• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہینڈ پریکٹس یا مشت زنی

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
ما شاء اللہ، محترم فیض الابرار بھائی نے بہت مفید تھریڈ شروع کیا ہے، آج ایک حدیث کی تحقیق پڑھی تو میں مشت زنی کے متعلق تھریڈ شروع کرنا چاہ رہا تھا لیکن تلاش کیا تو یہ تھریڈ مل گیا، الحمد للّٰہ

شیخ خضر حیات حفظہ اللہ نے یہاں مشت زنی کو کبیرہ گناہ کہا ہے، مجھے کوئی دلیل نہیں مل سکا جس سے اس حرام عمل کا کبیرہ گناہ ہونا معلوم ہو۔

اس تعلق سے میں نے سعودی فتویٰ کمیٹی کے فتاویٰ دیکھے جو یہاں پوسٹ کر رہا ہوں۔

1) مشت زنی کا شرعی حکم

2) لواطت ( ہم جنس پرستی) اور مشت زنی حرام ہونے کے دلائل

3) کیا مشت زنی کرنے والا لعنت کا مستحق ہے؟

4) مشت زنی کی عادت کیسے چھوڑے؟

5) اگر کوئی شخص روزے کی حالت میں مشت زنی کرے تو کیا کرے؟ پہلا فتویٰ ، دوسرا فتویٰ

6) مشت زنی سے روزے کی قضاء واجب ہوگی کفارہ نہیں۔

7) زنا سے محفوظ رہنے کے لئے مشت زنی کرنے کا حکم

8) کیا مشت زنی کرنے والے کو زانی شمار کرتے ہوئے اس پر اسلامی حد نافذ کی جائیگی؟

9) حج یا عمرے کے دوران مشت زنی کر لے تو کیا کرے؟

10) لڑکیوں کا مشت زنی کرنے کا حکم

11) زنا اور مشت زنی سے کیسے بچا جائے؟

12) بیوی ہم بستری کرنے نہیں دیتی تو کیا شوہر بیوی کے بستر پر مشت زنی کر سکتا ہے؟

13) بانجھـ پن یا دوسرے جنسی امراض سے چھٹکارا پانے کی غرض سے لیبورٹی میں مادہ منویہ کا طبی ٹیسٹ کرانے کے تعلق سے پوشیدہ عادت (مشت زنی) کرنے کا کیا حکم ہے؟

14) پروسٹیٹ (غدہ) کی جگہ پر دباؤ ڈال کر بالقصد منی نکالنے کا کیا حکم ہے؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
جس سے اس حرام عمل کا کبیرہ گناہ ہونا معلوم ہو۔
شہوت رانی کے جائز ذرائع ذکر کرنے کے بعد اللہ تعالی حرام شہوت کاری کرنے والوں کے متعلق فرمایا ہے:
فمن ابتغى وراء ذلك فأولئك هم العادون
العادون کا معنی حد سے تجاوز کرنا ، سرکشی کرنا وغیرہ ہے ، اس بنا پر اسے کبیرہ گناہ کہا جائے گا ۔ ویسے بھی جائز ذرائع کے علاوہ دیگر جتنے بھی ذرائع ہیں ، وہ کبائر میں شمار ہوتے ہیں۔ واللہ اعلم
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
والعادة السرية إن لم تدخل في الكبائر من الذنوب لكنها كبيرة باعتبار اشتمالها على مخالفة أمر الله تعالى.
قال القرافي في الفروق: لا خلاف بين العلماء أن كل ذنب باعتبار اشتماله على مخالفة الله كبيرة، لأن مخالفة الله تعالى على الإطلاق أمر كبير.
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جس طرح نیکی کے کاموں میں فرق ہے ان کے اجر اور بدلے میں اللہ تعالیٰ نے فرق رکھا ہے، بعض چھوٹے دکھنے والے نیک اعمال پر بڑی بڑی بشارتیں اور اجر و ثواب ہے حالانکہ تمام نیک کام اللہ کی فرمانبرداری میں ہی کئے جاتے ہیں۔ اسی طرح برے کاموں میں بھی درجات ہیں، بعض کی سزا دنیا اور آخرت میں سخت ہے بعض کو اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم اور بندے کے نیک اعمال کی وجہ سے معاف کر دیتا ہے، اور بعض ایسے گناہ ہیں جن کا مرتکب دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، بعض گناہ کے دوران انسان سے اسلام خارج ہوتا ہے پھر جب وہ اس گناہ سے رک جاتا ہے تو ایمان واپس اس میں داخل ہو جاتا ہے۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ گناہوں میں بھی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی، گناہ کی سنگینی اور قرآن و حدیث میں وارد عذاب و وعید کے لحاظ سے فرق اور درجات ہیں۔ بعض گناہ سب سے بڑے ہیں، بعض بڑے ہیں اور بعض ان کے علاوہ۔
( أكبر الكبائر، كبائر، سيّئات )

اس عنوان پر بہت سارے علماء نے کتابیں لکھی ہیں جن میں مشہور امام ذہبی کی کتاب الکبائر ہے، اس کے مطالعہ سے ان شاءاللہ فائدہ ہوگا۔
میں نیچے امام ذہبی کی کتاب سے بعض چیزیں نقل کر رہا ہوں۔


قَالَ تَعَالَى: {إِنْ تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُمْ مُدْخَلًا كَرِيمًا} [النساء/٣١] وقَالَ تَعَالَى {الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ إِلَّا اللَّمَمَ} [النجم/٣٢]

قال الذهبي في مقدمة كتاب الكبائر: الكبائر: ما نهى الله ورسوله عنه في الكتاب والسنة , والأثرِ عن السلف الصالحين , وقد ضَمِن الله تعالى في كتابه العزيز لمن اجتنب الكبائر والمحرمات أن يكفر عنه الصغائر من السيئات , لقوله تعالى: {إِنْ تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ , وَنُدْخِلْكُمْ مُدْخَلًا كَرِيمًا " [النساء/٣١] , فقد تكفَّل اللهُ تعالى بهذا النص لمن اجتنب الكبائر أن يُدخِلَه الجنة.
وقال تعالى: {وَالَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَإِذَا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَ} [الشورى/٣٧] ,
وقال تعالى: {الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ إِلَّا اللَّمَمَ , إِنَّ رَبَّكَ وَاسِعُ الْمَغْفِرَةِ}. [النجم/٣٢]
وقال رسولُ الله - صلى الله عليه وسلم -: " الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ، وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ , كَفَّارَاتٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ , إِذَا اجْتُنِبَتْ الْكَبَائِرُ ".
فتعيَّن علينا الفحصُ عن الكبائر ما هي , لكي يجتنبها المسلمون , فوجدْنا العلماءَ رحمهم الله تعالى قد اختلفوا فيها , فقيل: هي سبع , واحتجوا بقول النبي - صلى الله عليه وسلم -: " اجتنبوا السَّبعَ الموبقات " , فذكر منها: الشرك بالله , والسحر , وقتل النفس , التي حرم الله إلا بالحق , وأكل مال اليتيم , وأكل الربا , والتولي يوم الزحف , وقذف المحصنات الغافلات المؤمنات " متفق عليه
وقال ابن عباس - رضي الله عنهما -: هي إلى السبعين أقرب منها إلى السبع , وصَدَق واللهِ ابنُ عباس , وأما الحديث , فما فيه حَصْرٌ لِلكبائر.
والذي يتَّجِه ويقوم عليه الدليل أن: (من ارتكب شيئاً من هذه العظائم مما فيه حدٌّ في الدنيا , كالقتل , والزنا , والسرقة , أو جاء فيه وعيدٌ في الآخرة , من عذابٍ , أو غضبٍ , أو تهديدٍ , أو لعنِ فاعلِه على لسان نبيِّنا محمد - صلى الله عليه وسلم - فإنه كبيرة).
ولا بد من التسليم أن بعضَ الكبائر أكبرُ من بعض , ألا ترى أنه - صلى الله عليه وسلم - عَدَّ الشركَ بالله من الكبائر؟ , مع أن مُرْتَكِبَه مخلَّدٌ في النار , ولا يُغفَر له أبداً , قال الله تعالى: {إِنَّ اللهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ , وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ} [النساء/٤٨]. أ. هـ

امام ذہبی کہتے ہیں کہ دلائل سے معلوم ہوتا کہ "جس نے ان گناہوں میں سے کسی گناہ کو کیا جس پر دنیا میں حد ( سزا) بتائی گئی ہے جیسے قتل، زنا، چوری، یا جس گناہ کے متعلق کوئی آخرت میں وعید آئی ہو، عذاب ، غضب، تہدید یا اس کے مرتکب پر نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہو تو ایسے گناہ کبیرہ گناہ کہلائیں گے"۔
 
Top