یہ تو ٹھیک ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے مقابلے میں اور کسی کی بات کی کوئی حیثیت نہیں ہو سکتی..... لیکن یہ بھی تو سوچیں کہ جن کی طرح ایمان لانے کو قرآن میں ایمان کی قبولیت کی شرط قرار دیا گیا, جب وہ کوئی ایسا کام کریں جسے وہ دن میں پانچ بار نبی ص کو کرتے دیکھ رہے ہوں اور آپ کو دیکھ کر انہوں نے سیکھا ہو..... تو یہ کیسا انصاف ہوگا کہ ہم یہ کہیں کہ وہ بھول گئے ہوں گے یا ان کا اجتہاد ہوگا؟
یہ بات ان کی عدالت کو مجروح نہیں کرے گی کہ برسوں تک دن میں پانچ بار نبی کریم ص کو ایک کام کرتے دیکھا اور پھر اس کے خلاف اجتہاد رکھ لیا؟
اور یہ بات ان کی ثقاہت پر سوالیہ نشان نہیں لگائے گی کہ آٹھ دس برس تک نبی کریم ص کو دن میں پانچ بار ایک کام کرتے دیکھا اور آپ کے پیچھے خود بھی کیا اور پھر آپ کے رخصت ہوتے ہی بھول گئے؟
کیا کسی ایسے کمزور حافظے اور کمزور علم والے شخص کی روایت قبول ہوگی جو اس نے زندگی میں صرف ایک دو بار سنی ہو؟