• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گنبد خضراء پر ایک کھڑکی نما ، اور ایک روایت کی تحقیق

شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
ہاہاہاہا آپکے جواب پڑھ کر اتنی ہنسی آرہی ہے ۔۔ اب بندہ آپ کو کیا کہے ؟ امام ابن حبان نے جب خود تصریح کر دی ہے کہ یہاں ابو بصری جسکا نام میزان ہے یہ وہ راوی ہے ۔۔۔ آُپ امام ابن حبان سے بھاگ کر محقق شعیب الارنووط پر آگئے ہیں ۔۔۔
اور یہاں بھول گئے کہ یہ وہی شعیب الارنووط ہیں جنہوں نے تصریح کی ہے کہ ابو الجوزاء کی حضرت عائشہ سے سماع کی نفی پر کوئی قطعی ثبوت نہیں ۔۔۔ آپ علامہ شعیب الارنووط سے اس وقت بھاگ گئے اب پکڑ لیا ؟
دوسری بات ابن حبان نے جب خود تصریح کر دی کہ یہ میزان ہے اب انکو یہاں غلطی بھی لگی ہو تب بھی آپ یہ کیسے استدلال کر رہے ہیں کہ انہوں نے المجروحین میں ابو صالح کو زکر کیا پھر اپنی صحیح میں ان سے احتجاج کیا ؟ جبکہ وہ خود تصریح کر دی یہ بازام نہیں بلکہ میزان ہے ۔ اب آیا یہ بات انکی تحقیقا صحیح ہے یا غلط لیکن امام ابن حبان کے نزدیک تو وہ ضعیف راوی سے نہیں احتجاج کیا اپنی صحیح میں بلکہ جسکو انہوں نے الثقات میں درج کیا ہے اسی راوی ہی کو اپنی صحیح میں لائے ہیں ۔ بجائے یہاں شرمندی محسوس کرنے کے اب حاشیہ اور ادھر ادھر بھاگ رہے ہیں شعیب الارنووط کی بات مانتے ہیں تو وہ سماع کے قائل ہیں
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
اور یہ دیکھیں میں نے تو شروع ہی سے کہا تھا کہ البانی جو خود ابو الجوزاء کا حضرت عائشہ سے سما کا منکر ہے ۔۔۔۔ یہ اتنی صاف تصریح کے باوجود مجھ پر الزام لگا رہے ہو کہ میں نے البانی کا سماع مانا ہے ابو الجوزا کا حضرت عائشہ سے ۔۔۔
میں نے البانی سے ابن حجر کا ابن عبدالبر پر رد کی طرف اشارہ کیا تھا جسکو البانی نے زکر کیا ہے ۔۔۔ یہ رہا ثبوت
upload_2018-10-24_4-49-46.png
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
اور شعیب الارنووط نے تو محمد بن حجادہ عن ابی صالح والی سند میں بھی ابو صالح میزان سے سماع بھی مانتے ہیں جیساکہ انہوں نے ایک روایت جو
ا" مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ عَنِ أَبِي صَالِحٍ" اسکو شعیب الارنووط نے حایشے میں میزان مانا ہے نہ کہ بازام۔۔۔ خیر یہ بحث اور جانب نکل جائے ۔۔۔۔ اس سے پہلے یہی بات بیان کرونگا کہ جو مثال آپ نے دی ہے بیشک وہاں ابن حبان کو غلطی بھی ہوئی تو بھی آپ امام ابن حبان سے یہ مثال نہیں دے سکتے کیونکہ انہوں نے جس کو مجروحین میں زکر کیا وہ ابو صالح بازام ہے اورجسکو انہوں نے اپنی صحیح میں جگہ دی وہ ابو صالح میزان ہیں انکے نزدیک اور جس کو وہ ثقہ مانتے ہیں ۔۔۔ تو یہ آپ نے دھندلی کی جو پکڑی گئی ہے ۔ بجائے اس پر آپ یہ مانتے کہ یہاں تسامع ابن حبان سے ہوا ہے نہ کہ انہوں نے خود یہ جانتے ہوئے ایسا کیا ہے
upload_2018-10-24_5-15-3.png
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
اب آتا ہوں آپنے جو دھاندلی کی ہے امام ابن حجر عسقلانی کے موقف کے ساتھ ۔۔۔۔ اور جو بہانہ آپ نے قلت والا بنایا ہے وہ بھی آپ ہی کے خلاف جانے لگا ہے اور امام ابن حجر عسقلانی کی آدھی بات کا جواب دیا ہی نہیں جس سے انکے رجوع کی دلیل بن رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
upload_2018-10-24_5-29-23.png
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
اللہ کے بندے ایک بار اسکو غور سے پڑھ لیتے قلت کے ساتھ امام ابن حجر عسقلانی نے اپنا موقف بیان کرتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ امام بخاری و امام ابن عبدالبر پر صاف رد کیا ہے اور لکھتے ہیں : لكن لا مانع من جواز كونه توجه إليها بعد ذلك فشافهها على مذهب مسلم في إمكان اللقاء -والله أعلم-. یہ الفاظ امام ابن حجر ہی کے ہیں کسی اور کے نہیں ۔۔ آخر میں انہوں نے واللہ اعلم بھی لکھا ہے اس کے بعد ھبی آپ یہ کہو گے کہ یہ انہوں نے صرف عبارت نقل کی ہے ۔۔۔ اللہ حافظ ہے آپکا ۔۔۔ مجھے لگتا ہے یہاں میں وقت ضائع کر رہا ہوں ۔ کبھی بات کو کدھر مروڑ رہے ہو کبھی کدھر
upload_2018-10-24_5-45-46.png
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
اسکو اگر آپ امام ابن حجر کا رجوع نہیں مانتے جو کہ ہمیں معلوم ہے آپ مانو گے بھی نہیں ۔۔ کیونکہ امام ابن حجر کا یہی موقف قبول کرنے سے آپکے عقیدے کی بنیادیں ہل جائیں گی ۔۔ جو آپ کو مجبور کرتی ہیں کہ اس سند صحیح صحابہ کے عمل اور انکی سنت کو ٹھکرا دیا جائے ۔۔۔
اور پھر مشکوتہ والے میرے ثبوت کو امام ابن حجر کا تسامع کہہ کرٹھکرا دیا۔۔۔ واہ ما شاءاللہ محقق اور اسماءالرجال کے طالب علم بھی ہوں تو آپ جیسے ہو ں ۔۔۔
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
اور امام ابن القسیرانی نے بھی جمع بین الصحیحین میں ابو الجوزاء کا سماع حضرت عائشہؓ سے تسلیم کیا ہے ہے کوئی اعتراض نہیں کیا ہے ۔۔۔ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ غیر مقلدین جو صحیحین کی کتب جس پر امت کا اجماع بیان کرتے ہیں کہ ان کتب کی تمام احادیث صحیح اور متصل الاسناد سے ہیں آج انہی سے ہم کو لڑنا پڑ رہا ہے صحیحین کی احادیث کی صیحت کے لیے
upload_2018-10-24_6-31-32.png
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
اہاہاہا آپکے جواب پڑھ کر اتنی ہنسی آرہی ہے ۔۔ اب بندہ آپ کو کیا کہے ؟ امام ابن حبان نے جب خود تصریح کر دی ہے کہ یہاں ابو بصری جسکا نام میزان ہے یہ وہ راوی ہے ۔۔۔ آُپ امام ابن حبان سے بھاگ کر محقق شعیب الارنووط پر آگئے ہیں ۔
محترم،
اپ کو ہنسی آرہی ہے اور مجھے انتہائی دکھ ہو رہا ہے کہ میرے محترم دوست کی آنکھیں اتنی کمزور ہیں کہ شیخ شیعب سے پہلے امام حاکم کی تصریح نہ دیکھ سکے کہ انہوں نے اس کو اسی روایت میں باذام کہا ہے دوبارہ پیش کروں یا اب پڑھ لیں گے
أَبُو صَالِحٍ هَذَا لَيْسَ بِالسَّمَّانِ الْمُحْتَجِّ بِهِ، إِنَّمَا هُوَ بَاذَانُ، وَلَمْ يَحْتَجَّ بِهِ الشَّيْخَانِ لَكِنَّهُ حَدِيثٌ مُتَدَاوَلٌ فِيمَا بَيْنَ الْأَئِمَّةِ، وَوَجَدْتُ لَهُ مُتَابِعًا مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ فِي مَتْنِ الْحَدِيثِ فَخَرَّجْتُهُ»
دوسرا حوالہ امام ترمذی کا ہے انہوں نے بھی اس کو باذام ہی مانا ہے
حدثنا قتيبة حدثنا عبد الوارث بن سعيد عن محمد بن جحادة عن أبي صالح عن ابن عباس قال لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم زائرات القبور والمتخذين عليها المساجد والسرج قال وفي الباب عن أبي هريرة وعائشة قال أبو عيسى حديث ابن عباس حديث حسن وأبو صالح هذا هو مولى أم هانئ بنت أبي طالب واسمه باذان ويقال باذام أيضا.
نظر میں کچھ بہتری محسوس ہوئی اور آں جناب کی خدمت میں عرض کردوں کہ موصوف صرف باذام کا پلو پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں جبکہ میں نے کہا تھا یہ ایک آدھ مثال ہے دوسرے روای اسحاق بن یحیی کے بارے میں کچھ فرمائیں گے نہیں تو ایک اور راوی پیش کروں
الزبير بْن سَعِيد الْمَدَائِنِي شيخ يَرْوِي عَن عَبْد الحميد بْن سَالم روى عَنْهُ سَعِيد بْن زَكَرِيَّا الْمَدَائِنِي قَلِيل الْحَدِيث مُنكر الرِّوَايَة فِيمَا يرويهِ يجب التنكيب عَن مفاريده والاحتجاج بِمَا وَافق الثِّقَات عَنْهُ رَوَى عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَعِقَ ثَلاثَ لَعِقَاتِ عَسَلٍ ثَلاثَ غَدَوَاتٍ فِي كُلِّ شَهْرٍ لَمْ يُصَبْهُ عَظِيمٌ مِنَ الْبَلاءِ حَدَّثَنَاهُ حَاجِبُ بْنُ أَرْكِينَ الْفَرْغَانِيُّ ثَنَا أَحْمَدُ بن إِبْرَاهِيم ثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَكَرِيَّا الْمَدَائِنِيُّ ثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ سَعِيدٍ وَلَيْسَ هَذَا بِالزُّبَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ صَاحِبِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ يزِيد بن ركَانَة
یہ الزبیر بن سعید ہے اور اس کے بارے میں خود فرماتے ہیں کہ اسکی روایات منکر ہیں پھر بھی اس سے صحیح ابن حبان میں روایت لی ہے
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ
عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "مَا أَرَدْتَ بِهَا؟ " قَالَ: وَاحِدَةً، قَالَ: "آللَّهِ؟ " قَالَ: آللَّهِ، قَالَ: "هِيَ عَلَى مَا أردت رقم 4274
تو اب یہ دو راوی ہو گئے

رہی بات ابن حجر کی تو میں لکھ چکا ہوں کہ ابن حجر نے دو بار تلخیص الحبیر میں اس کی سند میں انقطاع بتایا ہے اور اپ تھذیب کا حوالے دے جا رہے ہیں جس میں کوئی واضح موقف نہیں ہے کہ انہوں نے اس میں انقطاع کا رد کیا ہو
اور اپ نے ابھی تک جرح مفسر کا کوئی جواب نہیں دیا ہے اس کا مطلب آپ یہ مانتے ہیں کہ جرح مفسر تعدیل پر مقدم ہے تو جب یہ مانتے ہیں تو پھر یہ حوالے دینے کا فائدہ اور دوسری بات اپ نے عمرو بن مالک النکری کی بھی کوئی توثیق پیش نہیں کی ہے اتنی ساری جرح کے بعد ضمنی توثیق کا کوئی فائدہ نہیں ہے اس لئے میرے ان سوالات کے جواب عنایت کریں تاکہ اس بحث کو کسی انجام تک لجایا جاسکے
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
افسوس بھی کر رہے ہو اور مجھے ہنسا بھی رہے ہو ۔۔۔۔۔۔ اللہ کے بندے آپ نے مجھے مثال دی تھی امام ابن حبان کی منھج کی جبکہ وہ ایک راوی کو ثقہ تسلیم کر کے اپنی صحیح میں اس سے روایت لیتے ہیں چاہے یہ انکا تسامع ہو لیکن انہوں نے تو جس ابو صالح کو الثقات میں زکر کیا اسی ہی سے اپنی صحیح میں روایت لی ہے حقیقت میں چاہے وہ راوی باذام ہو یا میزان لیکن امام ابن حبان کی نظر میں تو میزان تھا جو کہ ثقہ ہے تو امام ابن حبان کا منھہج کیسے بنا دیا انکے تسامع ہو ؟؟ جبکہ معلوم ہوگیا ہے آپکو کہ وہ انکے نزدیک دوسرا ثقہ راوی تھا نہ کہ باذام ضعیف ۔۔۔ تو یہ مثال ہی مردود ہوئی ۔
اور دوسرااعتراض یحیی کا کیا ہے ارے اسکو منکر الحدیث کہا ہے ضعیف تو نہیں کہا منکر الحدیث کی صرف منفرد روایت ضعیف ہوتی ہے یا ہر روایت ؟ یہ تو پہلے والے سے بھی بہت کچا اعتراض ہے چلیں اسکا جواب بھی دے دیتا ہوں پھر محدثین سے آپکو امام ابن حبان کا منھج پیش کرونگا ماننا آپ نے محدثین کی بھی نہیں ہے
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
بھائی آگے پیچھے کچھ پڑھ بھی لیا کریں کہ امام ابن حبان روایت کے آگے یا پیچھے کچھ لکھتے بھی ہیں مجھے نہیں معلوم سارے امام ابن حبان سے تسامع والے اعتراض لے کر آگئے ان چیزوں سے آپ امام ابن حبان کے منھج کو تبدیل نہیں کر سکتے نہ ہی امام ابن خذیمہ کے ۔۔۔
یہاں پھڑ آپ نے اندھی گھما دی ۔۔۔ یہاں امام ابن حبان نے امام ابو حاتم کا قول نقل کیا ہے کہ یہ الزبیر بن سعید المدائنی نہیں بلکہ امام ابن حبان نے خود تصریح کی ہے یہ زبیر بن سعید بن سلیمان بن نوفل ہے اور یہ بھی طلاق بتہ والی روایت عبداللہ بن یزید بن علی بن رکانہ سے روایت کرتا ہے ۔۔۔۔۔


upload_2018-10-27_0-16-16.png
 
Top