• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یاد داشت تیز کرنا

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
نہیں میرے بھائی میں نیم حکیم والی بات نہیں میں خود ہومیو ڈاکٹر ہوں ساتھ میں ہومیو دوا بھی لکھی ہے اور یہ نسخہ ہمارے بزرگوں سے چلا آرہا ہے اس میں مضر کوئی چیز نہیں آپ استعمال کر کہ اس کے کرشمہ دیکھیں ۔
غالبا بہن نسرین فاطمہ نے ہی تین ماہ پہلے صراط الہدی فورم پر یہ نسخہ لکھا تھا ۔ اس وقت سے میں نے یہ نسخہ اپنے پاس محفوظ کر لیا ابھی تقریبا مہینہ ہوگیا ہے تیار کرکے ایک دو دفعہ استعمال کیا لیکن چونکہ پتہ نہیں تھا کہ یہ نسخہ صرف’’ حکیم ‘‘ صاحب کا ہے یا پھر ساتھ ’’نیم ‘‘ بھی شامل ہے ۔ اس وجہ سے احتیاط سے نہیں استعمال کر سکا ۔
اب الحمد للہ یقین ہوگیا ہے اور بہت خوشی ہوئی ہے ۔ آئندہ کوشش کر کے باقاعدگی سے استعمال کروں گا ۔
بہن نسرین صاحبہ ! صرف نسخہ کے ساتھ کا م چل سکتا ہے یا پھر یہ ہومیو پیتھک والی دوائی بھی استعمال کرنا لازمی ہے ؟ میرا مطلب اس کے بغیر بچپن کی باتیں یاد کی جا سکتی ہیں ؟
اسی طرح آپ نے لکھا ہے کہ نہار منہ اس کو استعمال کرنا ہے ۔ مطلب صبح بیدار ہوتے ہی ضروری ہے یا پہلے پانی وغیرہ یا کوئی چیز کھائی جاسکتی ہے ؟
ذرا تفصیل سے بتادیں کیونکہ مجھے ذہین بننے کا کافی شوق ہے ۔ اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
بہن نسرین کے بارے میں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ وہ ہومیو ڈاکٹر ہیں۔میں کافی عرصے سے سوچ رہا تھا کہ ہمارے محدث فورم پر کوئی ڈاکٹر ہونا چاہیے جو ہمیں اچھے اور قیمتی مشورے دے۔
مجھے کوئی ایسا نسخہ بتائیں جس سے میری بھولنے کی عادت کم ہو،میں یاد کرنے پر آؤں تو ماضی کی پرانی باتیں یاد کر لیتا ہوں اور بھولنے پر آؤں تو پرچی پر لکھے ہوئے کام بھی بھول جاتا ہوں۔مجھے ایسا نسخہ بتائیں جس سے میرا دماغ تیز چلے۔
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
جی ہاں الکحل کی معمولی مقدار اس دوا میں شامل ہوتی ہے مگر یہ مقدار دوا کی تیاری کے دوران فضا میں تحلیل ہو جاتی ہے اصل میں ہومیو دوا خالص قدرتی عناصر سے تیار کی جاتی ہے اس کے اجزا نہایت لطیف ہو تے ہیں جو خالص حالت میں نہیں رہ سکتے جس کی وجہ سے محفو ظ رکھنے کے لئے الکحل کی قلیل مقدار اس میں موجود ہوتی ہے مگر جب دوا کی تیاری کا مرحلہ آتا ہے تو فضا مہیں وہ مقدار تحلیل ہو کر ہمارے معدے میں دوا خالص حالت میں پہنچتی ہے سعودی علما نے اسے جائز قرار دیا ہے لنک مجھے یاد نہیں ہے ۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
محترمہ ہومیو پیتھک دوا میں تو الکوحل ہوتی ہے تو کیا یہ استعمال کرنا جا ئز ہو گا ؟ ہم جواب کے منتطر ہیں کیونکہ ہمارا چھوٹا بیٹا یاداشت کے معاملے میں کافی کمزور ہے
بہت شکریہ بہن
انگریزی زبان میں ’’الکحل‘‘ شراب یعنی وائن کو بھی کہتے ہیں۔ شراب یعنی وائن عموما" اجناس یا پھلوں سے تیار کی جاتی ہے۔ یہ صرف اور صرف پینے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ اس قسم کی تمام شراب (وائن) کو کھانے پینے کے طور پر استعمال کرنامتفقہ طور پر حرام ہے۔

"الکحل" کا معاملہ دوسرا ہے۔ یہ ایک ’’کیمیکل‘‘ کا نام ہے۔ ’’کیمیکل الکحل‘‘ کی بہت سی اقسام ہیں۔ جیسے ایتھے نال (ایتھائل الکحل)، میتھے نال ( میتھائل الکحل)، پرو پے نال، بیو ٹے نال وغیرہ وغیرہ ۔ یہ سب اقسام الکحل کی ہیں، جوکیمیا وی طور پر تیار کی جاتی ہیں۔ انہیں ’’سینتھے ٹک الکحل‘‘ بھی کہتے ہیں۔ صنعتوں میں ان کا بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے اور بالعموم یہ استعمال غیر غذائی صنعتوں میں ہوتا ہے۔ الکحل کی مندرجہ بالا اقسام میں صرف اور صرف ’’ ایتھے نال‘‘ یا ایتھائل الکحل کو ہی بطور غذا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اب اس کا نیا استعمال پیٹرول کے متبادل کے طورپر بھی کیا جانے لگا ہے۔ اجناس یا پھلوں سے تیار شدہ شراب یا وائن بھی کیمیاوی طور پر ’’ایتھے نال‘‘ ہی ہے۔

کیمیکل الکحل کو نیل پالش، فرنیچر پالش، اور پرفیوم وغیرہ میں بھی ( بطورنان فوڈ آئٹم) استعمال کیا جاتا ہے۔ الکحل کیمیکل سے تیار کیا جائے یا اجناس اور پھل وغیرہ سے، یہ ناپاک یا پلید نہیں ہوتا۔ ناپاک اور پلید ہونا ایک الگ بات ہے اور کسی شئے کا بطور غذا حرام ہونا الگ بات۔ جیسے اگر مردار(حلال) جانور کا کھانا حرام ہے۔ لیکن مردار جانور ناپاک یا پلید نہیں ہوتا۔ اس کی کھال اور چربی کا غیر غذائی استعمال بلا شک و شبہ حلال ہے۔ اسی طرح کتے کا گوشت کھانا حرام ہے۔ لیکن یہ ’’ناپاک‘‘ نہیں کیونکہ اس کے ذریعہ کیا گیا شکار حلال ہوتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ

گویا الکحل بذات خود نجس، ناپاک نہیں ہے کہ اگر کپڑے کو لگ جائے تو کپڑا ناپاک ہوجائے، نیل پالش کے ذریعہ ناخن کو لگ جائے تو ناخن ناپاک ہوجائے، اس سے فرنیچر کو پالش کیا جائے تو فرنیچر ناپاک ہوجائے وغیرہ وغیرہ۔ اسی طرح پرفیوم میں شامل الکحل کپڑوں کو لگ جائے تو کپڑا ناپاک نہیں ہوتا۔ یعنی الکحل والا پرفیوم کا استعمال بلا شک و شبہ جائز ہے۔

اس عہد کے بہت سے اسلامک اکالرز بشمول ڈاکٹر مفتی تقی عثمانی نے ہومیو پیتھک ادویات کے استعمال کو جائز قرار دیا ہے۔ باوجود اس حقیقت کے کہ تمام ہومیو پیتھک ادویات صرف اور صرف (سینتھے ٹک) الکحل میں تیار کی جاتی ہیں۔ یہی مصنوعی یا کیمیاوی الکحل بعض ایلو پیتھک ادویات یعنی سیرپ وغیرہ میں بھی استعمال ہوتی ہیں۔ چنانچہ جب یہ ہومیو میں جائز ہیں تو ایلو پیتھک میں بھی جائز ہیں۔ ایک بار پھر واضح رہے کہ دواؤں میں صرف اور صرف کیمیاوی الکحل (ایتھے نال) استعمال ہوتی ہے،اجناس یا پھلون سے بننے والی شراب یا وائن نہیں، جس کا پینا متفقہ طور پر حرام ہے

واللہ اعلم بالصواب ۔ اگر کہیں کوئی غلطی ہوگئی ہو تو علمائے کرام سے تصحیح کی درخواست ہے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
جی ہاں الکحل کی معمولی مقدار اس دوا میں شامل ہوتی ہے مگر یہ مقدار دوا کی تیاری کے دوران فضا میں تحلیل ہو جاتی ہے اصل میں ہومیو دوا خالص قدرتی عناصر سے تیار کی جاتی ہے اس کے اجزا نہایت لطیف ہو تے ہیں جو خالص حالت میں نہیں رہ سکتے جس کی وجہ سے محفو ظ رکھنے کے لئے الکحل کی قلیل مقدار اس میں موجود ہوتی ہے مگر جب دوا کی تیاری کا مرحلہ آتا ہے تو فضا مہیں وہ مقدار تحلیل ہو کر ہمارے معدے میں دوا خالص حالت میں پہنچتی ہے سعودی علما نے اسے جائز قرار دیا ہے لنک مجھے یاد نہیں ہے ۔
١۔ مسئلہ مقدار کا نہیں ہے۔ جس شئے کی کثیر مقدار نشہ پیدا کرے، اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے۔ اگر ہومیو پیتھی میں استعمال ہونے والی مصنوعی الکحل کی کثیر مقدار حرام ہے تو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہونی چاہئے۔
٢۔ ہومیو کی اصل دوا لکویڈ (مائع) حالت میں ہوتی ہے تاہم یہ دو طرح سے استعمال ہوتی ہے۔ ایک یہی مائع دوا کے قطرے پانی میں ملا کر پینا۔ اس صورت میں تو مکمل مائع دوا جسم میں داخل ہوجاتی ہے۔ یہ مائع دوا اگر مدر دوا ہو تو بلا شبہ اس میں الکحل کی مقدار قلیل ہوتی ہے۔ لیکن جب اس مدر ٹنکچر سے مختلف پاور کی دوا بنائی جاتی ہے تو یہ الکحل ہی میں مکس کرکے بنائی جاتی ہے۔ اور یہ ڈائیلوٹیڈ دوا مائع حالت میں پی جائے ، پانی میں ملاکر تو سارا الکحل جسم میں استعمال ہوتی ہے۔ اس کے برعکس جب ہومیو دوا سفوف یا گولیوں کی شکل میں تیار ہوتی ہے تو الکحل محض ’’کیرئیر‘‘ کے طور پر کام کرتا ہے۔ یعنی لیکویڈ دوا بشمول الکحل سفوف یا گولیوں پیں ڈالی جاتی ہے تو دوا تو سفوف یا گولیوں میں جذب ہوجاتی ہے اور الکحل فضا میں اڑ جاتا ہے۔
٣۔ میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہومیوپیتھی کی دوا کو بشمول الکحل کے استعمال کرنے کو بہت سے علماء نے جائز قرار دیا ہے۔ جس کی اصل وجوہ اوپر میں نے بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
 

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
یاد داشت تیز کرنا

سو گرام بادام اور بیس گرام کالی مرچ لیجیئے اور پیس لیجیئے اور کسی صاف شیشی میں رکھ لیجیئے ہر صبح نہار منہ آدھا چمچہ کھالیجیئے حافظہ تیز ہو جائے گا اگر ساتھ ہی ہومیو پیتھک دوا اناکارڈیم Anacardium 200 کے پانچ قطرے آدھا کپ پانی میں ڈالکر دن میں ایک دفعہ پی لیں تو انشااللہ یادداشت اتنی تیز ہو جائے گی کے بچپن کی باتیں یاد آنے لگیں گی نسخہ استعمال کرنے کی کم سے کم مدت تین ماہ ہے ۔
محترمہ نسرین فاطمہ صاحبہ! میں نے آپ کا تجویز کردہ نسخہ تیار کروایا ہے۔ 250 گرام بادام اور تقریباً 30 گرام کالی مرچ پیس کے بنوایا ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ یہ بہت زیادہ کڑوے بنے ہیں۔ میں نے جب پہلے دن نہار منہ کھانے کی کوشش کی تو یہ نسخہ حلق سے نیچے اترنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ اس کے لیے مجھے دودھ کا سہارا لینا پڑا ظاہر ہے کہ اس طرح یہ دوا نہار منہ تو نہ کھائی گئی۔ اب مجھے یہ بتائیے کہ اس کے ساتھ کوئی اور چیز ملائی جا سکتی ہے؟ یا اسے اسی طرح زہر مار کرنا پڑے گا؟؟
ساتھ میں آپ کی تجویز کردہ دوا بھی لے آیاتھا۔
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
الکحل" کا معاملہ دوسرا ہے۔ یہ ایک ’’کیمیکل‘‘ کا نام ہے۔ ’’کیمیکل الکحل‘‘ کی بہت سی اقسام ہیں۔ جیسے ایتھے نال (ایتھائل الکحل)، میتھے نال ( میتھائل الکحل)، پرو پے نال، بیو ٹے نال وغیرہ وغیرہ ۔ یہ سب اقسام الکحل کی ہیں، جوکیمیا وی طور پر تیار کی جاتی ہیں۔ انہیں ’’سینتھے ٹک الکحل‘‘ بھی کہتے ہیں۔ صنعتوں میں ان کا بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے اور بالعموم یہ استعمال غیر غذائی صنعتوں میں ہوتا ہے۔ الکحل کی مندرجہ بالا اقسام میں صرف اور صرف ’’ ایتھے نال‘‘ یا ایتھائل الکحل کو ہی بطور غذا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اب اس کا نیا استعمال پیٹرول کے متبادل کے طورپر بھی کیا جانے لگا ہے۔ اجناس یا پھلوں سے تیار شدہ شراب یا وائن بھی کیمیاوی طور پر ’’ایتھے نال‘‘ ہی ہے۔

یوسف ثانی، نسرین فاطمہ قرآن میں کون سی الکوحل یا شراب یا نشہ یا کیمکل حرام ہے ؟؟؟
 
Top