایت کی ہوا اکھاڑ دے گا اس لئے خاموشی میں ہی عافیت سمجھی
اب ذرا اپ کے عمرو بن مالک النکری کی بات کر لیں سوال یہ نہیں کہ وہ ثقہ یا صدوق ہے سوال یہ ہے کہ اس کی بعض روایات منکر اور غریب ہوتی ہے تو منکر روایت کیسے قبول کی جائے گی تو عمرو بن مالک النکری کی توثیق کے بجائے اس روایت میں اس کی نکارت کی دوری کو ثابت کریں جبکہ جن امام ذہبی کا اپ حوالہ دے رہے ہیں انہوں نے الکاشف میں اس کو "وثق" کہا ہے اور یہ امام ذہبی کی خاص اصطاح ہے جس سے وہ راوی کی تضیف کی جانب اشارہ کرتے ہیں
عمرو بن مالك النكري عن أبي الجوزاء وغيره وعنه ابنه يحيى وعباد بن عباد وجماعة وثق ترجمہ 4223
اور شیخ البانی نے بھی اس کی منفرد روایات کو قبول نہیں کیا ہے جب یہ اپنی روایت میں منفرد ہوگا تو وہ ضعیف ہوگی پڑھ لیں
قلت: وفيما قالاه نظر، فإن عمرا هذا لم يوثقه غير ابن حبان (7 / 228، 8 /487) ، وهو متساهل في التوثيق حتى أنه ليوثق المجهولين عند الأئمة النقاد كما سبق التنبيه على ذلك مرارا، فالقلب لا يطمئن لما تفرد بتوثيقه، ولا سيما أنه قد قال هو نفسه في مالك هذا: يعتبر حديثه من غير رواية ابنه يحيى عنه، يخطيء ويغرب، فإذا كان من شأنه أن يخطيء ويأتي بالغرائب، فالأحرى به أن لا يحتج بحديثه إلا إذا توبع عليه لكي نأمن خطأه، فأما إذا تفرد بالحديث كما هنا - فاللائق به الضعف.سلسلہ الاحادیث الضعیفہ رقم 94
اور امام المناوی کے حوالے سے امام ذہبی کا قول نقل کیا ہے کہ جب یہ اپنی روایت میں منفرد ہو تو اس کی روایت قبول نہیں ہے

قلت: وفيه عندي نظر لأنه من رواية عمرو بن مالك النكري ولم يذكروا توثيقه إلا عن ابن حبان ومع ذلك فقد وصفه ابن حبان بقوله:
"يخطئ ويغرب" وقال أيضا:
"يعتبر حديثه من غير رواية ابنه عنه".
وكل هذا يفيد أنه لا يحتج بما انفرد به ومنه تعلم قول الذهبي فيما نقله المناوي عن كتابه "الكبائر":
تو اس کی منفرد روایت قبول نہیں ہے اور حافظ ابن حجر نے بھی یہی نقل کیا ہے کہ یہ اپنی روایات میں خطا کرنے والا تھا اور غریب روایات بیان کرنے والا بتایا ہے
يخطىء ويغرب
اور اسی طرح ابن عدی نے اس کی منفرد ہونے پر سخت جرح کی ہے
منكر الْحَدِيث عَن الثقات، وَيَسْرِقُ الحديث.
سمعت أبا يَعْلَى يَقُولُ عَمْرو بْن مالك النكري كَانَ ضعيفا.


ابن جوزی نے بھی اپنی الضعفاء والمتروکین میں اس کو نقل کرکے اس پر جرح کی ہے
عَمْرو بن مَالك النكري الْبَصْرِيّ قَالَ ابْن عدي مُنكر الحَدِيث عَن الثِّقَات وَيسْرق الحَدِيث ضعفه أَبُو يعلى الْموصِلِي
اب اس کے بعد اس کی روایت چند کتب میں اگر آئی ہے اور اس پر ثقہ یا صدوق کہا ہے تو وہ اس کی ان روایات متابعت کے وجہ سے اور یہ بات مسلمہ ہے کہ اس کی منفرد روایت منکر ہوتی ہے اور یہ اس کی منفرد روایت ہے اور دوئم اس میں ابوالجوزاء اور اماں عائشہ رضی اللہ عنھا کا انقطاع بھی باقی ہے جو جرح مفسر کے اصول پر اپ کی پیش کی ہوئی ضمنی توثیق پر حاوی ہے یہ روایت ضعیف ہی ہے اور رہے کی اپ کے کہنے سے اس کی توثیق نہیں ہو گی
 
Top