• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گونگی عورت اور گونگا مرد فقہ حنفی شریف کی روشنی میں

شمولیت
اپریل 06، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
346
پوائنٹ
90
گونگے سے حد معاف :
لا یؤخذ الأخرس بحد الزنا ولا بشیءمن الحدود
'' گونگے آدمی پر نہ زنا کی حدہے نہ ہی کوئی اور شرعی حد لاگو ہو گی ''
گونگے کو عام طور پر چھوٹ جو مرضی جرائم کر لے ہر حد اسے معاف ۔
[فتاویٰ عالمگیری، ص:149، ج:2، کتاب الحدود الباب الرابع فی الوطءالذی یوجب الحد والذی لایوجبہ]
لگتاہے کہ آپ آنکھیں بند کر کے بیٹھے ہوئے ہیں جو یہ صاف عبارت پڈھی نہیں جا رہی ، بہر حال ہم تو ان لوگوں کے لیے لکھ رہے ہیں جو قرآن و سنت کی تلاش میں ہیں اور فقہ حنفی کو تحقیق کی نظر سے دیکھتے ہیں شاید آپ بھی ان میں سے ایک ہو بھائی جان غور کرو
میں پھر وہی عرض کرونگا کہ اردو چھاپ لوگ مولوی بن الٹے مسئلہ سمجھ رہے ہیں یہاں پر اقرار کا مسئلہ ہے کہ گونگے کا اقرار اقرار شرعی نہیں کیونکہ اس میں شبہہ موجود ہے یہ کہاں لکھا ہیکہ اگر کسی نے گونگے کے خلاف گواہی دی تو اسکی گواہی قبول نہ ہوگی؟؟!
میرے بھائی اگر تحقیق کی نظر سے دوسروں کو دکھانا چاہتے ہو تو پہلے خود بھی تحقیق کرلی ہوتی

اسے لئے آپکی یہ بات
گونگے کو عام طور پر چھوٹ جو مرضی جرائم کر لے ہر حد اسے معاف
منفی سوچ کی عکاس ہے
 
شمولیت
اپریل 06، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
346
پوائنٹ
90
یہ لیجئے مسئلہ کی پوری تحقیق

المبسوط للسرخسي (9/ 98)
(قَالَ) وَلَا يُؤْخَذُ الْأَخْرَسُ بِحَدِّ الزِّنَا، وَلَا بِشَيْءٍ مِنْ الْحُدُودِ، وَإِنْ أَقَرَّ بِهِ بِإِشَارَةٍ أَوْ كِتَابَةٍ أَوْ شَهِدْت بِهِ عَلَيْهِ شُهُودٌ، وَعِنْدَ الشَّافِعِيِّ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - يُؤْخَذُ بِذَلِكَ؛ لِأَنَّهُ نَفْسٌ مُخَاطَبَةٌ فَهُوَ كَالْأَعْمَى أَوْ أَقْطَعَ الْيَدَيْنِ أَوْ الرِّجْلَيْنِ، وَلَكِنَّا نَقُولُ: إذَا أَقَرَّ بِهِ بِالْإِشَارَةِ فَالْإِشَارَةُ بَدَلٌ عَنْ الْعِبَارَةِ وَالْحَدُّ لَا يُقَامُ بِالْبَدَلِ، وَلِأَنَّهُ لَا بُدَّ مِنْ التَّصْرِيحِ بِلَفْظَةِ الزِّنَا فِي الْإِقْرَارِ وَذَلِكَ لَا يُوجَدُ فِي إشَارَةِ الْأَخْرَسِ إنَّمَا الَّذِي يُفْهَمُ مِنْ إشَارَتِهِ الْوَطْءُ، فَلَوْ أَقَرَّ النَّاطِقُ بِهَذِهِ الْعِبَارَةِ لَا يَلْزَمُهُ الْحَدُّ، فَكَذَلِكَ الْأَخْرَسُ، وَكَذَلِكَ إنْ كَتَبَ بِهِ؛ لِأَنَّ الْكِتَابَةَ تَتَرَدَّدُ وَالْكِتَابَةُ قَائِمَةٌ مَقَامَ الْعِبَارَةِ وَالْحَدُّ لَا يُقَامُ بِمِثْلِهِ، وَكَذَلِكَ إنْ شَهِدَتْ الشُّهُودُ عَلَيْهِ بِذَلِكَ؛ لِأَنَّهُ لَوْ كَانَ نَاطِقًا رُبَّمَا يَدَّعِي شُبْهَةً تَدْرَأُ الْحَدَّ وَلَيْسَ كُلُّ مَا يَكُونُ فِي نَفْسِهِ يَقْدِرُ عَلَى إظْهَارِهِ بِالْإِشَارَةِ، فَلَوْ أَقَمْنَا عَلَيْهِ كَانَ إقَامَةَ الْحَدِّ مَعَ تَمَكُّنِ الشُّبْهَةِ، وَلَا يُوجَدُ مِثْلُهُ فِي الْأَعْمَى وَالْأَقْطَعِ لِتَمَكُّنِهِ مِنْ إظْهَارِ دَعْوَى الشُّبْهَةِ.


یہاں پر میں دوبارہ عرض کرونگا کہ یہاں سقوط حد شرعی کی بات ہوئی ہے تعزیرا حاکم کوئی بھی سزا دے سکتا ہے
والحدود تندرئ بالشبہات کما ہو مقرر عند الفقہأ
 
شمولیت
اپریل 06، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
346
پوائنٹ
90
المبسوط للسرخسي (9/ 129)
(قَالَ) رَجُلٌ زَنَى بِخَرْسَاءَ، أَوْ أَخْرَسُ زَنَى بِامْرَأَةٍ لَا حَدَّ عَلَيْهِ؛ لِأَنَّ الْأَخْرَسَ لَوْ كَانَ نَاطِقًا رُبَّمَا يَدَّعِي شُبْهَةً يُسْقِطُ بِهِ الْحَدَّ عَنْ نَفْسِهِ وَعَنْ صَاحِبِهِ وَالْخَرَسُ يَمْنَعُهُ مِنْ إظْهَارِ تِلْكَ الشُّبْهَةِ، وَلَا يَجُوزُ إقَامَةُ الْحَدِّ مَعَ تَمَكُّنِ الشُّبْهَةِ
 
شمولیت
اپریل 06، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
346
پوائنٹ
90
المبسوط للسرخسي (9/ 129)
(قَالَ) رَجُلٌ زَنَى بِخَرْسَاءَ، أَوْ أَخْرَسُ زَنَى بِامْرَأَةٍ لَا حَدَّ عَلَيْهِ؛ لِأَنَّ الْأَخْرَسَ لَوْ كَانَ نَاطِقًا رُبَّمَا يَدَّعِي شُبْهَةً يُسْقِطُ بِهِ الْحَدَّ عَنْ نَفْسِهِ وَعَنْ صَاحِبِهِ وَالْخَرَسُ يَمْنَعُهُ مِنْ إظْهَارِ تِلْكَ الشُّبْهَةِ، وَلَا يَجُوزُ إقَامَةُ الْحَدِّ مَعَ تَمَكُّنِ الشُّبْهَةِ
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
گونگے سے حد معاف :
لا یؤخذ الأخرس بحد الزنا ولا بشیءمن الحدود
'' گونگے آدمی پر نہ زنا کی حدہے نہ ہی کوئی اور شرعی حد لاگو ہو گی ''
گونگے کو عام طور پر چھوٹ جو مرضی جرائم کر لے ہر حد اسے معاف ۔
[فتاویٰ عالمگیری، ص:149، ج:2، کتاب الحدود الباب الرابع فی الوطءالذی یوجب الحد والذی لایوجبہ]
لگتاہے کہ آپ آنکھیں بند کر کے بیٹھے ہوئے ہیں جو یہ صاف عبارت پڈھی نہیں جا رہی ، بہر حال ہم تو ان لوگوں کے لیے لکھ رہے ہیں جو قرآن و سنت کی تلاش میں ہیں اور فقہ حنفی کو تحقیق کی نظر سے دیکھتے ہیں شاید آپ بھی ان میں سے ایک ہو بھائی جان غور کرو
۔۔۔ معذرت۔ میں نے مکمل تھریڈ نہیں دیکھا تھا
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
گونگے سے حد معاف :
لا یؤخذ الأخرس بحد الزنا ولا بشیءمن الحدود
'' گونگے آدمی پر نہ زنا کی حدہے نہ ہی کوئی اور شرعی حد لاگو ہو گی ''
گونگے کو عام طور پر چھوٹ جو مرضی جرائم کر لے ہر حد اسے معاف ۔
[فتاویٰ عالمگیری، ص:149، ج:2، کتاب الحدود الباب الرابع فی الوطءالذی یوجب الحد والذی لایوجبہ]
لگتاہے کہ آپ آنکھیں بند کر کے بیٹھے ہوئے ہیں جو یہ صاف عبارت پڈھی نہیں جا رہی ، بہر حال ہم تو ان لوگوں کے لیے لکھ رہے ہیں جو قرآن و سنت کی تلاش میں ہیں اور فقہ حنفی کو تحقیق کی نظر سے دیکھتے ہیں شاید آپ بھی ان میں سے ایک ہو بھائی جان غور کرو
اس کا جواب بھی تو کوئی صاحب ارشاد فرمائیں؟؟؟
اور یہ بھی کہ گونگے کی جانب سے زنا کے اقرار کے باوجود اس کی گواہی کیونکر معتبر نہ ہوگی؟
اگر نکاح میں گونگے کا اقرار تسلیم کیا جاتا ہے تو زنا میں کیوں نہیں؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اس کا جواب بھی تو کوئی صاحب ارشاد فرمائیں؟؟؟
اور یہ بھی کہ گونگے کی جانب سے زنا کے اقرار کے باوجود اس کی گواہی کیونکر معتبر نہ ہوگی؟
اگر نکاح میں گونگے کا اقرار تسلیم کیا جاتا ہے تو زنا میں کیوں نہیں؟


اس کا جواب محمد یعقوب بھائی کی پوسٹ میں موجود ہے
حد شبہات سے ساقط ہو جاتی ہے۔ اور یہاں یہ شبہہ ہے کہ اگر وہ بولتا تو ہو سکتا ہے ایسی بات کا اقرار کرتا جس کی وجہ سے زنا ثابت نہ ہو سکتی۔

المبسوط للسرخسي (9/ 129)
(قَالَ) رَجُلٌ زَنَى بِخَرْسَاءَ، أَوْ أَخْرَسُ زَنَى بِامْرَأَةٍ لَا حَدَّ عَلَيْهِ؛ لِأَنَّ الْأَخْرَسَ لَوْ كَانَ نَاطِقًا رُبَّمَا يَدَّعِي شُبْهَةً يُسْقِطُ بِهِ الْحَدَّ عَنْ نَفْسِهِ وَعَنْ صَاحِبِهِ وَالْخَرَسُ يَمْنَعُهُ مِنْ إظْهَارِ تِلْكَ الشُّبْهَةِ، وَلَا يَجُوزُ إقَامَةُ الْحَدِّ مَعَ تَمَكُّنِ الشُّبْهَةِ



ایک شخص نے گونگی عورت سے زنا کیا یا ایک گونگے نے کسی عورت سے زنا کیا تو حد نہیں ہے۔ اس لیے کہ اگر وہ بول سکتا تو بسا اوقات ایسے شبہہ کا دعوی کرتا جو اس سے اور اس کے ساتھی سے حد کو ساقط کر دیتا۔ اور گونگا پن اس شبہہ کے اظہار سے مانع ہے اور شبہہ کی موجودگی میں حد جاری کرنا درست نہیں ہے۔
 
شمولیت
جنوری 03، 2014
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
59
محترم محمد یعقوب نے کہا:
بھائی پہلے پڑہنا سیکھ لو پھر اعتراض کرنا یہ محبوب نہیں مجبوب ہے یعنی نامردی
سوال: کیا عورت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی نامرد آدمی سے زنا کر سکتی ہے۔ زار وضاحت کریں۔ ؟
قرآن و حدیث سے۔ کیوں کہ احناف کا دعوی ہے کہ فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
محترم محمد یعقوب نے کہا:

سوال: کیا عورت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی نامرد آدمی سے زنا کر سکتی ہے۔ زار وضاحت کریں۔ ؟
قرآن و حدیث سے۔ کیوں کہ احناف کا دعوی ہے کہ فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے۔

اگر میں اس سوال کو یوں کر دوں کہ صریح صحیح حدیث یا قرآن سے آپ اس مسئلہ کا حل بتائیں کیوں کہ اہل حدیث کا مسلک ہے کہ وہ صرف قرآن اور صحیح حدیث پر عمل کرتے ہیں صرف۔
آپ اس بحث کو الجھانا چاہتے ہیں مزید؟

احناف کسی بھی عورت یا مرد کے لیے زنا کو جائز قرار نہیں دیتے۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
اس کا جواب محمد یعقوب بھائی کی پوسٹ میں موجود ہے
حد شبہات سے ساقط ہو جاتی ہے۔ اور یہاں یہ شبہہ ہے کہ اگر وہ بولتا تو ہو سکتا ہے ایسی بات کا اقرار کرتا جس کی وجہ سے زنا ثابت نہ ہو سکتی۔
کیا اس سے مراد یہ لی جا سکتی ہے کہ گونگے کو کبھی حد نہیں دی جائے گی؟ کیونکہ یہ شبہ تو ہمیشہ رہے گا کہ "اگر" وہ بولتا تو شاید ایسی بات کا اقرار کرتا جو حد قائم کرنے میں مانع ہوتی۔
 
Top