عبداللہ حیدر
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 11، 2011
- پیغامات
- 316
- ری ایکشن اسکور
- 1,018
- پوائنٹ
- 120
شاہد بھائی، ابن نجیم کی لکھی ہوئی اصل عربی عبارت پیش کریں۔
سہج صاحب امید ہے عبداللہ حیدر صاحب کے ترجمے کے بعد آپ کو تسلی ہوگئی ہوگی کہ آپ کا پیش کردہ مسئلہ یا فوائد کے تحت لکھی گئی تحریر علامہ البانی رحمہ اللہ کی نہیں ہے۔ اس لئے آپ کا اعتراض ختم ہوجاتا ہے لیکن ہمارا اعتراض قائم ہے کہ ابن نجیم اور وہ دیگر دیوبندی جنھوں نے بطور رضامندی کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو گناہ میں شمار کیا ہے شریعت سے لاعلم اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخ ہیں۔
السلام علیکمآپ کا پیش کردہ مسئلہ یا فوائد کے تحت لکھی گئی تحریر علامہ البانی رحمہ اللہ کی نہیں ہے
یہ کتاب امام البانی کی "سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ" کا براہ راست ترجمہ نہیں ہے بلکہ ان کے ایک شاگرد مشہور بن حسن آل سلیمان نے سلسلۃ الصحیحہ کو فقہی ابواب پر جو تقسیم کیا ہے اسے اردو قالب میں ڈھالا گیا ہے۔ چنانچہ اس میں تخریج وغیرہ کی بحوث نہیں ملیں گی۔
کتاب کے ٹائٹل اور مقدمے میں واضح تذکرہ ہونا چاہیے کہ احادیث کے فوائد مترجم کے لکھے ہوئے ہیں، صرف احادیث کا متن امام البانی کی کتاب سے لیا گیا ہے، زیادہ بہتر ہوتا اگر اسے سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ اور امام البانی کے نام سے پیش کرنے کی بجائے کسی دوسرے نام سے نشر کیا جاتا کیونکہ امام البانی کے تحریر کردہ طویل مباحث اس میں سرے سے موجود ہی نہیں ہیں اور نصف کے قریب کتاب مترجم کے اپنے لکھے ہوئے فوائد پر مشتمل ہے۔
شاہد نزیر صاحب میرا اعتراض ختم نہیں ہوا بلکہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہوچکا ہے ۔ کیسے ؟اس لئے آپ کا اعتراض ختم ہوجاتا ہے
بھائی صاحب میں بار بار ہی آپ سے پوچھ رہا تھا4۔ بیٹھ کر پیشاب کرنا مسنون اور راجح اور عمومی سنت ہے جبکہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا خاص مقامات اور حالات کے ساتھ متعلق سنت ہے۔
جائز ؟ یا سنت؟ عام یا خاص ؟صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا ہوتا ہے ؟
Sahj صاحب نجانے کس دیس کی زبان بولتے ہیں کہ جہاں جو جائز ہو وہ سنت نہیں ہو سکتی اور جو ناجائز ہو وہ سنت ہوتی ہے!! اور جو سنت ہو وہ ناجائز ہوتی ہے!!جائز ؟ یا سنت؟ عام یا خاص ؟
جیسا کہ آپ کہتے رہے ہیں کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز ہے تو پھر سنت نہ ہوا اور اگر سنت ہے تو پھر جائز کیسے ؟
یہی تضاد آپ کو نظر نہیں آتا ۔ یا پھر نظریں پھیر لیتے ہیں ۔ بہرحال اب صرف یہ بتادیں کہ "صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے ؟" تاکہ واقعی اس تھریڈ کو تمام کیا جاسکے ۔
شکریہ
سبحان اللہ!السلام علیکم
شاہد نزیر صاحب یہ تو معلوم ہوگیا کہ میری پیش کردہ عبارت علامہ ناصر الدین رحمہ اللہ کی نہیں لیکن اس بات سے یہ بھی معلوم ہوگیا ہے کہ خود آپ کے فرقہ اہل حدیث کی نگرانی میں تیار کی گئی کتاب میں اس طرح کی علمی غلطی کی گئی جس کا جواب یقیناً آپ حضرات پر ہی لازم ہے ۔علمی غلطی اسلئے کہ بھائی عبداللہ حیدر نے نشاندہی کی
آپ کی عجیب و غریب باتیں ہماری سمجھ سے باہر ہیں۔ میرے بھائی آپ کا اعتراض کہاں سے آگیا اور پھر مضبوط کیسے ہوگیا؟! شاید آپ کو یاد نہیں کہ یہ تھریڈ میرے مضمون پر مشتمل ہے جس میں، میں نے دیوبندیوں پر ایک اعتراض قائم کیا ہے۔ آپ کو پہلے اس اعتراض کا جواب دینا ہے۔ اس اعتراض کا جواب دئے بغیر آپ نے اپنا اعتراض کیسے قائم کرلیا؟شاہد نزیر صاحب میرا اعتراض ختم نہیں ہوا بلکہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہوچکا ہے ۔ کیسے ؟
ایسے
محترم تھریڈ کا موضوع یہ نہیں ہے کہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا سنت ہے؟ جائز ہے؟ کیا ہے؟۔ اس لئے آپ موضوع سے فرار کے بہانے نہ ڈھونڈیں اور صرف موضوع سے متعلق ہی بات کریں۔ویسے آپ خود ہی اس موضوع کو اختتام پذیر کرچکے ہیں یہ کہکر کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا مجبوری میں جائز ہے۔ پس آپکا یہ اقرار و اعتراف ہی آپ کے اکابرین کو قابل اعتراض شخصیات بنا رہا ہے۔ آپ ضد چھوڑ دیں ۔جائز ؟ یا سنت؟ عام یا خاص ؟
جیسا کہ آپ کہتے رہے ہیں کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز ہے تو پھر سنت نہ ہوا اور اگر سنت ہے تو پھر جائز کیسے ؟
یہی تضاد آپ کو نظر نہیں آتا ۔ یا پھر نظریں پھیر لیتے ہیں ۔ بہرحال اب صرف یہ بتادیں کہ "صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے ؟" تاکہ واقعی اس تھریڈ کو تمام کیا جاسکے ۔
شکریہ
کیونکہ آپ نے اپنے لیڈنگ مراسلہ میں لکھا تھا" کھڑے ھوکر پیشاب کرنا سنت ھے "
، چونکہ آپ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو صحیح حدیث سے "جائز" ثابت کررہے ہیں تو جناب پھر یہ بتانا بہت ضروری ہے کہ "صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے ؟" ۔صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل
تو بھائی جان ابن داؤد یہ فیصلہ کون کرے گا کہ اس صحیح حدیث سے جو عمل ثابت ہوا وہ عام سنت ہے یا خاص سنت ؟ جائز ہے یا مباح ؟ اس تشریح کے لئے پھر آپ غیر مقلدوں کو امتیوں کے در کھٹکانے پڑے گے ۔ کوئی کہے گا سنت ہے ،کوئی کہے گا جائز ہے ، کوئی کہے گا خاص سنت ہے ، اور کوئی کہے گا کہ گناہ صغیرہ ۔ ۔ آپ کی دلیلوں کے مطابق تو ایسا ہونا چاھئیے کہ آپ لوگ صرف قرآن اور حدیث کے فیصلہ کو مانیں ۔ یعنی قرآن بتائے کہ یہ عمل سنت فرض واجب یا مباح ہے یا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود درجہ بندی فرمائیں کہ یہ عمل میری سنت ہے اور وہ عمل خاص سنت ہے اور یہ عمل واجب ہے ۔ کیوں بھائی ایسا ہی ہونا چاھئیے ناں ؟ لیکن آپ لوگ ایک امام کو چھوڑ کر سینکڑوں مانتے ہو یہی وجہ ہے کہ اسی تھریڈ میں دیکھ لیجئے ابھی تک آپ لوگ یہ فیصلہ ہی نہیں کرسکے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز ہے یا سنت ۔ کوئی کہتا ہے سنت کوئی کہتا ہے خاص سنت کوئی جائز ،کوئی کہتا ہے چاہے کھڑے ہوکر پیشاب کرو یا بیٹھ کر برابر ہے ۔ لیکن یہ کوئی نہیں بتارہا کہ "صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے؟"صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل فرض و واجب بھی ہو سکتا ہے ، مندوب و سنت بھی اور مباح و جائز بھی اور یہ بھی کہ صرف خاص حالات میں سنت و جائز ہو اور عام حالات میں خلاف سنت و ناجائز ہو ، اور یہ تمام امور قرآن و سنت سے اخذ ہونگے! یعنی کہ سنت سے ثبوت کسی عمل کو فرض و واجب بھی کرتا بھی کرتا ہے!!
بھائی آپ کو سمجھانا تین وجوہات کی بنا پر بہت مشکل ہے۔ اول آپ جاہل ہو جس کا بارہا اقرار آپ خود کرچکے ہو۔دوم آپ مقلد ہو اور مقلد جاہل ہی کو کہتے ہیں ۔ سوم آپ امین اوکاڑوی کے روحانی شاگرد ہو اور امین اوکاڑوی خود کوئی عالم نہیں تھے بلکہ ایک سرکاری پرائمری اسکول میں ماسٹری کرتے تھ۔ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ غیر عالم امین اوکاڑوی کی دینی سمجھ کیا تھی اور پھر اس کے شاگرد کس قدر دین کو سمجھتے ہونگے۔السلام علیکم
جناب شاہد نذیر صاحب
امید ہے کہ بخیریت ہوں گے آپ ، اور میری طرح بے ہوش نہیں ہوں گے ؟ اسلئیے بھائی صاحب آپ اس تھریڈ میں میرا پہلا مراسلہ نمبر دس کو پڑھ لیں وہاں میں نے کیا لکھا تھا ۔اور اسکے بعد سے اب تک میں یہی پوچھ رہا ہوں کہ بھائیو مہربانو بے قدردانو غیر مقلدو وغیرہ وغیرہ آپ لوگ مجھے صرف یہ بتادو کہ کیسے کیونکہ آپ نے اپنے لیڈنگ مراسلہ میں لکھا تھا ، چونکہ آپ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو صحیح حدیث سے "جائز" ثابت کررہے ہیں تو جناب پھر یہ بتانا بہت ضروری ہے کہ
آپ کے اکابر یوسف لدھیانوی کے مطابق صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل سنت کہلاتا ہے۔ دیکھئے: یوسف لدھیانوی صاحب فرماتے ہیں: جس مسئلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سے زیادہ صورتیں منقول ہوں، وہ سب سنتیں کہلائیں گی۔(اختلاف امت صراط مستقیم، ص٩٧)"صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے ؟" ۔
السلام علیکمآپ کے اکابر یوسف لدھیانوی کے مطابق صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل سنت کہلاتا ہے۔ دیکھئے: یوسف لدھیانوی صاحب فرماتے ہیں: جس مسئلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سے زیادہ صورتیں منقول ہوں، وہ سب سنتیں کہلائیں گی۔(اختلاف امت صراط مستقیم، ص٩٧)
حالانکہ یہ جواب میں پہلے بھی دے چکا ہوں۔ لیکن جھوٹ بولنے اور مغالطہ دینے کی آپ نے کسی سے خاص ترتیب حاصل کی ہے۔ اس لئے آپ بار بار جواب دئے گئے سوال دہراتے رہتے ہیں۔ آپ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کو سنت نہیں سمجھتے جبکہ یوسف لدھیانوی کی تصریح سے یہ عمل سنت ثابت ہوتا ہے۔ اب آپ یوسف لدھیانوی کو غلط کہوگے یا خود کو؟
اول:یہ کہ جس مسئلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سے زیادہ صورتیں منقول ہوں ، وہ سب سنت کہلائیں گی ، ان میں سے کسی ایک کو اختیار کر کے دوسری کو “بدعت “ کہنا جائز نہیں ، الا یہ کہ ان میں سے اک منسوخ ہو۔ مثلاً آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے آمین باالجہر بھی ثابت ہے اور آہستہ بھی ۔۔۔۔۔لہٰزہ یہ دونوں سنت ہیں، اور ان میں سے کسی ایک کو “بدعت “ کہہ کر اس کی مخالفت جائز نہیں۔
دوم : ایک کام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثری معمول تھا، مگر دوسرا کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایک آدھ مرتبہ کیا ، اس صورت میں اصل “سنت“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثری معمول ہوگا، مگر دوسرے کام کو بھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان جواز کے لئے کیا ، “بدعت“ کہنا صحیح نہیں ہوگا۔ اسے “ جائز“ کہیں گے اگرچہ اصل سنت وہی ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ عمل فرمایا۔
لیکن شاید کہ اردو کی یہ تحریر آپ کو سمجھ نہ آسکے!! کب کہاں لفظ سنت سے کیا مفہوم مراد ہے!!
اسی لئے کہتے ہیں کہ
کچھ کھیل نہیں ہے داغ یارو سے یہ کہہ دو
کہ آتی ہے اردو زبان آتے آتے
اور جناب یہ بات بھی آپ کو پہلے ہی بتلا دی ہے کہ یہ تعین قرآن و حدیث کے دلائل سے ہی کیا جائے گا!!تو بھائی جان ابن داؤد یہ فیصلہ کون کرے گا کہ اس صحیح حدیث سے جو عمل ثابت ہوا وہ عام سنت ہے یا خاص سنت ؟ جائز ہے یا مباح ؟ اس تشریح کے لئے پھر آپ غیر مقلدوں کو امتیوں کے در کھٹکانے پڑے گے ۔ کوئی کہے گا سنت ہے ،کوئی کہے گا جائز ہے ، کوئی کہے گا خاص سنت ہے ، اور کوئی کہے گا کہ گناہ صغیرہ ۔ ۔ آپ کی دلیلوں کے مطابق تو ایسا ہونا چاھئیے کہ آپ لوگ صرف قرآن اور حدیث کے فیصلہ کو مانیں ۔ یعنی قرآن بتائے کہ یہ عمل سنت فرض واجب یا مباح ہے یا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود درجہ بندی فرمائیں کہ یہ عمل میری سنت ہے اور وہ عمل خاص سنت ہے اور یہ عمل واجب ہے ۔ کیوں بھائی ایسا ہی ہونا چاھئیے ناں ؟
اور جو ان احکامات کو اخذ نہ کرسکتا ہو اسے حکم ہے کہ :صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل فرض و واجب بھی ہو سکتا ہے ، مندوب و سنت بھی اور مباح و جائز بھی اور یہ بھی کہ صرف خاص حالات میں سنت و جائز ہو اور عام حالات میں خلاف سنت و ناجائز ہو ، اور یہ تمام امور قرآن و سنت سے اخذ ہونگے! یعنی کہ سنت سے ثبوت کسی عمل کو فرض و واجب بھی کرتا بھی کرتا ہے!!
آپ کے اس سوال کا جواب! دیا جا چکا ہے!! اگر اس پر کوئی نقد کر سکتے ہو تو دلیل کے ساتھ کر کے بتلائیے!!۔ لیکن یہ کوئی نہیں بتارہا کہ "صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل کیا کہلاتا ہے؟"
صحیح حدیث سے ثابت شدہ عمل فرض و واجب بھی ہو سکتا ہے ، مندوب و سنت بھی اور مباح و جائز بھی اور یہ بھی کہ صرف خاص حالات میں سنت و جائز ہو اور عام حالات میں خلاف سنت و ناجائز ہو ، اور یہ تمام امور قرآن و سنت سے اخذ ہونگے! یعنی کہ سنت سے ثبوت کسی عمل کو فرض و واجب بھی کرتا بھی کرتا ہے!!
مندرجہ بالا اقتباس میں خاکی رنگ کے الفاظ پر غور کریں!! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت عمل صرف منسوخ ہونے کی صورت میں ہی سنت نہیں رہے گا!! یعنی کہ سنت منسوخہ ہو جائے گا!!اول:یہ کہ جس مسئلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سے زیادہ صورتیں منقول ہوں ، وہ سب سنت کہلائیں گی [/HL]، ان میں سے کسی ایک کو اختیار کر کے دوسری کو “بدعت “ کہنا جائز نہیں ، الا یہ کہ ان میں سے اک منسوخ ہو۔ مثلاً آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے آمین باالجہر بھی ثابت ہے اور آہستہ بھی ۔۔۔۔۔لہٰزہ یہ دونوں سنت ہیں، اور ان میں سے کسی ایک کو “بدعت “ کہہ کر اس کی مخالفت جائز نہیں۔
دوم : ایک کام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثری معمول تھا، مگر دوسرا کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایک آدھ مرتبہ کیا ، اس صورت میں اصل “سنت“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثری معمول ہوگا، مگر دوسرے کام کو بھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان جواز کے لئے کیا ، “بدعت“ کہنا صحیح نہیں ہوگا۔ اسے “ جائز“ کہیں گے اگرچہ اصل سنت وہی ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ عمل فرمایا۔
ابن داؤد صاحب السلام علیکمالسلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
اسی لئے آپ پہلے ہی اندیشہ بیان کر دیا تھا اور آپ واقعی نہیں سمجھ پائے!!
اور جناب یہ بات بھی آپ کو پہلے ہی بتلا دی ہے کہ یہ تعین قرآن و حدیث کے دلائل سے ہی کیا جائے گا!!
اور جو ان احکامات کو اخذ نہ کرسکتا ہو اسے حکم ہے کہ :
فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَا
ور ہماری دلیلوں کے مطابق ہر دینی امر کی دلیل کتاب و سنت سے ہونی چاہئے!!
آپ کے اس سوال کا جواب! دیا جا چکا ہے!! اگر اس پر کوئی نقد کر سکتے ہو تو دلیل کے ساتھ کر کے بتلائیے!!
جواب ایک بار پھر درج کئے دیتا ہوں:
مندرجہ بالا اقتباس میں خاکی رنگ کے الفاظ پر غور کریں!! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت عمل صرف منسوخ ہونے کی صورت میں ہی سنت نہیں رہے گا!! یعنی کہ سنت منسوخہ ہو جائے گا!!
رہی بات دوم کی تو مولانا یوسف لدھیانوی صاحب بھی علم الکلام میں غوطہ لگاتے لگاتے کلام میں غلطی کر گئے!! کیونکہ اگر دوم کو بالفرض محال تسلیم کر لیا جائے تو اول کی نفی لازم آتی ہے!!
نقص تو اور بھی ہے مگر پیش کردہ کلام کو باطل ثابت کرنے کے لئے اتنا کافی ہے !!
صحیح بات یہ ہے کہ ایسی صورت میں ممکن ہے کہ ایک کام مستحب ہو اور دوسرے کا جواز ہو یعنی جائز ہو جبکہ دونوں سنت سے ثابت ہوں !!