اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
اس تحریر میں اس موضوع پر موجود آیت اور حدیث کا ذکر کیا گیا ہے۔
اس آیت سے بہت سے علماء نے استمناء بالید کی حرمت پر استدلال کیا ہے اور وجہ استدلال وراء ذلک کا عموم ہے یعنی جس نے مذکورہ دو موقعوں کے علاوہ کوئی موقع "تلاش" کیا۔
لیکن میرا خیال یہ ہے کہ اگر بنظر غائر دیکھا جائے تو یہاں استمناء پر دلالت موجود نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں پہلے فروج کی حفاظت کرنے کا ذکر ہے۔ پھر اس سے دو استثناءات کیے گئے ہیں: باندی اور بیوی
اس حفاظت سے کیا مراد ہے؟ دو چیزیں ممکن ہیں۔ اول: جماع سے حفاظت (یعنی ان کے سوا کسی سے جماع نہیں کرتے)، دوم: تمام دواعی جماع بشمول ستر کھولنے سے حفاظت (یعنی ان کے علاوہ کسی کے سامنے ستر نہیں کھولتے نہ دواعی جماع کرتے ہیں۔
اور چاہے پہلی صورت مراد لیں یا دوسری استمناء بالید اس میں شامل نہیں ہوتا۔ نہ تو یہ جماع ہے اور نہ دواعی جماع (یہ تو ظاہر ہے)۔ اور رہی بات ستر کھولنے کی تو اس پر سب متفق ہیں کہ انسان کا اپنے ستر سے پردہ نہیں ہے نہ اپنے اعضاء مخصوصہ کو چھونے سے ممانعت ہے۔
وراء کا مطلب ہم "علاوہ" یا "غیر" کر سکتے ہیں اور علاوہ یا غیر اسی چیز کا ہوگا جس کا پیچھے ذکر ہے۔ یہاں پیچھے ذکر ہے باندی یا بیوی سے جماع کرنے کا یا ان کے سامنے ستر کھولنے کا۔ تو آگے اس کا غیر ان کے علاوہ سے جماع کرنا یا ان کے علاوہ سامنے ستر کھولنا ہونا چاہیے۔
گویا کہ آیت زنا سے روکنے کے لیے ہے۔ اور مطلب یہ ہے کہ مومنین زنا سے بچتے ہیں، صرف باندی اور بیوی سے جماع کرتے ہیں اور جو ان کے علاوہ کسی سے کرتے ہیں تو وہ لوگ سرکش ہیں۔
اس کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ زنا ہی اتنا بڑا گناہ ہے جس کے کرنے پر ایمان میں کمی (علی اختلاف التفاسیر) آتی ہے (جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے لا یزنی الزانی وہو مومن)۔ استمناء بالید کو تو زنا کے درجے کا گناہ نہیں سمجھا جاتا۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔
اس آیت سے بہت سے علماء نے استمناء بالید کی حرمت پر استدلال کیا ہے اور وجہ استدلال وراء ذلک کا عموم ہے یعنی جس نے مذکورہ دو موقعوں کے علاوہ کوئی موقع "تلاش" کیا۔
لیکن میرا خیال یہ ہے کہ اگر بنظر غائر دیکھا جائے تو یہاں استمناء پر دلالت موجود نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں پہلے فروج کی حفاظت کرنے کا ذکر ہے۔ پھر اس سے دو استثناءات کیے گئے ہیں: باندی اور بیوی
اس حفاظت سے کیا مراد ہے؟ دو چیزیں ممکن ہیں۔ اول: جماع سے حفاظت (یعنی ان کے سوا کسی سے جماع نہیں کرتے)، دوم: تمام دواعی جماع بشمول ستر کھولنے سے حفاظت (یعنی ان کے علاوہ کسی کے سامنے ستر نہیں کھولتے نہ دواعی جماع کرتے ہیں۔
اور چاہے پہلی صورت مراد لیں یا دوسری استمناء بالید اس میں شامل نہیں ہوتا۔ نہ تو یہ جماع ہے اور نہ دواعی جماع (یہ تو ظاہر ہے)۔ اور رہی بات ستر کھولنے کی تو اس پر سب متفق ہیں کہ انسان کا اپنے ستر سے پردہ نہیں ہے نہ اپنے اعضاء مخصوصہ کو چھونے سے ممانعت ہے۔
وراء کا مطلب ہم "علاوہ" یا "غیر" کر سکتے ہیں اور علاوہ یا غیر اسی چیز کا ہوگا جس کا پیچھے ذکر ہے۔ یہاں پیچھے ذکر ہے باندی یا بیوی سے جماع کرنے کا یا ان کے سامنے ستر کھولنے کا۔ تو آگے اس کا غیر ان کے علاوہ سے جماع کرنا یا ان کے علاوہ سامنے ستر کھولنا ہونا چاہیے۔
گویا کہ آیت زنا سے روکنے کے لیے ہے۔ اور مطلب یہ ہے کہ مومنین زنا سے بچتے ہیں، صرف باندی اور بیوی سے جماع کرتے ہیں اور جو ان کے علاوہ کسی سے کرتے ہیں تو وہ لوگ سرکش ہیں۔
اس کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ زنا ہی اتنا بڑا گناہ ہے جس کے کرنے پر ایمان میں کمی (علی اختلاف التفاسیر) آتی ہے (جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے لا یزنی الزانی وہو مومن)۔ استمناء بالید کو تو زنا کے درجے کا گناہ نہیں سمجھا جاتا۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔