• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گونگی عورت اور گونگا مرد فقہ حنفی شریف کی روشنی میں

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
بھائی پہلے پڑہنا سیکھ لو پھر اعتراض کرنا یہ محبوب نہیں مجبوب ہے یعنی نامردی
اسکین میں تو محبوب ہی لکھا نظر آ رہا ہے۔ البتہ سیاق و سباق سے یہاں شاید مجبوب ہی ہوگا۔
لیکن اس سے پہلے والی عبارت پر ہی تبصرہ فرما دیتے کہ گونگوں کو زنا کی کھلے عام چھوٹ دینے کی کوئی خاص وجہ حنفی شریعت کی روشنی میں؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
بھائی پہلے پڑہنا سیکھ لو پھر اعتراض کرنا یہ محبوب نہیں مجبوب ہے یعنی نامردی
جان چھڑانے کا اچھا طریقہ ہے یہ سوال تو اپنی جگہ ہے اس کا جواب آپ نے دینا ہی ہے نجاست لگی انگلی کو چاٹ کر صاف کرنے کے بارے جو فقہ میں لکھا ہے اس کا جواب بھی دے دینا ورنہ جان نہیں چھوٹے گی
 
شمولیت
اپریل 06، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
346
پوائنٹ
90
اس میں اگر واقعی کوئی قابل اعتراض بات ہوتی تو میں جواب دیتا سچ ہے کہ آجکل اردو پڑھنے والے بھی عالم کہلانے لگیں ہیں جنکی وجہ سے علمی کتابوں کا ترجمہ عام ہوا اور کوئی بھی اسے صحیح طور پر سمجھنے سے قاصر ہے جب مجبوب کو محبوب بنادیا گیا تو اور کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
فاضل معترض سے گزارش ہیکہ قرآن وحدیث کی روشنی میں وجوب حد کی شرائط کی روشنی میں خود مطلب سمجھ جائیں یہاں سقوط حد شرعی کی بات ہوئی ہے نہ کہ زنا کی اجازت منفی سوچ والے ہمیشہ ہر بات کا غلط مطلب ہی نکالتے ہیں دوسرے یہاں حاکم اسکو تعزیرا کوئی بھی سزا دے سکتا ہے جو ایک عالم ہی سمجھ سکتا ہے اردو چھاپ مولوی نہیں۔
یہ کتابیں ہر شخص کے پڑھنے کیلئے نہیں ہوتی ورنہ اسکا یہی مطلب نکلے گا جو آپ اپنی عقل منور (در حقیقت عقلبندی) سے سمجھے ہیں۔
 
شمولیت
اپریل 06، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
346
پوائنٹ
90
اسکین میں تو محبوب ہی لکھا نظر آ رہا ہے۔ البتہ سیاق و سباق سے یہاں شاید مجبوب ہی ہوگا۔
لیکن اس سے پہلے والی عبارت پر ہی تبصرہ فرما دیتے کہ گونگوں کو زنا کی کھلے عام چھوٹ دینے کی کوئی خاص وجہ حنفی شریعت کی روشنی میں؟
ذرا اگر سوچ کے بولا ہوتا ہے !!!! نظریاتی اختلاف کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ ہم ایمانداری کا سودا کرلیں
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
بھائی پہلے پڑہنا سیکھ لو پھر اعتراض کرنا یہ محبوب نہیں مجبوب ہے یعنی نامردی
فاضل دوست۔۔۔
میں آپ کی رائے جاننا چاہ رہا تھا۔۔۔
شاید آپ نے میری بات کو غلط سمجھ لیا۔۔۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اس میں اگر واقعی کوئی قابل اعتراض بات ہوتی تو میں جواب دیتا سچ ہے کہ آجکل اردو پڑھنے والے بھی عالم کہلانے لگیں ہیں جنکی وجہ سے علمی کتابوں کا ترجمہ عام ہوا اور کوئی بھی اسے صحیح طور پر سمجھنے سے قاصر ہے جب مجبوب کو محبوب بنادیا گیا تو اور کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
فاضل معترض سے گزارش ہیکہ قرآن وحدیث کی روشنی میں وجوب حد کی شرائط کی روشنی میں خود مطلب سمجھ جائیں یہاں سقوط حد شرعی کی بات ہوئی ہے نہ کہ زنا کی اجازت منفی سوچ والے ہمیشہ ہر بات کا غلط مطلب ہی نکالتے ہیں دوسرے یہاں حاکم اسکو تعزیرا کوئی بھی سزا دے سکتا ہے جو ایک عالم ہی سمجھ سکتا ہے اردو چھاپ مولوی نہیں۔
یہ کتابیں ہر شخص کے پڑھنے کیلئے نہیں ہوتی ورنہ اسکا یہی مطلب نکلے گا جو آپ اپنی عقل منور (در حقیقت عقلبندی) سے سمجھے ہیں۔

گونگے سے حد معاف :
لا یؤخذ الأخرس بحد الزنا ولا بشیءمن الحدود
'' گونگے آدمی پر نہ زنا کی حدہے نہ ہی کوئی اور شرعی حد لاگو ہو گی ''
گونگے کو عام طور پر چھوٹ جو مرضی جرائم کر لے ہر حد اسے معاف ۔
[فتاویٰ عالمگیری، ص:149، ج:2، کتاب الحدود الباب الرابع فی الوطءالذی یوجب الحد والذی لایوجبہ]
لگتاہے کہ آپ آنکھیں بند کر کے بیٹھے ہوئے ہیں جو یہ صاف عبارت پڈھی نہیں جا رہی ، بہر حال ہم تو ان لوگوں کے لیے لکھ رہے ہیں جو قرآن و سنت کی تلاش میں ہیں اور فقہ حنفی کو تحقیق کی نظر سے دیکھتے ہیں شاید آپ بھی ان میں سے ایک ہو بھائی جان غور کرو
 
Top