اس میں اگر واقعی کوئی قابل اعتراض بات ہوتی تو میں جواب دیتا سچ ہے کہ آجکل اردو پڑھنے والے بھی عالم کہلانے لگیں ہیں جنکی وجہ سے علمی کتابوں کا ترجمہ عام ہوا اور کوئی بھی اسے صحیح طور پر سمجھنے سے قاصر ہے جب مجبوب کو محبوب بنادیا گیا تو اور کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
فاضل معترض سے گزارش ہیکہ قرآن وحدیث کی روشنی میں وجوب حد کی شرائط کی روشنی میں خود مطلب سمجھ جائیں یہاں سقوط حد شرعی کی بات ہوئی ہے نہ کہ زنا کی اجازت منفی سوچ والے ہمیشہ ہر بات کا غلط مطلب ہی نکالتے ہیں دوسرے یہاں حاکم اسکو تعزیرا کوئی بھی سزا دے سکتا ہے جو ایک عالم ہی سمجھ سکتا ہے اردو چھاپ مولوی نہیں۔
یہ کتابیں ہر شخص کے پڑھنے کیلئے نہیں ہوتی ورنہ اسکا یہی مطلب نکلے گا جو آپ اپنی عقل منور (در حقیقت عقلبندی) سے سمجھے ہیں۔
گونگے سے حد معاف :
لا یؤخذ الأخرس بحد الزنا ولا بشیءمن الحدود
'' گونگے آدمی پر نہ زنا کی حدہے نہ ہی کوئی اور شرعی حد لاگو ہو گی ''
گونگے کو عام طور پر چھوٹ جو مرضی جرائم کر لے ہر حد اسے معاف ۔
[فتاویٰ عالمگیری، ص:149، ج:2، کتاب الحدود الباب الرابع فی الوطءالذی یوجب الحد والذی لایوجبہ]
لگتاہے کہ آپ آنکھیں بند کر کے بیٹھے ہوئے ہیں جو یہ صاف عبارت پڈھی نہیں جا رہی ، بہر حال ہم تو ان لوگوں کے لیے لکھ رہے ہیں جو قرآن و سنت کی تلاش میں ہیں اور فقہ حنفی کو تحقیق کی نظر سے دیکھتے ہیں شاید آپ بھی ان میں سے ایک ہو بھائی جان غور کرو