گڈمسلم
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 10، 2011
- پیغامات
- 1,407
- ری ایکشن اسکور
- 4,912
- پوائنٹ
- 292
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اس بحث کا آغاز اس سے ہوا تھا جس کو شاہد نذیر بھائی نے بخاری سے حدیث پیش کرکے ان الفاظ میں بیان کیا ہے۔
اب ایک طرف چوٹی کے علماء کی بات ہے اور دوسری طرف محترم سہج صاحب کی بات ہے۔ اب قارئین یہ فیصلہ خود کرلیں کہ یا یہ چوٹی کے علماء سے غلطی ہوئی یا پھر سہج صاحب تقیہ کررہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ حقیقت یہی ہے کہ سہج صاحب بھی کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو اپنے علماء کی طرح صغیر گناہ میں شمار کرتے ہیں۔واللہ اعلم۔ لیکن واضح حدیث کی تاویل نہ کرسکنے کی طاقت نہ ہونے کی وجہ سے علماء کی بات سے روگردانی کررہے ہیں۔ حالانکہ سہج صاحب جو عذر کی بات کررہے ہیں وہ بات تو چوٹی کے علماء نے نہیں کی؟
مزید سہج صاحب کا یہ فرمانا کہ ’’چناچہ کھڑے ہوکے پیشاب کرنا بغیر کسی عُذر کے تو فقہاء کے نزدیک مکروہ ہے ‘‘ بھی قابل توجہ ہے۔
پھر سہج صاحب نے شہید اسلام کی ایک بات پیش کی کہ
تو یہاں سے بھی وہی بات ثابت ہورہی ہے کہ جو کام آپﷺ نے عذر کی وجہ سے کیا وہ عام سنت نہیں ہوتی۔ جب عام سنت نہیں ہوتی تو پھر کیا ہوتی ہے ؟ تو یہاں سے بھی ہر عام وخاص بغیر بتائے کسی کے جان سکتا ہے کہ اگر وہ عام سنت نہیں تو پھر خاص سنت کہیں گے۔یا پھر سہج صاحب اب بتائیں کہ مولانا نے تو صرف اتنا کہا کہ عام سنت نہیں ہوتی تو جو عام نہ ہو وہ کیا ہوتی ہے؟
مولانا سہج صاحب سب باتوں کو چھوڑ چھاڑ کر ایک بات پہ اٹکے ہوئے ہیں اور اسی ایک بات کے ارد گرد گھوم رہے ہیں وہ بات ہے
’’ جس مسئلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سے زیادہ صورتیں منقول ہوں ، وہ سب سنت کہلائیں گی۔‘‘ اب کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے مسئلہ کی ایک سے زائد صورتیں آپﷺ سے ثابت ہیں۔تو کیا سہج صاحب بتانا پسند فرمائیں گے کہ یہاں مولانا صاحب نے سنت کیوں کہا ؟ عجیب تقلید کا حال ہے کچھ کہتے ہیں صغیر گنا ہے۔کچھ کہتے ہیں عذر پر جائز ہے۔کچھ کہتے ہیں سنت ہے۔کہاں گئی امام امام کی تقلید؟ کیا اپنے مقلد امام سے یہ تینوں صورتیں ثابت ہیں ؟
اب مجھے معلوم ہے کہ سہج صاحب ادھر ادھر کی پہلے کی طرح تاویلیں کریں گے۔ان کی تاویل کا گلا پہلے ہی دبا رہا ہوں۔مولانا نے مثال دی کہ
’’ مثلاً آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے آمین باالجہر بھی ثابت ہے اور آہستہ بھی ۔۔۔۔۔لہٰزہ یہ دونوں سنت ہیں ‘‘ اور اسی طرح آپﷺ سے کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بھی ثابت ہے بیٹھ کر پیشاب کرنا بھی۔تو آمین بآواز بلند کہنا بھی سنت اور آہستہ کہنا بھی سنت کو مانا جائے تو اس بات کے ماننے میں سہج صاحب کو کیا عذر لاحق ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنابھی سنت ہے اور بیٹھ کر پیشاب کرنا بھی سنت ہے۔سہج صاحب کیوں نہیں مانتے ؟ یا کہیں کہ ہمارے علماء سے غلطی نہیں بلکہ اغلاط ہوئی ہیں۔میں ان کی باتوں کو نہیں مانتا۔
محترم سہج صاحب یہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا صحیح حدیث سے ثابت تو ہے جس کو آپ کے علماء سنت کہہ رہے ہیں۔ تو آپ کی کیا اوقات ہے کہ آپ اپنے علماء کی باتوں سے روگردانی کرتے ہوئے ہم سے بار بار ایک ہی مطالبہ کریں کہ
جب ابوالحسن علوی بھائی نے کہا تھا کہ
محترم آپ کےعالم اور علوی بھائی کی بات میں زمین آسمان کا فرق ہے علوی بھائی نے متعلق کردیا ہے جبکہ آپ کے مقلد نے متعلق کی بات ہی نہیں کی۔اور ٹھنڈا پانی نوش فرماکر مولانا محمد یوسف لدھیانوی کی یہ بات بھی پڑھ لینا بیان کرتے ہیں:
اور پھر آپ کی ہی طرف سے پیش کی گئی عبارت کا دوسرا حصہ کچھ یوں ہے
اس وجہ سے اسی پوسٹ میں ہی میں نے کہا کہ جس بات کو پتہ نہیں کتنی پوسٹس میں کوٹ کرتے چلے جارہے ہیں اس کا جواب خود دے چکے ہیں۔ لیکن پتہ نہیں ذہن وسمجھ اتنی کمزور ہوگئی ہے معلوم ہی نہیں ہوتا۔محترم بادام اور کالی مرچ کوٹ کر صبح نہار منہ کھایا کرو۔ذہن تیز ہوجائے گا۔ان شاءاللہ
کیا فرماتے ہیں مولانا سہج صاحب کہ
انصاف کی حالت یہ ہے کہ ایک ہی بات جس کا جواب کئی بار دیا جاچکا ہے اور مزے کی بات یہ کہ خود بھی اس کا جواب دے چکے ہیں لیکن نہ سوچتے ہیں اورنہ کان دھرتے ہیں وہی بات پیش کرتے چلے جارہے ہیں۔کیا آپ نے شاہد بھائی کی پہلی پوسٹ کاجواب دیا ہے ؟ بتاؤ کہاں کس پوسٹ میں دیا ہے۔صرف نمبر بتادیں؟
مجھے حیرانگی ہے دونوں فریق کا مدلول ایک ہے۔یعنی
الحضرو اٹک میں تائے کو کاکا کہتے ہیں اور ہم کاکا چھوٹے بچے کو کہتے ہیں۔تو کیا تائے کو کاکا کے نام سے پکارنے کی وجہ سے ہم الحضرواٹک والوں سے جنگ شروع کردیں؟
محترم سہج خاں صاحب
بہت لکھتے آرہے ہیں آپ اور پتہ نہیں علم سے کوسوں دور اور کتنی باتیں لکھیں گے۔چلیں آپ نے شاہد بھائی کی تو پہلی پوسٹ کا جواب نہیں دیا شاید آپ میریبات کا جواب دے دیں
آپ بار بار یہ کہتے چلے آرہے ہیں کہ
1۔صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کو آپ کیا کہتے ہیں ؟ سنت یا حدیث اور ہاں اگر صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل جو کہ کسی عذر کی وجہ سے نبی کریمﷺ نے کیا ہو جیسا کہ موضوع مسئلہ اس کو آپ بھی عذر کی وجہ سے جائز کہہ رہے ہیں ہم بھی جائز کہتے ہیں لیکن آپ مجھے بتائیں کہ اس جائز کو کیا نام دوگے ؟ سہولت وآسانی کےلیے اپنے نظر میں یہ عبارت
اس بحث کا آغاز اس سے ہوا تھا جس کو شاہد نذیر بھائی نے بخاری سے حدیث پیش کرکے ان الفاظ میں بیان کیا ہے۔
بڑے بڑے علماء کے اس بیان کے ہوتے ہوئے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا صغیر گناہ ہے۔سہج صاحب رقم طراز ہیںاس صحیح حدیث کےہوتے ہوئے مقلد علماء نے پھر بھی کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو صغیرہ گناہ قرار دیا ہے۔بوقت ضرورت کھڑے ہو کر پیشاب کرنا وہ واحد مسئلہ ہے جو مقلدین کی تضحیک کا سب سے زیادہ نشانہ بنا ہے۔حالانکہ اس مسئلہ کی بنیاد صحیح بخاری کی یہ حدیث ہے:
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک قبیلے کے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر پر گئے تو وہاں کھڑے ہوکر پیشاب کیا۔پھر پانی منگایا۔ میں آپ ﷺ کے پاس پانی لے کر آیا تو آپ ﷺ نے وضو فرمایا۔ (صحیح بخاری، کتاب الوضو)
تو شاہد بھائی نے یہاں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ مقلدین علماء نے یہاں حدیث کی مخالفت میں بات پیش کی ہے۔۱۔ مولانا عبدالشکور قاسمی دیوبندی نے اپنی ایک تصنیف میں ابن نجیم حنفی کے حوالے سے چند صغیرہ گناہوں کا تذکرہ کیا ہے جس میں نمبر سات پر کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے جائز عمل کو بھی صغیرہ گناہوں میں شامل کیا ہے۔( دیکھئے کفریہ الفاظ اور ان کے احکامات مع گناہ کبیرہ و صغیرہ کا بیان ، ص 103)
چناچہ کھڑے ہوکے پیشاب کرنا بغیر کسی عُذر کے تو فقہاء کے نزدیک مکروہ ہے البتہ اگر کوئی عُذر لاحق ہو تو بخاری شریف کی روایت کے تحت اس کی کراہت ختم ہوجاتی ہے۔
اب ایک طرف چوٹی کے علماء کی بات ہے اور دوسری طرف محترم سہج صاحب کی بات ہے۔ اب قارئین یہ فیصلہ خود کرلیں کہ یا یہ چوٹی کے علماء سے غلطی ہوئی یا پھر سہج صاحب تقیہ کررہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ حقیقت یہی ہے کہ سہج صاحب بھی کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو اپنے علماء کی طرح صغیر گناہ میں شمار کرتے ہیں۔واللہ اعلم۔ لیکن واضح حدیث کی تاویل نہ کرسکنے کی طاقت نہ ہونے کی وجہ سے علماء کی بات سے روگردانی کررہے ہیں۔ حالانکہ سہج صاحب جو عذر کی بات کررہے ہیں وہ بات تو چوٹی کے علماء نے نہیں کی؟
مزید سہج صاحب کا یہ فرمانا کہ ’’چناچہ کھڑے ہوکے پیشاب کرنا بغیر کسی عُذر کے تو فقہاء کے نزدیک مکروہ ہے ‘‘ بھی قابل توجہ ہے۔
پھر سہج صاحب نے شہید اسلام کی ایک بات پیش کی کہ
شہید اسلام رحمہ اللہ نے بھی اک سوال کے جواب میں فرمایا تھا کہ
"سوال۔۔۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی بعض دفعہ کھڑے ہوکر پیشاب کیا کرتے تھے۔ کیا یہ دُرست ہے؟
ج… بالکل غلط ہے، جو کام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عذر کی بنا پر کیا ہو وہ عام سنت نہیں ہوتی۔"
تو یہاں سے بھی وہی بات ثابت ہورہی ہے کہ جو کام آپﷺ نے عذر کی وجہ سے کیا وہ عام سنت نہیں ہوتی۔ جب عام سنت نہیں ہوتی تو پھر کیا ہوتی ہے ؟ تو یہاں سے بھی ہر عام وخاص بغیر بتائے کسی کے جان سکتا ہے کہ اگر وہ عام سنت نہیں تو پھر خاص سنت کہیں گے۔یا پھر سہج صاحب اب بتائیں کہ مولانا نے تو صرف اتنا کہا کہ عام سنت نہیں ہوتی تو جو عام نہ ہو وہ کیا ہوتی ہے؟
مولانا سہج صاحب سب باتوں کو چھوڑ چھاڑ کر ایک بات پہ اٹکے ہوئے ہیں اور اسی ایک بات کے ارد گرد گھوم رہے ہیں وہ بات ہے
صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے؟
حالانکہ جانے انجانے میں اس بات کا جواب وہ خود بھی دے چکے ہیں۔امید ہے غور کرنے سے جواب خود تلاش کرلیں گے۔اور پھر شاہد نذیر بھائی نے مولانا یوسف لدھیانوی کی عبارت سے بھی اس کو سنت ثابت کیا ہے۔جس کے جواب میں سہج صاحب نے پوری عبارت نہ پیش کرکے کا الزام لگا کر خود پوری عبارت یوں پیش کردیاب اگر عقل سے کام لیا جائے تو اسی عبارت سے ہی یہ ثابت ہورہا ہے کہ اس کو سنت کہیں گے۔ کیسے ثابت ہورہا ہے؟ سہج صاحب جانتے ہوئے بھی کالی چادر ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔میں بتاتا ہوں کہ کیسے ثابت ہورہا ہے۔مولانا فرماتےہیں کہاول:یہ کہ جس مسئلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سے زیادہ صورتیں منقول ہوں ، وہ سب سنت کہلائیں گی ، ان میں سے کسی ایک کو اختیار کر کے دوسری کو “بدعت “ کہنا جائز نہیں ، الا یہ کہ ان میں سے اک منسوخ ہو۔ مثلاً آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے آمین باالجہر بھی ثابت ہے اور آہستہ بھی ۔۔۔۔۔لہٰزہ یہ دونوں سنت ہیں، اور ان میں سے کسی ایک کو “بدعت “ کہہ کر اس کی مخالفت جائز نہیں۔
دوم : ایک کام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثری معمول تھا، مگر دوسرا کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایک آدھ مرتبہ کیا ، اس صورت میں اصل “سنت“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثری معمول ہوگا، مگر دوسرے کام کو بھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان جواز کے لئے کیا ، “بدعت“ کہنا صحیح نہیں ہوگا۔ اسے “ جائز“ کہیں گے اگرچہ اصل سنت وہی ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ عمل فرمایا۔
’’ جس مسئلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سے زیادہ صورتیں منقول ہوں ، وہ سب سنت کہلائیں گی۔‘‘ اب کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے مسئلہ کی ایک سے زائد صورتیں آپﷺ سے ثابت ہیں۔تو کیا سہج صاحب بتانا پسند فرمائیں گے کہ یہاں مولانا صاحب نے سنت کیوں کہا ؟ عجیب تقلید کا حال ہے کچھ کہتے ہیں صغیر گنا ہے۔کچھ کہتے ہیں عذر پر جائز ہے۔کچھ کہتے ہیں سنت ہے۔کہاں گئی امام امام کی تقلید؟ کیا اپنے مقلد امام سے یہ تینوں صورتیں ثابت ہیں ؟
اب مجھے معلوم ہے کہ سہج صاحب ادھر ادھر کی پہلے کی طرح تاویلیں کریں گے۔ان کی تاویل کا گلا پہلے ہی دبا رہا ہوں۔مولانا نے مثال دی کہ
’’ مثلاً آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے آمین باالجہر بھی ثابت ہے اور آہستہ بھی ۔۔۔۔۔لہٰزہ یہ دونوں سنت ہیں ‘‘ اور اسی طرح آپﷺ سے کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بھی ثابت ہے بیٹھ کر پیشاب کرنا بھی۔تو آمین بآواز بلند کہنا بھی سنت اور آہستہ کہنا بھی سنت کو مانا جائے تو اس بات کے ماننے میں سہج صاحب کو کیا عذر لاحق ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنابھی سنت ہے اور بیٹھ کر پیشاب کرنا بھی سنت ہے۔سہج صاحب کیوں نہیں مانتے ؟ یا کہیں کہ ہمارے علماء سے غلطی نہیں بلکہ اغلاط ہوئی ہیں۔میں ان کی باتوں کو نہیں مانتا۔
محترم سہج صاحب یہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا صحیح حدیث سے ثابت تو ہے جس کو آپ کے علماء سنت کہہ رہے ہیں۔ تو آپ کی کیا اوقات ہے کہ آپ اپنے علماء کی باتوں سے روگردانی کرتے ہوئے ہم سے بار بار ایک ہی مطالبہ کریں کہ
صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے؟
محترم اس کاجواب آپ کے عالم نے بہتر دے دیا ہے۔ اگر آپ کی عقل شریف نہیں مانتی تو اس میں نہ ہمارا قصور ہے اور نہ آپ کے علماء کا۔جب ابوالحسن علوی بھائی نے کہا تھا کہ
سہج صاحب بہت اچھل رہے تھے کہ آپ کےغیر مقلد بھائی نے تسلیم کرلیا ہے۔محترم اگر نظر کمزور ہے تو عینک لگا کر پڑھنے سے کچھ افاقہ ہوجاتا ہے۔ علوی بھائی نے یہاں یہ الفاظ ’’ خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے۔‘‘ جب خاص حالات ومقامات کاتعلق ہوگا تب سنت ہوگی لیکن جب یہ تعلق ٹوٹ جائے گا۔تب سنت بھی نہیں ہوگی۔(( ہاں اس عمل کا جواز باقی رہے گا۔اس وقت تک جب تک وہ مقام یا حالت پیش نہیں آجاتی۔تو یہ جو جواز باقی ہے اس کو کیا نام دیں گے۔اس بارے اسی پوسٹ میں آپ سے سوال بھی کیا گیا ہے۔امید ہے توجہ فرمائیں گے۔)) اس کے برعکس آپ کے مقلد بھائی نے کہاں لکھا ہے کہ خاص مقامات وحالات سےمتعلق سنت ہے۔بلکہ یوں کہا ہے ’’ جس مسئلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سے زیادہ صورتیں منقول ہوں ، وہ سب سنت کہلائیں گی۔‘‘ تو اب قصور وار ہمیں کیوں ٹھہراتے ہو جاؤ اور اپنے عالم کی گریبان پکڑو۔بیٹھ کر پیشاب کرنا مسنون اور راجح اور عمومی سنت ہے جبکہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے۔
محترم آپ کےعالم اور علوی بھائی کی بات میں زمین آسمان کا فرق ہے علوی بھائی نے متعلق کردیا ہے جبکہ آپ کے مقلد نے متعلق کی بات ہی نہیں کی۔اور ٹھنڈا پانی نوش فرماکر مولانا محمد یوسف لدھیانوی کی یہ بات بھی پڑھ لینا بیان کرتے ہیں:
تو کیا آپ بتانا پسند فرمائیں گے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا آپﷺ کاعمل نہیں ہے ؟ تو جب آپ کاعالم ہی یہ کہہ رہا ہے کہ اعمال سنت میں آتے ہیں تو پھر آپ کیوں منہ پھیر رہے ہیں ؟سنت طریقہ کو کہتے ہیں۔ پس عقائد۔اعمال۔ اخلاق۔ معاملات اور عادات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو طریقہ اپنایا وہ ’’سنت‘‘ ہے۔(اختلاف امت صراط مستقیم، ص٩٦)
اور پھر آپ کی ہی طرف سے پیش کی گئی عبارت کا دوسرا حصہ کچھ یوں ہے
تو اس عبارت میں مولانا کا یہ کہنا کہ ’’اس صورت میں اصل “سنت“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثری معمول ہوگا‘‘ اور پھر کہتے ہیں کہ ’’مگر دوسرے کام کو بھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان جواز کے لئے کیا ، “بدعت“ کہنا صحیح نہیں ہوگا۔‘‘ تو جناب من جب بدعت کہنا صحیح نہیں ہوگا تو پھر اس کو گھوڑا کہا جائے گا ؟ تقلید نےمت ماری ہوئی ہے۔کیا آپ بتا سکتےہیں بدعت کی ضد کیا ہے؟ تعجب ہے سمجھ وعقل وقلب بدن پر۔دوم : ایک کام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثری معمول تھا، مگر دوسرا کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایک آدھ مرتبہ کیا ، اس صورت میں اصل “سنت“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثری معمول ہوگا، مگر دوسرے کام کو بھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان جواز کے لئے کیا ، “بدعت“ کہنا صحیح نہیں ہوگا۔ اسے “ جائز“ کہیں گے اگرچہ اصل سنت وہی ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ عمل فرمایا۔
اس وجہ سے اسی پوسٹ میں ہی میں نے کہا کہ جس بات کو پتہ نہیں کتنی پوسٹس میں کوٹ کرتے چلے جارہے ہیں اس کا جواب خود دے چکے ہیں۔ لیکن پتہ نہیں ذہن وسمجھ اتنی کمزور ہوگئی ہے معلوم ہی نہیں ہوتا۔محترم بادام اور کالی مرچ کوٹ کر صبح نہار منہ کھایا کرو۔ذہن تیز ہوجائے گا۔ان شاءاللہ
کیا فرماتے ہیں مولانا سہج صاحب کہ
آپ کے پاس اس فرمان عالیشان کی کیا دلیل ہے ؟ اگر آپ کے پاس دلیل ہے تو پھر کیا آپ کے علماء نے دلیل و مذہب حنفی کے خلاف مسئلہ بیان کیا تھا ؟ اور آپ کے پاس اس بات کی کیا دلیل ہے کہ آپ اپنے علماء کی باتوں سے روگردانی کریں ؟ کیونکہ آپ ہر اغیرہ وغیرہ کے مقلد ہیں۔ یہ مت کہنا کہ میں صرف امام ابوحنیفہ کا مقلد ہوں۔ ورنہ بہت مہنگا پڑجائے گا۔یا پھر آپ یہ تسلیم کریں کہ میں ان سے بڑا عالم، مقلد، مجتہد ومفتی ہوں؟ہاں کھڑے ہوکر پیشاب کرنا "مجبوری" کی حالت میں "جائز" ہے
انصاف کی حالت یہ ہے کہ ایک ہی بات جس کا جواب کئی بار دیا جاچکا ہے اور مزے کی بات یہ کہ خود بھی اس کا جواب دے چکے ہیں لیکن نہ سوچتے ہیں اورنہ کان دھرتے ہیں وہی بات پیش کرتے چلے جارہے ہیں۔کیا آپ نے شاہد بھائی کی پہلی پوسٹ کاجواب دیا ہے ؟ بتاؤ کہاں کس پوسٹ میں دیا ہے۔صرف نمبر بتادیں؟
مجھے حیرانگی ہے دونوں فریق کا مدلول ایک ہے۔یعنی
’’ مجبوری میں کھڑے ہوکر پیشاب کیا جاسکتا ہے۔کیونکہ یہ عمل آپﷺ سے مجبوری میں ثابت ہے‘‘
تو جب مدلول ایک ہی ہے تو بحث برائے بحث کس بات پہ ؟ کون سی ایسی بات ہے کہ جس پر بحث کرتے ہوئے اتنے صفحات پر کیے جاچکے ہیں ؟ جب مدلول ایک ہی ہو تو اس کا نام جو مرضی رکھا جائے۔یا نام سے بھی فرق پڑتا ہے جناب سہج صاحب۔؟الحضرو اٹک میں تائے کو کاکا کہتے ہیں اور ہم کاکا چھوٹے بچے کو کہتے ہیں۔تو کیا تائے کو کاکا کے نام سے پکارنے کی وجہ سے ہم الحضرواٹک والوں سے جنگ شروع کردیں؟
معززین مدلول میں تضاد نہیں اور بحث میں اتفاق نہیں کیا خوب انداز ہے۔
نوٹ:محترم سہج خاں صاحب
بہت لکھتے آرہے ہیں آپ اور پتہ نہیں علم سے کوسوں دور اور کتنی باتیں لکھیں گے۔چلیں آپ نے شاہد بھائی کی تو پہلی پوسٹ کا جواب نہیں دیا شاید آپ میریبات کا جواب دے دیں
آپ بار بار یہ کہتے چلے آرہے ہیں کہ
’’ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلائے گا سنت یا حدیث؟‘‘
آپ مجھے بتائیں کہ 1۔صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کو آپ کیا کہتے ہیں ؟ سنت یا حدیث اور ہاں اگر صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل جو کہ کسی عذر کی وجہ سے نبی کریمﷺ نے کیا ہو جیسا کہ موضوع مسئلہ اس کو آپ بھی عذر کی وجہ سے جائز کہہ رہے ہیں ہم بھی جائز کہتے ہیں لیکن آپ مجھے بتائیں کہ اس جائز کو کیا نام دوگے ؟ سہولت وآسانی کےلیے اپنے نظر میں یہ عبارت
بار بار تازہ کرلیناسنت طریقہ کو کہتے ہیں۔ پس عقائد۔اعمال۔ اخلاق۔ معاملات اور عادات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو طریقہ اپنایا وہ ’’سنت‘‘ ہے۔(اختلاف امت صراط مستقیم، ص٩٦)