میرے خیال میں ڈر کی نفسیات ہر زاویہ سے غلط نہیں۔ ڈر کی نفسیات صرف اس وقت غلط ہے جب صرف ڈر ہی ڈر ہو، امید اور سہولت کی گنجائش ہی نہ ہو۔ ہمیں جھنم کا ڈر دے کر ساتھ ہی جنت کی خوش خبری سنائی گئی تاکہ امید رہے اور ہر طرف خوف کے اندھیرے دکھائی نہ دینے لگیں۔ شیخ ویسے تو ہم اس قابل بھی نہیں کہ عربی صحیح سمجھ سکیں، آیات کی بنا پر قیاس اور کوئی اجتھادی موقف اختیار کرنا تو دور کی بات ہے، مگر قرآن کی ایک آیت ایسے معاملات میں میرے سامنے آ جاتی ہے: اللہ فرماتا ہے:
لوگ آپ سے شراب اور جوئے کا مسئلہ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجیئے ان دونوں میں بہت بڑا گناه ہے اور لوگوں کو اس سے دنیاوی فائده بھی ہوتا ہے، لیکن ان کا گناه ان کے نفع سے بہت زیاده ہے سورۃ بقرہ 219
اس لیئے جب کبھی کسی بات میں کچھ فائدہ نظر آ رہا ہو، مگر اس پر عمل کرنے سے بدعات اور فتنہ کا راستہ کھلتا ہو، تو اس سے بچنا ہی چاھیئے، اللہ اعلم۔