السلام علیکم جناب طالب نور صاحب
بھائی صاحب میں نے صاف صاف الفاظ میں شاھد نظیر صاحب کو وہ کچھ لکھا ھے جو ان کے پیش کردہ مضمون سے سمجھ میں آیا ۔
آپ کا یہ کہنا کہ ان کا یہ مطلب نہیں تھا کہ وہ کھڑے ھوکر پیشاب کرنے کو سنت کا درجہ نہیں دیتے ۔ تو بھائی کھڑے ھوکر پیشاب کرنے کے لئے اتنے بے چین کیوں ہیں ؟ سب مسلمانوں کو معلوم ھوہی جاتا ھے جب انہیں کوئی عزر پیش آجائے تو ۔
باقی رہا یہ کہ کھڑے ھوکر پیشاب کرنے کو گناہ کہا گیا ھے ؟ تو جناب بلکل ٹھیک کہا گیا ھے ۔
کھڑے ھوکر پیشاب کرنا بلا عزر ایسا ہی گناہ ھے جیسے بلاعزر جھوٹ بولنا ۔
مثال کے طور پر یہ حدیث دیکھئے
مختصر صحیح مسلم
نیکی اور سلوک کے مسائل
باب : سچ اور جھوٹ کے بارے میں۔
سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنہا سے روایت ہے اور وہ مہاجرات اوّل میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ اسے بیعت کی تھی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ جھوٹا وہ نہیں جو لوگوں میں صلح کرائے اور بہتر بات بہتری کی نیت سے کہے۔ ابن شہاب نے کہا کہ میں نے نہیں سنا کہ کسی جھوٹ میں رخصت دی گئی ہو مگر تین موقعوں پر۔
ایک تو لڑائی میں،
دوسرے لوگوں میں صلح کرانے کے لئے
اور تیسرے خاوند کو بیوی سے اور بیوی کو خاوند سے ( خوش طبعی کے لئے )۔
اور ایک روایت میں کہتی ہیں کہ میں نے نہیں سنا کہ کسی جھوٹ میں رخصت دی گئی ہو مگر تین موقعوں پر۔
( یعنی لڑائی میں، دوسرے لوگوں میں صلح کرانے کے لئے اور تیسرے خاوند کو بیوی سے اور بیوی کو خاوند سے ) ( خوش طبعی کے لئے )۔
دیکھئے اس حدیث میں خاص حالات میں باقائدہ جھوٹ بولنے کی اجازت دی جارہی ھے
(جبکہ کھڑے ھوکر پیشاب کرنے کے معاملے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان موجود ھے کہ انہیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ھوکر پیشاب کرنے سے منع کردیا تھا اور عمر رضی اللہ عنہ نے ساری زندگی کھڑے ھوکر پیشاب نہیں کیا ) لیکن قرآن عظیم سے معلوم ھوتا ھے کہ جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ھے
لَّعْنَتَ اللّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ
٣:٦١
جھوٹوں پر اللہ کی لعنت
اب جناب طالب نور صاحب کیا کریں گے ؟ کیا شوھر اور بیوی کے جھگڑے کو سدھارنے کے لئے ، انہیں اک دوسرے کے نزدیک لانے کے لئے جھوٹ بولنے کی بجائے ، طرفین کی جانب سے اک دوسرے پر لگائے گئے الزامات سچ سچ بتائیں گے ؟ یا پھر یہ کہیں گے کہ تیرے شوھر یا تیری بیوی نے ایسا اور ویسا کچھ نہیں کیا اور کہا ؟ یاد رکھنے کی بات یہ ھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ قرآن کی تشریح کوئی نہیں جانتا ۔
سچ بولنا بھی گناہ کا کام ھوسکتا ھے ۔ کیسے ؟؟؟
"غیبت" آپ جانتے ہی ھوں گے ؟ اس لئے اس کی کوئی حدیث پیش نہیں کرتا کیونکہ عام فہم مسئلہ ھے ۔ مسلمانوں کا بچا بچا جانتا ھے کہ غیبت بہت بڑا گنا ھے ۔ اور غیبت میں کسی کے بارے میں سچ ہی بولا جاتا ھے ۔اور یہ گناہ ھے ۔
اب اگر کوئی شخص یہ کہے کہ چونکہ غیبت میں سچ بولا جاتا ھے ، اسلئے غیبت کے گناہ ھونے کی وجہ سے کہیں بھی سچ بولنا گنا ھے ۔ یا کوئی یہ کہے کہ کیونکہ جھوٹ بولنے والے پر لعنت کی گئی ھے اسلئے شوھر اور بیوی کی مصالحت کروانے کی بجائے انہیں سچ سچ بتاؤ کہ وہ اک دوسرے کے لئے کیا فرماتے تھے ۔ ایسے ہی کھڑے ھوکر پیشاب کرنے کی حدیث کو ایسے بیان کرتے رہنا جگہ جگہ کہ مجھ جیسے جاھل اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل جان کر اس پر خود بھی عمل کرنے لگ جائیں ؟ جانتے ہیں ناں آپ جب کسی کو غلظ سمجھ لگ جائے تو کیا ھوتا ھے ؟
اسلئے ایسے تھریڈ بناتے ھوئے سوچ سمجھ لینا چاھئے اور تمام رخ سامنے پیش کردینے چاھئیں کہ ایسا کرنا عزر کی بناء پر تو جائز ھوسکتا ھے لیکن ھر ھر حالت میں گناہ ھے ۔لیکن طالب نور صاحب شاھد صاحب نے لکھائی ہی ایسی دی ھے کہ دیکھنے پڑھنے والا مغالطے کا شکار ھوسکتا ھے ۔۔۔ یہ اقتباس دیکھئے
رسول اللہ ﷺ کی صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل
نبی کریم ﷺ کے عمل کو یورپین اور امریکن کلچر سے تشبیہ دینا بہت بڑی جراءت اور گستاخی ہے
اسے پڑھئے اور بتائیے یہ انداز کیا دکھلاتا ھے ؟
مزید یہ کہ شاھد نظیر صاحب جنہوں نے یہ تھریڈ تخلیق کیا ھے انہیں چاھئے تھا کھڑے ھوکر پیشان کرنے اور منع کرنے والی اور صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی روایت بھی پیش کردیتے تاکہ سمجھنے والوں کے لئے آسانی ھوجاتی۔
بات لمبی ھوگئی بھائی طالب نور ، آخر میں میں “تعصب“ کا نمونہ دکھاتا ھوں آپ کو کیونکہ آپ نے مجھے الزام دیا ھے “تعصب “ کا شکار ھونے کا ۔
ان صاف تصریحات کے مقابلے میں جناب sahjصاحب کی باطل مفہوم آرائی تعصب نہیں تو کیا ہے۔۔۔۔؟
اب میں آپ کو دکھاتا ھوں اصل تعصب جو آپ نے نظر انداز کردیا ۔ کیوں ؟؟؟ بتائیے گا ضرور ۔ نیچے پیش کئے ھوئے اقتباس میں جوکچھ بولڈ اور سرخ ھے اسے ملاحضہ کیجئے۔
تقلید سے جنم لینے والے مفاسد
ہائے ری تقلید! تیرا بیڑا غرق
تقلیدکومقلدین کی جانب سے امت کے لئے رحمت، گمراہی سے بچ کر دین پر عمل کا محفوظ راستہ بارور کروایا جاتا ہے اور ترک تقلید کو گمراہی اور امت مسلمہ کے مابین انتشار کا باعث قراردیا جاتا ہے۔ غرض تقلید کے فوائد اور ترک تقلید کے نقصانات پر جھوٹ کا سہارا لے کر اور ہمہ قسم کے ہتھکنڈوں کو زیر استعمال لا کرعام مسلمانوں کو خوب مغالطہ دیا جاتا ہے۔ حالانکہ تقلید کے لئے مقلدین کی یہ تمام کوششیں اور حربے حق کو باطل کے پردے میں چھپانے اور باطل پر حق کی ململہ کاری کی نامراد سعی سے زیادہ کچھ نہیں کیونکہ حق پر تاویلات اور جھوٹ کی گرد ڈال کر اسے عارضی طور پر تو نظروں سے اوجھل کیا جاسکتا ہے لیکن اس میں مستقل اور مکمل کامیابی نا ممکن ہے۔
یہ تقلید جس کی تعریف میں مقلدین دن رات رطب السان رہتے ہیں اس قدر منحوس چیزہے کہ جس شخص کو اس کا روگ لگ جائے بد بختی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ تقلید کے روگ میں مبتلا شخص کی بد زبانی سے اس کے اپنے امام کے علاوہ سلف و خلف میں سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہتا۔ قرآن و حدیث کی کوئی اہمیت اس کی نظر میں باقی نہیں رہتی ۔جوحدیث یا قرآن کی آیت اس کے مذموم امام کے خلاف ہو مقلد اس کی مخالفت میں اس قدر آگے بڑھتا ہے کہ اس کا مذاق اڑانے اور باطل تاویلات کے ذریعے اسے رد کر دینے سے بھی باز نہیں رہتا۔اس بات سے بے نیاز اور بے فکر کہ اس کی یہ حرکت اس کی آخرت کی بربادی کا باعث بن کر اسے تمام خیر سے یکسر محروم بھی کر سکتی ہے۔
تقلید کی بیماری کی وجہ سے مقلدین کا احادیث صحیحہ کو نشانہ بنانے اور ان کی تحقیر کے ذریعے اپنے جامد مقلدانہ جذبات کو تسکین بہم پہچانے کی دو مثالیں پیش خدمت ہیں۔
بوقت ضرورت کھڑے ہو کر پیشاب کرنا وہ واحد مسئلہ ہے جو مقلدین کی تضحیک کا سب سے زیادہ نشانہ بنا ہے۔حالانکہ اس مسئلہ کی بنیاد صحیح بخاری کی یہ حدیث ہے: حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک قبیلے کے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر پر گئے تو وہاں کھڑے ہوکر پیشاب کیا۔پھر پانی منگایا۔ میں آپ ﷺ کے پاس پانی لے کر آیا تو آپ ﷺ نے وضو فرمایا۔ (صحیح بخاری، کتاب الوضو)
۱۔ مولانا عبدالشکور قاسمی دیوبندی نے اپنی ایک تصنیف میں ابن نجیم حنفی کے حوالے سے چند صغیرہ گناہوں کا تذکرہ کیا ہے جس میں نمبر سات پر کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے جائز عمل کو بھی صغیرہ گناہوں میں شامل کیا ہے۔( دیکھئے کفریہ الفاظ اور ان کے احکامات مع گناہ کبیرہ و صغیرہ کا بیان ، ص 103)
کیا ابن نجیم حنفی سے لے کر آج تک کسی بھی دیوبندی کی نظر سے بخاری کی مذکورہ بالا حدیث نہیں گزری جس میں زکر کیا گیا ہے رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا؟؟ یقیناًحدیث ان کی نظروں سے گزری ہوگی لیکن کیا کیجئے اس مقلدانہ تعصب کا جس سے مجبور ہوکران مقلدین نے ایسی نا معقول بات کہی جس کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ پر بھی گناہ کا الزام عائد ہوگیا۔ نعوذباللہ من ذالک
رسول اللہ ﷺ کی صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کوگناہ قرار دینے سے پہلے ان ناقص ا لعقل لوگوں کے ذہن میں یہ سوال کیوں نہ ابھرا کہ اگر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گناہ ہے تو اس کی زد میں کون کون آسکتا ہے؟ (استغفراللہ)
نوٹ: یاد رہے کہ اس کتاب میں اکابرین دیوبند کی تصدیقات بھی شامل ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دیوبندیوں کے نزدیک بالاتفاق کھڑے ہو کر پیشاب کرنا گناہ ہے اور اس فرقے کا یہی مذہب و مسلک ہے کیونکہ دیوبندیوں کے امام اہل سنت، جناب سرفراز خان صفدر نے لکھا ہے: جب کوئی مصنف کسی کا حوالہ اپنی تائید میں پیش کرتا ہے اور اس کے کسی حصہ سے اختلاف نہیں کرتا تو وہی مصنف کا نظریہ اور (مذہب) ہوتا ہے۔(تفریح الخواطر ص29)
اب ایک نام نہاد عاشق رسول کی روداد سنیے جو حدیث نبوی ﷺ میں وارد فعل کا مذاق اڑاتے ہوئے پیارے نبی ﷺ کے فعل کو کفار کے فعل سے تشبیہ دیتا ہے لیکن پھر بھی ان کے عشق رسول پر کوئی حرف نہیں آتا۔بقول شاعر نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے
۲۔ طاہر القادری صاحب اپنے ایک مضمون بنام دروس بخاری۔عقائد اہلسنت اور فقہ حنفی سے متعلق اشکالات کا ازالہ میں رقم طراز ہیں: وہ لوگ جو بخاری شریف کے علاوہ کوئی اور حدیث ماننے کو تیار نہیں اور سمجھتے ہیں کہ بخاری کے باہر کوئی اور حدیث صحیح نہیں انہیں آج سے چاہیے کہ وہ بیٹھ کر پیشاب کرنا بند کردیں اور وہ یورپین، امریکن کلچر کی طرف آجائیں کیونکہ بخاری شریف میں بیٹھ کر پیشاب کرنے کی کوئی حدیث نہیں۔(ماہنامہ منہاج القرآن لاہور، نومبر 2006)
استغفراللہ۔ نبی کریم ﷺ کے عمل کو یورپین اور امریکن کلچر سے تشبیہ دینا بہت بڑی جراءت اور گستاخی ہے اگر یہ گستاخی کوئی غیر مسلم کرتا تو یقیناًواجب القتل اور شاتم رسول ٹہرتا لیکن تقلید کی برکت سے حنفیوں کے اسلام پر ایسی گستاخیوں سے کوئی آنچ نہیں آتی۔ رند کے رند بھی رہتے ہیں اور جنت بھی ہاتھ سے نہیں جاتی ۔
یہ تقلید کے وہ خوفناک پہلو ہیں جنھیں مقلدین حضرات کی جانب سے بڑی صفائی کے ساتھ چھپا لیا جاتا ہے اور بیچاری عوام کوصرف تقلید کے خودساختہ خیر کے پہلو دکھانے پر اکتفا کیا جاتا ہے۔
خداراغور کرو، سوچو ، سمجھو اور ایسی تقلید سے باز آؤ جو آخرت کی تباہی اور دنیا کی ذلت و رسوائی پر منتج ہوتی ہے۔
شکریہ
والسلام
حسین