السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جس طرح نیکی کے کاموں میں فرق ہے ان کے اجر اور بدلے میں اللہ تعالیٰ نے فرق رکھا ہے، بعض چھوٹے دکھنے والے نیک اعمال پر بڑی بڑی بشارتیں اور اجر و ثواب ہے حالانکہ تمام نیک کام اللہ کی فرمانبرداری میں ہی کئے جاتے ہیں۔ اسی طرح برے کاموں میں بھی درجات ہیں، بعض کی سزا دنیا اور آخرت میں سخت ہے بعض کو اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم اور بندے کے نیک اعمال کی وجہ سے معاف کر دیتا ہے، اور بعض ایسے گناہ ہیں جن کا مرتکب دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، بعض گناہ کے دوران انسان سے اسلام خارج ہوتا ہے پھر جب وہ اس گناہ سے رک جاتا ہے تو ایمان واپس اس میں داخل ہو جاتا ہے۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ گناہوں میں بھی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی، گناہ کی سنگینی اور قرآن و حدیث میں وارد عذاب و وعید کے لحاظ سے فرق اور درجات ہیں۔ بعض گناہ سب سے بڑے ہیں، بعض بڑے ہیں اور بعض ان کے علاوہ۔
( أكبر الكبائر، كبائر، سيّئات )
اس عنوان پر بہت سارے علماء نے کتابیں لکھی ہیں جن میں مشہور امام ذہبی کی کتاب الکبائر ہے، اس کے مطالعہ سے ان شاءاللہ فائدہ ہوگا۔
میں نیچے امام ذہبی کی کتاب سے بعض چیزیں نقل کر رہا ہوں۔
قَالَ تَعَالَى: {إِنْ تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُمْ مُدْخَلًا كَرِيمًا} [النساء/٣١] وقَالَ تَعَالَى {الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ إِلَّا اللَّمَمَ} [النجم/٣٢]
قال الذهبي في مقدمة كتاب الكبائر: الكبائر: ما نهى الله ورسوله عنه في الكتاب والسنة , والأثرِ عن السلف الصالحين , وقد ضَمِن الله تعالى في كتابه العزيز لمن اجتنب الكبائر والمحرمات أن يكفر عنه الصغائر من السيئات , لقوله تعالى: {إِنْ تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ , وَنُدْخِلْكُمْ مُدْخَلًا كَرِيمًا " [النساء/٣١] , فقد تكفَّل اللهُ تعالى بهذا النص لمن اجتنب الكبائر أن يُدخِلَه الجنة.
وقال تعالى: {وَالَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَإِذَا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَ} [الشورى/٣٧] ,
وقال تعالى: {الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ إِلَّا اللَّمَمَ , إِنَّ رَبَّكَ وَاسِعُ الْمَغْفِرَةِ}. [النجم/٣٢]
وقال رسولُ الله - صلى الله عليه وسلم -: " الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ، وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ , كَفَّارَاتٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ , إِذَا اجْتُنِبَتْ الْكَبَائِرُ ".
فتعيَّن علينا الفحصُ عن الكبائر ما هي , لكي يجتنبها المسلمون , فوجدْنا العلماءَ رحمهم الله تعالى قد اختلفوا فيها , فقيل: هي سبع , واحتجوا بقول النبي - صلى الله عليه وسلم -: " اجتنبوا السَّبعَ الموبقات " , فذكر منها: الشرك بالله , والسحر , وقتل النفس , التي حرم الله إلا بالحق , وأكل مال اليتيم , وأكل الربا , والتولي يوم الزحف , وقذف المحصنات الغافلات المؤمنات " متفق عليه
وقال ابن عباس - رضي الله عنهما -: هي إلى السبعين أقرب منها إلى السبع , وصَدَق واللهِ ابنُ عباس , وأما الحديث , فما فيه حَصْرٌ لِلكبائر.
والذي يتَّجِه ويقوم عليه الدليل أن: (من ارتكب شيئاً من هذه العظائم مما فيه حدٌّ في الدنيا , كالقتل , والزنا , والسرقة , أو جاء فيه وعيدٌ في الآخرة , من عذابٍ , أو غضبٍ , أو تهديدٍ , أو لعنِ فاعلِه على لسان نبيِّنا محمد - صلى الله عليه وسلم - فإنه كبيرة).
ولا بد من التسليم أن بعضَ الكبائر أكبرُ من بعض , ألا ترى أنه - صلى الله عليه وسلم - عَدَّ الشركَ بالله من الكبائر؟ , مع أن مُرْتَكِبَه مخلَّدٌ في النار , ولا يُغفَر له أبداً , قال الله تعالى: {إِنَّ اللهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ , وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ} [النساء/٤٨]. أ. هـ
امام ذہبی کہتے ہیں کہ دلائل سے معلوم ہوتا کہ "جس نے ان گناہوں میں سے کسی گناہ کو کیا جس پر دنیا میں حد ( سزا) بتائی گئی ہے جیسے قتل، زنا، چوری، یا جس گناہ کے متعلق کوئی آخرت میں وعید آئی ہو، عذاب ، غضب، تہدید یا اس کے مرتکب پر نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہو تو ایسے گناہ کبیرہ گناہ کہلائیں گے"۔