• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہائے ری تقلید! تیرا بیڑا غرق

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
shaj نے لکھا:
آپ نے کھڑے ھو کر پیشاب کرنے کو (معاذ اللہ ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک ثابت کرنے کی کوشش کی ھے ۔ بلکہ آپ کے مراسلے اور بعد والے مراسلوں سے یہی ظاھر ھوتا ھے کہ آپ لوگ کھڑے ھوکر پیشاب کرنے کو ہی سنت سمجھتے ہیں.
نہ جانے یہ نتیجہ sahjصاحب نے کن الفاظ سے نکال لیا ہے؟اگر تو محض اپنے فہم سے اس نتیجہ تک پہنچے ہیں تو باطل ہے۔ کیونکہ شاہد نزیر بھائی نے کسی جگہ بھی یہ بات نہیں کی۔ اگر دھوکہ مقصود نہیں تو وہ الفاظ دکھائیں جہاں یہ بات شاہد نزیر بھائی کی جانب سے کہی گئی ہو۔اس کے مقابلے میں شاہد نزیر بھائی نے لکھ رکھا ہے:
بوقت ضرورت کھڑے ہو کر پیشاب کرنا وہ واحد مسئلہ ہے جو مقلدین کی تضحیک کا سب سے زیادہ نشانہ بنا ہے۔۔۔۔۔
جس بات کو خود شاہد نزیر بھائی صرف بوقت ضرورت ہی قرار دے رہے ہیں اس پر باطل مفہوم آرائی کو سوائے دھوکہ دہی کے کیا کہیں۔۔۔۔؟
شاہد نزیر بھائی نے لکھا:
کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے جائز عمل کو ۔۔۔۔
ان صاف تصریحات کے مقابلے میں جناب sahjصاحب کی باطل مفہوم آرائی تعصب نہیں تو کیا ہے۔۔۔۔؟
اللہ سمجھنے کی توفیق دے، آمین۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
السلام علیکم جناب طالب نور صاحب

بھائی صاحب میں نے صاف صاف الفاظ میں شاھد نظیر صاحب کو وہ کچھ لکھا ھے جو ان کے پیش کردہ مضمون سے سمجھ میں آیا ۔

آپ کا یہ کہنا کہ ان کا یہ مطلب نہیں تھا کہ وہ کھڑے ھوکر پیشاب کرنے کو سنت کا درجہ نہیں دیتے ۔ تو بھائی کھڑے ھوکر پیشاب کرنے کے لئے اتنے بے چین کیوں ہیں ؟ سب مسلمانوں کو معلوم ھوہی جاتا ھے جب انہیں کوئی عزر پیش آجائے تو ۔
باقی رہا یہ کہ کھڑے ھوکر پیشاب کرنے کو گناہ کہا گیا ھے ؟ تو جناب بلکل ٹھیک کہا گیا ھے ۔
کھڑے ھوکر پیشاب کرنا بلا عزر ایسا ہی گناہ ھے جیسے بلاعزر جھوٹ بولنا ۔
مثال کے طور پر یہ حدیث دیکھئے

مختصر صحیح مسلم
نیکی اور سلوک کے مسائل
باب : سچ اور جھوٹ کے بارے میں۔

سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنہا سے روایت ہے اور وہ مہاجرات اوّل میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ اسے بیعت کی تھی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ جھوٹا وہ نہیں جو لوگوں میں صلح کرائے اور بہتر بات بہتری کی نیت سے کہے۔ ابن شہاب نے کہا کہ میں نے نہیں سنا کہ کسی جھوٹ میں رخصت دی گئی ہو مگر تین موقعوں پر۔
ایک تو لڑائی میں،
دوسرے لوگوں میں صلح کرانے کے لئے
اور تیسرے خاوند کو بیوی سے اور بیوی کو خاوند سے ( خوش طبعی کے لئے )۔
اور ایک روایت میں کہتی ہیں کہ میں نے نہیں سنا کہ کسی جھوٹ میں رخصت دی گئی ہو مگر تین موقعوں پر۔
( یعنی لڑائی میں، دوسرے لوگوں میں صلح کرانے کے لئے اور تیسرے خاوند کو بیوی سے اور بیوی کو خاوند سے ) ( خوش طبعی کے لئے )۔


دیکھئے اس حدیث میں خاص حالات میں باقائدہ جھوٹ بولنے کی اجازت دی جارہی ھے (جبکہ کھڑے ھوکر پیشاب کرنے کے معاملے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان موجود ھے کہ انہیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ھوکر پیشاب کرنے سے منع کردیا تھا اور عمر رضی اللہ عنہ نے ساری زندگی کھڑے ھوکر پیشاب نہیں کیا ) لیکن قرآن عظیم سے معلوم ھوتا ھے کہ جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ھے
لَّعْنَتَ اللّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ
٣:٦١
جھوٹوں پر اللہ کی لعنت

اب جناب طالب نور صاحب کیا کریں گے ؟ کیا شوھر اور بیوی کے جھگڑے کو سدھارنے کے لئے ، انہیں اک دوسرے کے نزدیک لانے کے لئے جھوٹ بولنے کی بجائے ، طرفین کی جانب سے اک دوسرے پر لگائے گئے الزامات سچ سچ بتائیں گے ؟ یا پھر یہ کہیں گے کہ تیرے شوھر یا تیری بیوی نے ایسا اور ویسا کچھ نہیں کیا اور کہا ؟ یاد رکھنے کی بات یہ ھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ قرآن کی تشریح کوئی نہیں جانتا ۔

سچ بولنا بھی گناہ کا کام ھوسکتا ھے ۔ کیسے ؟؟؟
"غیبت" آپ جانتے ہی ھوں گے ؟ اس لئے اس کی کوئی حدیث پیش نہیں کرتا کیونکہ عام فہم مسئلہ ھے ۔ مسلمانوں کا بچا بچا جانتا ھے کہ غیبت بہت بڑا گنا ھے ۔ اور غیبت میں کسی کے بارے میں سچ ہی بولا جاتا ھے ۔اور یہ گناہ ھے ۔

اب اگر کوئی شخص یہ کہے کہ چونکہ غیبت میں سچ بولا جاتا ھے ، اسلئے غیبت کے گناہ ھونے کی وجہ سے کہیں بھی سچ بولنا گنا ھے ۔ یا کوئی یہ کہے کہ کیونکہ جھوٹ بولنے والے پر لعنت کی گئی ھے اسلئے شوھر اور بیوی کی مصالحت کروانے کی بجائے انہیں سچ سچ بتاؤ کہ وہ اک دوسرے کے لئے کیا فرماتے تھے ۔ ایسے ہی کھڑے ھوکر پیشاب کرنے کی حدیث کو ایسے بیان کرتے رہنا جگہ جگہ کہ مجھ جیسے جاھل اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل جان کر اس پر خود بھی عمل کرنے لگ جائیں ؟ جانتے ہیں ناں آپ جب کسی کو غلظ سمجھ لگ جائے تو کیا ھوتا ھے ؟
اسلئے ایسے تھریڈ بناتے ھوئے سوچ سمجھ لینا چاھئے اور تمام رخ سامنے پیش کردینے چاھئیں کہ ایسا کرنا عزر کی بناء پر تو جائز ھوسکتا ھے لیکن ھر ھر حالت میں گناہ ھے ۔لیکن طالب نور صاحب شاھد صاحب نے لکھائی ہی ایسی دی ھے کہ دیکھنے پڑھنے والا مغالطے کا شکار ھوسکتا ھے ۔۔۔ یہ اقتباس دیکھئے
رسول اللہ ﷺ کی صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل
نبی کریم ﷺ کے عمل کو یورپین اور امریکن کلچر سے تشبیہ دینا بہت بڑی جراءت اور گستاخی ہے
اسے پڑھئے اور بتائیے یہ انداز کیا دکھلاتا ھے ؟

مزید یہ کہ شاھد نظیر صاحب جنہوں نے یہ تھریڈ تخلیق کیا ھے انہیں چاھئے تھا کھڑے ھوکر پیشان کرنے اور منع کرنے والی اور صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی روایت بھی پیش کردیتے تاکہ سمجھنے والوں کے لئے آسانی ھوجاتی۔


بات لمبی ھوگئی بھائی طالب نور ، آخر میں میں “تعصب“ کا نمونہ دکھاتا ھوں آپ کو کیونکہ آپ نے مجھے الزام دیا ھے “تعصب “ کا شکار ھونے کا ۔

ان صاف تصریحات کے مقابلے میں جناب sahjصاحب کی باطل مفہوم آرائی تعصب نہیں تو کیا ہے۔۔۔۔؟
اب میں آپ کو دکھاتا ھوں اصل تعصب جو آپ نے نظر انداز کردیا ۔ کیوں ؟؟؟ بتائیے گا ضرور ۔ نیچے پیش کئے ھوئے اقتباس میں جوکچھ بولڈ اور سرخ ھے اسے ملاحضہ کیجئے۔
تقلید سے جنم لینے والے مفاسد
ہائے ری تقلید! تیرا بیڑا غرق



تقلیدکومقلدین کی جانب سے امت کے لئے رحمت، گمراہی سے بچ کر دین پر عمل کا محفوظ راستہ بارور کروایا جاتا ہے اور ترک تقلید کو گمراہی اور امت مسلمہ کے مابین انتشار کا باعث قراردیا جاتا ہے۔ غرض تقلید کے فوائد اور ترک تقلید کے نقصانات پر جھوٹ کا سہارا لے کر اور ہمہ قسم کے ہتھکنڈوں کو زیر استعمال لا کرعام مسلمانوں کو خوب مغالطہ دیا جاتا ہے۔ حالانکہ تقلید کے لئے مقلدین کی یہ تمام کوششیں اور حربے حق کو باطل کے پردے میں چھپانے اور باطل پر حق کی ململہ کاری کی نامراد سعی سے زیادہ کچھ نہیں کیونکہ حق پر تاویلات اور جھوٹ کی گرد ڈال کر اسے عارضی طور پر تو نظروں سے اوجھل کیا جاسکتا ہے لیکن اس میں مستقل اور مکمل کامیابی نا ممکن ہے۔

یہ تقلید جس کی تعریف میں مقلدین دن رات رطب السان رہتے ہیں اس قدر منحوس چیزہے کہ جس شخص کو اس کا روگ لگ جائے بد بختی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ تقلید کے روگ میں مبتلا شخص کی بد زبانی سے اس کے اپنے امام کے علاوہ سلف و خلف میں سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہتا۔ قرآن و حدیث کی کوئی اہمیت اس کی نظر میں باقی نہیں رہتی ۔جوحدیث یا قرآن کی آیت اس کے مذموم امام کے خلاف ہو مقلد اس کی مخالفت میں اس قدر آگے بڑھتا ہے کہ اس کا مذاق اڑانے اور باطل تاویلات کے ذریعے اسے رد کر دینے سے بھی باز نہیں رہتا۔اس بات سے بے نیاز اور بے فکر کہ اس کی یہ حرکت اس کی آخرت کی بربادی کا باعث بن کر اسے تمام خیر سے یکسر محروم بھی کر سکتی ہے۔


تقلید کی بیماری کی وجہ سے مقلدین کا احادیث صحیحہ کو نشانہ بنانے اور ان کی تحقیر کے ذریعے اپنے جامد مقلدانہ جذبات کو تسکین بہم پہچانے کی دو مثالیں پیش خدمت ہیں۔

بوقت ضرورت کھڑے ہو کر پیشاب کرنا وہ واحد مسئلہ ہے جو مقلدین کی تضحیک کا سب سے زیادہ نشانہ بنا ہے۔حالانکہ اس مسئلہ کی بنیاد صحیح بخاری کی یہ حدیث ہے: حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک قبیلے کے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر پر گئے تو وہاں کھڑے ہوکر پیشاب کیا۔پھر پانی منگایا۔ میں آپ ﷺ کے پاس پانی لے کر آیا تو آپ ﷺ نے وضو فرمایا۔ (صحیح بخاری، کتاب الوضو)

۱۔ مولانا عبدالشکور قاسمی دیوبندی نے اپنی ایک تصنیف میں ابن نجیم حنفی کے حوالے سے چند صغیرہ گناہوں کا تذکرہ کیا ہے جس میں نمبر سات پر کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے جائز عمل کو بھی صغیرہ گناہوں میں شامل کیا ہے۔( دیکھئے کفریہ الفاظ اور ان کے احکامات مع گناہ کبیرہ و صغیرہ کا بیان ، ص 103)

کیا ابن نجیم حنفی سے لے کر آج تک کسی بھی دیوبندی کی نظر سے بخاری کی مذکورہ بالا حدیث نہیں گزری جس میں زکر کیا گیا ہے رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا؟؟ یقیناًحدیث ان کی نظروں سے گزری ہوگی لیکن کیا کیجئے اس مقلدانہ تعصب کا جس سے مجبور ہوکران مقلدین نے ایسی نا معقول بات کہی جس کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ پر بھی گناہ کا الزام عائد ہوگیا۔ نعوذباللہ من ذالک

رسول اللہ ﷺ کی صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کوگناہ قرار دینے سے پہلے ان ناقص ا لعقل لوگوں کے ذہن میں یہ سوال کیوں نہ ابھرا کہ اگر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گناہ ہے تو اس کی زد میں کون کون آسکتا ہے؟ (استغفراللہ)

نوٹ: یاد رہے کہ اس کتاب میں اکابرین دیوبند کی تصدیقات بھی شامل ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دیوبندیوں کے نزدیک بالاتفاق کھڑے ہو کر پیشاب کرنا گناہ ہے اور اس فرقے کا یہی مذہب و مسلک ہے کیونکہ دیوبندیوں کے امام اہل سنت، جناب سرفراز خان صفدر نے لکھا ہے: جب کوئی مصنف کسی کا حوالہ اپنی تائید میں پیش کرتا ہے اور اس کے کسی حصہ سے اختلاف نہیں کرتا تو وہی مصنف کا نظریہ اور (مذہب) ہوتا ہے۔(تفریح الخواطر ص29)

اب ایک نام نہاد عاشق رسول کی روداد سنیے جو حدیث نبوی ﷺ میں وارد فعل کا مذاق اڑاتے ہوئے پیارے نبی ﷺ کے فعل کو کفار کے فعل سے تشبیہ دیتا ہے لیکن پھر بھی ان کے عشق رسول پر کوئی حرف نہیں آتا۔بقول شاعر نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے

۲۔ طاہر القادری صاحب اپنے ایک مضمون بنام دروس بخاری۔عقائد اہلسنت اور فقہ حنفی سے متعلق اشکالات کا ازالہ میں رقم طراز ہیں: وہ لوگ جو بخاری شریف کے علاوہ کوئی اور حدیث ماننے کو تیار نہیں اور سمجھتے ہیں کہ بخاری کے باہر کوئی اور حدیث صحیح نہیں انہیں آج سے چاہیے کہ وہ بیٹھ کر پیشاب کرنا بند کردیں اور وہ یورپین، امریکن کلچر کی طرف آجائیں کیونکہ بخاری شریف میں بیٹھ کر پیشاب کرنے کی کوئی حدیث نہیں۔(ماہنامہ منہاج القرآن لاہور، نومبر 2006)

استغفراللہ۔ نبی کریم ﷺ کے عمل کو یورپین اور امریکن کلچر سے تشبیہ دینا بہت بڑی جراءت اور گستاخی ہے اگر یہ گستاخی کوئی غیر مسلم کرتا تو یقیناًواجب القتل اور شاتم رسول ٹہرتا لیکن تقلید کی برکت سے حنفیوں کے اسلام پر ایسی گستاخیوں سے کوئی آنچ نہیں آتی۔ رند کے رند بھی رہتے ہیں اور جنت بھی ہاتھ سے نہیں جاتی ۔

یہ تقلید کے وہ خوفناک پہلو ہیں جنھیں مقلدین حضرات کی جانب سے بڑی صفائی کے ساتھ چھپا لیا جاتا ہے اور بیچاری عوام کوصرف تقلید کے خودساختہ خیر کے پہلو دکھانے پر اکتفا کیا جاتا ہے۔

خداراغور کرو، سوچو ، سمجھو اور ایسی تقلید سے باز آؤ جو آخرت کی تباہی اور دنیا کی ذلت و رسوائی پر منتج ہوتی ہے۔

شکریہ

والسلام

حسین
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
جناب غیر مقلد نذیر صاحب اس حدیث میں " استنجاء" کرنے کا بھی کوئی زکر نہیں ھے ۔ صرف وضو کا زکر ھے، کیا خیال ھے اس حدیث سے تو یہ ہی ثابت ھوتا ھے ناں کہ کھڑے ھوکر پیشاب کیا جائے تو پھر حدیث کے مطابق بغیر استنجا کئے صرف وضو کرلیا جائے ؟
بحرحال یہ آپ بتادیجئے گا کہ کھڑے ھوکر پیشاب کرتے ہیں جب آپ تو کیا استنجا بھی کرتے ہیں؟
بھائی! ہر لفظ کی ضد بنانے کیلئے اس کے ساتھ ’غیر‘ لگا دینا مناسب نہیں۔ مقلد کی ضد ’غیر مقلد‘ ہی کیوں؟ ’متبع سنت‘ کیوں نہیں؟ کیا ’جاہل‘ کی ضد ’غیر جاہل‘ ہوتی ہے؟
علاوہ ازیں! کسی حدیث مبارکہ میں کسی ایک شے کا عدم ذکر اس کے عدمِ وجود کی دلیل نہیں ہوتا۔ ضروری نہیں کہ وضوء یا نماز سے متعلق ہر ہر حدیث میں ان کے متعلق ہر ہر نفل، سنت وواجب کی لازما تصریح کی گئی ہو۔ ہاں البتہ کسی عمل کی نفی ضرور اس کے عدمِ وجود پر دلالت کرتی ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم!
آپ نے شاہد نذیر بھائی کو ’غیر مقلد‘ کہا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے آپ کو ’مقلد‘ کہتے ہیں۔
تو آپ سے سوال یہ ہے کہ

  1. تقلید کسے کہتے ہیں؟
  2. تقلید کا حکم تکلیفی (فرض، مستحب، مباح، مکروہ یا حرام) کیا ہے اور اس کی دلیل؟
  3. تقلید شخصی کا حکم اور اس کی دلیل؟
  4. ائمہ اربعہ﷭ تقلید کرتے تھے یا نہیں؟
  5. اگر تقلید کرنا ضروری ہی ہے تو صرف ائمہ اربعہ﷭ کی ہی کیوں؟ ان کے اساتذہ﷭ بلکہ صحابہ کرام﷢ کی کیوں نہیں؟
  6. اگر امام صاحب کا قول کسی صریح آیتِ کریمہ یا صحیح وصریح حدیث مبارکہ کے مخالف ہو تو کیا کرنا چاہئے؟
  7. اگر کسی مسئلہ میں اپنے امام کی بجائے دوسرے امام کا قول صحیح اور دلائل کے مطابق ہو تو کیا کرنا چاہئے؟
  8. ان آيات کریمہ کا مفہوم کیا ہے؟

 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
جناب sahj صاحب،
آپ نے کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کو جھوٹ پر قیاس کیا ہے۔ حالانکہ جھوٹ کی مذمت بے شمار احادیث میں موجود ہے۔ اس کے مقابلے میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی مذمت موجود نہیں۔ نیز سب کو پتا ہے کہ جھوٹ بولنا کبیرہ گناہ ہے اس کے مقابلے میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کو کسی نے بھی کبیرہ گناہ شمار نہیں کیا۔ پھر آپ اس قیاس مع الفارق کے مرتکب کیوں ہیں؟
نیز جب خود شاہد نزیر بھائی نے ضرورت اور جائز کے الفاظ استعمال کیے ہیں تو اسے غلط مفہوم کیوں دیا جائے؟ اوپر انس نضر بھائی نے بھی نشاندہی کی ہے کہ آپ غلط اصول کے سہارے بات کر رہے ہیں۔ بحث برائے بحث ہرگز فائدہ مند نہیں۔ جب یہ بات آپ کو بھی تسلیم ہے کہ ضرورت کے وقت کھڑے ہو کر پیشاب کرنا جائز ہے تو پھر فضول بحث کا فائدہ۔۔۔؟ شاہد نزیر بھائی نے بھی یہی بات کی ہے کہ ضرورت کے وقت یہ عمل جائز اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ اس پر جھوٹ کی مثال دینا غلط ہے کہ اس کی مذمت احادیث میں موجود ہے جبکہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی مذمت ہرگز ثابت نہیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت اپنے علم پر مبنی ہے اس میں مذمت نہیں۔ نیز خود آپ کے بھی خلاف ہے کہ آپ خود بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کھڑے ہو کر پیشاب کرنا تسلیم کرتے ہیں۔ اگر مزید کہیں گے تو مسند امام اعظم نامی کتاب سے بھی اس کا ثبوت پیش کر دیں گے جس میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے خلاف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کھڑے ہو کر پیشاب کرنا مذکور ہے۔ جو کسی بات کی نفی ذکر کرتا ہے اس پر حجت نہیں جو دلیل کے ساتھ اس کا اثبات پیش کرے۔ والسلام۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,010
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
جناب شاھد نظیر صاحب آپ کے بلاوے پر یہاں بھی آگئے ، السلام علیکم
یہاں بھی آپ نے وہی تھریڈ پوسٹ کیا ھوا ھے
بہت شکریہ جناب! میں نے آپ کو پرسنل میسج ہی میں بتا دیا تھا کہ وہاں کسی کو بھی پوسٹ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ وہاں صرف تھریڈ لگایا جاسکتا ہے وہ بھی انتظامیہ کی منظوری کے بعد۔ اسی لئے میں نے آپ کو یہاں آنے کی زحمت دی تھی۔ ویسے میں آپکو آپ کے اعتراضات کے جوابات پرسنل میسج کے ذریعے بھی دے سکتا تھا لیکن مجھے بہت مناسب معلوم ہوا کہ سب لوگ آپ کے اعتراضات بھی دیکھ لیں اور میری جانب سے اس کے جوابات بھی ملاحظہ کرلیں۔تاکہ انصاف ممکن ہوسکے کہ کون اپنے موقف میں حق بجانب ہے۔

یہ بات آپ خصوصی طور پر ذہن نشین کرلیں کہ یہاں کا ماحول دیوبندیوں کے حق فورم جیسا متعصبانہ نہیں ہے وہاں تو صرف دیوبندی مسلک کی اندھا دھند حمایت کی جاتی ہے اس بات سے قطع نظر کہ دیوبندی مذہب کے مسائل کس قدر غلط اور مضحکہ خیز ہیں۔ یہاں اگر میں بھی غلط ہوا اور میرے موقف میں کمزوری ہوئی تو آپ دیکھ لیجئے گا کہ ہر شخص آپکی حمایت کرے گا اور مجھ پر مثبت تنقید۔ اور اگر واقعی آپ نے میرے موقف کو دلائل سے غلط ثابت کردیا تو ان شاءاللہ آپ دیکھیں گے کہ میں بھی اپنی غلطی تسلیم کرنے میں پیچھے نہیں رہونگا۔

اس تمہید کے بعد آپ کے اعتراضات کا جائزہ و جواب پیش خدمت ہے:

جس میں آپ نے کھڑے ھو کر پیشاب کرنے کو (معاذ اللہ ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک ثابت کرنے کی کوشش کی ھے ۔ بلکہ آپ کے مراسلے اور بعد والے مراسلوں سے یہی ظاھر ھوتا ھے کہ آپ لوگ کھڑے ھوکر پیشاب کرنے کو ہی سنت سمجھتے ہیں۔
میں بہت ہی افسوس کے ساتھ یہ بیان کررہا ہوں کے آپ نے میرے مضمون کو بغور یا مکمل پڑھا ہی نہیں۔ اور اگر پڑھا بھی ہے تو سخت تعصب کی عینک لگا کر۔ اردو مجلس پر تو صرف میرا ہی مضمون موجود تھا وہاں تو آپ کا میرے مضمون کو پڑھ کر غلطی میں مبتلا ہوجانا ممکن تھا۔ کیونکہ میرا موضوع کھڑے ہوکر پیشا ب کرنا نہیں بلکہ مقلدین کا اپنے مذہب کی حمایت کے تعصب میں صحیح احادیث کا انکار اور مذاق اڑانا ہے۔ لیکن یہاں چونکہ علمائے کرام نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے مسئلہ کو بالکل کھول کر بیان کردیا ہے اس لئے یہاں کسی کا غلطی میں مبتلا ہوجانے کا کوئی امکان نہیں۔ دیکھئے جناب میں نے اپنے مضمون میں لکھا ہے:

بوقت ضرورت کھڑے ہو کر پیشاب کرنا وہ واحد مسئلہ ہے جو مقلدین کی تضحیک کا سب سے زیادہ نشانہ بنا ہے۔حالانکہ اس مسئلہ کی بنیاد صحیح بخاری کی یہ حدیث ہے: حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک قبیلے کے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر پر گئے تو وہاں کھڑے ہوکر پیشاب کیا۔پھر پانی منگایا۔ میں آپ ﷺ کے پاس پانی لے کر آیا تو آپ ﷺ نے وضو فرمایا۔ (صحیح بخاری، کتاب الوضو)
میں نے یہاں اس بات کو واضح طور پر لکھا ہے کہ بوقت ضرورت کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کا مسئلہ، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے نزدیک کھڑے ہوکر پیشاب کرنا ضرورت کے تحت ہے اور یہ ضرورت بیٹھنے کے لئے مناسب جگہ کا نہ ملنا بھی ہوسکتی ہے اور ٹانگوں اور گھٹنوں میں تکلیف کا ہونا بھی ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے کسی کے لئے بیٹھنا تکلیف دہ ہو وغیرہ وغیرہ

اسی طرح محترم ابوالحسن علوی حفظہ اللہ کی یہ وضاحت بھی بغور ملاحظہ فرمالیں جو پہلے ہی آپ کی نظروں سے گزر چکی ہے لیکن آپ اسے سمجھنے سے قاصر رہے یا پھر سمجھنا ہی نہیں چاہا۔

1۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خاص حالات میں پیشاب کیا ہے اور وہ گندگی کے ڈھیر پر۔ پس جس شخص کو ایسے حالات اور ایسی جگہ میسر ہوں تووہ گندگی پر بیٹھ کر پیشاب کرنے کے بجائے کھڑے ہو کر پیشاب کرے۔
2۔ اور جس شخص کو ایسا مقام یا ایسے حالات لاحق نہ ہوں تو اس کے لیے مسنون عمل بیٹھ کر ہی پیشاب کرنا ہےکیونکہ آپ کا غالب عمل بیٹھ کر پیشاب کرنے کا ہی منقول ہے۔ بیٹھ کر پیشاب کرنے سے پیشاب کے چھینٹوں سے بچنا آسان ہے جس کی حدیث مبارکہ میں بہت تاکید آئی ہے۔علاوہ ازیں اس میں ستر کو اچھی طرح ڈھانپا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ابن بشیر الحسینوی حفظہ اللہ کا یہ مختصر اور جامع تبصرہ بھی ایک مرتبہ پھر ملاحظہ فرمالیں جو اب تک شاید آپکی آنکھوں سے اوجھل رہا ہے۔ ویسے تو یہ میراحسن ظن ہے ورنہ ایک ہی جگہ پر موجود اتنی ساری وضاحتوں کا نظروں سے اوجھل رہنا ممکن نہیں۔

کھڑے ہو کر پیشاب کرنا ایک رخصت ہے دو شرطوں کے ساتھ درست ہے ۱:چھینٹوں سے بچا جائے ۲:شرم گاہ لوگوں کی نظروں سے محفوظ ہو
اب میں آپ سے اس مطالبے میں حق بجانب ہوں کہ میرے مضمون سے اور دیگر لوگوں کے مراسلوں سے آپ ان جملوں کی نشاندہی فرمادیں جہاں میں نے اور دیگر نے صرف کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو سنت قرار دیا ہے اور کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ قرار دیا ہو۔ امید ہے آپ اپنے دعویٰ کے مطابق ان مقامات کی نشاندہی فرمادیں گے۔ اور اگر آپ نشاندہی میں قاصر رہے تو پھر ہم آپ سے پوچھیں گے کہ آپ اتنا بڑا بہتان ہمارے سر کیوں باندھا؟ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ آپ معاذاللہ لکھ کر ہم پر ایک جھوٹ بول رہے ہیں جبکہ معاذ اللہ تو آپ کو اپنے بہتان باندھے پر پڑھنا چاہیے۔

اسی لئے آپ لوگوں نے احادیث کے زخیرے سے صرف کھڑے ھوکر پیشاب کرنے کی حدیث کو پیش کیا ھے ۔
میں پہلے عرض کرچکا ہوں کہ میرا موضوع پیشاب کیسے کرنا چاہیے، نہیں ہے اسی لئے صرف وہ حدیث پیش کی ہے جو موضوع سے متعلق ہے۔ ابن نجیم اور دیوبندی کہتے ہیں کہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا گناہ ہے۔ جبکہ ہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پیشاب کیا ہے۔ اصل اعتراض یہ ہے کہ جاہل ابن نجیم اور جاہل دیوبندیوں کے اس فتویٰ کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی گناہ گار قرار پاتے ہیں۔ نعوذباللہ من ذالک۔

جبکہ اگر اسی حدیث کے حوالے سے ہی بات کی جائے تو جناب غیر مقلد نذیر صاحب اس حدیث میں " استنجاء" کرنے کا بھی کوئی زکر نہیں ھے ۔ صرف وضو کا زکر ھے ، کیا خیال ھے اس حدیث سے تو یہ ہی ثابت ھوتا ھے ناں کہ کھڑے ھوکر پیشاب کیا جائے تو پھر حدیث کے مطابق بغیر استنجا کئے صرف وضو کرلیا جائے ؟
بحرحال یہ آپ بتادیجئے گا کہ کھڑے ھوکر پیشاب کرتے ہیں جب آپ تو کیا استنجا بھی کرتے ہیں ؟
ایک تو آپ نے دجل اور فریب کے ذریعے ہماری عبارت سے ایسی بات اخذ کی جس کا ہماری عبارت میں سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہے اور دوسری جانب اس کی بنیاد پر آپ ہم سے الٹے سیدھے سوالات کر رہے ہیں۔ کچھ تو شرم کریں!

ایک دو حدیثیں ھیں جناب شاھد صاحب جو آپ کو دکھانی ھے ۔ یقیناً آپ اور آپ جیسے کھڑے ھوکر پیشاب کرنے والوں نے یہ حدیث دیکھی ھوگی لیکن اپنے تعصب کے ھاتھوں مجبور ھوکر ان حدیثوں کو دھتکار دیا ھو گا۔
ہم الحمداللہ جب صحیح حدیث دیکھتے ہیں تو اسے بلا چوں چراں تسلیم کر لیتے ہیں۔ یہ طرہ امتیاز تو صرف حنفیوں کا ہے کیونکہ انہیں احادیث رسول سے چڑ ہے۔احادیث اگر ان کے مذہب کے خلاف ہوں تو یہ لوگ بلادھڑک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی الزامات عائد کردیتے ہیں جیسا کہ میں نے اسی مضمون میں مثال بھی پیش کی ہے کہ ابن نجیم حنفی نے اپنے فتویٰ کے ذریعے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گناہ گار قرار دے دیا۔

""
عن عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا قالت من حدثکم أن ألنبی صلی اللہ علیہ وسلم کان یبول قائماً فلا تصدقوہ ما کان یبول الا قاعداً
[مشکواۃ : ص 43]
حضرت عائیشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ اگر تمہیں یہ خبر پہنچے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پیشاب کیا تو ہر گز اس کی تصدیق نہ کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر پیشاب کیا کرتے تھے۔

عن عائشہ قالت من حدثک ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بال قائمًا فلا تصدقہ انا رایئتہ یبول قاعدًا

ابوبکر بن بن ابی شیبہ و سویدن بن سعید و اسماعیل بن موسٰی سدی ، شریک،مقدام بن شریح بن ہانی ، ہانی ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں " جو تمہیں یہ کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ھوکر پیشاب کیا، تو تم اس کی تصدیق نہ کرنا ، میں نے یہی دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے" ۔
سنن ابن ماجہ،ج١،صفحہ ٢٦٣
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی اس روایت اور بحوالہ بخاری حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں کوئی تعارض نہیں ہے۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے گھر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جو معمول دیکھا اسے بیان کردیا اور حذیفہ رضی اللہ نے گھر سے باہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جو فعل دیکھا اسے بیان کردیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عام معمول بیٹھ کر پیشاب کرنے کا تھا لیکن ضرورت کے وقت کھڑے ہوکر بھی پیشاب کیا۔لہذا بوقت ضرورت کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بھی جائز ٹہرا۔ الحمداللہ

ابن ماجہ کے اسی صفحے پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی مروی ہے کہ نبی پاک علیہ الصلاۃ والسلام نے اُنہیں کھڑے ہوکر پیشاب کرتے دیکھا تو اس سے منع فرمایا۔اور پھر کبھی بھی کھڑے ھوکر پیشاب نہیں کیا ۔
اس حدیث سے استدلال جائز نہیں کیونکہ یہ حدیث عبدالکریم بن ابی امیہ کی وجہ سے سخت ضعیف ہے۔ محدث وقت حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ اس حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں: ضعیف جداً۔ دیکھئے: الحدیث شمارہ نمبر ١٣، ص ٣٦۔

مذکورہ بالا تفصیلات و روایات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا ، ناتو نبی پاک علیہ الصلاۃ والسلام کی عادت مبارکہ تھی اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو پسند کرتے تھے، بلکہ حضرت عمر کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے منع فرماتے تھے، البتہ بخاری شریف میں ایک روایت ایسی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا جسکے راوی حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ ہیں ، تاہم مذکورہ حدیث کی شرح کے مطالعے سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یہ امر کسی عذر کی وجہ سے تھا اور اس جگہ پر ایک سے زیادہ وجوہات کی جانب اشارہ بھی ملتا ہے جن کی بنا پر نبی پاک علیہ الصلاۃ والسلام نے اس ایک موقع پر کھڑے ہوکر پیشاب کیا وگرنہ اس کے علاوہ تمام سیرت کے مطالعے سے کہیں بھی ایسی کوئی روایت نہیں ملتی جس سے یہ اندازہ ہو کہ یہ نبی علیہ الصلاۃ والسلام کی عادت تھی جبکہ اسکے برعکس حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی روایات جو کہ مشکواۃ شریف کے صفحہ 43 اور ابن ماجہ صفحہ ٢٦٣جلد اول پر مذکور ہیں ان سے یہ صاف معلوم ہوتا ہے کہ نہ تو کھڑے ہوکر پیشاب کرنا نبی پاک علیہ الصلاۃ والسلام کی عادت تھی اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو پسند فرماتے تھے، اور ہمیشہ کسی معاملے میں نبی کریم علیہ الصلاۃ والسلام کے اکثریتی عمل کو اختیار کیا جاتا ہے نہ کہ ایسے عمل کو جو صرف ایک آدھ بار کیا گیا ہو اور وہ بھی کسی عُذر کی بناء پر۔
جناب محترم ہمارا بھی یہی موقف ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ نہیں تھی۔ لیکن یہ بات درست نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو ناپسند فرماتے تھے کیونکہ عمر رضی اللہ عنہ کی جس حدیث پر اس موقف کی بنیاد ہے وہ سخت ضعیف ہے۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ بیٹھ کر پیشاب کرنا چاہیے تاہم اگر کوئی شخص کسی عذر کی بنا پر کھڑے ہوکر پیشاب کرتا ہے تو جائز ہے۔ کیونکہ اس کا ثبوت خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے موجود ہے۔

میں حیران ہوں کہ سہج صاحب نے اس ایک مسئلہ پر اتنی تحقیق کر لی کہ مختلف احادیث جمع بھی کر لیں اور ان میں تطبیق دے کر نتیجہ بھی بیان کردیا۔ ارے سہج صاحب آپ تو محقق اور غیر مقلد ہوگئے۔ آپ تو یہ بھول گئے کہ آپ مقلد ہیں اور ابوحنیفہ کی تقلید اسی لئے کرتے ہیں کہ احادیث کو سمجھنے اور احادیث کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کی صلاحیت آپ میں سرے سے موجود نہیں ہے۔ سہج صاحب ایک تو آپ کو یہ بات تسلیم کرلینی چاہیے کہ ابوحنیفہ بہت سارے مسائل کے بارے میں کوئی فیصلہ کرکے نہیں گئے وگرنہ آپکو مقلد ہوتے ہوئے غیرمقلد بننے کی ضرورت نہ پڑتی۔ سہج صاحب آپ یہ منافقانہ پالیسی ترک کریں اور صاف صاف یہ بتائیں کہ آپ مقلد ہیں یا غیر مقلد؟

اگر تو آپ مقلد ہیں تو برائے مہربانی اس مسئلہ میں اپنے امام ابوحنیفہ کا کوئی قول پیش کریں اور احادیث کی جانب رجوع کرکے اپنے مذہب سے بغاوت کرنے کی کوشش نہ کریں۔ آپکی کتابوں میں لکھا ہے: رجوع الی الحدیث مقلد کا وظیفہ نہیں۔ احسن الفتاویٰ اور ارشاد القاری میں لکھا ہے: ادلہ اربعہ سے استدلال مقلد کا کام نہیں یہ وظیفہ مجتہد ہے۔

امید ہے ہماری گزارشات پر توجہ فرمائیں گے۔

چناچہ کھڑے ہوکے پیشاب کرنا بغیر کسی عُذر کے تو فقہاء کے نزدیک مکروہ ہے البتہ اگر کوئی عُذر لاحق ہو تو بخاری شریف کی روایت کے تحت اس کی کراہت ختم ہوجاتی ہے ۔
آپ سفید جھوٹ بولنے سے پرہیز کریں آپ کے بہت بڑے فقہی ابن نجیم حنفی کے نزدیک کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گناہ ہے چاہے عذر ہو یا بغیر عذر کے جسے دیوبندیوں نے کتاب پر اپنی تصدیقات کے ذریعے تسلیم کیا ہے۔ بخاری شریف کا حوالہ یا کسی بھی حدیث سے استدلال کرنے کا حق نہ آپ کو پہنچتا ہے نہ آپ کے کسی فقہی کو۔ آپ پر لازم ہے کہ اس مسئلہ میں اپنے امام کا قول صحیح سند سے پیش کریں۔ اگر آپ کو حدیث سے استدلال کرنا ہی ہے تو پہلے اپنے غیرمقلد ہونے کا اعلان کریں۔

لیکن کھڑے ھوکر پیشاب کو سنت قرار دینا ؟؟ ۔۔۔۔۔
اس بہتان کا ثبوت درکار ہے۔

شہید اسلام رحمہ اللہ نے بھی اک سوال کے جواب میں فرمایا تھا کہ
"سوال۔۔۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی بعض دفعہ کھڑے ہوکر پیشاب کیا کرتے تھے۔ کیا یہ دُرست ہے؟
ج… بالکل غلط ہے، جو کام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عذر کی بنا پر کیا ہو وہ عام سنت نہیں ہوتی۔"
شہید اسلام سے شاید آپ کی مراد محمد یوسف لدھیانوی ہیں، تو میرے بھائی آپ انہیں شہید اسلام کہنے کے بجائے شہید دیوبندیت کہیں تو زیاد بہتر ہے۔ معاف کیجئے گا میرے بھائی آپ کے شہید دیوبندیت تو سائل کا سوال بھی سمجھنے سے قاصر رہے اور سوال گندم جواب چنا کے مصداق انہوں نے جواب کچھ دیا جب کہ سائل نے سوال کچھ اور کیا تھا۔ یہ تو حال ہیں تقلید کے ماروں کا۔

سائل تو پوچھ رہا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی بعض دفعہ کھڑے ہو کر پیشاب کرتے تھے تو کیا یہ عمل درست ہے؟ اس کا جواب تو یہ ہونا چاہیے تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثر معمول چونکہ بیٹھ کر پیشاب کرنے کا تھا اس لئے بیٹھ کر پیشاب کرنا چاہیے لیکن چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر بھی پیشاب کیا ہے اس لئے اگر کوئی ضرورتاً کھڑے ہوکر بھی پیشاب کرلے تو جائز ہوگا۔ لیکن جواب میں شہید دیوبندیت نے فوراً کہہ دیا کہ بالکل غلط ہے۔ سوال یہ ہے کہ جو کام نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عذر کی بنا پرکیا ہو تو کیا وہ کام گناہ ہو جاتا ہے؟ یا ایسا ہی کوئی عذر کسی امتی کو پیش آجائے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہوئے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جیسا فعل کرنا حرام ہوجاتا ہے؟

اب آپ سے گزارش ھے کہ یا تو آپ نظر ثانی کیجئیے یا پھر اپنے تھریڈ میں ہی مشکوٰۃ و ابن ماجہ کی حدیث کا رد کیجئیے ، تاکہ معلوم ھوسکے کہ آپ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو صرف اپنے نفس کی خواھشات پر تسلیم یا رد کرتے ہیں ۔
اور اگر رد کرتے ہیں ، تو پھر آپ کو حدیث سے ہی دکھانا ھوگا کہ " کھڑے ھوکر پیشاب کرنا سنت ھے " ۔ کیا خیال ھے اہل حدیث صاحب دکھاسکتے ہیں ایسے الفاظ؟؟

شکریہ
جب ہم نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو سنت قرار ہی نہیں دیا تو الفاظ دکھانے کا مطالبہ بہت ہی مضحکہ خیزہے۔ آپ کو اپنے دماغ کا علاج کروانا چاہیے۔ آپ نے ہم پر کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو سنت کہنے کا جو الزام لگایا ہے اس کا واضح ثبوت ہماری تحریر سے پیش کریں۔ ورنہ اپنے آپ کو دروغ گو اور جھوٹا تسلیم کریں۔

شکریہ۔

 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
محترم شاہد نذیر بھائی جان،
برا نہ منائیں تو عرض کروں کہ آپ کی باتیں درست ہونے کے باوجود بہت سخت ہیں۔ اگر درج ذیل الفاظ حقیقت کے آئینہ دار ہوں تب بھی ان کے متبادل نرم الفاظ استعمال کرنے سے آپ کی بات کا وزن بہت بڑھ جائے گا ان شاءاللہ۔ ان الفاظ کا ہائی لائٹ کرنے کا مقصد صرف ان مقامات کی نشاندہی ہے جہاں اصلاح کی کافی گنجائش موجود ہے ورنہ درج بالا سطور میں جو کچھ آپ نے لکھا ہے اس کے درست ہونے میں مجھے کوئی شبہ نہیں۔

اگر پڑھا بھی ہے تو سخت تعصب کی عینک لگا کر۔
اصل اعتراض یہ ہے کہ جاہل ابن نجیم اور جاہل دیوبندیوں کے اس فتویٰ کی وجہ سے ۔۔۔۔
ایک تو آپ نے دجل اور فریب کے ذریعے ہماری عبارت سے ایسی بات اخذ کی۔۔۔۔کچھ تو شرم کریں!
سہج صاحب آپ یہ منافقانہ پالیسی ترک کریں
۔۔۔ تو الفاظ دکھانے کا مطالبہ بہت ہی مضحکہ خیزہے۔ آپ کو اپنے دماغ کا علاج کروانا چاہیے۔ ۔۔۔ ورنہ اپنے آپ کو دروغ گو اور جھوٹا تسلیم کریں۔
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
بالا مراسلے میں شاکر بھائی کے مشورہ میں مزید اضافہ کرتے ہوئے شاہد نذیر بھائی سے مودبانہ گذارش ہے کہ ۔۔۔۔
براہ کرم اپنے طرز تخاطب میں تبدیلی لائیں ، الفاظ کی نشست و برخاست پر توجہ دیں اور مناسب نرم اور برادرانہ لہجہ اپنائیں۔ آپ کسی غیر کافر سے نہیں اپنے ہی کلمہ گو بھائیوں سے موضوعاتی / نظریاتی اختلاف کر رہے ہیں۔ موضوع تقلید یا جماعت مقلدین میں (دانستہ / نادانستہ) شمولیت ایسا کوئی سنگین جرم نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے اس کی بیخ کنی کا فرض ہم پر عائد کر دیا ہو۔ اگر کوئی لاعلم ہے تو اس کو سمجھانے کے سینکڑوں بہتر طریقے ہو سکتے ہیں جن کی مثالیں اسوہ حسنہ سے لے کر صحابہ و تابعین کے واقعات سے مل جاتی ہیں۔ اگر کسی طبقہ کے پیشوا یا اکابرین نے کوئی غلط بات پیش کی بھی ہے تو آپ مدلل صحیح بات پیش کریں اور غلط بات کی کمزوریوں و خامیوں سے آگاہ کریں نہ یہ کہ آپ دیگر طبقوں کے پیشوائیان ، اکابرین و عوام کے خلاف نامناسب اور قابل اعتراض رویہ اپنائیں۔ مانا کہ شخصیت پرستی مرض ہے لیکن زمینی حقائق یہ ہیں کہ مسلمانوں کی اکثریت اس میں مبتلا ہے چاہے وہ کسی بھی طبقہ یا مسلک سے تعلق رکھتی ہو۔ یہ کہنا آسان ہے کہ غیر مقلد یا اہل حدیث نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کے علاوہ کسی شخصیت کا پیروکار نہیں مگر عمومی مشاہدہ اسکے برخلاف ہے۔ کہنے کا مطلب بس اتنا ہے کہ جب آپ اپنے اکابر اور پسندیدہ شخصیات کے خلاف ذرا سے نازیبا کلمات سن یا پڑھ لیتے ہیں تو دلائل یا جذبات کی قوت کے ساتھ میدان میں اتر آتے ہیں تو دوسروں کو بھی تو اپنی محبوب شخصیات سے عقیدت ہوتی ہوگی۔

میں آپ کا مشکور رہوں گا اگر آپ میری ان باتوں پر بحث برائے بحث کے بجائے غور و فکر کرنے کیلئے کچھ وقت نکالیں۔ میں یہ نہیں جتا رہا کہ میں جو کچھ کہہ رہا ہوں وہ حرف بہ حرف سچ و حق ہے ، بلکہ صرف یہ کہنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ انٹرنیٹ کمیونیٹی کے موجودہ ماحول میں حکمت عملی اور تحمل و برداشت کی صلاحیتوں کے مظاہرہ پر زیادہ توجہ دینا چاہئے خاص طور پر اس وقت جب ہم یہ سمجھتے ہوں کہ ہم قرآن و سنت کی حقیقی شفاف تعلیمات کی تبلیغ کے مشن پر ہیں۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
میں تو یہی کہوں گا کہ اگر اپنے گھر میں کوئی مہمان آ جائے یا دوسرے الفاظ میں اپنے فورم پر کوئی حنفی بھائی آ جائیں ، چاہے وہ کتنا ہی سخت یا درشت کلام کیوں نہ ہوں، اپنے گھر یعنی فورم میں ان سے کلام میں رعایت کرنی چاہیے تاکہ اگر وہ ہمارےموقف کا قائل نہ بھی ہو سکے تو کم ازکم اعلی اخلاقی قدار اور رویوں کا قائل تو ہو جائے۔
میرے خیال میں ہمارے اہل الحدیث بھائی اپنے مکالمہ میں اس کا خصوصی لحاظ کریں گے۔ ہم کتاب وسنت کے متبعین ہیں اور ہم ہی اس کے سب سے زیادہ حقدار ہیں کہ اعلی نبوی اخلاق سے متصف ہوں۔
سلام اس پر جو گالیاں سن کر دعائیں دے۔
جزاکم اللہ خیرا۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
السلام علیکم برادران اسلام

زیادہ لمبی چوڑی بحث مباحثوں میں پڑنے کی عادت نہیں رہی بھائیو ۔ اسلئے معافی چاھتاھوں آپ کے سارے مراسلے کا جواب نہیں دے سکوں گا ۔ اسلئے نہیں کہ جواب دے نہیں سکتا ، اسلئے کہ پھر سب باتوں کا جواب نا آپ ہضم کرسکیں گے اور نا ہی دوسرے احباب و دوست جنہوں نے مختلف قسم کے اور موضوع سے بھی ھٹ کر سوالات کردئے ہیں ۔ اور میں نہیں چاھتا کہ یہاں اپنا زیادہ وقت لگاؤں ۔
ایک بات کی طرف اشارہ کرنا چاھتا ھوں بھائیو کہ یہاں میرے واسطے جتنے بھی مراسلات لکھے گئے ہیں ان میں کسی بھی بھائی نے مجھے السلام علیکم نہیں کہا ۔ آپ لوگوں کی مرضی ھے ناکریں سلام ۔ ویسے یہ نہیں پوچھو گا آپ بھائیوں سے کہ اپنے مسلمان بھائی کو سلام نا کرنا کس حدیث میں آتا ھے ؟

چلیں اب آگے چلتے ہیں

اب میں آپ سے اس مطالبے میں حق بجانب ہوں کہ میرے مضمون سے اور دیگر لوگوں کے مراسلوں سے آپ ان جملوں کی نشاندہی فرمادیں جہاں میں نے اور دیگر نے صرف کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو سنت قرار دیا ہے اور کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ قرار دیا ہو۔ امید ہے آپ اپنے دعویٰ کے مطابق ان مقامات کی نشاندہی فرمادیں گے۔
شاھد نزیر صاحب

سب سے پہلے یہ بتادوں کہ " سنت " کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول ، عمل یا فعل ،اور تقریر یعنی صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمٰعین کے قول فعل یا عمل پر خاموشی یا پسند کرنے کو ۔ ٹھیک ؟ اگر غلط ھو تو بتادیجئے گا ۔
اور آپ نے جو الفاظ استعمال کئے وہ ہیں
صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل
استغفراللہ۔ نبی کریم ﷺ کے عمل کو
اب یہ آپ بتادیجئے گا جناب شاھد صاحب ، جب آپ ایسے لکھیں گے تو "" عمل رسول صلی اللہ علیہ وسلم "" کیا کہلائے گا ؟؟؟؟ " سنت" یا کچھ اور ؟؟؟
اور آپ ہی بتادیجئے کہ جب آپ کے ان الفاظ کے سمیت آپ کے تھریڈ پر " جزاک اللہ خیرا " کہہ دیا جائے تو جزاک اللہ کہنے والا مکمل متفق ہے یا نہیں ۔ ؟؟

اب یہ دیکھ لیجئے جناب ، آپ کے سامنے امی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا فرمان عالیشان پیش کیا تھا

عن عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا قالت من حدثکم أن ألنبی صلی اللہ علیہ وسلم کان یبول قائماً فلا تصدقوہ ما کان یبول الا قاعداً
[مشکواۃ : ص 43]
حضرت عائیشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ اگر تمہیں یہ خبر پہنچے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پیشاب کیا تو ہر گز اس کی تصدیق نہ کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر پیشاب کیا کرتے تھے۔

عن عائشہ قالت من حدثک ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بال قائمًا فلا تصدقہ انا رایئتہ یبول قاعدًا

ابوبکر بن بن ابی شیبہ و سویدن بن سعید و اسماعیل بن موسٰی سدی ، شریک،مقدام بن شریح بن ہانی ، ہانی ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں " جو تمہیں یہ کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ھوکر پیشاب کیا، تو تم اس کی تصدیق نہ کرنا ، میں نے یہی دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے" ۔
سنن ابن ماجہ،ج١،صفحہ ٢٦٣

اور جناب نے جو جواب دیا اسے بھی دیکھ لیجئے اک نظر

عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی اس روایت اور بحوالہ بخاری حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں کوئی تعارض نہیں ہے۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے گھر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جو معمول دیکھا اسے بیان کردیا اور حذیفہ رضی اللہ نے گھر سے باہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جو فعل دیکھا اسے بیان کردیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عام معمول بیٹھ کر پیشاب کرنے کا تھا لیکن ضرورت کے وقت کھڑے ہوکر بھی پیشاب کیا۔لہذا بوقت ضرورت کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بھی جائز ٹہرا۔ الحمداللہ
اب آپ سے اگر سوال کروں کہ جناب یہ جو الفاظ آپ نے لکھے ہیں کہ
لہذا بوقت ضرورت کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بھی جائز ٹہرا۔ الحمداللہ
یہ کس حدیث میں ہیں ؟؟ لیکن نہیں جناب میں یہ سوال صرف لکھ رہا ھوں پوچھ نہیں رہا اسلئے اس سوال کا جواب دینے کی کوشش نہیں کیجئے گا ۔
اور آپ نے امی عائشہ رضی اللہ عنہا کے فرمان مبارک "" تو ہر گز اس کی تصدیق نہ کرنا "" کو خاطر میں لانا ضروری ہی نہیں سمجھا ؟؟؟ حضور میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ میں زیادہ لمبی بحث میں نہیں پڑوں گا ۔

اسلئے بات کو یہی پر ختم کرتا ھوں ، اب آپ کی مرضی ھے ضد جاری رکھیں ، اور ثابت کردیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کبھی بھی حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گھر سے باھر کا سفر نہیں کیا ، اور وہ صرف گھر کے اند کی ہی خبر دے سکتیں ہیں معاذ اللہ ۔ اور گھر سے باھر کے معاملات کا انہیں معلوم ہی نہیں تھا ۔۔ معاذ اللہ

لیکن یہ بات درست نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو ناپسند فرماتے تھے
بس جناب اب میں بس کرتا ھوں ۔۔۔ کیونکہ ضد کا علاج دنیا کے کسی ڈاکٹر صاحب کے پاس بھی نہیں ۔ میں جاھل آدمی کیا کرسکتا ھوں

شکریہ

والسلام
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
کچھ بات رہ گئی تھی اسلئے اسے اب پوسٹ کر رہا ھوں اسے بھی پچھلے مراسلے میں شامل سمجھا جائے

قال عمر رضی اللہ عنہ ما بلت قائمًا منذ اسلمت و ھذا اصح من حدیث عبدالکریم
"حضرت عمر نے فرمایا جب سے مسلمان ہوا میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا یہ حدیث عبدالکریم کی حدیث سے اصح ہے
ترمذی
جلد ایک



عن عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ قال ان من الجفائ ان تبول و انت قائم
حضرت عبداللہ بن مسعود ضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ کہ کھڑے ھوکر پیشاب کرنا ظلم ھے ۔
ترمذی
جلد ایک


ظلم کہہ دیا ؟؟

اب آپ کہیں گے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے معاذ اللہ شان نبوت میں گستاخی کردی ھے ؟

شکریہ

والسلام
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top