• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہائے ری تقلید! تیرا بیڑا غرق

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اس بحث کا آغاز اس سے ہوا تھا جس کو شاہد نذیر بھائی نے بخاری سے حدیث پیش کرکے ان الفاظ میں بیان کیا ہے۔
بوقت ضرورت کھڑے ہو کر پیشاب کرنا وہ واحد مسئلہ ہے جو مقلدین کی تضحیک کا سب سے زیادہ نشانہ بنا ہے۔حالانکہ اس مسئلہ کی بنیاد صحیح بخاری کی یہ حدیث ہے:
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک قبیلے کے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر پر گئے تو وہاں کھڑے ہوکر پیشاب کیا۔پھر پانی منگایا۔ میں آپ ﷺ کے پاس پانی لے کر آیا تو آپ ﷺ نے وضو فرمایا۔ (صحیح بخاری، کتاب الوضو)
اس صحیح حدیث کےہوتے ہوئے مقلد علماء نے پھر بھی کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو صغیرہ گناہ قرار دیا ہے۔
۱۔ مولانا عبدالشکور قاسمی دیوبندی نے اپنی ایک تصنیف میں ابن نجیم حنفی کے حوالے سے چند صغیرہ گناہوں کا تذکرہ کیا ہے جس میں نمبر سات پر کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے جائز عمل کو بھی صغیرہ گناہوں میں شامل کیا ہے۔( دیکھئے کفریہ الفاظ اور ان کے احکامات مع گناہ کبیرہ و صغیرہ کا بیان ، ص 103)
تو شاہد بھائی نے یہاں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ مقلدین علماء نے یہاں حدیث کی مخالفت میں بات پیش کی ہے۔
بڑے بڑے علماء کے اس بیان کے ہوتے ہوئے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا صغیر گناہ ہے۔سہج صاحب رقم طراز ہیں
چناچہ کھڑے ہوکے پیشاب کرنا بغیر کسی عُذر کے تو فقہاء کے نزدیک مکروہ ہے البتہ اگر کوئی عُذر لاحق ہو تو بخاری شریف کی روایت کے تحت اس کی کراہت ختم ہوجاتی ہے۔

اب ایک طرف چوٹی کے علماء کی بات ہے اور دوسری طرف محترم سہج صاحب کی بات ہے۔ اب قارئین یہ فیصلہ خود کرلیں کہ یا یہ چوٹی کے علماء سے غلطی ہوئی یا پھر سہج صاحب تقیہ کررہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ حقیقت یہی ہے کہ سہج صاحب بھی کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو اپنے علماء کی طرح صغیر گناہ میں شمار کرتے ہیں۔واللہ اعلم۔ لیکن واضح حدیث کی تاویل نہ کرسکنے کی طاقت نہ ہونے کی وجہ سے علماء کی بات سے روگردانی کررہے ہیں۔ حالانکہ سہج صاحب جو عذر کی بات کررہے ہیں وہ بات تو چوٹی کے علماء نے نہیں کی؟
مزید سہج صاحب کا یہ فرمانا کہ ’’چناچہ کھڑے ہوکے پیشاب کرنا بغیر کسی عُذر کے تو فقہاء کے نزدیک مکروہ ہے ‘‘ بھی قابل توجہ ہے۔
پھر سہج صاحب نے شہید اسلام کی ایک بات پیش کی کہ
شہید اسلام رحمہ اللہ نے بھی اک سوال کے جواب میں فرمایا تھا کہ
"سوال۔۔۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی بعض دفعہ کھڑے ہوکر پیشاب کیا کرتے تھے۔ کیا یہ دُرست ہے؟
ج… بالکل غلط ہے، جو کام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عذر کی بنا پر کیا ہو وہ عام سنت نہیں ہوتی۔"

تو یہاں سے بھی وہی بات ثابت ہورہی ہے کہ جو کام آپﷺ نے عذر کی وجہ سے کیا وہ عام سنت نہیں ہوتی۔ جب عام سنت نہیں ہوتی تو پھر کیا ہوتی ہے ؟ تو یہاں سے بھی ہر عام وخاص بغیر بتائے کسی کے جان سکتا ہے کہ اگر وہ عام سنت نہیں تو پھر خاص سنت کہیں گے۔یا پھر سہج صاحب اب بتائیں کہ مولانا نے تو صرف اتنا کہا کہ عام سنت نہیں ہوتی تو جو عام نہ ہو وہ کیا ہوتی ہے؟
مولانا سہج صاحب سب باتوں کو چھوڑ چھاڑ کر ایک بات پہ اٹکے ہوئے ہیں اور اسی ایک بات کے ارد گرد گھوم رہے ہیں وہ بات ہے
صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے؟​
حالانکہ جانے انجانے میں اس بات کا جواب وہ خود بھی دے چکے ہیں۔امید ہے غور کرنے سے جواب خود تلاش کرلیں گے۔اور پھر شاہد نذیر بھائی نے مولانا یوسف لدھیانوی کی عبارت سے بھی اس کو سنت ثابت کیا ہے۔جس کے جواب میں سہج صاحب نے پوری عبارت نہ پیش کرکے کا الزام لگا کر خود پوری عبارت یوں پیش کردی
اول:یہ کہ جس مسئلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سے زیادہ صورتیں منقول ہوں ، وہ سب سنت کہلائیں گی ، ان میں سے کسی ایک کو اختیار کر کے دوسری کو “بدعت “ کہنا جائز نہیں ، الا یہ کہ ان میں سے اک منسوخ ہو۔ مثلاً آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے آمین باالجہر بھی ثابت ہے اور آہستہ بھی ۔۔۔۔۔لہٰزہ یہ دونوں سنت ہیں، اور ان میں سے کسی ایک کو “بدعت “ کہہ کر اس کی مخالفت جائز نہیں۔
دوم : ایک کام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثری معمول تھا، مگر دوسرا کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایک آدھ مرتبہ کیا ، اس صورت میں اصل “سنت“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثری معمول ہوگا، مگر دوسرے کام کو بھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان جواز کے لئے کیا ، “بدعت“ کہنا صحیح نہیں ہوگا۔ اسے “ جائز“ کہیں گے اگرچہ اصل سنت وہی ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ عمل فرمایا۔
اب اگر عقل سے کام لیا جائے تو اسی عبارت سے ہی یہ ثابت ہورہا ہے کہ اس کو سنت کہیں گے۔ کیسے ثابت ہورہا ہے؟ سہج صاحب جانتے ہوئے بھی کالی چادر ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔میں بتاتا ہوں کہ کیسے ثابت ہورہا ہے۔مولانا فرماتےہیں کہ
’’ جس مسئلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سے زیادہ صورتیں منقول ہوں ، وہ سب سنت کہلائیں گی۔‘‘ اب کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے مسئلہ کی ایک سے زائد صورتیں آپﷺ سے ثابت ہیں۔تو کیا سہج صاحب بتانا پسند فرمائیں گے کہ یہاں مولانا صاحب نے سنت کیوں کہا ؟ عجیب تقلید کا حال ہے کچھ کہتے ہیں صغیر گنا ہے۔کچھ کہتے ہیں عذر پر جائز ہے۔کچھ کہتے ہیں سنت ہے۔کہاں گئی امام امام کی تقلید؟ کیا اپنے مقلد امام سے یہ تینوں صورتیں ثابت ہیں ؟
اب مجھے معلوم ہے کہ سہج صاحب ادھر ادھر کی پہلے کی طرح تاویلیں کریں گے۔ان کی تاویل کا گلا پہلے ہی دبا رہا ہوں۔مولانا نے مثال دی کہ
’’ مثلاً آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے آمین باالجہر بھی ثابت ہے اور آہستہ بھی ۔۔۔۔۔لہٰزہ یہ دونوں سنت ہیں ‘‘ اور اسی طرح آپﷺ سے کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بھی ثابت ہے بیٹھ کر پیشاب کرنا بھی۔تو آمین بآواز بلند کہنا بھی سنت اور آہستہ کہنا بھی سنت کو مانا جائے تو اس بات کے ماننے میں سہج صاحب کو کیا عذر لاحق ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنابھی سنت ہے اور بیٹھ کر پیشاب کرنا بھی سنت ہے۔سہج صاحب کیوں نہیں مانتے ؟ یا کہیں کہ ہمارے علماء سے غلطی نہیں بلکہ اغلاط ہوئی ہیں۔میں ان کی باتوں کو نہیں مانتا۔
محترم سہج صاحب یہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا صحیح حدیث سے ثابت تو ہے جس کو آپ کے علماء سنت کہہ رہے ہیں۔ تو آپ کی کیا اوقات ہے کہ آپ اپنے علماء کی باتوں سے روگردانی کرتے ہوئے ہم سے بار بار ایک ہی مطالبہ کریں کہ
صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے؟​
محترم اس کاجواب آپ کے عالم نے بہتر دے دیا ہے۔ اگر آپ کی عقل شریف نہیں مانتی تو اس میں نہ ہمارا قصور ہے اور نہ آپ کے علماء کا۔
جب ابوالحسن علوی بھائی نے کہا تھا کہ
بیٹھ کر پیشاب کرنا مسنون اور راجح اور عمومی سنت ہے جبکہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے۔
سہج صاحب بہت اچھل رہے تھے کہ آپ کےغیر مقلد بھائی نے تسلیم کرلیا ہے۔محترم اگر نظر کمزور ہے تو عینک لگا کر پڑھنے سے کچھ افاقہ ہوجاتا ہے۔ علوی بھائی نے یہاں یہ الفاظ ’’ خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے۔‘‘ جب خاص حالات ومقامات کاتعلق ہوگا تب سنت ہوگی لیکن جب یہ تعلق ٹوٹ جائے گا۔تب سنت بھی نہیں ہوگی۔(( ہاں اس عمل کا جواز باقی رہے گا۔اس وقت تک جب تک وہ مقام یا حالت پیش نہیں آجاتی۔تو یہ جو جواز باقی ہے اس کو کیا نام دیں گے۔اس بارے اسی پوسٹ میں آپ سے سوال بھی کیا گیا ہے۔امید ہے توجہ فرمائیں گے۔)) اس کے برعکس آپ کے مقلد بھائی نے کہاں لکھا ہے کہ خاص مقامات وحالات سےمتعلق سنت ہے۔بلکہ یوں کہا ہے ’’ جس مسئلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سے زیادہ صورتیں منقول ہوں ، وہ سب سنت کہلائیں گی۔‘‘ تو اب قصور وار ہمیں کیوں ٹھہراتے ہو جاؤ اور اپنے عالم کی گریبان پکڑو۔
محترم آپ کےعالم اور علوی بھائی کی بات میں زمین آسمان کا فرق ہے علوی بھائی نے متعلق کردیا ہے جبکہ آپ کے مقلد نے متعلق کی بات ہی نہیں کی۔اور ٹھنڈا پانی نوش فرماکر مولانا محمد یوسف لدھیانوی کی یہ بات بھی پڑھ لینا بیان کرتے ہیں:
سنت طریقہ کو کہتے ہیں۔ پس عقائد۔اعمال۔ اخلاق۔ معاملات اور عادات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو طریقہ اپنایا وہ ’’سنت‘‘ ہے۔(اختلاف امت صراط مستقیم، ص٩٦)
تو کیا آپ بتانا پسند فرمائیں گے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا آپﷺ کاعمل نہیں ہے ؟ تو جب آپ کاعالم ہی یہ کہہ رہا ہے کہ اعمال سنت میں آتے ہیں تو پھر آپ کیوں منہ پھیر رہے ہیں ؟
اور پھر آپ کی ہی طرف سے پیش کی گئی عبارت کا دوسرا حصہ کچھ یوں ہے
دوم : ایک کام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثری معمول تھا، مگر دوسرا کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایک آدھ مرتبہ کیا ، اس صورت میں اصل “سنت“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثری معمول ہوگا، مگر دوسرے کام کو بھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان جواز کے لئے کیا ، “بدعت“ کہنا صحیح نہیں ہوگا۔ اسے “ جائز“ کہیں گے اگرچہ اصل سنت وہی ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ عمل فرمایا۔
تو اس عبارت میں مولانا کا یہ کہنا کہ ’’اس صورت میں اصل “سنت“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثری معمول ہوگا‘‘ اور پھر کہتے ہیں کہ ’’مگر دوسرے کام کو بھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان جواز کے لئے کیا ، “بدعت“ کہنا صحیح نہیں ہوگا۔‘‘ تو جناب من جب بدعت کہنا صحیح نہیں ہوگا تو پھر اس کو گھوڑا کہا جائے گا ؟ تقلید نےمت ماری ہوئی ہے۔کیا آپ بتا سکتےہیں بدعت کی ضد کیا ہے؟ تعجب ہے سمجھ وعقل وقلب بدن پر۔
اس وجہ سے اسی پوسٹ میں ہی میں نے کہا کہ جس بات کو پتہ نہیں کتنی پوسٹس میں کوٹ کرتے چلے جارہے ہیں اس کا جواب خود دے چکے ہیں۔ لیکن پتہ نہیں ذہن وسمجھ اتنی کمزور ہوگئی ہے معلوم ہی نہیں ہوتا۔محترم بادام اور کالی مرچ کوٹ کر صبح نہار منہ کھایا کرو۔ذہن تیز ہوجائے گا۔ان شاءاللہ
کیا فرماتے ہیں مولانا سہج صاحب کہ
ہاں کھڑے ہوکر پیشاب کرنا "مجبوری" کی حالت میں "جائز" ہے
آپ کے پاس اس فرمان عالیشان کی کیا دلیل ہے ؟ اگر آپ کے پاس دلیل ہے تو پھر کیا آپ کے علماء نے دلیل و مذہب حنفی کے خلاف مسئلہ بیان کیا تھا ؟ اور آپ کے پاس اس بات کی کیا دلیل ہے کہ آپ اپنے علماء کی باتوں سے روگردانی کریں ؟ کیونکہ آپ ہر اغیرہ وغیرہ کے مقلد ہیں۔ یہ مت کہنا کہ میں صرف امام ابوحنیفہ کا مقلد ہوں۔ ورنہ بہت مہنگا پڑجائے گا۔یا پھر آپ یہ تسلیم کریں کہ میں ان سے بڑا عالم، مقلد، مجتہد ومفتی ہوں؟
انصاف کی حالت یہ ہے کہ ایک ہی بات جس کا جواب کئی بار دیا جاچکا ہے اور مزے کی بات یہ کہ خود بھی اس کا جواب دے چکے ہیں لیکن نہ سوچتے ہیں اورنہ کان دھرتے ہیں وہی بات پیش کرتے چلے جارہے ہیں۔کیا آپ نے شاہد بھائی کی پہلی پوسٹ کاجواب دیا ہے ؟ بتاؤ کہاں کس پوسٹ میں دیا ہے۔صرف نمبر بتادیں؟
مجھے حیرانگی ہے دونوں فریق کا مدلول ایک ہے۔یعنی
’’ مجبوری میں کھڑے ہوکر پیشاب کیا جاسکتا ہے۔کیونکہ یہ عمل آپﷺ سے مجبوری میں ثابت ہے‘‘​
تو جب مدلول ایک ہی ہے تو بحث برائے بحث کس بات پہ ؟ کون سی ایسی بات ہے کہ جس پر بحث کرتے ہوئے اتنے صفحات پر کیے جاچکے ہیں ؟ جب مدلول ایک ہی ہو تو اس کا نام جو مرضی رکھا جائے۔یا نام سے بھی فرق پڑتا ہے جناب سہج صاحب۔؟
الحضرو اٹک میں تائے کو کاکا کہتے ہیں اور ہم کاکا چھوٹے بچے کو کہتے ہیں۔تو کیا تائے کو کاکا کے نام سے پکارنے کی وجہ سے ہم الحضرواٹک والوں سے جنگ شروع کردیں؟

معززین مدلول میں تضاد نہیں اور بحث میں اتفاق نہیں کیا خوب انداز ہے۔​
نوٹ:
محترم سہج خاں صاحب
بہت لکھتے آرہے ہیں آپ اور پتہ نہیں علم سے کوسوں دور اور کتنی باتیں لکھیں گے۔چلیں آپ نے شاہد بھائی کی تو پہلی پوسٹ کا جواب نہیں دیا شاید آپ میریبات کا جواب دے دیں
آپ بار بار یہ کہتے چلے آرہے ہیں کہ
’’ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلائے گا سنت یا حدیث؟‘‘​
آپ مجھے بتائیں کہ
1۔صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کو آپ کیا کہتے ہیں ؟ سنت یا حدیث اور ہاں اگر صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل جو کہ کسی عذر کی وجہ سے نبی کریمﷺ نے کیا ہو جیسا کہ موضوع مسئلہ اس کو آپ بھی عذر کی وجہ سے جائز کہہ رہے ہیں ہم بھی جائز کہتے ہیں لیکن آپ مجھے بتائیں کہ اس جائز کو کیا نام دوگے ؟ سہولت وآسانی کےلیے اپنے نظر میں یہ عبارت
سنت طریقہ کو کہتے ہیں۔ پس عقائد۔اعمال۔ اخلاق۔ معاملات اور عادات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو طریقہ اپنایا وہ ’’سنت‘‘ ہے۔(اختلاف امت صراط مستقیم، ص٩٦)
بار بار تازہ کرلینا
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم
جناب شاہد نذیر صاحب آپ نے یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ تعالٰی علیہ کی ادھوری عبارت پیش کی ہے جس سے آپ اپنی مرضی کا معنی نکالنے کی ناکام کوشش فرمارہے ہیں ۔ آپ پہلے متعالقہ پوری عبارت دیکھ لیجئے تاکہ آپ کو سمجھ آجائے کہ جس عبارت کو آپ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو "سنت" ثابت کرنے کے لئے پیش کررہے ہیں اس سے کھڑے ہوکر پیشاب کرنا سنت ثابت نہیں ہوتا۔
جتنی دیدہ دلیری سے آپ اپنے اکابرین کی طرح جھوٹ بولتے ہو اس سے لگتا ہے کہ فقہ حنفی میں جھوٹ بولنا شاید کار ثواب ہے؟ یوسف لدھیانوی کی مختصر لیکن مکمل عبارت اس لئے پیش کی تھی کہ پہلے بھی آپ یہ اعتراض کرچکے تھے اور میں یوسف لدھیانوی کی مکمل عبارت بمع اوریجنل اسکین پیش کرچکا تھا۔ ظاہر ہے اگر ایک ہی اعتراض آپ بار بار کروگے تو باربار تو اس کا تفصیلی جواب دینا ممکن نہیں ہے۔ اسی تھریڈ کی پوسٹ نمبر ٣١ ملاحظہ فرمالیں جس چیز کو پیش کرکے آپ مکمل عبارت کا دعویٰ کررہے ہیں وہ میں عرصہ دراز پہلے ہی آپ کے منہ پر مارچکا ہوں۔ جس کا اب تک آپ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ یوسف لدھیانوی کی تفصیلی عبارت دیکھنے سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ ان کے اصول پر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا سنت ہے۔

پریشانی آپ کے لئے یہی ہے جناب کہ آپ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو "سنت " مانتے ہیں
یہ بھی آپ کا صریح جھوٹ ہے میں نےکہیں بھی کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو سنت نہیں کہا۔ اگر آپ ابوالحسن علوی حفظہ اللہ کی بات پیش کرتے ہو تو ہم نے بھی یوسف لدھیانوی کی بات پیش کی ہے جس سے کھڑے ہوکر پیشاب کرنا سنت بنتا ہے۔ جو جواب آپ یوسف لدھیانوی کی عبارت کا دو گے وہی جواب ہماری طرف سے محترم ابوالحسن علوی کا سمجھ لیجئے گا۔

جب کہ ہم اہل سنت والجماعت کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو بحالت مجبوری "جائز" مانتے ہیں
لیکن ابن نجیم اور دیگر کئی دیوبندی اس کو گناہ صغیرہ سمجھتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ابن نجیم سمیت کئی معتبر دیوبندی علماء آپ کے نزدیک اہل سنت ولجماعت سے خارج اور بدعتی ہیں۔

یعنی اصل سنت جو کہ باعث ثواب ہے وہ ہے بیٹھ کر پیشاب کرنا اور کھڑے ہوکر پیشاب صرف مجبوری کی حالت میں جائز ہے ۔
بس آپ کا یہی اعتراف کئی دیوبندی علماء اور ابن نجیم کو گستاخ رسول ثابت کررہا ہے۔ کیونکہ آپ کے نزدیک کھڑے ہوکر پیشاب کرنا مجبوری میں جائز جبکہ آپ کے اکابرین کے نزدیک گناہ ہے۔ اب ہم آپ جیسے جاہل کی مانیں یا آپ کے اکابرین کی بات کو درست سمجھیں۔

اگر عادتاً کھڑے ہوکر پیشاب کیا جائے تو پھر وہ باعث ثواب نہیں بلکہ گناہ صغیرہ ہے۔ یہی بات علماء اہل سنت بتاتے ہیں ۔
ایک عرصہ سے آپ اس موضوع پر بحث کررہے ہیں۔لیکن پہلی مرتبہ آپ نے موقف تبدیل کرلیا ہے۔ کیا آپ کے علمائے اہل سنت آج سے پہلے سورہے تھے جو عادتاً کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو صغیرہ گناہ کہہ رہے ہیں۔ اب آپ ایسا کریں کہ وہ حدیث پیش کردیں جس کے مطابق عادتاً کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گناہ ثابت ہوتا ہو۔ لیکن آپ کی ایک مشکل تو ابھی بھی ختم نہیں ہوئی وہ یہ ہے کہ ابن نجیم نے تو مطلقا کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو گناہ کہا ہے جس میں نہ عادت کا ذکر ہے اور نہ ہی مجبوری کا اور آپ کے معتبر علماء نے اس کی تصدیق کی ہے اور بطور رضامندی ابن نجیم کی اس عبارت کو اپنی کتاب میں نقل کیا ہے۔ پس اسطرح آپ کے اکابرین پر گستاخی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا الزام ابھی بھی رفع نہیں ہوا۔ سہج صاحب کچھ ہاتھ پیر ماریں اور کوئی ایسی حدیث ڈھونڈ نکالیں جس کے مطابق کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گناہ ہو۔ وگرنہ اپنے روحانی استاد امین اوکاڑوی کی طرح کوئی حدیث ہی گھڑلیں۔شاید کچھ کام بن جائے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
ابن داؤد صاحب السلام علیکم
مولانا یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ کی پوری عبارت پیش کی تھی اسلئیے کہ آپ کے غیر مقلد مجتہد صاحب نے ادھوری عبارت پیش کرکے تمام غیر مقلدوں کو مجبور کردیا تھا کہ وہ انکی تقلید کریں ۔
میں نے الحمداللہ مکمل عبارت پیش کی ہے دیکھئے اس صفحہ کی پہلی پوسٹ: http://www.kitabosunnat.com/forum/مکالمہ-197/ہائے-ری-تقلید-تیرا-بیڑا-غرق-475/index4.html
لیکن آپ جھوٹ بولنے کی عادت بد میں مبتلا ہو اس کا ہمارے پاس کوئی علاج نہیں۔

آپ نے جو باتیں کی ہیں انہیں آپ خود بھی نہیں سمجھتے جناب ۔ اسلئیے زیادہ محنت نہ کیجئے اور کسی اہل علم سے پوچھ لیجئے بغیر دلیل ، کہ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے ؟ سنت یا جائز؟ بس اتنا سا سوال ہے میرا اور آپ تمام نام نہاد غیر مقلدین کی دوڑیں لگی ہوئی ہیں ؟ بھائیو اتنا زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے مہربانی فرمائیں اور اب بتا ہی دیجئے کہ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے ؟ سنت یا جائز؟۔یہ یاد رکھئیے گا جناب ابن داؤد صاحب آپ کی دوہی دلیلیں ہیں ایک قرآن اور ایک حدیث ۔۔۔۔ٹھیک ؟ اب جلدی سے بتادو کہ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے ؟ سنت یا جائز؟ بغیر امتی کی رائے کے کیونکہ امتی کی رائے پر عمل کرنا یا قبول کرنا آپ غیر مقلدین کے ہاں شرک اور کفر ہے ناں؟ اسلئے شاباش ایسی آیت پیش کریں جس سے معلوم ہو کہ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے ؟ سنت یا جائز؟ یا پھر فرمان نبی پیش کریں جس سے معلوم ہو کہ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے ؟ سنت یا جائز؟ اور یہ بھی یاد رہے جناب ابن داؤد صاحب کہ آپ کے ہاں صحابہ کی رائے بھی حجت نہیں ہے ۔ یقین کریں یہ آپ کے اکابرین کا وہ قول ہے جس پر آپ لوگ عمل کرکے مشرکوں والا کام کررہے ہیں یعنی بغیر دلیل کے اندھادھند اس قول کو حجت مان کر کفر و شرک کے مرتکب ہورہے ہیں ۔ ارے غصے نہیں ہونا بھائی صاحب ابن داؤد دل دکھانے کی معافی مانگتا ہوں ۔ چلیں ایسا کریں اس بارے میں بھی قرآن اور حدیث پیش کردیں جس میں صاف صاف لکھا ہو کہ قول صحابی یا فہم صحابی حجت نیست۔ ٹھیک ؟ تاکہ معلوم ہوجائے کہ آپ لوگ اندھا دھند تقلید کی لعنت میں لتھڑے ہوئے نہیں ہیں بلکہ پکے غیر مقلد ہیں ، اور وہی بات کرتے لکھتے بتاتے ہیں جو براہ راست قرآن یا حدیث سے پاتے ہیں اور کسی بھی امتی کی اپنی رائے سے کہی ہوئی کسی بھی بات کو بلکل نہیں مانتے ۔
آخری بات بھائی صاحب ابن داؤد ! بھول نا جانا یہ بتانا کہ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے ؟ سنت یا جائز؟
آپ کی بے بسی دیدنی ہے۔ ویسے تو ہم باربار اور ابن داؤد بھائی بھی آپ کے اس مطالبے کا جواب دے چکے ہیں۔ لیکن آپ کو جواب پسند ہی نہیں آرہا۔ آپ تو امین اوکاڑوی کی طرح ہٹ دھرم اور ضدی ہو اس لئے آپ کا ماننا مشکل ہے۔ بہرحال اگر آپ کو آپ کا من پسند جواب مل بھی گیا یا نہیں بھی ملا، پھر بھی اصل موضوع کا جواب تو آپ پر قرض ہی رہے گا۔ آپ ایسا کریں کہ پہلے اصل موضوع کا جواب دے دیں اس کے بعد کسی اور بحث کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔ آپ تھوڑی سی ہمت کرکے حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے ابن نجیم اور دیگر دیوبندیوں کو گستاخ رسول مان لو تو آپ کی پریشانی ختم ہوجائے گی۔ آخر ایک نہ ایک دن تو حقیقت کا سامنا کرنا ہی ہے یہاں نہیں تو آخرت میں۔ اگر دنیا ہی میں حق بات مان لوگے تو آخرت کی رسوائی سے بچ جاؤ گے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے گڈ مسلم بھائی آپ نے پوری بحث کا احسن انداز میں خلاصہ پیش کردیا۔ورنہ اتنی فضول بحث کے بعد میرے اندر اتنی ہمت نہیں کہ میں بار بار سہج صاحب کو انکی سابقہ تحریروں کا حوالہ دوں۔ ابن داؤد بھائی نے بھی سہج کو ایسا جواب دیا ہے کہ ان شاء اللہ اس سے کوئی جواب نہیں بن پڑے گا۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
السلام علیکم مسٹر گڈ مسلم کیسے ہیں آپ ؟ امید ہے بخیریت ہوں گے ۔

آپ اور آپ کے فرقے کے افراد کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو اس حدیث کی بنیاد پر "سنت" اور "خاص سنت"اور "جائز" مانتے ہیں ۔حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک قبیلے کے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر پر گئے تو وہاں کھڑے ہوکر پیشاب کیا۔پھر پانی منگایا۔ میں آپ ﷺ کے پاس پانی لے کر آیا تو آپ ﷺ نے وضو فرمایا۔ (صحیح بخاری، کتاب الوضو) اسی وجہ سے میں بار بار پوچھ رہا تھا آپ حضرات سے کہ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے ؟ سنت یا جائز؟، کیونکہ جائز مانیں تو آپ لوگوں یعنی نام نہاد اہل حدیثوں کی دو دلیلیں ہیں یعنی قرآن و حدیث ؟ اب نا ہی اس حدیث میں صاف لکھا ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا سنت ہے یا کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز ہے ، یا کھڑے ہوکر پیشاب کرنا خاص موقع کی خاص سنت ہے ۔ ہے نا مزے کی بات مسٹر گڈ مسلم ؟
سمجھ شریف میں نہیں آیا ہوگا ! میں سمجھاتا ہوں ۔
حدیث میں زکر ہے کہ نبی ﷺ ایک قبیلے کے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر پر گئے تو وہاں کھڑے ہوکر پیشاب کیا۔ ۔اب مجھے مسٹر گڈ مسلم یہ بتادیں کہ اس بات میں "جائز" "سنت" یا "خاص موقع کی سنت" آپ لوگوں کو کس نے بتایا ؟؟ شاہد نزیر صاحب نے ؟یا ابوالحسن نے ؟ یا مسٹر گڈ مسلم آپ نے ؟ یا پھر ایس اکہوں کہ آپ سب اپنے آپ کو (معاذ اللہ ) نبی سمجھے بیٹھے ہیں کہ آپ لوگ اپنی بات کو اپنی دوسری دلیل سمجھتے ہو ،یعنی حدیث؟ بھئی کوئی ایسی حدیث پیش کریں اپنی دلیل کے مطابق جس میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہو کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو "خاص موقع کی سنت" کہنا ، یا کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو بحالت مجبوری کہ جائز کہنا ۔
مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آپ لوگ صرف نام کے اہل حدیث ہو اور نام کے ہی غیر مقلد ۔ کیونکہ آپ لوگ تقلید کو گالیاں بھی دیتے ہو اور خود ایک دوسرے کی تقلید کرتے ہو اور مانتے بھی نہیں۔ اسی لئے میں نے پوچھا ہے کہ تم میں سے ہر شخص اپنے آپ کو یا جس کی بات کو آگے بڑھاتا ہے اسے نبی سمجھتا ہے ۔ اسی لئے سوال کئیے جانے پر کہتا ہے کہ یہ تو نبی کا گستاخ ہے ۔
بڑے بڑے علماء کے اس بیان کے ہوتے ہوئے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا صغیر گناہ ہے۔سہج صاحب رقم طراز ہیں
جی ہاں جناب ہم اہل سنت والجماعت کے نزدیک اصل سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر پیشاب کرنا ہے ۔ اور کھڑے ہوکر پیشاب کرنا صغیرہ گناہ ہے ۔ اور یہ جائز اسی صورت ہوتا ہے جب کوئی مجبوری آڑے آجائے ۔ اب جب مجبوری نہیں ہو اور بندہ عادتاً یا فیشن کے باعث کھڑے ہوکر پیشاب کرے تو وہ گناہ کا باعث ہے ۔ یہی بات آپ لوگوں کو کاٹتی ہے کہ گناہ کیوں کہا ؟ تو مسٹر گڈ مسلم آپ ہی بتادیجئے کہ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے ؟ سنت یا جائز؟

سہج صاحب بہت اچھل رہے تھے کہ آپ کےغیر مقلد بھائی نے تسلیم کرلیا ہے۔محترم اگر نظر کمزور ہے تو عینک لگا کر پڑھنے سے کچھ افاقہ ہوجاتا ہے۔ علوی بھائی نے یہاں یہ الفاظ ’’ خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے۔‘‘ جب خاص حالات ومقامات کاتعلق ہوگا تب سنت ہوگی لیکن جب یہ تعلق ٹوٹ جائے گا۔تب سنت بھی نہیں ہوگی۔(( ہاں اس عمل کا جواز باقی رہے گا۔اس وقت تک جب تک وہ مقام یا حالت پیش نہیں آجاتی۔تو یہ جو جواز باقی ہے اس کو کیا نام دیں گے۔اس بارے اسی پوسٹ میں آپ سے سوال بھی کیا گیا ہے۔امید ہے توجہ فرمائیں گے۔)) اس کے برعکس آپ کے مقلد بھائی نے کہاں لکھا ہے کہ خاص مقامات وحالات سےمتعلق سنت ہے۔بلکہ یوں کہا ہے ’’ جس مسئلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سے زیادہ صورتیں منقول ہوں ، وہ سب سنت کہلائیں گی۔‘‘ تو اب قصور وار ہمیں کیوں ٹھہراتے ہو جاؤ اور اپنے عالم کی گریبان پکڑو۔
مسٹر گڈ مسلم چلیں آپ اپنا شوق پورا کرلیں اچھلنے کا ، میری تو اچھلنے کی خواہش تھی ہی نہیں ۔ ویسے آپ کے علوی بھائی نے "خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت " فرماتودیا لیکن وہ خاص حالات اور مقامات نہ ہی بتائے اور ناہی بتاسکتے ہیں دلیل کے مطابق۔ ہاں قیاسی گھوڑے دوڑاسکتے ہیں آپ سب ۔ لیکن یہ نہیں بتاسکتے کہ کب وہ خاص حالات و مقامات میسر آتے ہیں جب کھڑے ہوکر پیشاب کرنا "سنت" کا ثواب دیتا ہے ۔
چلیں مسٹر گڈ مسلم اب اک اور سوال آپ سے بلکل نوا نکور ۔۔۔۔ آپ کے بھائی علوی صاحب نے فرمایا کہ خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے اب مجھے یہ بتادیں کہ جب خاص حالات یا خاص موقع نہ ہو تو پھر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا کیا کہلائے گا ثواب یا گناہ ؟ یہ یاد رکھیں اس سوال کا جوبھی جواب دیں قرآن یا حدیث سے دیجئے گا ۔اور اگر دلیل میسر نہ و تو پہلے یہ بتائیے گا کہ دلیل تو نہیں ہے آپ قیاس فرمارہے ہیں یعنی شرک فرمارہے ہیں ۔

سنت طریقہ کو کہتے ہیں۔ پس عقائد۔اعمال۔ اخلاق۔ معاملات اور عادات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو طریقہ اپنایا وہ ’’سنت‘‘ ہے۔(اختلاف امت صراط مستقیم، ص٩٦)
تو کیا آپ بتانا پسند فرمائیں گے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا آپﷺ کاعمل نہیں ہے ؟ تو جب آپ کاعالم ہی یہ کہہ رہا ہے کہ اعمال سنت میں آتے ہیں تو پھر آپ کیوں منہ پھیر رہے ہیں ؟
یہ بھی آپ نے ادھوری عبارت پیش کی ہے ۔ یار سارے غیر مقلد اور بدعتی بریلوی اور شیعہ ایل ہی ڈگر پر چلتے ہو ؟ ایک ایک اور دودو سطروں سے اپنا مفاد حاصل کرنے کے چکر میں ہوتے ہو ؟ مسٹر گڈ مسلم آگے لکھا ہوا ہے
"اور اس کے خلاف "بدعت" ہے ۔ طریقہ نبوی کا علم ہمیں قرآن کریم اور احادیث صحیحہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت کے ساتھ خلفائے راشدین (رضی اللہ عنہم) کی سنت کو لازم پکڑنے کا حکم دیا ہے، (یہ حدیث میں اس مضمونکی تمہید میں نقل کرچکا ہوں) اسلئے خلفائے راشدین کی سنت بھی سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم رکھتی ہے ، انکو دین کے معاملہ میں ثقہ اور امین فرمایا ہے"
مسٹر گڈ مسلم ! دیکھا آپ نے کیا فرمایا گیا ہے پوری بات میں ؟ اب آپ یہ بتادیں کہ کسی صحابی نے ہی کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو خاص حالات کی سنت یا خاص موقع کی سنت قرار دیا ہو ؟ یہ مطالبہ آپ کی دونوں دلیلوں کے خلاف ہے کیونکہ آپ کے ہاں "قول صحابی حجت نیست" ۔

اور پھر آپ کی ہی طرف سے پیش کی گئی عبارت کا دوسرا حصہ کچھ یوں ہے
دوم : ایک کام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثری معمول تھا، مگر دوسرا کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایک آدھ مرتبہ کیا ، اس صورت میں اصل “سنت“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثری معمول ہوگا، مگر دوسرے کام کو بھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان جواز کے لئے کیا ، “بدعت“ کہنا صحیح نہیں ہوگا۔ اسے “ جائز“ کہیں گے اگرچہ اصل سنت وہی ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ عمل فرمایا۔
تو اس عبارت میں مولانا کا یہ کہنا کہ ’’اس صورت میں اصل “سنت“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثری معمول ہوگا‘‘ اور پھر کہتے ہیں کہ ’’مگر دوسرے کام کو بھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان جواز کے لئے کیا ، “بدعت“ کہنا صحیح نہیں ہوگا۔‘‘ تو جناب من جب بدعت کہنا صحیح نہیں ہوگا تو پھر اس کو گھوڑا کہا جائے گا ؟ تقلید نےمت ماری ہوئی ہے۔کیا آپ بتا سکتےہیں بدعت کی ضد کیا ہے؟ تعجب ہے سمجھ وعقل وقلب بدن پر۔
اس وجہ سے اسی پوسٹ میں ہی میں نے کہا کہ جس بات کو پتہ نہیں کتنی پوسٹس میں کوٹ کرتے چلے جارہے ہیں اس کا جواب خود دے چکے ہیں۔ لیکن پتہ نہیں ذہن وسمجھ اتنی کمزور ہوگئی ہے معلوم ہی نہیں ہوتا۔محترم بادام اور کالی مرچ کوٹ کر صبح نہار منہ کھایا کرو۔ذہن تیز ہوجائے گا۔ان شاءاللہ
مسٹر گڈ مسلم سب سے پہلے تو آپ کو سلام ہے ایک بار پھر ! اسکے بعد بار بار اس عبارت کو پڑہیں اصل سنت وہی ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ عمل فرمایا ۔آیا کچھ سمجھ شریف میں یا پہلی بھی گئی؟ مسٹر گڈ مسلم اصل سنت وہی ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ عمل فرمایا ،یعنی بیٹھ کر پیشاب فرمایا ، اور کھڑے ہوکر پیشاب کسی بھی طرح سنت ثابت نہیں بلکہ علماء اہل سنت اسے مجبوری کی حالت میں جائز کہتے ہیں ۔ آپ کس دلیل سے جائز کہیں گے ؟ قرآن سے یا حدیث کے حکم سے ؟ اور خاص موقع کی خاص سنت کس دلیل سے ؟ اسی لئے بار بار پوچھ رہا تھا کہ بتادو بھائی کہ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے ؟ سنت یا جائز؟ اب آپ جلدی سے بادام اور کالی مرچ کوٹ کر کھالینے کے بعد جواب میں آیت یا حدیث لکھیں کہ اس دلیل سے صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کہلاتا ہے ۔ سنت یا جائز؟

مجھے حیرانگی ہے دونوں فریق کا مدلول ایک ہے۔یعنی
’’ مجبوری میں کھڑے ہوکر پیشاب کیا جاسکتا ہے۔کیونکہ یہ عمل آپﷺ سے مجبوری میں ثابت ہے‘‘
مسٹر گڈ مسلم آپ غلط حیران ہورہے ہیں ، اسلئیے کہ آپ غیر مقلدین کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو جائز کہنے کی یا بحالت مجبوری جائز ماننے کی یا خاص حالات سے متعلق سنت کہنے کی ۔ اگر ہے تو پیش کیجئے ۔قرآن یا حدیث۔

آپ مجھے بتائیں کہ
1۔صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کو آپ کیا کہتے ہیں ؟ سنت یا حدیث اور ہاں اگر صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل جو کہ کسی عذر کی وجہ سے نبی کریمﷺ نے کیا ہو جیسا کہ موضوع مسئلہ اس کو آپ بھی عذر کی وجہ سے جائز کہہ رہے ہیں ہم بھی جائز کہتے ہیں لیکن آپ مجھے بتائیں کہ اس جائز کو کیا نام دوگے ؟ سہولت وآسانی کےلیے اپنے نظر میں یہ عبارت
سنت طریقہ کو کہتے ہیں۔ پس عقائد۔اعمال۔ اخلاق۔ معاملات اور عادات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو طریقہ اپنایا وہ ’’سنت‘‘ ہے۔(اختلاف امت صراط مستقیم، ص٩٦)
بار بار تازہ کرلینا
سنت کسے کہتے ہیں اور ضرورت کسے
آپ اپنے کاموں پر نظر دوڑائیں تو یقینا آپ اپنے کاموں کو دو حصّوں میں تقسیم کر لیتے ہیں۔ ایک وہ کام جو آپ عادةً کرتے ہیں۔اور ایک وہ کام جو کبھی ضرورتاً کرتے ہیں۔
مثلاًایک آدمی کی عادت ہے کہ روزانہ فجر کی نمازکے بعد ایک پارہ تلاوت کرتا ہے اس نے عادت بنا لی۔
ایک دن آپ نے دیکھا اس نے تلاوت نہیں کی اُٹھ کر چلا گیا ہے اگلے دن آپ نے پوچھا کل آپ بیٹھے نہیں۔ وہ جواب دیتا ہے کہ ایک دوست بیمار تھا میں نے سوچا کالج جانے سے پہلے اس کی بیمار پرسی کر لوں ۔ تو یہ عمل جو اس نے کیا یہ ضرورت تھی نہ کہ عادت ۔ تو جب آپ اپنے کاموں پر نظر دوڑائیں گے تو کچھ کام آپ ضرورتاً٘ کرتے ہیں اور کچھ کام آپ عادتاً کرتے ہیں۔
یقینا آپ ﷺ کے مبارک کام بھی ان دو حصوں میں تقسیم ہیں۔ کچھ کا م آپ عادتاً فرماتے تھے اور کچھ کام ضرورتاً فرماتے تھے۔اب ان میں سے ہم نے تابعداری کن کاموں کی کرنی ہے فرمایا علیکم بسنّتی وہ جو میں عادتاً کام کرتا ہوں ان کی تابعداری کرو۔ اب حدیث میں دونوں چیزیں آئیں گی سنت والے کا م بھی اور عادت والے کام بھی۔اب جس میں دو چیزیں آجائیں وہاں ہمیں حکم ہے علیکم بسنّتی۔آپ ﷺ کی عادت کا اتباع کرنا ہے آپ ﷺ کی مبارک عادت کو ہم نے بھی عادت بناناہے اور اپنانا ہے۔
ایک اور مثال دیتا ہوں ،شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نواسی امامہ رضی اللہ عنہا کو گود میں اٹھا کر نماز اداکی اور سجدے کے وقت نواسی کو اتار دیتے اور اگلی رکعت میں پھر گود میں اٹھا لیتے ،اکیلے نماز میں نہیں جماعت کی امامت کرتے ہوئے ایسا عمل کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔ اب آپ نام نہاد اہل حدیثوں سے اگر میں یہ پوچھوں کہ یہ عمل آپ کے ہاں کیا حیثیت رکھتا ہے سنت یا جائز یا مخصوص حالات کی سنت؟ کبھی توفیق ہوئی اس حدیث یا سنت یا جائز عمل پر عمل کرنے کی ؟یہ وقتی ضرورت کا عمل تھا یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ ؟
اچھی طرح سمجھ پوجھ لیجئیے اور یقیناً کسی کی حرام تقلید کریں گے مسٹر گڈ مسلم، اس حدیث کو سمجھنے کے لئیے ؟یا کسی کے قیاس کو مان کر شرک کے مرتکب ہوں گے ؟۔کیونکہ آپ کے پلے ناتو قرآن ہے اور ناہی حدیث۔

شکریہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
میں نے الحمداللہ مکمل عبارت پیش کی ہے دیکھئے اس صفحہ کی پہلی پوسٹ: http://www.kitabosunnat.com/forum/مکالمہ-197/ہائے-ری-تقلید-تیرا-بیڑا-غرق-475/index4.html
لیکن آپ جھوٹ بولنے کی عادت بد میں مبتلا ہو اس کا ہمارے پاس کوئی علاج نہیں۔
جناب شاہد نزیر صاحب جھوٹے پر اللہ تعالٰی کی لعنت ۔ کیوں ہے کہ نہیں ؟ جانتے آپ بھی ہیں اور باقی عوام الناس بھی کہ دغابازی کا سہارہ کون لے رہا ہے کفر کے فتوے اور گستاخی کے حکم کون لگارہا ہے ، میرا تو ایک ہی مطالبہ ہے کہ بتادیجئے کہ ’’ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلائے گا سنت یا حدیث؟‘‘ اور آپ یہ نہیں بتاؤ گے کیونکہ آپ بتاہی نہیں سکتے ، کیونکہ آپ اس معاملہ میں بے دلیل اندھے مقلد جو ہو ۔
اب دیکھیں مسٹر شاہد نزیر آپ کی طرف سے جس عبارت کو مکمل کہا جارہا ہے وہ بھی ادھوری پیش کی تھی ۔
یوسف لدھیانوی دیوبندی لکھتے ہیں: ایک کام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثری معمول تھا مگر دوسرا کام آپ نے کبھی ایک آدھ مرتبہ کیا، اس صورت میں اصل ’’سنت‘‘ تو آپ کا اکثری معمول ہوگا، مگر دوسرے کام کو بھی، جو آپ نے بیان جواز کے لئے کیا، ’’بدعت‘‘ کہنا صحیح نہیں ہوگا۔ اسے ’’جائز‘‘ کہیں گے۔(اختلاف امت صراط مستقیم، ص٩٧)
یہی پیش کی تھی عبارت آپ نے مراسلہ نمبر ٣١ میں ؟ اس کی آخری لائن کو کیا سمجھ کر ہضم فرمایا آپ نے ؟
غور سے پڑھئیے حضور شاہد صاحب اس عبارت کو آپ نے چھپالیا تھا اور اب جب میں نے پیش کیا تھا تو آپ اسے پھر بھی کالے پردے یعنی تکیہ کی آڑ میں اور تبرہ کی چھاؤں میں لینے کے چکر میں تھے ، لیکن یاد رکھیں آپ کے سامنے دیوبندی آیا ہوا ہے ۔
اگرچہ اصل سنت وہی ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ عمل فرمایا۔

سمجھ شریف میں آیا جناب کی ؟؟؟ "اصل سنت"

اب آپ سے ایک کی بجائے دوسوال ہیں مسٹر شاہد نزیر
١-صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے ؟ سنت یا جائز؟
٢-جب خاص حالات یا خاص موقع نہ ہو تو پھر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا کیا کہلائے گا ثواب یا گناہ ؟

یاد رہے
جواب صرف اپنی دلیلوں سے صرف۔

شکریہ
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
sahj بھائی ! میں آپ کا احترام کرتا ہوں۔ کچھ باتیں آپ نے ٹھیک بھی کہی ہیں۔
لیکن اب میں آپ سے صرف ایک جملہ کہنے پر مجبور ہوں ، اور وہ یہی کہ :
اب بس کیجیے !!!

اس 9ویں صفحہ پر سب سے معقول مراسلہ ، مراسلہ:81 ہے (سوائے چند ایک تلخ جملوں کے)۔ اس کے بعد تو فریقین کو خاموشی اختیار کر لینا چاہیے۔ اس سے آگے بات ہوگی تو سوائے دلوں میں بدگمانی کی راہیں پھیلنے کے اور کوئی اچھی بات نہیں ہوگی۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
sahj بھائی ! میں آپ کا احترام کرتا ہوں۔ کچھ باتیں آپ نے ٹھیک بھی کہی ہیں۔
لیکن اب میں آپ سے صرف ایک جملہ کہنے پر مجبور ہوں ، اور وہ یہی کہ :
اب بس کیجیے !!!

اس 9ویں صفحہ پر سب سے معقول مراسلہ ، مراسلہ:81 ہے (سوائے چند ایک تلخ جملوں کے)۔ اس کے بعد تو فریقین کو خاموشی اختیار کر لینا چاہیے۔ اس سے آگے بات ہوگی تو سوائے دلوں میں بدگمانی کی راہیں پھیلنے کے اور کوئی اچھی بات نہیں ہوگی۔
السلام علیکم بھائی باذوق

آپ کا شکریہ کہ آپ نے مجھے مخاطب کیا ۔لیکن یہ کیا کیا کہ اب بس کردوں؟؟ !!! بھائی باذوق میں تو بس کردوں گا لیکن کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کا حکم کیا ہوگا ؟ جائز ،سنت، یا خاص سنت؟ یہ کون بتائے گا ؟
چلیں میں آپ کی عزت میں اور احترام میں آپ کی درخواست کے مطابق بس کئیے دیتا ہوں ، لیکن ایک درخواست میری بھی ہے آپ سے کہ آپ انصاف کے ساتھ فیصلہ کیجئے کہ جو الفاظ شاہد نذیر نے علماء دیوبندکے بارے میں کہے یعنی انہیں گستاخ کہا وہ درست تھے یا غلط ؟ دوسرا یہ کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو بحالت مجبوری ہم اہل سنت دیوبند جائز مانتے ہیں اور جب مجبوری نہ ہو یا عام حالات میں کھڑے ہوکر پیشاب کیا جائے تو اسے گناہ کہتے ہیں جبکہ علوی صاحب نے خاص موقع کی سنت کہا ، یعنی اسکا مطلب بھی یہی ہوا کہ کوئی مجبوری ہو تو پھر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بھی سنت ہے ۔ یہا ں یہ بات غور طلب ہے کہ جب خاص موقع نہ ہو یعنی کوئی مجبوری نہ ہو پھر کوئی کھڑے ہوکر پیشاب کرے تو وہ کیا کہلائے گا ؟؟ گناہ یا سنت؟ کیونکہ بیٹھ کر پیشاب کرنا سنت عمل ہے اس میں کسی کو اختلاف نہیں۔ ابن نجیم حنفی رحمہ اللہ نے بھی گناہ صغیرہ اسی لئے کہا،(اور ایمان داری کی بات تو یہ ہے کہ جس کتاب کا صفحہ الزام کے طور پر شاہد نزیر نے لگایا تھا اسی صفحہ کے اگلے چند صفحات بھی اگر پیش کردیں یا کتاب کا لنک دے دیں تو مزید تحقیق ہوجائے کہ اگلے صفحات میں ان تمام گناہ صغیرہ کے بارے میں کچھ تفصیل ہے یا نہیں ) ۔ اور اگر آپ یہ بتادیں گے کہ عام حالات میں کھڑے ہوکر پیشاب کرنا یعنی بغیر کسی مجبوری کے ، خلاف سنت اور چھوٹا یا بڑا گناہ ہے تو پھر کیا آپ پر بھی نبی صلی اللہ علی وسلم کی گستاخی کا فتوٰی لگایا جانا چاھئیے؟
آخری بات یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اک عمل نماز میں اپنی نواسی رضی اللہ عنہا کو گود میں اٹھانے کا پیش کیا ، اس بارے میں بھی کچھ فرمادیجئے گا کہ وہ عمل عام سنت ہے یا خاص حالات سے متعلق سنت؟ اور کتنے بھائی احباب ایسے ہیں جنہوں نے زندگی میں ایک بار بھی اس عمل پر عمل کیا ہے ؟ اور اب حالت نماز میں کوئی اپنے نواسے یا نواسی کو گود میں اٹھا لے اور سجدوں سے پہلے اتاردے اور سجدوں کے بعد پھر اٹھالے تو کیا خیال ہے نماز سنت کے مطابق ہوگی یا رہے گی ہی نہیں؟سنت کا ثواب حاصل ہوگا یا گناہ؟
امید ہے آپ مکمل ایمان داری اور غیر جانبداری سے فیصلہ کریں گے ۔
شکریہ

والسلام
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
سہج صاحب تھک ہار کر اور ناکامی کا داغ لے کر اس موضوع سے فرار ہوگئے تھے۔ لیکن پھر غالبا ملنگ جیسے غالی دیوبندیوں نے موصوف کو ’’میں نہ مانوں’’ اور ’’جھوٹ اتنا بولو کے سچ لگنے لگے‘‘ کا دیوبندی ہنر ایک مرتبہ پھر آزمانے کی نصیحت کی۔ سہج صاحب نے اپنی آمد ثانی پر اپنا موقف ان الفاظ میں بیان فرمایا:

اسکے بعد ضد کو چھوڑ کر اگر غور کریں گے تو آپ کو یہ حدیث عن عائشہ قالت من حدثک ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بال قائمًا فلا تصدقہ انا رایئتہ یبول قاعدًا ہی آخری فیصلہ نظر آئے گا ۔ اگر ضد نہ چھوڑ سکیں تو کوئی بات نہیں ۔
سہج صاحب کی تحریر اس بات کا واضح اعلان کررہی ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے زیر بحث مسئلہ میں سہج دیوبندی کے نزدیک آخری فیصلہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے۔ اس حدیث کا ترجمہ سہج صاحب ہی کی زبانی ملاحظہ فرمالیں۔

ایک دو حدیثیں ھیں جناب شاھد صاحب جو آپ کو دکھانی ھے ۔ یقیناً آپ اور آپ جیسے کھڑے ھوکر پیشاب کرنے والوں نے یہ حدیث دیکھی ھوگی لیکن اپنے تعصب کے ھاتھوں مجبور ھوکر ان حدیثوں کو دھتکار دیا ھو گا۔

عن عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا قالت من حدثکم أن ألنبی صلی اللہ علیہ وسلم کان یبول قائماً فلا تصدقوہ ما کان یبول الا قاعداً
[مشکواۃ : ص 43]
حضرت عائیشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ اگر تمہیں یہ خبر پہنچے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پیشاب کیا تو ہر گز اس کی تصدیق نہ کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر پیشاب کیا کرتے تھے۔

عن عائشہ قالت من حدثک ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بال قائمًا فلا تصدقہ انا رایئتہ یبول قاعدًا

ابوبکر بن بن ابی شیبہ و سویدن بن سعید و اسماعیل بن موسٰی سدی ، شریک،مقدام بن شریح بن ہانی ، ہانی ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں " جو تمہیں یہ کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ھوکر پیشاب کیا، تو تم اس کی تصدیق نہ کرنا ، میں نے یہی دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے" ۔
سنن ابن ماجہ،ج١،صفحہ ٢٦٣

ابن ماجہ کے اسی صفحے پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی مروی ہے کہ نبی پاک علیہ الصلاۃ والسلام نے اُنہیں کھڑے ہوکر پیشاب کرتے دیکھا تو اس سے منع فرمایا۔اور پھر کبھی بھی کھڑے ھوکر پیشاب نہیں کیا ۔

مذکورہ بالا تفصیلات و روایات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا ، ناتو نبی پاک علیہ الصلاۃ والسلام کی عادت مبارکہ تھی اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو پسند کرتے تھے، بلکہ حضرت عمر کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے منع فرماتے تھے،
ان حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ سہج دیوبندی کے نزدیک کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز نہیں۔ بلک بقول سہج صاحب یہ وہ عمل ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ناپسند تھا بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے روکتے تھے اور پھر اسی وجہ سے عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے تمام زندگی کھڑے ہوکر پیشاب نہ کیا۔اب جو چیز جائز نہ ہو بلکہ شریعت میں ناپسندیدہ ہو وہ دیوبندیوں کے نزدیک کیا ہے؟ ابن نجیم کے اس حوالے سے واضح ہوتا ہے۔

۱۔ مولانا عبدالشکور قاسمی دیوبندی نے اپنی ایک تصنیف میں ابن نجیم حنفی کے حوالے سے چند صغیرہ گناہوں کا تذکرہ کیا ہے جس میں نمبر سات پر کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے جائز عمل کو بھی صغیرہ گناہوں میں شامل کیا ہے۔( دیکھئے کفریہ الفاظ اور ان کے احکامات مع گناہ کبیرہ و صغیرہ کا بیان ، ص 103)
معلوم ہوا کہ دیوبندیوں کے نزدیک کھڑے ہو کرپیشاب کرنا گناہ ہے۔ اور چونکہ سہج صاحب نے بھی اپنے ان علماء کی کوئی تردید نہیں کی جو کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو گناہ کہتے ہیں لہذا ان کا اپنا موقف بھی یہی ہے۔ لیکن بیچارے شرم کے مارے اس کا اظہار نہیں کرپارہے بلکہ مسلسل تقیہ کے پردہ میں رہ کر تاؤیلی حربے آزما رہے ہیں۔ سہج صاحب کی اس حالت کا گڈ مسلم بھائی نے بالکل درست تجزیہ کیا ہے۔

اب ایک طرف چوٹی کے علماء کی بات ہے اور دوسری طرف محترم سہج صاحب کی بات ہے۔ اب قارئین یہ فیصلہ خود کرلیں کہ یا یہ چوٹی کے علماء سے غلطی ہوئی یا پھر سہج صاحب تقیہ کررہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ حقیقت یہی ہے کہ سہج صاحب بھی کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو اپنے علماء کی طرح صغیر گناہ میں شمار کرتے ہیں۔واللہ اعلم۔ لیکن واضح حدیث کی تاویل نہ کرسکنے کی طاقت نہ ہونے کی وجہ سے علماء کی بات سے روگردانی کررہے ہیں۔ حالانکہ سہج صاحب جو عذر کی بات کررہے ہیں وہ بات تو چوٹی کے علماء نے نہیں کی؟
سہج صاحب عجیب مشکل میں گرفتار ہیں کہ نہ تو کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے گناہ ہونے پر کوئی دلیل مل پارہی ہے اور نہ ہی اپنے اکابرین کو غلط اور گستاخ رسول کہنے کی ہمت ہورہی ہے۔ اور پھر بحث برائے بحث کے ذریعے اپنے دیوبندی مذہب کے دفاع کا فریضہ بھی انجام دینا ہے۔ اب بیچارے سہج صاحب جائیں تو کہاں جائیں؟

آپ اور آپ کے فرقے کے افراد کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو اس حدیث کی بنیاد پر "سنت" اور "خاص سنت"اور "جائز" مانتے ہیں ۔حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک قبیلے کے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر پر گئے تو وہاں کھڑے ہوکر پیشاب کیا۔پھر پانی منگایا۔ میں آپ ﷺ کے پاس پانی لے کر آیا تو آپ ﷺ نے وضو فرمایا۔ (صحیح بخاری، کتاب الوضو) اسی وجہ سے میں بار بار پوچھ رہا تھا آپ حضرات سے کہ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے ؟ سنت یا جائز؟،
صحیح حدیث کے ثابت شدہ عمل ہمارے نزدیک کیا کہلاتا ہے اس کا جواب ابن داؤد بھائی آپ کو دے چکے ہیں۔ ایک مرتبہ پھر ملاحظہ فرمالیں:

صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل فرض و واجب بھی ہو سکتا ہے ، مندوب و سنت بھی اور مباح و جائز بھی اور یہ بھی کہ صرف خاص حالات میں سنت و جائز ہو اور عام حالات میں خلاف سنت و ناجائز ہو ، اور یہ تمام امور قرآن و سنت سے اخذ ہونگے! یعنی کہ سنت سے ثبوت کسی عمل کو فرض و واجب بھی کرتا بھی کرتا ہے!!
اب جواب مل جانے پر بھی باربار وہی سوال دہراتے چلے جانا آپ کی ہٹ دھرمی کو ظاہر کررہا ہے۔ اگر آپ کا سوال یہ ہے کہ صحیح حدیث سے ثابت شدہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کا عمل آپ کے نزدیک کیا کہلاتا ہے تو اس کا جواب بھی میں اسی تھریڈ کی پوسٹ نمبر ١٥ پر دے چکا ہوں۔ایک مرتبہ پھر دیکھ لیں:
ہم یہ کہتے ہیں کہ بیٹھ کر پیشاب کرنا چاہیے تاہم اگر کوئی شخص کسی عذر کی بنا پر کھڑے ہوکر پیشاب کرتا ہے تو جائز ہے۔ کیونکہ اس کا ثبوت خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے موجود ہے۔
اس کے علاوہ آپ دارلسلام سے شائع شدہ ابن داؤد اور ابن ماجہ کا مطالعہ فرمالیں اور بھی دیگر احادیث کی کتب آپ کو ہمارا اس مسئلہ پر یہی موقف ملے گا کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بوقت ضرورت جائز ہے۔ جہاں تک محترم ابوالحسن علوی صاحب کا بیان ہے کہ
بیٹھ کر پیشاب کرنا مسنون اور راجح اور عمومی سنت ہے جبکہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے۔
یہاں محترم ابوالحسن علوی صاحب کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو لغوی معنوں میں سنت قرار دے رہے ہیں۔ اور جس طرح سہج صاحب نے طوطے کی طرح رٹ لگائی ہوئی ہے کہ ابوالحسن علوی نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو خاص سنت کہا ہے یہ بالکل جھوٹ ہے۔بلکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ دونوں عمل کو سنت کہہ رہے ہیں جس میں سے بیٹھ کر پیشاب کرنے کو عمومی سنت کہتے ہیں اور کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو لغوی معنوں میں صرف سنت کہتے ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے یوسف لدھیانوی دیوبندی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ ہر عمل کو سنت کہتے ہیں جس کی رو سے ظاہر ہے کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بھی سنت ہوگا۔ ابوالحسن علوی کی عبارت پر اعتراض کا سہج صاحب کو کوئی حق نہیں پہنچتا کیونکہ اس اعتراض کی زد میں انکے ممدوح یوسف لدھیانوی بھی آتے ہیں۔

کیونکہ جائز مانیں تو آپ لوگوں یعنی نام نہاد اہل حدیثوں کی دو دلیلیں ہیں یعنی قرآن و حدیث ؟ اب نا ہی اس حدیث میں صاف لکھا ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا سنت ہے یا کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز ہے ، یا کھڑے ہوکر پیشاب کرنا خاص موقع کی خاص سنت ہے ۔ ہے نا مزے کی بات مسٹر گڈ مسلم ؟
سمجھ شریف میں نہیں آیا ہوگا ! میں سمجھاتا ہوں ۔
حدیث میں زکر ہے کہ نبی ﷺ ایک قبیلے کے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر پر گئے تو وہاں کھڑے ہوکر پیشاب کیا۔ ۔اب مجھے مسٹر گڈ مسلم یہ بتادیں کہ اس بات میں "جائز" "سنت" یا "خاص موقع کی سنت" آپ لوگوں کو کس نے بتایا ؟؟ شاہد نزیر صاحب نے ؟یا ابوالحسن نے ؟ یا مسٹر گڈ مسلم آپ نے ؟ یا پھر ایس اکہوں کہ آپ سب اپنے آپ کو (معاذ اللہ ) نبی سمجھے بیٹھے ہیں کہ آپ لوگ اپنی بات کو اپنی دوسری دلیل سمجھتے ہو ،یعنی حدیث؟ بھئی کوئی ایسی حدیث پیش کریں اپنی دلیل کے مطابق جس میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہو کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو "خاص موقع کی سنت" کہنا ، یا کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو بحالت مجبوری کہ جائز کہنا ۔
مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آپ لوگ صرف نام کے اہل حدیث ہو اور نام کے ہی غیر مقلد ۔ کیونکہ آپ لوگ تقلید کو گالیاں بھی دیتے ہو اور خود ایک دوسرے کی تقلید کرتے ہو اور مانتے بھی نہیں۔
ایسی باتیں آپ کو بالکل بھی زیب نہیں دیتیں جناب سہج صاحب کیونکہ آپ بھول رہے ہو کہ آپ کی دلیل قرآن و حدیث نہیں بلکہ صرف اور صرف قول امام ہے۔ اور اب تک کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے بارے میں آپ جو اپنا موقف بیان کرتے چلے آرہے ہیں وہ ابوحنیفہ کے قول سے ثابت نہیں ہے۔ اپنے تقلیدی دعویٰ کے مطابق آپ اس سلسلہ میں ابوحنیفہ کا باسند صحیح قول پیش کریں اور ناکامی کی صورت میں آپ نہ تو بیٹھ کر پیشاب کریں اور نہ کھڑے ہوکر بلکہ بہتر یہی ہے کہ پیشاب ہی نہ کریں کیونکہ امام صاحب کے قول سے نہ بیٹھ کر پیشاب کرنے کا حکم ثابت ہے نہ کھڑے ہوکر اور نہ ہی لیٹ کر۔ امید ہے آپ اپنے دعویٰ تقلید کی لاج رکھیں گے و گرنہ بیٹھ کر یا کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی وجہ سے آپ اپنے دعویٰ تقلید میں کاذب ہونگے۔

اسی لئے میں نے پوچھا ہے کہ تم میں سے ہر شخص اپنے آپ کو یا جس کی بات کو آگے بڑھاتا ہے اسے نبی سمجھتا ہے ۔ اسی لئے سوال کئیے جانے پر کہتا ہے کہ یہ تو نبی کا گستاخ ہے ۔
یہ بات وہ شخص کہہ رہا ہے جس نے عملی طور پر اللہ کو چھوڑ کر اپنے امام کو اپنا رب بنا لیا ہے۔ دیکھئے: جی ہاں! حنفی اپنے امام، ابوحنیفہ کی عبادت کرتے ہیں!!!

جی ہاں جناب ہم اہل بدعت کے نزدیک اصل سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر پیشاب کرنا ہے ۔ اور کھڑے ہوکر پیشاب کرنا صغیرہ گناہ ہے ۔ اور یہ جائز اسی صورت ہوتا ہے جب کوئی مجبوری آڑے آجائے ۔ اب جب مجبوری نہیں ہو اور بندہ عادتاً یا فیشن کے باعث کھڑے ہوکر پیشاب کرے تو وہ گناہ کا باعث ہے ۔ یہی بات آپ لوگوں کو کاٹتی ہے کہ گناہ کیوں کہا ؟ تو مسٹر گڈ مسلم آپ ہی بتادیجئے کہ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے ؟ سنت یا جائز؟
اول تو آپ اپنے اس دعویٰ کو کہ بیٹھ کر پیشاب کرنا سنت ہے کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گناہ ہے کو اپنے امام کے قول سے ثابت کردیں۔نیز آپ کا یہ فرمانا کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا صغیرہ گناہ ہے نبی علیہ السلام کی صریح توہین ہے جو آپ کے اور آپکے فرقے پر گستاخی رسول کی مہر ثبت کررہی ہے۔

آپکا یہ ارشاد کے بلاعذر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا گناہ کا باعث ہے۔ یہ بھی بالکل غلط ہے کیونکہ موطا امام مالک میں باسند صحیح ثابت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوکر پیشاب کرتے تھے۔(١-٦٥،ح ١٤٠ بتحقیقی)
اس سے معلوم ہوا کہ بلاعذر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا بھی گناہ نہیں ہے۔ پس آپ کے اس موقف سے بھی آپ اور آپکا بدعتی فرقہ صحابہ کرام کا گستاخ ثابت ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ سہج صاحب کا یہ گھڑا ہوا موقف ابن نجیم اور دیگر دیوبندی علماء کے موقف کے مخالف ہونے کی وجہ سے غلط اور ان کا ذاتی موقف ہے جس کی کوئی حیثیت نہیں۔ ابن نجیم مطلق طور پر کسی بھی شرط کے بغیر کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو گناہ کہتے ہیں۔مطلب یہ کہ کوئی عذر ہو یا نہ ہو ہر حال میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنا گناہ ہے۔اب اس بات سے اختلاف کرنے کا ایک جاہل مقلد کو کیسے حق پہنچتا ہے؟ دیوبندی مذہب میں مستند دیوبندی علماء کی بات مانی جائے گی ناکہ سہج صاحب کی جو خود اپنے منہ سے خود کو بار بار جاہل کہتے ہیں۔

الحمداللہ! ثابت ہوا کہ سہج صاحب کا کوئی بھی موقف نہ تو صحیح احادیث سے ثابت ہے اور نہ ہی ان کے امام کے قول سے۔بلکہ ہر غلط موقف کی وجہ سے یہ مسلسل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کی گستاخیاں کررہے ہیں۔

مسٹر گڈ مسلم چلیں آپ اپنا شوق پورا کرلیں اچھلنے کا ، میری تو اچھلنے کی خواہش تھی ہی نہیں ۔ ویسے آپ کے علوی بھائی نے "خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت " فرماتودیا لیکن وہ خاص حالات اور مقامات نہ ہی بتائے اور ناہی بتاسکتے ہیں دلیل کے مطابق۔ ہاں قیاسی گھوڑے دوڑاسکتے ہیں آپ سب ۔ لیکن یہ نہیں بتاسکتے کہ کب وہ خاص حالات و مقامات میسر آتے ہیں جب کھڑے ہوکر پیشاب کرنا "سنت" کا ثواب دیتا ہے ۔
چلیں مسٹر گڈ مسلم اب اک اور سوال آپ سے بلکل نوا نکور ۔۔۔۔ آپ کے بھائی علوی صاحب نے فرمایا کہ خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے اب مجھے یہ بتادیں کہ جب خاص حالات یا خاص موقع نہ ہو تو پھر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا کیا کہلائے گا ثواب یا گناہ ؟ یہ یاد رکھیں اس سوال کا جوبھی جواب دیں قرآن یا حدیث سے دیجئے گا ۔اور اگر دلیل میسر نہ و تو پہلے یہ بتائیے گا کہ دلیل تو نہیں ہے آپ قیاس فرمارہے ہیں یعنی شرک فرمارہے ہیں ۔
سہج صاحب آپ تقلید اور مقلد کا مذاق کیوں اڑا رہے ہیں؟ آپ نے مقلد ہوتے ہوئے بغیر قول امام کے کیسے فیصلہ کرلیا کہ بیٹھ کر پیشاب کرنا سنت ہے اور کھڑے ہوکر گناہ یا مجبوری میں جائز؟؟؟ پہلے آپ قول امام کی روشنی میں اس سلسلے میں اپنا موقف سامنے رکھیں اس کے بعد آپ ہم سے ہمارے اصول کے مطابق جواب کا مطالبہ کرتے ہوئے اچھے لگیں گے۔ ورنہ آپ صاف صاف لکھ دیں کہ بیٹھ کر یا کھڑے ہوکر یا لیٹ کر کسی بھی طرح پیشاب کرنے کا کوئی حکم امام ابوحنیفہ سے ثابت نہیں اور آپ اس مسئلہ میں تقلید پر لعنت بھیج کر غیرمقلد ہوگئے ہو۔

اور کھڑے ہوکر پیشاب کسی بھی طرح سنت ثابت نہیں بلکہ علماء اہل سنت اسے مجبوری کی حالت میں جائز کہتے ہیں ۔
کیا ان علمائے اہل سنت میں ابن نجیم اور دیگر دیوبندی شامل نہیں؟؟؟ کیونکہ وہ تو کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو مطلقاً گناہ کہتے ہیں۔

اچھی طرح سمجھ پوجھ لیجئیے اور یقیناً کسی کی حرام تقلید کریں گے مسٹر گڈ مسلم، اس حدیث کو سمجھنے کے لئیے ؟یا کسی کے قیاس کو مان کر شرک کے مرتکب ہوں گے ؟۔کیونکہ آپ کے پلے ناتو قرآن ہے اور ناہی حدیث۔
الحمداللہ! اس دنیا کی پشت پر اگر مکمل حق کسی کے پاس ہے تو وہ اہل حدیث ہیں۔ لیکن رونا تو آپ کا ہے کہ آپ کے پاس نہ حدیث ہے نہ قرآن ہے نہ امام کا قول ہے نہ تو آپ مجتہد ہو اور نہ مقلد اور نہ ہی آپ کا امام مجتہد۔ آپکے پلے اگر کچھ ہے تو دن رات بغض اہل حدیث میں جلنا مرنا اور قرآن وحدیث کی مخالفت کرنا اور اللہ اور اسکے رسول اور صحابہ کرام کی گستاخیاں کرنا۔ سوچو تو سہی۔ کس قدر بدنصیبی آپ کے حصہ میں آئی ہے۔

سہج صاحب ہم نے آپ کو آپکی ہر بات کا جواب دے دیا ہے۔ صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا ہوتا ہے بتا دیا ہے۔ اور کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کا حکم بھی آپکے گوش و گزار کردیا ہے۔ امید ہے زیادہ نہیں تھوڑی سی شرم کا مظاہرہ کرتے ہوئے آپ یہ سوال دوبارہ نہیں دھراینگے اور اگر دھراینگے تو پہلے ہمارے جواب پر دلیل سے نقد کرینگے۔ اصل موضوع کے جواب کا تو ہم آپ سے مطالبہ نہیں کرتے کیونکہ اس میں آپ ناکام و نامراد ہوچکے ہو۔ اور باربار اپنی تحریروں کے ذریعے ابن نجیم سمیت دیگر دیوبندیوں کو گستاخ رسول تسلیم کرچکے ہو۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
لَّعۡنَتَ اللّٰہِ عَلَی الۡکٰذِبِیۡنَ
رسول اللہ ﷺسے کسی نے پوچھاکہ کیا مومن بزدل ہوسکتا ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں، پھر پوچھا کیا مومن بخیل ہوسکتا ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں، پوچھا کیا مومن جھوٹا ہوسکتا ہے ؟ آپ نے فرمایانہیں۔(موطا امام مالک)

مسٹر شاہد نزیر کا جھوٹ
سہج صاحب تھک ہار کر اور ناکامی کا داغ لے کر اس موضوع سے فرار ہوگئے تھے۔ لیکن پھر غالبا ملنگ جیسے غالی دیوبندیوں نے موصوف کو ’’میں نہ مانوں’’ اور ’’جھوٹ اتنا بولو کے سچ لگنے لگے‘‘ کا دیوبندی ہنر ایک مرتبہ پھر آزمانے کی نصیحت کی۔
09-11-2011 10:26 #55پوسٹ
sahj
یہ ہے وہ آخری پوسٹ جسے میں نے سن دوھزار گیارہ میں پوسٹ کیا تھا مورخہ ٩ نومبر ،دس بجکر ٢٦ منٹ پر ۔
اور مسٹر شاہد نزیر نے پورے تین مہینے مفرور رہنے کے بعد جواب دیا
18-03-2012 19:58 #56پوسٹ
شاہد نذیر
اب فیصلہ آپ خود کریں تمام دیکھنے پڑھنے والے ،کہ یہ ہے نام نہاد اہل حدیث مسٹر شاہد نزیر کا اصل کردار؟
جھوٹ ایسے لکھتے ہیں جیسے انہیں اللہ اور رسول نے (معازاللہ) اجازت دی ہوئی ہے کہ جتنا مرضی جھوٹ بولو۔

باقی بات بعد میں کیونکہ میں فی الحال جناب باذوق صاحب کے جواب کا انتظار کر رہا ہوں ۔
شکریہ
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top