- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,497
- پوائنٹ
- 964
یہ کتاب ، کتاب و سنت لائبریری میں موجود ہے درج ذیل تبصرہ کے ساتھ :پھر عبد الغفور اثری نے پوری کتاب لکھی دی کہ نعرہ یا رسول اللہ جائز ہے ۔ملاحظہ ہو نعرہ یا محمد کی تحقیق ۔میری صرف ایک گزارش ہے اگر تو یا رسول اللہ کہنا شرک ہے تو مندرجہ بالا حضرات کو بلا تردد مشرک قرار دیا جائے۔جزاک اللہ
برصغیر پاک و ہندمیں اکثریہ رواج پایا جاتا ہے کہ کئی مسلمان اپنی مسجدوں ، عمارتوں ، دفتروں، بسوں ،ٹرکوں ، ویگنوں، اور رکشوں ،کلینڈروں، اشتہارات وغیرہ پر بڑی عقیدت سے ایک طرف یا اللہ جل جلالہ اور دوسری طرف یا محمد ﷺ لکھتے ہیں اور اسے شعائر اسلام اور محبت رسول ﷺ کا نام دیتے ہیں اور جو شخص یامحمد ﷺ کہنے اور لکھنے کا انکار کرے تو اسے بے ادب اور گستاخِ رسول بلکہ بے ایمان تک قرار دے دیا جاتاہے حالانکہ صورت حال اس کے بالکل برعکس ہے کہ رسول ﷺ کو ان کا نام لےکر (یا محمد کہہ کر) آواز دینی ،بلانا ، اورپکارنا وغیرہ نہ آپ ﷺ کی حیات مبارکہ میں جائز تھا اور نہ آپ ﷺ کے وفات کے بعد جائز ہے ۔زیر نظر کتاب’’ندائے یا محمد ﷺ کی تحقیق‘‘ از مولانا عبد الغفور اثری میں قرآن مجید کتب احادیث و تفاسیر وغیرہ سے دلائل کی روشنی میں یہ مسئلہ واضح کیا گیا ہے کہ نبی آخر الزماں امام الانبیاء حضرت محمد ﷺ کا نام لے کر آواز دینی بلانا اور پکارنا وغیرہ بالکل ممنوع وحرام ہے ۔ اللہ تعالی فاضل مؤلف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اس کتا ب کو عوام الناس کے عقید ہ کی اصلا ح کاذریعہ بنا ئے (آمین) ( م۔ا)