- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
یہ عام مسلمانوں سے آپکی مراد کیا وہ ہے جو امریکہ کے گن گاتے ہوں وہ عام ہیں اور جو امریکہ کو برا کہتے ہوں وہ خاص ہیںاس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہيے۔ امريکہ نے نا تو ماضی ميں دنيا بھر کے عام مسلمانوں کے خلاف جنگ کی ہے اور نا ہی مستقبل ميں مسلم امہ کے خلاف جنگ کا کوئ امکان موجود ہے۔
اس طرح تو ہم بھی کہ سکتے ہیں کہ ہم نے بھی عام امریکیوں کے خلاف جنگ نہیں کی اسامہ رحمہ اللہ نے بھی عام امریکیوں کے خلاف جنگ نہیں کی بلکہ ان امریکی غالب نظام کے خلاف جنگ کی ہے جو امریکہ پہ غالب ہے
اگر آپ کہیں کہ بعض دفعہ عام امریکیوں کو بھی مارا گیا ہے تو بھائی وہ اگر داعش کر رہی ہو تو اسکی ہم بات نہیں کر رہے لیکن باقی مجاہدین کی طرف سے اگر کبھی عام امریکی مارے گئے ہوں تو وہ مجبوری میں مارے گئے ہوں گے اور ان پہ ہم یہی کہیں گے کہ ہمیں بس افسوس ہے جیسے آپ ہمارے اوپر ڈرون حملہ کرتے ہیں اور کئی بے گناہ معصوموں کو شہید کر دیتے ہیں جیسا کہ باجوڑ میں معصوم بچوں کو یا سلامہ میں معصوم فوجیوں کو شہید کیا گیا تو جواب میں خالی افسوس کر لیتے ہیں وہ بھی صرف کبھی کبھی
جی ریکارڈ درست کروانے کی ضرورت نہیں الحمد للہ ہمارے پاس قرآن ہے اور صحیح احادیث ہیں جن میں جنگ خندق کا سارا احوال ذکر ہے کہ وہ کتنے ممالک کا اتحاد تھا کہ لوگوں کے سینے حلق میں آ گئے تھےاگر آپ کی دليل کی بنياد عالمی دہشت گردی کے خلاف جاری مشترکہ کاوشوں ميں امريکی کردار کے حوالے سے ہے تو اس ضمن ميں يہ واضح رہے کہ امريکہ تن تنہا دہشت گردی کے خاتمے کی ان کوششوں ميں شريک نہيں ہے۔
ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ واضح رہے کہ 68 ممالک پر مبنی اتحاد جو دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں ميں اپنا کردار ادا کر رہا ہے، تاريخ کا سب سے بڑا اتحاد ہے۔ يہ ايک متنوع گروپ ہے جس ميں کئ سرکردہ اسلامی ممالک شامل ہيں اور اس گروپ کا ہر رکن سول اور عسکری کاوشوں ميں اپنا مخصوص کردار ادا کر رہا ہے۔
إِذْ جَاءُوكُمْ مِنْ فَوْقِكُمْ وَمِنْ أَسْفَلَ مِنْكُمْ وَإِذْ زَاغَتِ الأَبْصَارُ وَبَلَغَتِ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ وَتَظُنُّونَ بِاللَّهِ الظُّنُونَا
جب وہ تمہارے اُوپر اور نیچے کی طرف سے تم پر چڑھ آئے اور جب آنکھیں پھر گئیں اور دل (مارے دہشت کے) گلوں تک پہنچ گئے اور تم خدا کی نسبت طرح طرح کے گمان کرنے لگے
جی جنگ خندق میں منافقین بھی انہیں کے ساتھ تھے جو بظاہر مسلمان بنے ہوئے تھے یہ بھی ہمیں قرآن اور حدیث بتاتی ہے یہ نیچے آیت انہیں منافق مسلمانوں کے بارے ہی ہےمسلم ممالک سميت 23 اتحادی ممالک کے قريب نو ہزار سے زائد فوجی عراق اور شام ميں داعش کو شکست دينے کے ليے مل کر کاوشيں کر رہے ہيں۔ اپنے شراکت داروں کے تعاون اور باہم کاوشوں کے ذريعے داعش کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کے عمل ميں اس عالمی اتحاد کو خاطر خواہ کاميابياں حاصل ہوئ ہيں۔ علاوہ ازيں داعش کے خلاف برسرپيکار قوتوں کی عسکری صلاحيتوں ميں اضافہ بھی ممکن ہو سکا ہے۔
وَإِذْ قَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ يَا أَهْلَ يَثْرِبَ لا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوا وَيَسْتَأْذِنُ فَرِيقٌ مِنْهُمُ النَّبِيَّ يَقُولُونَ إِنَّ بُيُوتَنَا عَوْرَةٌ وَمَا هِيَ بِعَوْرَةٍ إِنْ يُرِيدُونَ إِلا فِرَارًا
اور جب کہ ان میں سے ایک جماعت کہنے لگی اے مدینہ والو! تمہارے لیے ٹھہرنے کا موقع نہیں سو لوٹ چلو، اور ان میں سے کچھ لوگ نبی سے رخصت مانگنے لگے کہنے لگے کہ ہمارے گھر اکیلے ہیں، اور حالانکہ وہ اکیلے نہ تھے، وہ صرف بھاگنا چاہتے تھے۔
آپ کے تو ان پچاس مسلمان ممالک کے حکمرانوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات اس لئے ہیں کیونکہ وہ آپکے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہیں پس ان خوشگوار تعلقات کا اعتبار نہیں کیا جائے گادنيا ميں پچاس سے زائد اسلامی ممالک موجود ہيں اور امريکہ کے ان ميں سے اکثر ممالک کے ساتھ باہمی تفہيم کی بنياد پر خوشگوار تعلقات قائم ہيں۔
لیکن میں آپ کو بتاتا ہوں کہ ہمارے مجاہدین کے حقیقت میں آپ کے یورپی ممالک کی اس عوام کے ساتھ خوشگوار تعلقات ہیں کہ جنکو آپ کے میڈیا نے اندھیرے میں نہیں رکھا ہوا
مثال کے لئے آپ کے سامنے ایوان ریڈلی ہے کہ جب وہ طالبان کی قید میں رہی اور اسنے آپکے میڈیا میں دکھائے جانے والے جعلی اسلام کی بجائے اپنی آنکھوں سے حقیقی اسلام کو دیکھا تو پھر اسکا وہی حال ہوا جو سیدنا طفیل دوسی رضی اللہ عنہ کا واقعہ بیان کیا جاتا ہے کہ کافروں نے انکے کانوں میں روئی ڈال دی تھی کہ وہ حقیقی اسلام کی باتیں نہ سن سکے اور ادھر ایوان ریڈلی کو بھی دھوکے باز میڈیا غلط اسلام دکھاتا رہا لیکن جب دونوں کو حقیقی اسلام نظر آیا تو پھر اللہ کے فرمان (قل جاء الحق وزھق الباطل جب حق آتا ہے تو باطل ٹھیر نہیں سکتا) کے مطابق دونوں کی زندگی ہی بدل گئی
یہ ہیں حقیقی خوشگوار تعلقات فواد صاحب