محترمہ ہومیو پیتھک دوا میں تو الکوحل ہوتی ہے تو کیا یہ استعمال کرنا جا ئز ہو گا ؟ ہم جواب کے منتطر ہیں کیونکہ ہمارا چھوٹا بیٹا یاداشت کے معاملے میں کافی کمزور ہے
بہت شکریہ بہن
انگریزی زبان میں ’’الکحل‘‘ شراب یعنی وائن کو بھی کہتے ہیں۔ شراب یعنی وائن عموما" اجناس یا پھلوں سے تیار کی جاتی ہے۔ یہ صرف اور صرف پینے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ اس قسم کی تمام شراب (وائن) کو کھانے پینے کے طور پر استعمال کرنامتفقہ طور پر حرام ہے۔
"الکحل" کا معاملہ دوسرا ہے۔ یہ ایک ’’کیمیکل‘‘ کا نام ہے۔ ’’کیمیکل الکحل‘‘ کی بہت سی اقسام ہیں۔ جیسے ایتھے نال (ایتھائل الکحل)، میتھے نال ( میتھائل الکحل)، پرو پے نال، بیو ٹے نال وغیرہ وغیرہ ۔ یہ سب اقسام الکحل کی ہیں، جوکیمیا وی طور پر تیار کی جاتی ہیں۔ انہیں ’’سینتھے ٹک الکحل‘‘ بھی کہتے ہیں۔ صنعتوں میں ان کا بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے اور بالعموم یہ استعمال غیر غذائی صنعتوں میں ہوتا ہے۔ الکحل کی مندرجہ بالا اقسام میں صرف اور صرف ’’ ایتھے نال‘‘ یا ایتھائل الکحل کو ہی بطور غذا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اب اس کا نیا استعمال پیٹرول کے متبادل کے طورپر بھی کیا جانے لگا ہے۔ اجناس یا پھلوں سے تیار شدہ شراب یا وائن بھی کیمیاوی طور پر ’’ایتھے نال‘‘ ہی ہے۔
کیمیکل الکحل کو نیل پالش، فرنیچر پالش، اور پرفیوم وغیرہ میں بھی ( بطورنان فوڈ آئٹم) استعمال کیا جاتا ہے۔ الکحل کیمیکل سے تیار کیا جائے یا اجناس اور پھل وغیرہ سے، یہ ناپاک یا پلید نہیں ہوتا۔ ناپاک اور پلید ہونا ایک الگ بات ہے اور کسی شئے کا بطور غذا حرام ہونا الگ بات۔ جیسے اگر مردار(حلال) جانور کا کھانا حرام ہے۔ لیکن مردار جانور ناپاک یا پلید نہیں ہوتا۔ اس کی کھال اور چربی کا غیر غذائی استعمال بلا شک و شبہ حلال ہے۔ اسی طرح کتے کا گوشت کھانا حرام ہے۔ لیکن یہ ’’ناپاک‘‘ نہیں کیونکہ اس کے ذریعہ کیا گیا شکار حلال ہوتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ
گویا الکحل بذات خود نجس، ناپاک نہیں ہے کہ اگر کپڑے کو لگ جائے تو کپڑا ناپاک ہوجائے، نیل پالش کے ذریعہ ناخن کو لگ جائے تو ناخن ناپاک ہوجائے، اس سے فرنیچر کو پالش کیا جائے تو فرنیچر ناپاک ہوجائے وغیرہ وغیرہ۔ اسی طرح پرفیوم میں شامل الکحل کپڑوں کو لگ جائے تو کپڑا ناپاک نہیں ہوتا۔ یعنی الکحل والا پرفیوم کا استعمال بلا شک و شبہ جائز ہے۔
اس عہد کے بہت سے اسلامک اکالرز بشمول ڈاکٹر مفتی تقی عثمانی نے ہومیو پیتھک ادویات کے استعمال کو جائز قرار دیا ہے۔ باوجود اس حقیقت کے کہ تمام ہومیو پیتھک ادویات صرف اور صرف (سینتھے ٹک) الکحل میں تیار کی جاتی ہیں۔ یہی مصنوعی یا کیمیاوی الکحل بعض ایلو پیتھک ادویات یعنی سیرپ وغیرہ میں بھی استعمال ہوتی ہیں۔ چنانچہ جب یہ ہومیو میں جائز ہیں تو ایلو پیتھک میں بھی جائز ہیں۔ ایک بار پھر واضح رہے کہ دواؤں میں صرف اور صرف کیمیاوی الکحل (ایتھے نال) استعمال ہوتی ہے،اجناس یا پھلون سے بننے والی شراب یا وائن نہیں، جس کا پینا متفقہ طور پر حرام ہے
واللہ اعلم بالصواب ۔ اگر کہیں کوئی غلطی ہوگئی ہو تو علمائے کرام سے تصحیح کی درخواست ہے۔