- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,764
- پوائنٹ
- 1,207
ایتھر کی موجوں پر
ایتھر (ETHER) کا خیال کافی عرصہ تک سائنسدانوں کے دماغ پر چھایا رہا اور ان کے درمیان وجۂ بحث بنا رہا حتی کہ بیسویں صدی کے شروع میں اسے دفن کردیا گیا، ایک چھوٹے سے تجربہ سے ایتھر کے خیال کی وجہ سمجھتے ہیں.
بیٹری سے چلنے والا کوئی لیمپ اور ایک گھنٹی شیشے کے ایک بند جار میں رکھ دیں.. گھنٹی بج رہی ہے اور لیمپ جل رہا ہے، چنانچہ آواز بھی آرہی ہے اور روشنی بھی.
ایک وائکم پمپ سے شیشے کے جار میں سے ہوا خارج کرنا شروع کریں، جیسے جیسے شیشے کے جار میں ہوا کا دباؤ کم ہوتا جائے گا گھنٹی کی آواز بھی کم سے کم تر ہوتی جائے گی اور آخر کار بالکل ہی ختم ہوجائے گی (بشرطیکہ جار کے اندر ہوا کا کوئی وجود نہ رہے اور جار باہر کی ہوا کے دباؤ کی وجہ سے ٹوٹ نہ جائے) مگر روشنی بدستور آتی رہے گی جیسے اسے کوئی فرق ہی نہ پڑا ہو.. تو اس کا کیا مطلب ہوا؟
اس کا مطلب یہ ہے کہ ہوا ہی وہ ذریعہ ہے جو آواز کی لہروں کو منتقل کرتا ہے چنانچہ ہوا کے بغیر کوئی سماعت نہیں.. چاند پر آپ کا پڑوسی چاہے کتنی ہی زور سے آپ کو کیوں نہ بلائے آپ تک اس کی آواز کبھی نہیں پہنچے گی، کیونکہ چاند پر کوئی ہوا نہیں ہے جو آواز کی لہروں کو ہمارے کانوں تک منقل کر سکے (چاند اور خلاء میں خلاباز ریڈیو کی لہروں کے ذریعے ایک دوسرے سے گفتگو کرتے ہیں).
چنانچہ سائنسدانوں نے سوچا کہ اگر آواز کو منتقل کرنے کا ذریعہ ہوا ہے.. تو پھر روشنی کو منتقل کرنے کا بھی کوئی ذریعہ ہونا چاہیے، اس ذریعے کے بغیر روشنی ہم تک نہیں پہنچے گی اور کائنات ایک گھپ اندھیرے میں ڈوب جائے گی.